متفرق مضامین

آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2019ء

(عطاء الحئی ناصر۔ یوکے)

9؍ جون سے 30؍ جون تک کے مقابلوں پر طائرانہ نظر

تمام شائقینِ کرکٹ اس بات سے آگاہ ہیں کہ بارہواں کرکٹ ورلڈ کپ انگلستان اور ویلز میں جاری ہے ۔

اس ورلڈ کپ کے پہلے تیرہ مقابلوں کی تفصیل گذشتہ قسط میں بیان ہو چکی ہے۔

اب تک آسٹریلیا وہ واحد ٹیم ہے کہ جس نے سیمی فائنل میں جگہ بنا لی ہے۔ نیوزی لینڈ اور ہندوستان کو بھی مزید 1پوائنٹ ہی درکار ہے۔جبکہ چوتھی پوزیشن کیلئے انگلستان، سری لنکا ، پاکستان اور بنگلہ دیش زور آزمائی کر رہے ہیں۔انگلستان کو سیمی فائنل میں جگہ بنانے کیلئے اپناآخری مقابلہ جیتنا ہوگا۔ سری لنکا کو بھی اپنے آخری دونوں مقابلے جیتنا ہوں گے۔ پاکستان کو نہ صرف بنگلہ دیش کے خلاف اپنا آخری مقابلہ جیتنا ہوگا، بلکہ انگلستان کی نیوزی لینڈ کے خلاف شکست بھی ضروری ہوگی۔بنگلہ دیش کوبھی نہ صرف اپنے آخری دونوں مقابلے جیتنا ہوں گے ، بلکہ انگلستان کی نیوزی لینڈ کے خلاف شکست بھی ضروری ہوگی۔

اس وقت تک پوائنٹس ٹیبل کی صورتحال کچھ یوں ہے کہ آسٹریلیا 14 پوائنٹس کے ساتھ پہلے نمبر پر،جبکہ ہندوستان اور نیوزی لینڈ 11,11پوائنٹس کے ساتھ بالترتیب دوسرےاورتیسرے نمبر پر ہیں۔ جبکہ انگلستان 10پوائنٹس کے ساتھ چوتھے نمبر پر موجود ہے۔پاکستان9پوائنٹس کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے ۔ جنوبی افریقہ، افغانستان اور ویسٹ انڈیز، سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہو چکے ہیں۔

اگر انفرادی کارکردگی کی بات کی جائے تو گیند بازوں میں سے آسٹریلیا کے مچل سٹارک اب تک23 وکٹوں کے ساتھ سرِ فہرست ہیں۔جبکہ بلّے بازوں میں سےآسٹریلیا کے کے ڈیوڈ وارنر 516رنز کے ساتھ سرِفہرست ہیں۔

مقابلہ نمبرچودہ سے اڑتیس تک کا مختصر سا ذکرپیشِ خدمت ہے:

چودہواں مقابلہ دفاعی چیمپئن آسٹریلیا اور ہندوستان کے مابین کھیلا گیا۔جس میں ہندوستان نے36رنز سے فتح حاصل کی۔قبل ازیں،گذشتہ 20سال سے ورلڈکپ مقابلوں میں آسٹریلیا کو ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے،19مقابلوں میں سے کسی ایک میں بھی شکست نہیں ہوئی تھی۔یعنی ہندوستان سےاِس تازہ شکست سے قبل 1999ء کے ورلڈ کپ میں پاکستان کے خلاف Leedsمیں ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے شکست کا سامنا ہوا تھا۔

پندرہواں مقابلہ جنوبی افریقہ اور ویسٹ انڈیز کے مابین کھیلا گیا،جس میں بارش کے باعث صرف 7.3اوورز کا کھیل ہی ہو سکا اور دونوں ٹیموں کو ایک ایک پوائنٹ دے دیا گیا۔

سولہواں مقابلہ بنگلہ دیش اور سری لنکا کے مابین کھیلا جانا تھا۔ مگر بارش کے باعث ٹاس بھی ممکن نہ ہوسکا۔ اور دونوں ٹیموں کو ایک، ایک پوائنٹ دے دیا گیا۔

سترہواں مقابلہ پاکستان اوردفاعی چیمپئن آسٹریلیا کے مابین کھیلا گیا۔جس میں آسٹریلیا نے 41رنز سے فتح حاصل کی۔اس مقابلہ کے دوران پاکستان کے محمد عامر نے اپنے ایک روزہ کیرئیر میں پہلی بار پانچ وکٹیں حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔

اٹھارہواں مقابلہ ہندوستان اور نیوزی لینڈ کے مابین کھیلا جانا تھا۔ مگر بارش کے باعث ٹاس بھی ممکن نہ ہوسکا اور دونوں ٹیموں کو ایک،ایک پوائنٹ دے دیا گیا۔

انیسواں مقابلہ انگلستان اور ویسٹ انڈیز کے مابین کھیلا گیا۔جس میں انگلستان نے8وکٹوں سے فتح حاصل کی۔

بیسواں مقابلہ آسٹریلیا اور سری لنکا کے مابین کھیلا گیا۔ جس میں آسٹریلیا نے87رنز سے فتح حاصل کی۔

اکیسواں مقابلہ جنوبی افریقہ اور افغانستان کے مابین کھیلا گیا۔جس میں جنوبی افریقہ نےDLSفارمولا کے تحت9وکٹوں سے فتح حاصل کی۔

بائیسواں مقابلہ روایتی حریف پاکستان اور ہندوستان کے مابین کھیلا گیا۔ جس میں ہندوستان نےDLSفارمولا کے تحت 89رنز سے فتح حاصل کی۔ورلڈ کپ کی تاریخ میں اب تک ان دونوں ممالک کے مابین 7مقابلے ہو چکے ہیں اور ہر مقابلہ میں ہندوستان فاتح رہا۔یہ بات بھی یاد رکھنے کے لائق ہے کہ پاکستان اور سری لنکا کے مابین بھی7 مقابلے(اس ورلڈ کپ میں بارش کی نذر ہونے والے مقابلہ کے علاوہ) ہوئے ہیں اور پاکستان ان تمام مقابلوں میں فاتح رہا۔تئیسواں مقابلہ ویسٹ انڈیز اور بنگلہ دیش کے مابین کھیلا گیا۔جس میں بنگلہ دیش نے7وکٹوں سے تاریخی فتح حاصل کی۔

چوبیسواں مقابلہ انگلستان اور افغانستان کے مابین کھیلا گیا۔ جس میں انگلستان نے150 رنز سے فتح حاصل کی۔اس مقابلہ کے دوران بہت سے نئے ریکارڈز بنے۔جن میں سے قابلِ ذکر ریکارڈ یہ ہیں کہ ایک روزہ کرکٹ میں کسی ایک مقابلہ میں سب سے زیادہ چھکوں کا اعزاز انگلستان نے 25چھکے لگا کر حاصل کیا۔نیزکسی ایک کھلاڑی کی جانب سے سب سے زیادہ چھکوں کا ریکارڈEoin Morgan نے 17 چھکے لگا کر اپنے نام کیا۔اس کے علاوہ افغانستان کے راشد خان ایک روزہ مقابلہ میں 100سے زائد رنز کھانے والے پہلے سپنر بن گئے اور ایک مقابلہ میں سب سے زیادہ چھکے(7) بھی ان ہی کو لگے۔ جبکہ ورلڈ کپ کے کسی مقابلہ میں سب سے زیادہ رنز کھانے والے گیند باز بھی بن گئے۔

پچیسواں مقابلہ نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے مابین کھیلا گیا۔ جو کہ ایک سنسنی خیز مقابلہ کے بعد نیوزی لینڈ نے 4 وکٹوں سے جیت لیا ۔

چھبیسواں مقابلہ آسٹریلیا اور بنگلہ دیش کے مابین کھیلا گیا۔ جوکہ آسٹریلیا نے 48 رنز سے اپنے نام کیا۔

ستائیسواں مقابلہ سری لنکا اور انگلستان کے مابین کھیلا گیا۔ جس میں سری لنکا نے 20رنز سے فتح حاصل کر کے اس ورلڈ کپ کو دلچسپ بنا دیا ۔

اٹھائیسواں مقابلہ ہندوستان اور افغانستان کے مابین کھیلا گیا۔ جس میں ہندوستان نے ایک سنسنی خیز مقابلہ کے بعدمحمد شامی کی ہیٹ ٹرک کی بدولت 11رنز سے فتح حاصل کی۔ محمد شامی ورلڈ کپ میں ہیٹ ٹرک کرنے والےنَویں گیند باز بن گئے۔ سری لنکا کے لیستھ ملنگا نے یہ اعزاز 2بار حاصل کیا ہے۔ اس طرح سے مجموعی طور پر10ہیٹ ٹرک ہو چکی ہیں۔

انتیسواں مقابلہ نیوزی لینڈ اور ویسٹ انڈیز کے مابین کھیلا گیا۔ جس میں نیوزی لینڈ نے ایک سنسنی خیز مقابلہ کے بعد 5رنز سے فتح حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز کے کارلوس بریتھ ویٹ کی دھواں دار سنچری رائیگاں چلی گئی۔ٹرینٹ بولٹ نے باؤنڈری لائن کے قریب بہترین کیچ پکڑ کر اپنی ٹیم کو فتح سے ہم کنار کیا۔

تیسواں مقابلہ پاکستان اور جنوبی افریقہ کے مابین کھیلا گیا۔ جس میں پاکستان نے 49رنز سے فتح حاصل کرتے ہوئے سیمی فائنل میں جگہ بنانے کی اُمید کو قائم رکھا۔ اور اس طرح جنوبی افریقہ سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہونے والی دوسری ٹیم بن گئی۔اس سے قبل افغانستان بھی سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہو چکی ہے۔

اکتیسواں مقابلہ بنگلہ دیش اور افغانستان کے مابین کھیلا گیا۔جس میں بنگلہ دیش نے 62رنز سے فتح حاصل کی۔

بتیسواں مقابلہ آسٹریلیا اور انگلستان کے مابین کھیلا گیا۔جس میں آسٹریلیا نے 64رنز سے فتح حاصل کی۔ اس طرح سے آسٹریلیا ، ورلڈ کپ میں انگلستان کو سب سے زیادہ مقابلوں میں شکست دینے والی ٹیم بن گئی۔آسٹریلیا نے اب تک ورلڈ کپ کے 6مقابلوں میں انگلستان کو شکست دی ہے۔ پاکستان، نیوزی لینڈ اور سری لنکا 5فتوحات کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔

تینتیسواں مقابلہ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین کھیلا گیا۔جس میں پاکستان نے اس ورلڈ کپ کی ناقابلِ شکست ٹیم کو 6وکٹوں سے شکست دے کر سیمی فائنل کی دوڑ کا ایک اور مرحلہ طے کر لیا۔اس مقابلہ کے دوران بابر اعظم نے ایک روزہ کرکٹ میں اپنی دسویں سنچری مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ تین ہزار رنز بھی مکمل کئے۔ اور اس طرح سے وہ اس اعزاز کو حاصل کرنے والےدوسرے تیز ترین بلے باز بن گئے۔ ہاشم آملہ کو تیز ترین تین ہزار رنز مکمل کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔دلچسپ پہلو یہ ہے کہ بابر اعظم کی یہ سنچری،1987ء کے ورلڈ کپ کے بعد اوپنرز کے علاوہ کسی بھی پاکستانی بلے باز کی پہلی سنچری ہے۔نیوزی لینڈ کو ورلڈ کپ مقابلوں میں سب سے زیادہ مقابلوں میں شکست کا سامنا پاکستان اور آسٹریلیا کے خلاف ہوا ہے۔ نیوزی لینڈ اِن دونوں ٹیموں کے خلاف 7,7 مقابلے ہار چکا ہے۔

چونتیسواں مقابلہ ہندوستان اور ویسٹ انڈیز کے مابین کھیلا گیا۔جس میں ہندوستان نے125رنز سے فتح حاصل کی۔اور اس طرح سےاب ویسٹ انڈیز بھی سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہوچکا ہے۔اس مقابلہ کے دوران ویرات کوہلی نے بین الاقوامی کرکٹ میں تیز ترین 20,000رنز کا ریکارڈ اپنے نام کیا۔انہوں نے برائن لارا اور سچن ٹنڈولکر کا ریکارڈ توڑا۔

پینتیسواں مقابلہ سری لنکا اور جنوبی افریقہ کے مابین کھیلا گیا۔ جس میں جنوبی افریقہ نے 9وکٹوں سے فتح حاصل کی۔

چھتیسواں مقابلہ پاکستان اور افغانستان کے مابین کھیلا گیا۔ جس میں پاکستان نے ایک سنسنی خیز مقابلہ کے بعد 3 وکٹوں سے فتح حاصل کی۔ پاکستان کے شاہین شاہ آفریدی نے ورلڈ کپ کے کسی مقابلہ میں 4 وکٹیں لینے والے سب سے کم عمر گیند باز ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ ان کی عمر اس وقت 19 سال اور 84 دن ہے۔

سینتیسواں مقابلہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے مابین کھیلا گیا۔جس میں آسٹریلیا نے 86 رنز سے فتح حاصل کی۔

اڑتیسواں مقابلہ ہندوستان اور انگلستان کے مابین کھیلا گیا۔ جس میں انگلستان نے31 رنز سے فتح حاصل کی۔

(تصویر: https://www.visitcardiff.com/event/icc-cricket-world-cup-trophy-tour/)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button