خلاصہ خطبہ جمعہ

حدیقۃ المہدی سے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ کا خطبہ جمعہ

(جلسہ سالانہ برطانیہ 2019ء)

اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جمعۃ المبارک 2؍اگست 2019ء جماعت احمدیہ برطانیہ کے 53ویں جلسہ سالانہ کا آغاز ہو چکا ہے۔حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے آج لوائے احمدیت لہرا کر جلسہ سالانہ کا رسمی افتتاح فرمایا۔ اس تقریب سے قبل پہلا پروگرام حضورِ انور ایدہ للہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا بصیرت افروز خطبہ جمعہ تھا۔ایم ٹی اے انٹرنیشنل پر 1بج کر 4 منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے قافلے کی آمد کا نظارہ دکھایا جانے لگا۔ ایک بجکر پانچ منٹ پر حضورِ انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز جلسہ گاہ میں رونق افروز ہوئے ۔اذان دینے کی سعادت مکرم فیروز عالم صاحب (انچارج بنگلہ ڈیسک یوکے)کو ملی۔حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ 1بجکر 11منٹ پر منبر پر رونق افروز ہوئے اور خطبہ جمعہ کا آغاز فرمایا۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر ہ العزیز نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں آج پھر جلسہ سالانہ یوکے میں شمولیت کی توفیق عطا فرما رہا ہے۔ گزشتہ ماہ جرمنی کا جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔ اسی طرح بڑی جماعتوں میں کینیڈا اور امریکہ کے جلسے بھی حال ہی میں منعقد ہوئے ہیں۔ ان کے ذریعہ ہم بڑی شان کےساتھ اللہ تعالیٰ کی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ساتھ تائیدات اور نصرت کے پورا ہونے کے نظارے دیکھتے ہیں۔

جلسہ سالانہ یوکے کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا کہ یوکے کا جلسہ سالانہ خاص اہمیت کا حامل ہے اور اس کا انتظار اپنوں اورغیروں کو بھی ہوتا ہے کیونکہ یہ بین الاقوامی حیثیت رکھتا ہے۔

حضور انور نے جلسہ سالانہ جرمنی اور برطانیہ کے حوالے سے فرمایا کہ گو جرمنی کا جلسہ بھی اب بین الاقوامی حیثیت اختیار کر گیا ہے اور حاضری کے لحاظ سے شاید جرمنی کی حاضری زیادہ ہو مگر پھر بھی مرکزی جلسہ یو کے کا ہے کیونکہ خلافت کا مرکز یہاں ہے۔ اس لیے اپنے بھی اور غیر بھی اس جلسہ میں شامل ہونےکی کوشش کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی حضور نے فرما یا کہ اس جلسہ کا مرکزی جلسہ ہونے کی وجہ سے یہاں کے کارکنان کی ذمہ داری بھی بڑھ جاتی ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے کارکنان کی ذمہ داریوں کے حوالہ سے نصائح فرمائیں۔

حضور انور نے فرمایا کہ یوکے کے احمدی گزشتہ 35سال سے جب سے خلافت کا مرکز یہاں ہے بڑی خوشی سے ڈیوٹیاں سر انجام دے رہے ہیں۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ 35 سال کی تاریخ کا حوالہ اس لیے دے رہا ہوں کہ ابتدائی جلسے حاضری کے اعتبار سے ایسے تھے جیسے اب ایک حلقے کی ماہانہ میٹنگ ہو۔

خلافت احمدیہ کے انگلستان میں ہجرت کرنے کے بعد ابتدائی جلسوں کا ذکر کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان جلسوں میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ کو بڑی محنت کرنی پڑی اور قدم قدم پر رہنمائی کرنی پڑتی تھی۔ اسی طرح حضور نے اس بات کا بھی ذکر فرمایا کہ ابتدا میں پاکستان سے یہاں جلسہ سالانہ میں مدد کرنے کے لیے عہدیدار بھی آتےتھے۔

حضور انور نے فرمایا کہ اس وقت 4 سے 5 ہزار افراد کا انتظام بھی انتظامیہ کو مشکل میں ڈال دیتا تھا۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ خلافت کی یہاں ہجرت کے بعد پہلی مرتبہ حضور 1988ء میں جلسےپر شامل ہوئے تھے۔ حضورِ انور نے فرمایاکہ اس وقت انتظامیہ کی حالت دیکھ کر اندازہ ہوتا تھا کہ وہ کتنے پریشان ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ گزشتہ ہفتے ڈیوٹیوں کے افتتاح کے موقع پر ربوہ سے آئے ہوئے ایک ناظر صاحب نے جو نائب افسر جلسہ سالانہ بھی ہیں کھانے کے وقت ربوہ سے آئے ہوئے ایک کارکن کو اپنے پاس بلایا ان سے یہاں کی روٹی کے معیار کی تعریف کی اور کہا کہ ربوہ میں بھی روٹی بنتی ہے لیکن اس روٹی کا معیار بہت اچھا ہے۔

حضور انور نے فرمایا کہ یہاں کے کارکنان اتنے تجربہ کار ہو گئے ہیں کہ ربوہ کے افسران کو بھی روٹی پسند آنے لگ گئی ہے۔

اس کے بعد حضورِ انور نے اس بات کا ذکر فرمایا کہ یہاں پر روٹی پلانٹ کے انچارج وقفِ نو بھی ہیں اور اس کوشش میں ہیں اس کام کو کس طرح مزید بہتر کیا جا سکتا ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے کارکنان کے حوالہ سے فرمایا کہ ہمارے کارکنان خوش دلی سے کام بہتر صلاحیتوں کے مطابق کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کہاں وہ وقت تھا کہ چار پانچ ہزار کو کھانا کھلانا ایک چیلنج ہوتا تھا ۔ اکثر روٹی باہر سے آتی تھی، ایک Second Handپلانٹ لیا گیا تھا اور وہ روٹی گول بھی نہیں ہوتی تھی۔ اور اب یہ وقت ہے کہ 35، 40ہزار افراد کے لیے روٹی پکتی ہے۔

اس روٹی کے حوالہ سے حضور انور نے فرمایا کہ آپ خود بھی وقتاً فوقتاً اس کے معیار کو چیک کرتے رہتے ہیں۔

اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے بعض دیگر شعبوں کا ذکر فرمایا کہ وہ بڑی محنت سے کام کر تے ہیں۔ ان میں لنگر خانہ میں کھانا پکانے کی ٹیم بھی شامل تھی۔ حضور انور نے بطور خاص دیگ دھونے کے کام کا تذکرہ فرمایا کہ وہ چند سال سے جرمنی سے منگوائی ہوئی ایک مشین استعمال کرتے تھے جو بڑی جلدی دیگ دھو کر نکال دیتی ہے۔لیکن حضور انور نے فرمایا کہ گزشتہ سال اس شعبہ نے کہا کہ ہم نے دیگیں اپنے ہاتھ سے دھونی ہیں کیونکہ جتنی دیر میں مشین ایک دیگ دھوتی ہے ہم تین دھو لیتے ہیں ۔حضور انور نے فرمایا کہ مَیں نے مذاقاً اس شعبہ کے ناظم کو کہا کہ لگتا ہے کہ آپ نے اس شعبہ میں جن رکھے ہوئے ہیں ۔کیونکہ یہ کام بڑی محنت اور مشقت کا ہے۔حضور انور نے مزید فرمایا کہ پاکستان قادیان میں یہ کام مزدوروں سے اجرت دے کر کروایا جاتا ہے جبکہ یہاں اخلاص جذبہ سے یہ کام کرتے ہیں۔
اس کے بعد حضور انور نے کھانا کھلانے کے کام ، نظافت کے شعبہ اور کار پارکنگ وغیرہ کے شعبہ کے حوالہ سے ذکر فرمایا کہ ہر شعبہ ہی بڑا اہم ہے۔اور دعا دی کہ اللہ تعالیٰ سب کو احسن رنگ میں کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

حضور انور نے کارکنان کو نصیحت فرمائی کہ جس شوق اور جذبہ سے آپ نے اپنے آپ کو پیش کیا ہے اس جذبہ کو آخر تک قائم رکھیں۔ چہرے کی مسکراہٹ اور مہمانوں سے عزت اور احترام سے پیش آنا اس بات کا اظہار ہو گا کہ آپ نے یہ جذبہ قائم رکھا ہوا ہے۔

بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مہمان نوازی کے حوالہ سے فرمایا کہ یہ ایک ایسا کام ہے جو اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے اور قرآن کریم میں اس حوالہ سے حضرت ابراھیم ؑ کی مثال ملتی ہے کہ آپ ؑ ایک بھنا ہوا بچھڑا لے آئے۔

حضور انور نے فرمایا کہ آج کل کے حالات کے مطابق ہمیں ایسی مہمان نوازی کرنی چاہیےجو آسانی اور جلدی سے مہیا ہو جائے ۔ اور اس ضمن میں اسوۂ رسول ﷺ اور صحابہ کرام کی مثالیں پیش فرمائیں کہ کس طرح انہوں نے مہمان نوازی کے اعلیٰ معیار قائم فرمائے۔
اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ایک حدیث کے حوالہ سے فرمایا کہ ہر اس شخص کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان لاتا ہے 3باتوں کا حکم دیا گیا ہے جن سے ایک حسین اور پر امن معاشرے کی بنیاد پڑتی ہے۔ یہ تین باتیں یہ ہیں کہ

اچھی بات کہنا یا خاموش رہنا، پڑوسی کی عزت کرنا اور مہمان کا احترام کرنا۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مہمان نوازی کے حوالے سے صحابہ رسول اور حضرت اقدس مسیح موعود ؑ کے پاکیزہ اسوے سے مثالیں بیان فرمائیں۔

حضور انور نے فرمایا کہ آج جس قربانی کا مطالبہ ہے وہ وقت اور جذبات کی قربانی ہے۔

اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نےمہمانوں کو چند نصائح فرمائیں۔ حضور انور نے فرمایا کہ جہاں اسلام ہمیں مہمانوں کی عزت اور تکریم کا حکم دیتا ہے وہاں مہمان کو بھی حکم دیتا ہے کہ میزبان پر زیادہ بوچھ نہ بنو۔ زیادہ بوجھ بننا صدقہ لینے کی طرح ہے۔ اگر زیادہ قیام ہے تو گھر والے کی طرح رہو۔ اگر گھر والوں کو کام کاج میں کوئی مدد چاہیے تو وہ بھی کرو۔ جہاں یہ احساس ہو کہ بوجھ ہے تو خلوص اور محبت میں کمی آجاتی ہے۔

حضور انور نے فرمایا کہ مہمان کا بھی فرض ہے کہ وہ اپنے ذمہ فرائض ادا کرے۔ اگر مہمان کا حق مہمان نوازی ہے تو میزبان کا بھی حق ہے کہ بوجھ نہ بنے۔

حضورِ انور نے انتظامیہ کو توجہ دلاتے ہوئے فرمایا کہ ہمارے جلسہ پر آئے ہوئے مہمان اگر ایک مہینہ بھی رہتے ہیں تو ہم نے مہمان نوازی کرنی ہے۔ جب بھی مہمان آئیں تو اعلیٰ معیار کا مظاہرہ ہونا چاہیے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے شاملینِ جلسہ کو نصیحت فرمائی کہ وہ سلام کو رواج دیں کیونکہ آنحضرت ﷺ نے جنت میں جانے والوں کی ایک خصوصیت یہ بھی بیان فرمائی کہ وہ سلام کا رواج دیتے ہیں۔

جلسہ سالانہ کے حوالہ سے حضور انور نے فرمایا کہ جلسہ کا مقصد ہے کہ محبت اور تعارف کا رشتہ بڑھے۔ اسی طرح اس کا ایک یہ بھی فائدہ کہ جن کی رنجشیں ہیں وہ بھی دور ہوتی ہیں۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالی نے فرمایا کہ حضرت مسیح موعود ؑ نے فرمایا ہے کہ جلسہ میں آکر اس مقصد کو پورا کرنے کی کوشش ہونی چاہیے کہ دنیا کی محبت ٹھنڈی ہو اور آنحضرتﷺ کی محبت غالب آجائے۔حضور انور نے فرمایا کہ یہ ایک بہت بڑا کام ہے جو حضرت مسیح موعود ؑ نے ہمارے سپرد فرمایا ہے۔

چنانچہ اس مقصد کو پورا کرنے کے لیے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے شاملین کو یہ نصیحت فرمائی کہ وہ جلسے کے پروگرام سنیں، ذکر الٰہی میں وقت گزاریں اور نوافل تہجد پڑھنے کی طرف توجہ دیں۔

بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ عارضی اور وسیع انتظام کی وجہ سے کمیاں رہ جاتی ہیں۔ایسی صورت میں مہمانوں کو صَرف نظرسے کام لینا چاہیے اور کارکنوں کا ہاتھ بٹانا چاہیے اور ضرورت پڑنے پر متعلقہ شعبہ میں کارکن بن جانا چاہیے۔

حضور انور نے فرمایا کہ مہمان پارکنگ اورداخلی راستوں پر متعین کارکنان سے مکمل تعاون کریں۔ اسی طرح جلسہ گاہ میں موجود افراد اپنے ماحول پر نظر رکھیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جلسہ کی کامیابی اور یہاں پر آنے کے مقصد کو پورا کرنے کے لیے مستقل دعا کریں۔ دعاؤں کی طرف بہت توجہ کی ضرورت ہے۔

حضورِ انور نے خاص طور پر پاکستان کے حوالہ سے فرمایا کہ لگتا ہے کہ دوبارہ حالات مخالفت کی طرف جا رہے ہیں۔ اور فرمایا کہ دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ مخالفین کے نئے اور پرانے منصوبوں کو نا کام و نا مراد کرے۔ آمین۔

حضور انور اید ہ اللہ تعالیٰ نے احباب جماعت کو توجہ دلائی کہ امسال بھی مرکزی شعبہ جات کی طرف سے نمائشوں کا اہتمام کیا گیا ہے۔ ان سے بھر پور استفادہ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

آخر پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ایم ٹی اے کی Smart TV Appکے اجرا کا اعلان فرمایا۔ جس کا افتتاح حضورِ انور نے نمازِ جمعہ کے بعد فرمایا۔

حضور انور نے خطبہ جمعہ اختتام پر دعا فرمائی کہ اللہ تعالیٰ جلسہ کو کامیاب کرے اور آپ سب کو اس سے بھر پور استفادہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا یہ خطبہ جمعہ 12بجکر 57 منٹ پر اختتام پذیر ہوا۔

٭…٭…٭

(رپورٹ: سیّد احسان احمد)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button