درس القرآن

قرآن مجید کی آخری تین سورتوں کا درس (حصّہ دوم۔ آخر)

(امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بںصرہ العزیز)

درس القرآن سیدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 04؍جون 2019ء بمطابق04؍ احسان 1398 ہجری شمسی، 29؍رمضان المبارک1440ہجری قمری
بمقام مسجدمبارک،اسلام آباد۔ (ٹلفورڈ، سرے)، یوکے

(درس القرآن کا یہ متن ادارہ الفضل اپنی ذمہ داری پر شائع کر رہا ہے)

پھر اگلی سورت ہے سورۃ الفلق۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ایک جگہ اس کے بارے میں فرمایا کہ ‘‘اے مسلمانو! اگر تم سچے دل سے حضرت خداوند تعالیٰ اور اس کے مقدس رسول علیہ السلام پر ایمان رکھتے ہو اور نصرت الٰہی کے منتظر ہو تو یقیناً سمجھو کہ نصرت کا وقت آ گیا اور یہ کاروبار انسان کی طرف سے نہیں اور نہ کسی انسانی منصوبہ نے اس کی بنا ڈالی۔ بلکہ یہ وہی صبح صادق ظہور پذیر ہو گئی ہے’’ فرمایا یہ وہی صبح صادق ظہور پذیر ہو گئی ہے ‘‘جس کی پاک نوشتوں میں پہلے سے خبر دی گئی تھی۔’’ خدا تعالیٰ نے فرمایا ‘‘خدائے تعالیٰ نے بڑی ضرورت کے وقت تمہیں یاد کیا ۔’’(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد3 صفحہ 104)

اب یہ ضرورت تھی کہ اللہ تعالیٰ کی نصرت آتی، اس کی تائیدات آتیں، وہ اپنے دین کے لیے کسی کو بھیجتا۔ پس یہ صبحِ صادق طلوع پذیر ہو گئی ہے۔ امام راغب نے اپنی مفردات میں لکھا ہے، جو ان کی پرانی لغت ہے کہ ایک معنی فَلَق کے یہ بھی ہیں، فَلَق سے مراد صبح ہے۔ (مفردات امام راغب زیر لفظ ‘‘فلق’’)
پس حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بعثت سے صبحِ صادق نمودار ہو گئی لیکن اس زمانے کی دجالی طاقتوں کی کوششوں سے بچنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنی پناہ میں آنے کی دعابھی سکھائی ہے۔ کہ یہ صبح صادق نمودار تو ہو گئی لیکن دجالی کوششیں اس بات پر لگی رہیں گی، اس کام پر لگی رہیں گی کہ تمہیں اس صبح صادق سے، اس صبح کی روشنی سے، اس سورج سے فیض پانے سے روکے رکھیں ۔ لیکن بہرحال ان کی کوششوں کے باوجود ان شاء اللہ تعالیٰ اس دن نے جو صبح صادق کے ساتھ طلوع ہوا روشن تر ہوتے چلے جانا ہے۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جو سراج منیر ہیں ان کی روشنی نے دنیا میں پھیلنا ہے لیکن جیسا کہ میں نے کہا کہ طاغوتی طاقتوں نے بھی بھرپور کوشش کرنی ہے وہ خاموش نہیں بیٹھیں گی اور آج کل ہم دیکھتے ہیں کہ بڑی شدت سے، آنے بہانے سے یہ لوگ اسلام اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پر حملے کرتے ہیں ۔ مسلمانوں کو مسلمانوں سے لڑایا جا رہا ہے۔ مسلمان حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے اس انتباہ پر غور نہیں کرتے کہ صبحِ صادق طلوع ہو گئی ہے اور اس کو دیکھو اور فرمایا ہے ضرورت کے وقت تمہیں اللہ تعالیٰ نے یاد کیا ہے اور شدت سے اس بات کی ضرورت تھی لیکن پھر بھی تمہیں سمجھ نہیں آ رہی۔ اگر اللہ تعالیٰ کے اب یاد کرنے پر بھی اس طرف توجہ نہیں ہو گی تو پھر اللہ کو بھی کوئی پروا نہیں اور اللہ تعالیٰ کی اس بات کا اظہار بھی ہم دیکھتے ہیں کہ مسلمانوں کی حالت باوجود تمام حکومتوں کے وسائل کے ابتر سے ابتر ہو تی چلی جا رہی ہے۔ اسلام مخالف طاقتیں مسلمانوں کو کمزور کر رہی ہیں اور مسلمان علماء بھی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مخالفت میں بڑھتے چلے جا رہے ہیں اور اس طرف دیکھ نہیں رہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر جو فضل کیا ہے اس سے ہم کس طرح فیض پائیں ۔ اپنے مکروں سے اس سورج کی روشنی کو دھندلانا چاہتے ہیں۔ اس میں دونوں شامل ہیں اور یہی ایک جگہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا ہے۔ ایک تو یہ دجالی طاقتیں ہیں دوسرے یہ نام نہاد علماء ہیں ۔ پس ایسے حالات میں اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آ کر، اس کی توحید پر قائم رہ کر ہم ان حملوں سے بچ سکتے ہیں ، اللہ تعالیٰ کے حکموں پر چل کر ان حملوں سے بچ سکتے ہیں ورنہ اس کے علاوہ کوئی اَور راہِ فرار نہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے جو نعمتیں دی ہیں ان کا صحیح استعمال کر کے اس شر سے بچ سکتے ہیں۔ تیل کی دولت کو اگر اپنی عیاشیوں پر استعمال کرنے لگ جائیں، اپنے گھروں کو، اپنے محلات کو سونے کی ورقوں اور پتیوں سے سجانا شروع کر دیں، اللہ تعالیٰ کے حقوق و فرائض سے صَرف نظر کریں یا ان کا خیال ہی نہ رکھیں یا ان کو ردّ کرتے چلے جائیں یا صحیح ادائیگی نہ کریں ، اللہ تعالیٰ کی مخلوق کے حق ادا نہ کریں تو پھر یہ دولتیں کوئی فائدہ نہیں دیں گی۔ دجال کی باتیں سن کر اس دولت کو ایک دوسرے کے خلاف اگر استعمال کرنے لگ جائیں تو پھر اس کے جو منطقی نتیجے نکلنے ہیں وہ نکل رہے ہیں ۔

پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اگر یہ حالت ہو گی تو میری پناہ سے بھی تم نکل جاؤ گے ۔ پھر میری پناہ کوئی نہیں رہے گی۔ اپنی خواہشات اور کمزوریوں کی وجہ سے تم ان شرور کے زیر اثر آ جاؤ گے۔ نفسانی خواہشات غالب آ جائیں گی اور جب نفسانی خواہشات غالب آ جائیں تو پھر انسان ان سب شرور کے زیر اثر آجاتا ہے جو انسان کو نقصان پہنچا سکتی ہیں، پھر انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ سے باہر چلا جاتا ہے۔ اس لیے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک جگہ فرمایا جب رحمان خداسے رشتہ ٹوٹا تو پھر شیطان سے رشتہ جڑ گیا ۔
(ماخوذ از ملفوظات جلد 1 صفحہ 12)

اور جب شیطان سے رشتہ جڑ جائے تو پھر نتیجہ ظاہر ہے کہ وہی ہو گا جو شیطان چاہے گا۔ پس ہم یہی دیکھ رہے ہیں کہ آج کل یہی حالات ہیں ۔ پس ہر مومن کو یہ بات سامنے رکھنی چاہیے، ہر مسلمان کو یہ بات سامنے رکھنی چاہیے کہ اگر اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا صحیح استعمال کرنا ہے تو مخلوق کے شر سے بچنے کے لیے اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آنا ضروری ہے۔ اس زمانے میں جو اللہ تعالیٰ نے پناہ مہیا فرمائی ہے اس کی آغوش میں آنا ضروری ہے۔ جو صبح صادق حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی آمد سے ظاہر ہوئی ہے اس سے فیض اسی وقت اٹھایا جائے گا جب اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں کو توحید کے پھیلانے اور تقویٰ پر چلنے کے لیے استعمال کرو گے۔ اگر دولت کو عیش و عشرت میں صرف کرنے لگ گئے جیسا کہ ہم اکثر دولت مند مسلمان حکومتوں میں دیکھ رہے ہیں تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے شیطان کے ہاتھ میں آنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے فضلوں سے پھر محروم ہو جاؤ گے اور ہم دیکھتے ہیں کہ مسلمان ہو رہے ہیں ۔ اسلام مخالف طاقتوں نے ہر قسم کے دجالی حربے استعمال کیے ہیں اور کر رہے ہیں کہ کسی طرح مسلمانوں کو کمزور کیا جائے، مسلمانوں کی وحدت اور اکائی کو ختم کیا جائے ان میں پھوٹ اور فتنہ اور فساد ڈالا جائے۔ یہ لوگ تو دنیا کی نظر سے دیکھتے ہیں کیونکہ خدا تعالیٰ کی نظر تو ان کی اندھی ہے، وہ آنکھ تو ان کی اندھی ہو چکی ہے۔ اس کوشش میں ہیں کہ اسلامی ممالک کبھی ترقی نہ کریں اور بدقسمتی سے اسلامی ممالک کے اپنے عمل ایسے ہیں کہ ان کے خدا تعالیٰ کی تعلیم کے خلاف عمل پھر ان مخالفین کی کوششوں کو کامیاب بھی کر رہے ہیں ۔ یہ لوگ یہ کوشش کر رہے ہیں کہ اسلامی ممالک کی دولت اور ان کی طاقت جو بھی ہے وہ ان دجالی قوتوں کے ہاتھ میں رہے اور جیسا کہ میں نے کہا کہ بدقسمتی سے مسلمان حکمران جو ہیں وہ باوجود اللہ تعالیٰ کی واضح تنبیہ کے، وارننگ کے، دعا سکھانے کے، اس دعا سکھانے کے کہ وَ مِنْ شَرِّ غَاسِقٍ اِذَا وَقَبَ کہ اندھیرا کرنے والے کی ہر شر سے بچنے کے لیے جب وہ اندھیرا کر دیتا ہے تیری پناہ میں آتا ہوں ۔ یہ اللہ تعالیٰ نے دعا سکھائی اور وَ مِنْ شَرِّ النَّفّٰثٰتِ فِي الْعُقَدِ اور تمام ایسے نفوس کی شرارت سے بچنے کے لیے جو باہمی تعلقات کی گرہ میں جو تعلقات کا مضبوط بندھن ہے اس تعلق کو تڑوانے کے لیے کوششیںکرتے ہیں، پھونکیں مارتے ہیں اور جب پھونکیں مار رہے ہیں تو ایسی حالت میں ہم اپنے رب کی پناہ میں آتے ہیں ۔ یہ اللہ تعالیٰ نے دعا تو سکھائی لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ مسلمان یہ دعا تو پڑھتے ہیں کہ ہم اپنے رب کی پناہ میں آتے ہیں، شیطان سے ہم بچتے ہیں لیکن انہی دجالی طاقتوں کے ہاتھوں میں کھیل بھی رہے ہیں ۔ کوئی کسی غیر مسلم حکومت سے امداد طلب کر رہا ہے تو کوئی کسی سے۔ پھر یہی اسلام مخالف قوتیں جو ہیں ان ملکوں کے اندر دہشت گرد گروہوں کی مدد کر رہی ہیں ۔ پھر اسی پر بس نہیں ہے کہ مدد کر رہی ہیں، جب ان تمام فتنوں کے پیدا کرنے سے تسلی نہیں ہوئی اور بعض ممالک ان کے ہاتھوں میں نہیں آئے یا ان پر جس طرح وہ قبضہ کرنا چاہتے تھے اس طرح قبضہ نہیں کر سکے، ان کی معیشت کو تباہ و برباد کرنے کے بعد بھی ان کی تسلیاں نہیں ہوئیں تو پھر انہوں نے ایک اَور پینترا بدلا۔ مسلمانوں کے دین سے لگاؤ کے کارڈ کو اس طرح استعمال کیا کہ ایک خلافت کا فتنہ کھڑا کر دیا۔ فتنہ مسلمانوں کے اندر سے نہیں پیدا ہوا یہ بھی دجالی طاقتوں کا پیدا کیا ہوا فتنہ ہے کہ اس بات پر تو مسلمان متفق ہو جائیں گے، اتفاق ہو جائے گا، ایک ہو جائیں گے یا کم از کم ان طاقتوں کا یہ خیال تھا کہ ہم اس حوالے سے اپنی گرفت مسلمان حکومتوں پر مضبوط کر سکیں گے۔ ایک اڈہ بنا کے ان کو اپنے مطابق ڈکٹیٹ (dictate)کر سکیں گے اور جہاں جہاں مدد کی ضرورت ہے وہ مدد بھی کرتے رہیں گے تو اس کے لیے انہوں نے یہ جو خلافت کا ایک شوشہ چھوڑا اور خلافت کھڑی کی اس کی مکمل بھرپور مدد کرتے رہے۔ اسلحے سے بھی مدد کرتے رہے اور بے انتہا جدید قسم کے اسلحہ سے مدد کرتے رہے۔ مالی مدد بھی کرتے رہے اور کروڑوں ڈالروں کی مدد کرتے رہے یہ۔ لیکن یہ ان کو پتہ نہیں تھا کہ خلافت کا قیام اللہ تعالیٰ کے قائم کردہ نظام کے تحت ہی ہو سکتا ہے اور آخر جب اربوں ڈالر خرچ کرنے کے بعد وہ نتیجہ نہیں نکلا جو یہ چاہتے تھے تو پھر امداد بھی بند کر دی اور یہ باتیں ان کے بہت سارے تجزیہ نگار ہیں، غور کرنے والے ہیں، دیکھنے والے ہیں، واقعات کی حقیقت کو سمجھنے والے ہیں وہ لکھتے ہیں کہ یہ جو بھی داعش تھی یا خلافت کا ایک نظام انہوں نے چلانے کی کوشش کی تھی وہ ان کی مرہون منت تھی، ان کی وجہ سے ہی چل رہی تھی کیونکہ انہوں نے ساتھ لکھا ہے کہ ان کی مدد کے بغیر یہ لوگ حکومتوں کے خلاف یا حکومت کے خلاف اتنی لمبی جنگ کر ہی نہیں سکتے تھے۔

پھر جب یہ بھی دیکھا ایک تو یہ جو مقصد حاصل کرنا چاہتے تھے وہ حاصل نہیں ہوا دوسرے ان کے اپنے ملکوں پر جب اس کے اثرات پڑنے لگے تو یہ بھی وجہ بنی کہ اس کو اب ختم کیا جائے جو شوشہ چھوڑا تھا انہوں نے یا دجل کرنے کی ایک کوشش کی تھی کہ کس طرح اسلام کو کمزور کیا جائے۔ بہرحال اصل مقصد ان کا مسلمان ممالک کی طاقت کو کمزور کرنا تھا، ان کی معیشت پر قبضہ کرنا تھا، ان کو اپنے زیر نگیں کرنا تھا اور اس بات پر بعض کی کوشش تھی کہ دنیا پر ان لوگوں کی اجارہ داری ہمیشہ قائم رہے اور یہ باتیں وہ جیسا کہ میں نے کہا پہلے بھی کرتے رہے تھے اوراس دوران بھی کیں اور اب بھی کرتے رہتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ کبھی حکومتوں کو لڑا کر اور کبھی اَور حیلے تلاش کر کے ان کی کوشش یہ ہے کہ ہمارا قبضہ اس ریجن میں رہے اور دوسرے یہ کہ مسلمان کبھی متحد نہ ہوں ۔ آئر لینڈ کے دورے پہ ایک جرنلسٹ نے مجھ سے سوال کیا کہ پہلے دہشت گرد یا باغی گروپ حکومتوں کے خلاف اٹھتے تھے اس لیے کامیاب نہیں ہوتے تھے اب تو خلافت کا نظام قائم ہو گیا ہے اب تو مسلمان خلافت کے نام پر اس کے ارد گرد جمع ہو رہے ہیں تو مجھ سے اس نے پوچھا کہ تمہارا کیا خیال ہے؟ میں نے اس وقت اُسے یہی کہا تھا کہ یہ بھی باقی شدت پسند گروپوں کی طرح یا دہشت گردوں کی طرح ایک گروپ ہے اور جس طرح پہلے گروپ سوائے اس کے کہ بدامنی پیدا کریں اور اس کے علاوہ کچھ حاصل نہیں کر سکے یہ بھی کچھ حاصل نہیں کر سکیں گے اور ان کا انجام بھی ان سے زیادہ خطرناک ہو گا اور اپنی موت آپ مر جائیں گے کیونکہ خلافت کو قائم کرنا اللہ تعالیٰ کا کام ہے۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ تین چار سال کے اندر ہی جس خلافت کا بڑا شور تھا وہ ختم ہو گئی۔ تین چار سال پہلے کی بات ہے یہ اور اب اس کی تھوڑی سی باقیات رہ گئی ہیں جو اس کے بارے میں ان کے تبصرے آتے رہتے ہیں کہ فلاں جگہ ایک پاکٹ بن گئی فلاں جگہ بن گئی۔ عین ممکن ہے کہ وہ بھی انہوں نے ان ملکوں کو خوفزدہ کرنے کے لیے اپنے کنٹرول میں اس نام نہاد گروپ کو رکھا ہوا ہے نہیں تو ان کے کنٹرول کے بغیر وہ اس طرح surviveکر ہی نہیں سکتے۔ بہرحال اللہ تعالیٰ نے ہوشیار کر دیا اور ساتھ دعا بھی سکھائی کہ آخری زمانے میں جب خاتم الخلفاء کا دَور آئے اس وقت ظلمات اور اندھیرے پھیلانے والی طاقتوں سے اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کی پناہ میں دینے کی کوشش بھی کرنا اور دعا بھی کرنا۔ مسلمانوں کی اکائی اور اتحاد کو پہلے سے بڑھ کر توڑنے کی کوشش کی جائے گی اور یہی جیسا کہ میں نے کہا ہم دیکھ رہے ہیں کی جا رہی ہے، اُس وقت اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آنے کی دعا کرنا اور وہ صبح صادق جو اسلام کی نشأۃ ثانیہ کی صبح صادق ہے، جو مسیح موعودؑ کے آنے سے طلوع ہوئی ہے، جس میں اس سراج منیر نے دوبارہ دنیا میں چمکنا ہے جو دنیا کو روشن کرنے کے لیے چودہ سو سال پہلے آیا تھا اُس وقت، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میری پناہ مانگتے ہوئے، میری پناہ میں آتے ہوئے اُس آنے والے خاتم الخلفاء کے ساتھ جڑ جانا لیکن بدقسمتی سے مسلمانوں کی اکثریت جو ہے اس الٰہی تنبیہ کی پروا نہیں کر رہی، اللہ تعالیٰ نے جو دعائیں بتائی ہوئی ہیں ان پہ غور نہیں کر رہی اور دشمن کے جال میں آکر اندھیروں میں گرتے چلے جا رہے ہیں ۔ شیطان ہر وقت انسان کے ساتھ لگا ہوا ہے۔

احمدیوں کو بھی یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ صرف مان کر ہم محفوظ ہو گئے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو تینوں قُل رات کو سوتے وقت پڑھنے کی تلقین فرمائی تھی تو اس لیے کہ اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کی پناہ میں رکھنے کے لیے دعا بھی کرتے رہو اور خلافت کے فیض سے فائدہ اٹھانے کے لیے خلافت کے ساتھ ہمیشہ جڑے بھی رہو اور اس کی اطاعت میں بھی کامل ہونے کی کوشش کرو، حتی المقدور اطاعت کرو۔ فرمانبردار ہو جاؤ ورنہ حاسد جو ہیں وہ تم پر بھی حملہ کر سکتے ہیں جو مخالف بن کر بھی حملہ کر سکتے ہیں اور منافقانہ رویہ دکھا کر بھی تمہیں مہدی معہود کے زمانے کی ترقیات اور جاری خلافت کے فیض سے محروم کرنے کی کوشش کریں گی۔ ان کو یہ حسد ہے کہ یہ ترقی کیوں ہے، یہ کیوں نہیں ہمارے جال میں آتے۔ کئی جگہ ہمارے بعض لوگوں کے ساتھ بعض ان کے ڈپلومیٹس نے اظہار کیا کہ ہم نے باقی لوگوں کو مسلمانوں کے گروپوں کو لیڈروں کو تو قابو کر لیا لیکن احمدی جس طرح ہم چاہتے ہیں ہمارے قابو نہیں آئے۔ اگر کوئی منافق یا کمزور ایمان آیا بھی تو اس کی حیثیت کوئی نہیں ہے۔ کیونکہ یہ قابوکر بھی نہیں سکتے۔
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو بھی اللہ تعالیٰ نے الہاماً فرمایا تھا کہ نہ تو یہ دجالی طاقتیں کبھی غالب آ سکتی ہیں اور پھر اس زمانے میں جب فری میسن کا زور تھا کہ فری میسنز تم پر مسلط نہیں کیے جائیں گے۔

(ماخوذ از تذکرہ صفحہ 336 ایڈیشن چہارم)

پس یہ مسلط تو ہو ہی نہیں سکتے لیکن کوششیں ان کی رہیں گی کہ کسی نہ کسی طرح توڑتے رہیں اور مختلف حیلوں بہانوں سے مختلف طریقے سے ہمدرد بن کے مسلمان بن کے یہ جماعت میں فتنہ و فساد پیدا کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں ۔ پس اگر ان فتنوں سے کوئی بچا سکتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تمہارا رب ہی ہے جو بچائے گا۔ وہ رب بچائے گا جس نے صبحِ صادق طلوع کر دی۔ جس نے مسیح موعودؑ کو بھیج دیا۔ جس نے ہمیں بتا دیا کہ تمام دنیا کا رب وہ رب ہے جو رَبِّ النَّاسِ ہے۔ پس اگر بچنا چاہتے ہو تو ایک ہی ہستی کو اپنا رب مانو، اپنے دلوں کو ٹٹولو اور دیکھو کہ کیا واقعہ میں ہم وہ خدا جو ایک خدا ہے، جو رَبِّ النَّاس ہے، جو تمام دنیا کو پالنے والا ہے اس کی پناہ میں آنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ بے شک خدا تعالیٰ نے ہماری مختلف حالتوں میں ہماری پرورش کے لیے ذرائع بنائے ہیں لیکن یہ سب بھی رَبِّ النَّاس کی مخلوق ہیں۔ سورۂ ناس میں اس کے بارے میں بھی وضاحت فرما دی ۔اور پرورش پر جو ہمارے لیے اللہ تعالیٰ نے ذرائع بنائے ہوئے ہیں والدین ہیں یا دوسرے ہیں ہم ان کے شکرگزار اس لیے ہیں کہ خدا تعالیٰ کا حکم ہے ۔حکومت وقت ہے انصاف پسند حکومت ہے اگر وہ ہماری ضروریات پوری کرتی ہے ہمیں آزادیاں دیتی ہے یا کوئی بھی اور ذریعے ہیں تو ان کی شکرگزاری اس لیے کہ خدا تعالیٰ کا حکم ہے کہ شکرگزاری کرو لیکن اصل رَبِّ النَّاسِ وہی واحد و یگانہ خدا ہے، اللہ ہے اور یہی فرمایا اللہ تعالیٰ نے کہ ربِّ حقیقی کو کبھی نہ بھولو جو رَبِّ النَّاس ہے۔

پھر فرمایا کہ مَلِكِ النَّاسِ کی پناہ میں آنے کی دعا کرو کہ سب بادشاہوں کا بادشاہ اور سب سے افضل اور زمین و آسمان کا مالک خدائے واحد و یگانہ ہے۔ یہ نعمتیں تمہیں دنیاوی بادشاہ نہیں دے رہے۔ یہ نعمتیں تمہیں خدا تعالیٰ دے رہا ہے بلکہ جو دنیاوی بادشاہ بنے بیٹھے ہیں ان کو بھی خدا تعالیٰ یہ سب کچھ دیتا ہے۔ سورۂ اخلاص میں اس کی وضاحت ہے کہ اللہ تعالیٰ ہے جو تمام صفات کا مالک ہے اور کامل طور پر یہ صفات رکھتا ہے اور اس کے سہارے کے بغیر چاہے کوئی بادشاہ بھی ہو نہیں رہ سکتا ۔ یہ دنیاوی بادشاہ ناراض ہو جائیں یا اپنی مرضی کے خلاف کوئی بات ہو جائے تو انصاف کے تقاضے بھی پس پشت ڈال دیتے ہیں اور نہ صرف یہ بلکہ ظلم و بربریت کی انتہا بھی کر دیتے ہیں ۔ پس اللہ فرماتا ہے کہ تم ایسے زمانے میں جب ایسا زمانہ آئے کہ ظالم بادشاہ اپنے شرور میں بڑھ رہے ہوں تو جو اصل مالک ہے اس کی پناہ میں آنے کی دعا کرو۔ احمدیوں کو خاص طور پر اس طرف توجہ کی ضرورت ہے۔ یہ جو مسلمان ملکوں کے سربراہ ہیں، حکومتیں ہیں یہ اپنے آپ کو مالک کل سمجھتی ہیں اور احمدیوں کے خلاف ایسے شر انگیز قانون بنا رہے ہیں کہ کس طرح ہم احمدیوں کو حقیقی اسلام پر قائم رہنے اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیعت میں رہنے سے روکیں ۔ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ایسے حالات میں اگر کوئی پناہ کی جگہ ہے، اگر کوئی حقیقی بادشاہ ہے جس کی پناہ میں تم آ سکتے ہو تو وہ مَلِكِ النَّاس ہے،اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔ پس اس کی پناہ میں آنے کی کوشش کرو۔ وہ تمام انسانوں کا بادشاہ ہے۔ بادشاہ اور حکومتیں بھی اسی کے زیر نگیں ہیں ۔ وہی ہے جو ان دنیوی بادشاہوں کی شرارت سے ہمیں بچا سکتا ہے۔

پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تمہیں اِلٰهِ النَّاس کی پناہ میں آنے کی کوشش کرنی چاہیے کہ حقیقی معبود اللہ تعالیٰ ہی ہے اور یہ دعا کرو کہ اے اللہ! مجھے اپنی پناہ میں لے کر ان جھوٹے معبودوں کے شر سے بچا اور ان لوگوں کے شر سے بچا جو ہمیں اپنے اصلی معبود سے ہٹا کر ان راستوں پر ڈالنا چاہتے ہیں جہاں ظاہری الفاظ میں تو بے شک نہ ہو لیکن عملاً وہ اپنے آپ کو معبود سمجھتے ہیں یا ان کے لوگوں کے چیلے چانٹے ہیں اور ایجنٹ ہیں جو یہ چاہتے ہیں کہ یہ لوگ بھی اس طرح عبادت کریں جس طرح ہم چاہتے ہیں یعنی کہ احمدیوں کی عبادتیں بھی اس کے مطابق ہوں جو ان کے کہنے کے مطابق ہوں جو ان کی مرضی ہے۔ اور یہی کچھ احمدیوں کے ساتھ پاکستان میں ہو رہا ہے یہی بعض اَور مسلمان ملکوں میں ہو رہا ہے۔ یہی سعودی بادشاہ چاہتے ہیں کہ ربّ بھی انہیں بنایا جائے، بادشاہ بھی انہیں بنایا جائے اور عبادتیں بھی ان کے کہنے کے مطابق کی جائیں ۔

مخالفینِ اسلام نے تو ظاہری الٰہ بنائے تھے، معبود بنائے تھے اور ان کو بنا کر یہ کہا کہ یہ بھی الوہیت میں حصے دار ہیں لیکن ان لوگوں نے بڑے طریقے سے اپنی رعایا کو ایسا عبد بنانا چاہا ہے جو ان کی اجازت کے بغیر یا ان کے بتائے ہوئے طریقے کے بغیر خدائے واحد کی عبادت بھی نہیں کر سکتے۔ چنانچہ جیسا کہ میں نے کہا کہ یہی کچھ احمدیوں کے ساتھ ہو رہا ہے کہ تم نماز نہیں پڑھ سکتے۔ مسجد میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے جمع نہیں ہو سکتے جب تک جس طرح ہم کہتے ہیں اس طرح نہیں کرو گے گویا خدا تعالیٰ کے حکم کو نہیں ماننا بلکہ ان کے حکم کو ماننا ہے دنیاوی لحاظ سے بھی اور دینی لحاظ سے بھی اور اس کے لیے ضروری ہے کہ جو اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا ہے، جو اللہ تعالیٰ نے صبح صادق طلوع فرمائی ہے اس کا انکار کرو۔ فرمایا ایسے وقت میں معبودِ حقیقی کے آگے مزید جھکو، اُس کی پناہ میں آؤ تا کہ تمہاری دعاؤں اور تمہاری آہ و بکا سے اللہ تعالیٰ تمہیں ان نام نہاد معبودوں سے نجات دے۔ ہمیں ان مذہبی پیشواؤں کے چنگل سے نجات دے اور اپنی پناہ میں لے لے جو اپنے مطابق ہماری عبادتوں کو بھی ادا کروانا چاہتے ہیں ۔
پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِیعنی مَیں اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتا ہوں ہر وسوسہ ڈالنے والے کے شر سے جو ہر قسم کے وسوسے ڈال کر پیچھے ہٹ جاتا ہے۔ الَّذِيْ يُوَسْوِسُ فِيْ صُدُوْرِ النَّاسِ اور جو انسانوں کے دلوں میں شبہات پیدا کرتا ہے۔ مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ ۔ خواہ وہ مخفی رہنے والے لوگ ہوں یا عوام الناس ہوں ۔پس اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آ کر ان لوگوں کے حملوں سے بھی، ان ظاہری حملوں سے بھی بچا جا سکتا ہے اور چھپے ہوئے حملوں سے بھی بچا جا سکتا ہے، منافقین سے بھی بچا جا سکتا ہے اور ظاہری حملہ آوروں سے بھی بچا جا سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جو یہ دعا سکھائی ہے تو اس لیے کہ جب ان حملہ آوروں کا حملہ ہو یا دوسرے لفظوں میں ان شیطانوں کا حملہ ہو جو ظاہری حملے بھی کریں اور چھپ کر بھی حملے کریں تو اس وقت پھر تم اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آنے کی کوشش کرو۔ یہ لوگ چھپ کر مختلف حیلوں بہانوں سے وسوسے ڈال کر بھی حملے کریں گے ،یہ لوگ نام نہاد بڑے لیڈر علماء میں سے ہوں یا عام لوگ ہوں، ان کے چیلے چانٹے ہوں ان کے شر سے صرف اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آ کر ہی بچا جا سکتا ہے۔
پھر یہ شیطان صفت لوگ جو ہیں یہ لوگوں کے دلوں میں، عامۃ المسلمین کے دلوں میں بھی وسوسے پیدا کرتے ہیں کہ احمدی یہ کہتے ہیں احمدی وہ کہتے ہیں اور بالکل ہی ایسی باتیں لوگوں میں مشہور کر رکھی ہیں جن کا کسی احمدی کے ذہن میں وہم و گمان میں بھی، شائبہ تک بھی نہیں ۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک جگہ فرمایا ہے کہ خنّاس شیطان کے ناموں میں سے ایک نام ہے جب وہ مکر و فریب اور وسوسہ اندازی سے کام لیتا ہے۔ (ماخوذ از تحفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 273 حاشیہ) اور یہی آج ان لوگوں کا کام ہے جو اسلام کے کھلے دشمن ہیں کہ اسلام کے خلاف دلوں میں وسوسے ڈالتے ہیں اور جس کی وجہ سے ہم دیکھتے ہیں کہ دنیا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پیدا ہو رہی ہے۔ گو مسلمانوں کے عمل بھی اس میں شامل ہیں اور یہی ان نام نہاد علماء کا کام ہے جو مسیح موعودؑ کے انکار کے لیے عوام الناس کو احمدیوں کے خلاف بھڑکانے کے لیے مختلف وسوسے ڈالتے رہتے ہیں کہ یہ اسلام کو نہیں مانتے۔ نعوذ باللہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑا سمجھتے ہیں، بڑا مقام دیتے ہیں، ختم نبوت پر یقین نہیں رکھتے اور آج کل تو پاکستان میں خاص طور پر اس میں بہت زیادہ تیزی آئی ہوئی ہے۔ پس ایسے حالات میں ہمیں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم میری پناہ میں آنے کے لیے اپنے عمل سے بھی کوشش کرو اور دعا بھی کرو تا کہ اللہ تعالیٰ ان کے شر سے محفوظ رکھے۔ پس اس زمانے کے شرور سے محفوظ رہنے کے لیے، بچنے کے لیے ،توحید پر قائم رہنے اور خدا تعالیٰ کے فضلوں کو حاصل کرنے کے لیے بہت دعاؤں کی طرف توجہ کی ضرورت ہے اللہ تعالیٰ سب احمدیوں کو اس کی توفیق عطا فرمائے۔

اب دعا سے پہلے میں بعض دعاؤں کے بارے میں بھی کہوں گا ہمیں ان باتوں کو اپنی دعاؤں میں سامنے رکھنا چاہیے۔ سب سے پہلے تو دعا ہم درود سے شروع کرتے ہیں کہ

سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ وَسُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاٰلِ مُحَمَّدٍ

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی آل کے لیے دعا کریں ۔ پھر یہ کہ جو مسلمان ہیں وہ حقیقی طور پر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی آمد کے مقصد کو پہچاننے والے ہوں اور آپؑ کو قبول کرنے والے ہوں۔ تمام احمدیوں کے لیے دعا کریں اللہ تعالیٰ ان کو بھی ہر قسم کے شرور سے محفوظ رکھے۔ عالمِ اسلام کے لیے عمومی دعائیں ہیں کہ خدا انہیں باہمی اتحاد اور ہمدردی عطا فرمائے۔ جیسا کہ میں نے ابھی کہا تھا کہ ان کی پھوٹ کی وجہ سے دشمن ہی فائدہ اٹھا رہا ہے لیکن اس بات کو یہ لوگ سمجھتے نہیں ہیں اور اللہ تعالیٰ کا جو ان کے ساتھ سلوک ہے اس کو دیکھتے ہوئے بھی اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹنے کی کوشش نہیں کر رہے۔ خدا کرے کہ یہ اللہ تعالیٰ کو پہچاننے والے ہوں ، اللہ تعالیٰ کے آگے جھکتے ہوئے، توبہ کرتے ہوئے اس کی رحمت کے طالب ہوں ۔

نظام جماعت عالمگیر کے لیے اور تمام احباب و خواتین اور جماعت عالمگیر کے لیے دعا کریں اللہ تعالیٰ انہیں، سب کو حفاظت میں رکھے، ہر شر سے بچائے، ثبات قدم عطا فرمائے، نظام خلافت سے ہر ایک کو وابستہ رکھے۔ پھر اسی طرح نظام جماعت میں جو عہدیدار ہیں اور عام احمدی ہیں جن کے پاس کوئی جماعتی خدمت نہیں لیکن ایک احمدی کی حیثیت سے وہ عہدیدار کی عزت کرنے والے ہوں اور عہدیدار اپنے عہدے کو صرف عہدہ سمجھ کر نہ بیٹھ جائیں بلکہ حقیقت میں اس کا حق ادا کرنے و الے ہوں ۔ اس سال نئے انتخابات بھی ہو رہے ہیں، مختلف جگہوں پر نئے عہدیدار آ رہے ہیں، بن رہے ہیں، اللہ تعالیٰ ایسے عہدیدار جماعتوں کو مہیا فرمائے جو حقیقت میں اللہ تعالیٰ کا خوف رکھنے والے ہوں اور بے نفس ہو کر کام کرنے والے ہوں اور خدمت کے جذبے سے ہر احمدی کا حق ادا کرنے والے بھی ہوں ۔

دجال کے فتنے کے شر سے بچنے کے لیے دعا کریں خدا تعالیٰ ان کی چالوں اور خطرناک منصوبوں سے ہمیں بچا کے رکھے۔ ان کے برے ارادوں سے ہمیں بچائے اور یہ خطرے بھی بڑھتے چلے جارہے ہیں اور جنگ کے خطرات بھی بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ دنیا کو عقل دے اور یہ بڑی طاقتیں جو ہیں صرف اپنے ذاتی مفادات کے لیے دنیا پر جنگ سہیڑنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کو عقل دے اور جنگ کے نقصانات سے دنیا کو محفوظ رکھے۔ اشاعت اسلام اور احمدیت کے لیے دعا کریں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں موقع دے کہ ہم حقیقت میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بعثت کا مقصد جو تھا کہ تکمیل اشاعت ہدایت اس کا حق ادا کرنے والے بنیں ۔

شہدائے احمدیت کے لیے اور ان کے پسماندگان کے لیے دعا کریں اللہ تعالیٰ ان کی خود حفاظت فرمائے اور ہر ایک پریشانی سے ان لوگوں کو بچائے۔ اسیرانِ راہ مولیٰ کی جلد آزادی کے لیے بھی دعا کریں۔ ان کے سائے سے عارضی طور پر محروم اہل و عیال کے لیے دعا کریں ۔ اللہ تعالیٰ ان کی خوشیاں ان کو واپس لوٹائے۔ پھر انفرادی طور پر جو لوگ مختلف مسائل میں گرفتار ہیں ان کے لیے دعا کریں اللہ تعالیٰ ان کی مشکلات کو دور فرمائے۔ ہر قسم کے بیماروں کو شفا عطا فرمائے۔ ان لوگوں پر جن پر مختلف قسم کی ان کی بیوقوفیوں کی وجہ سے یا نااہلیوں کی وجہ سے قرضوں کے بوجھ پڑچکے ہیں اور مختلف چٹیاں پڑ چکی ہیں اللہ تعالیٰ ان پر بھی رحم فرمائے۔ اس قسم کے روزانہ خطوط آتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کی مشکلات دور کرے۔
سب مصیبت زدگان کے لیے جو سیاسی ظلموں کا نشانہ بنائے جا رہے ہوں یا مذہبی ظلموں کا نشانہ بنائے جا رہے ہوں یا قومی تعصبات کا نشانہ بنائے جا رہے ہیں ان سب کے لیے دعا کریں ۔ اب تو عرب قوم میں بھی اللہ کے فضل سے جس طرح احمدیت پھیل رہی ہے وہاں بھی ان کومذہبی ظلموں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور بعض قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کر رہے ہیں ان کے لیے دعا کریں اللہ تعالیٰ ان کے لیے جلد رہائی کے سامان پیدا فرمائے ۔ بلاامتیاز مذہب و ملت اقتصادی بدحالی کے شکار مظلوموں کے لیے دعا کریں۔ پھر مختلف مردوں اور عورتوں کے ازدواجی اور خاندانی جھگڑوں سے نجات کے لیے دعا کریں ان میں بھی تعداد بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ مردوں اور عورتوں دونوں کو عقل دے کہ وہ اپنے گھروں کو بسانے والے ہوں ۔ بیوگان اور یتامٰی کے حقوق کے لیےاور حقوق سے محروم لوگوں کے لیے بھی دعا کریں ۔
ایسی بچیوں کے لیے دعا کریں جن کے رشتوں میں تاخیر ہو رہی ہے وہ خود بھی اور ان کے والدین بھی بڑے پریشان ہیں۔ بے اَولاد لوگوں کے لیے، طلباء کے لیے امتحانوں کے بارے میں مختلف لوگوں کے خطوط آتے ہیں۔ آج کل امتحان بھی ہو رہے ہیں ۔ بیروزگاروں کے لیے دعا کریں۔ سب کاروباری لوگوں کے لیے، مزدوروں کے لیے دعا کریں ۔اسی طرح مختلف کاروباروں میں لوگ ہیں، زمیندار ہیں ان کے لیے دعا کریں۔ مختلف مقدمات میں پھنسے ہوئے لوگ ہیں لکھتے رہتے ہیں ان کے لیے دعا کریں ۔

درویشانِ قادیان اور اہل ربوہ کے لیے دعا کریں اللہ تعالیٰ وہاں بھی آنے جانے کے راستے کھولے۔ لندن سے اسلام آباد ہجرت ہوئی ہے تومسجد فضل کے رہنے والے ارد گرد رہنے والے ان لوگوں نے شور مچا دیا ہے کہ جی ہم علیحدہ ہو گئے، بڑی افسردگی ہو گئی، خاموشی چھا گئی اور ہم اداس ہو گئے تو ان لوگوں کا خیال کیوں نہیں آتا جو ربوہ میں رہتے ہیں جو پچھلے 35سال سے اس امید پر بیٹھے ہوئے ہیں کہ اب حالات اچھے ہوں اور اب حالات اچھے ہوں اور خلیفہ وقت کا وہاں واپس آنا ہو اس لیے ان کے لیے بہت دعا کریں ۔
اسلام کے نام پر ستائے جانے والوں کے لیے دعا کریں جن میں سب سے پہلے تو جماعت احمدیہ کے افراد ہی ہیں مگر اس کے علاوہ بہت سارے دوسرے خِطوں میں بھی لوگ ہیں ان کے لیے بھی دعا کریں۔ عالم اسلام کے لیے تو میں نے پہلے بھی کہا ہے کہ بہت زیادہ مسائل میں الجھ گئے ہیں اور دجال ان پر قبضہ کرتا چلا جا رہا ہے ان کے لیے دعا کریں اور یہ دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ انہیں وہ نور بخشے جو ان کو صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے جس کے بغیر ان کی راہ نجات نہیں ۔ پھر عمومی طور پر دکھوں سے چُور انسانیت کے لیے دعا کریں۔ جماعت کے ابتلاؤں کے دَور کے ختم ہونے کے لیے خصوصی دعا کریں ۔
پھر تحریکِ جدید اور وقفِ جدید اور دیگر مالی تحریکات میں قربانی کرنے والے مخلصین کے لیے دعا کریں ان کی بھی فہرستیں آ رہی ہیں جنہوں نے کوشش کر کے اپنے چندوں کی ادائیگی کی ہے۔ پھر جماعت احمدیہ کے خدمت پر جو تمام دنیا میں کارکنان ہیں اور کارکنات ہیں ان کے لیے دعا کریں اللہ تعالیٰ ان کو جزا عطا فرمائے۔ ایم ٹی اے کےسارے کارکنان ہیں یہاں بھی اور دنیا کے مختلف ملکوں میں بھی پھیلے ہوئے ہیں ان سب کے لیے دعا کریں اللہ تعالیٰ ان کو اجر دے اور ان کو نیکیوں پر بھی قائم رکھے اور خدمت کی مزید توفیق دے۔ ایم ٹی اے افریقہ پہلے تو صرف ایم ٹی اے تھری العربیہ تھا اب افریقہ میں بھی گھانا میں سٹوڈیو بڑا اچھا کام کر رہا ہے اس کے علاوہ باقی برکینا فاسو میں اب شروع کیا ہے پھر امریکہ کینیڈا میں بھی تنظیمِ نَو ہوئی ہے۔ انڈونیشیا میں بھی، جرمنی میں بھی اب نئے سرے سے ایم ٹی اے نے کام کرنا شروع کیا ہے اچھا کام کر رہے ہیں۔ ان سب کو اللہ تعالیٰ توفیق عطا فرمائے کہ اپنے اپنے ملکوں میں اور مختلف زبانوں میں یہ اسلام کا حقیقی پیغام پہنچانے والے ہوں اور جلد سے جلد تمام دنیا کو اسلام کی آغوش میں لانے والے بنیں ۔ ان کی کوششوں میں اللہ تعالیٰ برکت عطا فرمائے۔

مختلف حوادث میں گرفتار جو لوگ ہیں دنیا کے کسی خطے میں بھی ہوں ان کے لیے دعا کریں ۔

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اِبْرَاہِیْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْدٌ

اَللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی اِبْرَاہِیْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْدٌ

آج کل یہ دعا بھی بہت کریں

اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَجْعَلُکَ فِیْ نُحُوْرِھِمْ وَنَعُوْذُبِکَ مِنْ شُرُوْرِھِمْ

(سنن ابو داؤد کتاب الوتر باب ما یقول الرجل اذا خاف قوما حدیث 1537)

اے اللہ! ہم تجھے ان کے سینوں میں رکھتے ہیں یعنی تیرا رعب ان کے سینوں میں بھر جائے اور ہم ان کے شر سے محفوظ رہیں ۔

پھر یہ ایک دعا ہے کہ

لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ الْعَظِيْمُ الحَلِيْمُ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيْمِ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ رَبُّ السَّمٰوَاتِ وَرَبُّ الْأَرْضِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيْمِ

(صحیح البخاری کتاب الدعوات باب الدعاء عند الکرب حدیث 6346)

اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ عظمتوں والا اور بڑا ہی بردبار ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہی عرش کا رب ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو کہ آسمان و زمین اور عرش کریم کا رب ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں معبود حقیقی کی صحیح عبادت کرنے والا بنائے۔

پھر ایک یہ دعا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کہ

اللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ حُبَّکَ وَ حُبَّ مَن یُّحِبُّکَ وَالْعَمَلَ الَّذِیْ یُبَلِّغُنِیْ حُبَّکَ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ حُبَّکَ اَحَبَّ اِلَیَّ مِنْ نَفْسِیْ وَاَھْلِیْ وَمِنَ الْمَآئِ الْبَارِدِ

(سنن الترمذی ابواب الدعوات باب دعاء داؤد اللھم انی اسئلک حبک … الخ حدیث 3490)

کہ اے میرے اللہ! میں تجھ سے تیری محبت مانگتا ہوں اور ان لوگوں کی محبت جو تجھ سے پیار کرتے ہیں اور اس کام کی محبت جو مجھے تیری محبت تک پہنچا دے۔ اے میرے خدا! ایسا کر کہ تیری محبت مجھے اپنی جان اپنے اہل و عیال اور ٹھنڈے شیریں پانی سے زیادہ پیاری اور اچھی لگے۔

پھر ایک یہ دعا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کہ

یَا مُقَلِّبُ الْقُلُوْبِ ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلَی دِیْنِکَ

(سنن الترمذی ابواب القدر باب ما جاء ان القلوب بین اصبعی الرحمٰن حدیث 2140)

اے دلوں کے پھیرنے والے! میرے دل کو اپنے دین پر ثابت قدم رکھ۔

پھر ایک یہ دعا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ

اَللّٰهُمَّ لَا تَقْتُلْنَا بِغَضَبِكَ وَلَا تُهْلِكْنَا بِعَذَابِكَ وَعَافِنَا قَبْلَ ذٰلِكَ

(سنن الترمذی ابواب الدعوات باب ما یقول اذا سمع الرعد حدیث 3450)

اے اللہ! تو ہمیں اپنے غضب سے قتل نہ کرنا اپنے عذاب سے ہمیں ہلاک نہ کرنا اور اس سے پہلے ہمیں بچا لینا۔

پھر ایک یہ دعا ہے آپؐ کی کہ

اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَعُوْذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ وَفُجَاءَةِ نِقْمَتِكَ وَجَمِيعِ سَخَطِكَ

(صحیح مسلم کتاب الرقاق باب اکثر اھل الجنۃ الفقراء …… الخ حدیث (2739))

اے اللہ! میں تیری نعمت کے زائل ہو جانے تیری عافیت کے ہٹ جانے تیری اچانک سزا اور ان سب باتوں سے پناہ مانگتا ہوں جن سے تو ناراض ہو۔

پھر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ آجکل آدم کی دعا پڑھنی چاہیے یہ دعا اوّل ہی مقبول ہو چکی ہے یعنی یہ قبولیت کی دعا اللہ تعالیٰ نے سکھائی تھی کہ

رَبَّنَا ظَلَمْنَآ اَنْفُسَنَا وَ اِنْ لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَ تَرْحَمْنَا لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ ۔ (الاعراف:24)

(ماخوذ از ملفوظات جلد4صفحہ 275)

اے ہمارے رب! ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر تو ہمیں نہ بخشے اور ہم پر رحم نہ کرے تو ہم ضرور گھاٹا پانے والوں میں ہوں گے۔

پھر ایک یہ دعا ہے۔ حضرت نواب مبارکہ بیگم صاحبہؓ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی وفات کے بعد رؤیا میں دیکھا تھا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ میری جماعت کو یہ دعا بہت زیادہ کرنی چاہیے اور یہ ان کو کہہ دو یہ دعا کریں کہ

رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ هَدَيْتَنَا وَ هَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْكَ رَحْمَةً اِنَّكَ اَنْتَ الْوَهَّابُ۔ (آل عمران:9)

اے ہمارے رب! ہمارے دل ٹیڑھے نہ کر دینا بعد اس کے جو تو نے ہمیں ہدایت دی اور ہمیں اپنے حضور سے رحمت عطا کرنا یقینا ًتو بہت عطا کرنے والا ہے۔

(ماخوذ از تحریراتِ مبارکہ صفحہ 306 شائع کردہ شعبہ اشاعت لجنہ اماء اللہ پاکستان)

خاص طور پر آج کل دنیاوی جو فتنے ہیں ان میں پڑ کر انسان فتنے میں پڑ سکتا ہے خاص دعا کرنی چاہیے۔
پھر حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے یہ بھی فرمایا ہے کہ ‘‘ہماری جماعت ہر نماز کی آخری رکعت میں بعد رکوع مندرجہ ذیل دعا بکثرت پڑھے۔

رَبَّنَآ اٰتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَّ فِي الْاٰخِرَةِ حَسَنَةً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ۔’’(البقرۃ:202)

(ملفوظات جلد1 صفحہ 9)

کہ اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھی کامیابی عطا کر اور آخرت میں بھی کامیابی دے اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔

پھر آپؑ کی بعض الہامی دعائیں ہیں ان میں سے ایک یہ ہے جو آپ نے کہا پڑھنی چاہیے کہ

‘‘رَبَّنَا اِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِیًا یُّنَادِیْ لِلْاِیْمَانِ رَبَّنَا اٰمَنَّا فَاکْتُبْنَا مَعَ الشّٰھِدِیْنَ۔ ’’

(تذکرہ صفحہ 197 ایڈیشن چہارم)

اے ہمارے رب! ہم نے ایک منادی کی آواز سنی جو ایمان کی طرف بلاتا ہے اور اے ہمارے رب! ہم اس پر ایمان لائے پس تو ہمیں بھی گواہوں میں لکھ لے۔

پھر ایک آپؑ کی ایک اور الہامی دعا ہے جس کا ترجمہ میں پڑھ دیتا ہوں کہ

‘‘اے میرے رب! مغفرت فرما اور آسمان سے رحم کر اے میرے رب! مجھے اکیلا مت چھوڑ اور تو خیر الوارثین ہے اے میرے رب !امت محمدیہ کی اصلاح کر۔ اے ہمارے رب! ہم میں اور ہماری قوم میں سچا فیصلہ کر دے اور تو سب فیصلہ کرنے والوں سے بہتر ہے۔’’

(تذکرہ صفحہ 196-197 ایڈیشن چہارم)

پھر ایک اور آپؑ کی دعا ہے الہامی اس کا ترجمہ یہ ہے عربی بھی میں پڑھ دیتا ہوں کہ

‘‘یَا رَبِّ فَاسْمَعْ دُعَآئِیْ وَ مَزِّقْ اَعْدَآءَ کَ وَاَعْدَآئِیْ وَ اَنْجِزْ وَعْدَکَ وَانْصُرْعَبْدَکَ وَاَرِنَا اَیَّامَکَ وَشَھِّرْلَنَا حُسَامَکَ وَلَاتَذَرْ مِنَ الْکَافِرِیْنَ شَرِیْرًا

(تذکرہ صفحہ 426 ایڈیشن چہارم)

اے میرے رب العزت! میری دعا سن اور اپنے دشمنوں اور میرے دشمنوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر اور اپنا وعدہ پورا کر اور اپنے بندے کی مدد کر اور ہم کو اپنے عذاب کے دن دکھا اور اپنی تلوار ہمارے لیے سونت کر دکھا اور نہ چھوڑ کافروں میں سے کوئی شریر۔

پھر آپؑ کی ایک دعا ہے کہ اے رب العالمین! میں تیرے احسانوں کا شکریہ ادا نہیں کر سکتا۔ تو نہایت ہی رحیم و کریم ہے۔ تیرے بے غایت مجھ پر احسان ہیں۔ میرے گناہ بخش تا میں ہلاک نہ ہو جاؤں۔ میرے دل میں اپنی خالص محبت ڈال تا مجھے زندگی حاصل ہو اور میری پردہ پوشی فرما اور مجھ سے ایسے عمل کرا جن سے تو راضی ہو جائے۔ میں تیرے وجہِ کریم کے ساتھ اس بات سے بھی پناہ مانگتا ہوں کہ تیرا غضب مجھ پر وارد ہو۔ رحم فرما! رحم فرما! رحم فرما! اور دنیا و آخرت کی بلاؤں سے مجھے بچا کیونکہ ہر فضل و کرم تیرے ہی ہاتھ میں ہے۔ آمین

(ماخوذ از مکتوباتِ احمدؑ جلد دوم صفحہ 159 مکتوب بنام حضرت نواب محمد علی خان صاحبؓ مکتوب نمبر 3)

پھر آپؑ کی ایک دعا ہے کہ اے میرے خدا! میری فریاد سن کہ میں اکیلا ہوں۔ اے میری پناہ! اے میری سِپر! میری طرف متوجہ ہو کہ میں چھوڑا گیا ہوں ۔ اے میرے پیارے! اے میرے سب سے پیارے! مجھے اکیلا مت چھوڑ میں تیرے ساتھ ہوں اور تیری درگاہ میں میری روح سجدہ میں ہے۔

(ماخوذ از سیرت حضرت مسیح موعوددؑ از یعقوب علی عرفانیؓ حصہ پنجم صفحہ 553)

آئیں اب مل کے دعا کر لیں اللہ تعالیٰ ہماری دعاؤں کو قبول فرمائے۔ دعا کر لیں ۔

(دعا)

٭٭٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button