جلسہ سالانہ

جماعت احمدیہ کینیڈا کے43ویں جلسہ سالانہ کا بابرکت وکامیاب انعقاد

الحمد للہ امسال جماعت احمدیہ کینیڈا کا 43 واں جلسہ سالانہ 5 تا 7 جولائی 2019ء کو ، حسب سابق انٹرنیشنل سنٹر(نزد ٹورانٹو انٹر نیشنل ایئر پورٹ ) مسی ساگا میں منعقد ہوا ۔

اس جلسے کے لیےمکرم و محترم مولانا مبشر احمد کاہلوں صاحب ، مفتی سلسلہ عالیہ احمدیہ و ناظر دعوت الی اللہ پاکستان سےبطور مہمانِ خصوصی اور نمائندہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیز تشریف لائے تھے ۔

جلسہ گاہ کے جملہ انتظامات اور سٹیج وغیرہ کی سجاوٹ کرنےوالے خدام نے نہایت محنت کے ساتھ جلسہ گاہ کی تیاری میں حصہ لیا ۔ نہایت قلیل و قت میں مردو خواتین کےلیے الگ الگ جلسہ گاہوں کی تیاری کی گئی۔یوں لگتا تھا جیسے روایتی ‘‘جنوں’’نے اپنا کمال دکھایا ہو…! الحمد للہ علی ذالک

پہلا دن 5؍جولائی 2019 ء بروز جمعۃ المبارک

جملہ احباب جماعت نے انٹرنیشنل سنٹر میں حضور انور کا جلسہ سالانہ جرمنی کے دوران فرمودہ خطبہ جمعہ سنا ۔ بعد ازاں مکرم مولانا ہادی علی چوہدری صاحب مبلغ کینیڈا نے خطبہ جمعہ دیا اور نماز جمعہ پڑھائی ۔

پریس کانفرنس کا انعقاد

پہلے دن ساڑھے تین بجے محترم مولانا مبشراحمد کاہلوں صاحب نے ملک لال خان صاحب امیر جماعت احمدیہ کینیڈا کے ہمراہ ایک پُر ہجوم پریس کانفرنس میں جماعت احمدیہ سےمتعلقہ مختلف سوالات کے جوابات دیے ۔ اسی دوران احباب نے کھانے والے ہال میں ظہرانہ تناول کیا ۔

پرچم کشائی

پانچ بجے حضرت خلیفۃ المسیح کے نمائندہ مولانا مبشر احمد صاحب کاہلوں و امیر صاحب کینیڈاملک لال خان صاحب نے بالترتیب لوائے احمدیت اور کینیڈا کا قومی پرچم لہرایا ۔

افتتاحی اجلاس

تقریبا ًساڑھے پانچ بجے جلسہ کی کارروائی تلاوت قرآن پاک اور بعد ازاں حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام کے پاکیزہ منظوم کلام سےشروع ہوئی ۔ جلسہ کی افتتاحی تقریر محترم ملک لال خان صاحب امیر جماعت احمدیہ کینیڈا نے کی۔

آپ کی تقریر کا عنوان تھا : ‘‘خلافت : خوف کو امن میں بدلنے کا ذریعہ ’’

آپ نے جماعت پر آنے والے مختلف سخت اَدوار کا ذکر کرتے ہوئے اپنے ذاتی مشاہدے کی روشنی میں بتایا کہ کس طرح خدا تعالیٰ نے ان سخت آزمائش کے دنوں میں خلافت کی برکت سے خوف کی حالت امن میں بدل دی اوردشمن ناکام ہوا ۔ اور احمدیت کا خدائی تائید کا حامل قافلہ ، خلافت کی برکات و رہنمائی میں ان تمام مشکلات سے بخیر وخوبی ہر دم کامیابیوں کی طرف گامزن ہے۔

آپ کا یہ ولولہ انگیز خطاب تقریبا ًپون گھنٹہ جاری رہا ۔ آپ نے انگریزی/اُردو دونوں زبانوں میں خطاب کیا ۔ آپ کی تقریرکے بعد تین خدام نے مل کر ایک ترانہ پیش کیا۔

اگلی تقریر مکرم امتیازاحمد سرا صاحب مربی سلسلہ نے بعنوان: ‘‘اسلام حقوق ِنسواں کا حقیقی ضامن ’’پر کی ۔ آپ نے آنحضورﷺکے دور میں عورتوں کے حقوق سے متعلق کی جانے والی کاوشوں سے لے کر عصر حاضر تک ، مختلف مثالوں سے روشنی ڈالی ۔ اور ثابت کیا کہ اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے جو عورتوں کے اصل حقوق کا ضامن ہے ۔

بعد ازاں بعض مہمانان گرامی نے بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔

اس طرح تقریباً ساڑھے سات بجے آج کی کارروائی اختتام پذیرہوئی ۔ جس کے بعد حاضرین نے کھانے والے ہال میں عشائیہ تناول کیا ۔

دوسرے روز6/جولائی2019ء بروزہفتہ کا پہلا سیشن

دوسرے روز جلسہ سالانہ کا دوسرا اجلاس ، صبح 11 بجے شروع ہوا ۔ پہلی تقریر مکرم احمد بازید ساہی صاحب کی تھی ۔ آپ کی تقریر کا عنوان تھا :‘‘خلافت ثانیہ میںشہدائے احمدیت کے ایمان افروز واقعات ’’۔ آپ نے مختلف شہدائے احمدیت کی مثالیں دےکر بتایا کہ شہادتوں کے یہ سلسلے برصغیر پاک و ہند کے علاوہ اوردیگرممالک میں بھی پھیل گئے ۔ مگر …

ہر شہادت تیرے دیکھتے دیکھتے

پھول پھل جائے گی ، پھول پھل لائے گی

کے مصداق ہر شہادت جماعت کے لیےبابرکت اور ترقی کا موجب بنی۔

دوسری تقریر مکرم عطاء المنان صاحب مشنری پیس ویلج کی تھی ۔ عنوان تھا : ‘‘ دنیا پرستی کے دور میں تعلق باللہ ’’۔

آپ نے بتایا کہ حضرت امّاں جانؓ نے اپنے بچوں کو فرمایاکہ تمہارے باپؑ نے دنیاوی مال و دولت کی بجائے تمہارے لیے دعائوں کا خزانہ چھوڑا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو خدا وند تعالیٰ کے ساتھ ایک ذاتی تعلق پیدا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین

بعدازاں مکرم آصف خان صاحب نیشنل سیکرٹری امورخارجیہ نے مختلف مہمانان گرامی ( جن میں ممبران قومی و صوبائی اسمبلیزکے علاوہ دیگر شخصیات) کا تعارف کرواتے ہوئے انہیں اظہارِ خیال کی دعوت دی ۔ اس سلسلے میں ایک وفاقی پارلیمنٹ کے ممبر نے بتایا کہ

وہ احمدیوں سمیت پوری دنیا کے ایسے لوگوں کے حق میں آواز اٹھاتے رہیں گے، جن کے حقوق کچلے جاتے ہیں ۔ کینیڈا میں بھی حقوق آزادی کا شعبہ قائم کیا گیا ہے ۔

بعد ازاں ممبر پارلیمنٹ محترمہ اقراء خالد صاحبہ نے بھی انگریزی اور اردو میں خطاب کیا ۔ اور جماعت احمدیہ کی اس مساعی کو سراہا جو وہ اس ملک کی ترقی و بہبود میں اپنا حصہ ڈالتی رہتی ہے ۔

ذیلی تنظیموں کو علَم انعامی و سندات کی تقسیم

بعد ازاں جماعت کی جملہ مختلف ذیلی تنظیموں کو گذشتہ سال حسن ِکارکردگی کی بنا پرعَلمِ انعامی اور سندات عطا کی گئیں ۔ اسی طرح جامعہ احمدیہ کے زیر انتظام قرآن حفظ کرنے والے چارحفّاظ کو بھی سندات دی گئیں۔

‘‘ ہیومینیٹی فرسٹ’’ کے زیرانتظام رضاکارانہ کاموں کی بریفنگ

جماعت احمدیہ عالمگیر کی خدمت انسانیت کی انٹرنیشنل تنظیم ‘‘ہیومینیٹی فرسٹ ’’ کے تحت ، دوران سال مختلف خدمات انجام دی گئیں۔ اس کی ایک مختصر جھلک مکرم مبشر احمد خالد صاحب نے پیش کی جس میں گوئٹے مالا میں ہومینیٹی فرسٹ کے تحت پہلے جدید ترین ہسپتال کا قیام بھی تھا جس کی ایک ویڈیو بھی دکھائی گئی۔

بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خواتین سے خطاب برموقع جلسہ سالانہ جرمنی نشر مکرر کیا گیا ۔ جس میں حضور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہر احمدی عورت/ مرد کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ ہم نے اسلامی تعلیمات کو اپنی زندگیوں پر لاگو کرنا ہے ۔ اوردوسروں کو یہ باورکراناہےکہ اسلام کی تعلیم کیسی خوبصورت ہے۔ تبھی ان جلسوں کا فائدہ ہے ۔ پس برائیوں سے اگر بچنا چاہتی ہیں تو توبہ و استغفارکرتی رہیں۔
تقریبا ًدو بجے ظہرانہ اور نماز ظہر/عصر کے لیے وقفہ ہوا ۔

تیسرے سیشن کی جملہ کارروائی

تلاوت و نظم کے بعد محترم مبشراحمد صاحب کاہلوں نے ‘‘صدق سے میری طرف آئو اسی میں خیر ہے ’’کے موضوع پر اردو میں نہایت پراثر خطاب فرمایا۔

آپ نے سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی قوت قدسی اور مسیحا نفس کے ایسے ایسے ایمان افروز اور دل گداز واقعات سنائے کہ بقول شخصے ……

وہ کہے اور سنا کرے کوئی !

لاتعداد جسمانی لاعلاج بیماروں پر آپؑ نے دست شفقت پھیرا اور وہ بھلے چنگے ہوگئے ۔ مثلا ً:

سلسلے کے ایک معروف شاعر حضرت قاضی محمد اکمل صاحب ؓصاحب نوجوانی میں ٹی بی کے مرض میں مبتلاہو گئے ۔ اس زمانے میں تپ ِدق کو لاعلاج مرض سمجھا جاتا تھا ۔

ان کے والد حضرت مولوی امام الدین صاحب ؓنے حضورؑ کی ھدایات کی روشنی میں ان کا علاج شروع کروایا ۔ یہاں تک کہ محترم قاضی صاحب نہ صرف اچھے بھلے ہو گئے بلکہ لمبی عمر پائی اور ربوہ میں فوت ہوئے۔

وزیر اعظم کینیڈا کی آمد اور جلسہ سے خصوصی خطاب

تقریبا ًسوا پانچ بجے وزیر اعظم کینیڈا اپنے جملہ ساتھیوں سمیت ڈائس پر تشریف لے آئے ۔ آپ کے ہمراہ آنے والے تمام ساتھی مرد و خواتین کا فردا ًفرداً تعارف کروایا گیا۔ بعد ازاں آپ نے اپنے خطاب میں فرمایاکہ مَیں ہمیشہ جماعت احمدیہ کے سماجی بھلائی کے کاموں کی وجہ سے اس کمیونٹی کا دِلی مدّاح ہوں۔ آپ نےمزید کہا کہ اس وقت دنیا جن مشکل اور خطرناک حالات سے گزر رہی ہے اس میں آپ کی کمیونٹی کا بحیثیت کینیڈین شہری اہم رول ہے ۔

بعد ازاں جرمنی میں آج کے روز حضور اقدس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا جرمن و دیگر مہمانوں کے ساتھ انگریزی خطاب سنایا گیا ۔

چوتھا و آخری اجلاس
07/جولائی 2019ء بروز اتوار

اس جلسہ سالانہ کا چوتھا اور فائنل اجلاس جرمنی کے جلسہ کے ساتھ ہی شروع کیا گیا ۔ کیونکہ اس روز حضور انور کے ہاتھ پر ہونے والی اجتماعی بیعت کا روح پرور منظر بھی دکھایا جانا تھا اس لیے احباب جماعت کے لیےاس روز ناشتہ کا اہتمام بھی کیا گیا تھا ۔

صبح تقریبا دس بجے اجتماعی بیعت کا منظر دکھایا گیا ۔ جس کے بعد جرمنی کے سالانہ جلسہ کی باقاعدہ کارروائی کا آغاز ہوا۔

تلاوت و نظم کے بعد سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی سٹیٹ سیکرٹری جرمنی نے خطاب کیا ۔ اور بتایا کہ جرمنی میں عورت و مرد یکساں شہری حقوق رکھتے ہیں ۔

بعد ازاں شام کی قومی اسمبلی کے سابق ممبر مسٹر محمد نے بھی خطاب کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اور ان کے وفد کے دوسرے ممبرز ، جماعت احمدیہ کے اصولوں سے سے بے حد متاثر ہوئےہیں ۔ اور وہ واپس جا کر جماعت احمدیہ کے ان اعلیٰ اصولوں کو اپنے دیگر ساتھیوں کے سامنے رکھیں گے ۔ وقت آگیا ہے کہ تمام کلمہ گو خانہ کعبہ کا طواف کر سکیں ۔

حسن کارکردگی پر تعلیمی تمغہ جات کی تقسیم

بعد ازاں ، حضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیز نے دوران سال بہترین کارکردگی دکھانے والے احمدی طلباء میں تمغہ جات تقسیم فرمائے ۔

خطاب حضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

ٹورانٹو وقت کے مطابق گیارہ بج کر بیس منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا اختتامی خطاب شروع ہوا ۔ آپ نے اپنے ولولہ انگیز خطاب میں فرمایا کہ

آج مغربی ممالک میں مسلمانوں کی بابت جو تحفظات پائے جاتے ہیں ، وہ مسلمانوں کے اپنے اعمال کا نتیجہ ہیں ۔

آج اسلام کی صحیح تعلیمات کو دنیا پر آشکارکرنے کا عظیم کام خدا تعالیٰ نے امام ِزمانہ حضرت مسیح موعودؑ اور آپ کی جماعت کے سپرد فرمایا ہے ۔ لہٰذا ہر احمدی کا یہ اوّلین فرض بنتا ہے کہ

وہ دنیا کے سامنے اسلام کی صحیح تصویر پیش کرے ۔ نہ کہ وہ نمونہ جس کو کچھ انتہا پسند تنظیمیں ، اسلام کے مقدس نام پر پیش کرتی ہیں ۔ ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ اپنی عبادتوں کا معیار بلند کریں۔ آپ نے اپنے ولولہ انگیز خطاب میںفرمایا کہ

حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کو ہر وقت اس بات کی فکر رہتی تھی کہ مَیں خداکا سب سے زیادہ شکر گزار بندہ بنوں ۔ آپ ﷺ نے توحید کو ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق دے کہ ہم اس کامل نبی ﷺ کی سُنّت کواپنانے والے ہوں۔نیز حضور ایّد ہ اللہ تعالیٰ نے حضرت علیؓ سے مروی بانئ اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صل اللہ علیہ وسلم کی اس نصیحت کو دہرایا کہ

نماز اور غلام کا خیال رکھو ……!

موجودہ دور کے ذرائع ابلاغ کے متعلق حضور انور نے فرمایا کہ ٹویٹر اور انٹرنیٹ کے دیگر ذرائع کے ذریعے اپنے ذاتی راز باہر پھیلانا مناسب نہیں ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ان کے برے اثرات سے محفوظ رکھے ۔ آمین

بارہ بج کر بیس منٹ پر حضور انور کا یہ ولولہ انگیز خطاب اختتام پذیر ہوا ۔

حضور انور نے جرمنی کے جلسہ کے ساتھ ساتھ کینیڈا کے جلسے کے حاضرین کی تعداد کا بھی اعلان کرتے ہوئے فرمایا کہ

کینیڈا کے جلسے میں حاضری اٹھارہ ہزارپانچ سو بہتّر رہی۔

ظہر و عصر کی نمازوں کی ادائیگی کے بعد یہ بابرکت جلسہ سالانہ کینیڈا ، اپنے اختتام کو پہنچا ۔ بعد ازاں جملہ حاضرین جلسہ کی خدمت میں ظہرانہ پیش کیا گیا ۔

(رپورٹ: ناصر احمد وینس۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل کینیڈا)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button