پیغام حضور انور

پیغام حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز برموقع کانووکیشن جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم و علی عبدہ المسیح الموعود

خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ

ھو النّاصر

فارغ التحصیل ہونے والے عزیز ان جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

مجھے اس بات کی بہت خوشی ہے کہ خدا کے فضل سے آپ جامعہ احمدیہ سے فارغ التحصیل ہونے والے تیسرے گروپ میں شامل ہو کر جماعت احمدیہ کے مبلغین بن رہے ہیں ۔ الحمد للہ۔ یہ بات بھی باعث مسرت ہے کہ پاس ہونے والے 14 طلباء، 8 ممالک نائجیریا، آئیوری کوسٹ، بور کینا فاسو، کینیا، کانگو، یوگینڈا، بینن اور گھانا کی نمائندگی کر رہے ہیں۔آپ سب نے اپنی ذاتی خوشی اور رضا کے مطابق اپنی زندگیاں وقف کی ہیںتاکہ آپ اُس خلافت حقہ اسلامیہ کے مددگار بن سکیںجو حضرت اقدس مسیح موعودو مہدی معہودعلیہ الصلوٰۃ والسلام کے آنے سے اسلام کی نشأۃ ثانیہ کے لیے دوبارہ قائم کی گئی ہے اور جو خدا تعالیٰ کے وعدے اور آنحضرت ﷺ کی پیش گوئیوں کے عین مطابق ہے۔آپ نے اپنی زندگیاں وقف کیں اور جامعہ ا حمدیہ میں داخل ہوکر سات سال بڑی محنت سے تعلیم حاصل کی ۔ اب جب کہ آپ عملی میدان میں قدم رکھنے جا رہے ہیں تو محض اس بات پر مطمئن نہ ہو جائیں کہ ہم نے سات سال کے دوران کافی کچھ سیکھ لیا ہے بلکہ آپ اپنا علم بڑھاتے چلے جائیں، اسی صورت میں آپ خدا تعالی کا قرب حاصل کرنے اور اسلام کے پیغام کو پھیلانے کے لیے اپنی زندگی کے مقصد کو پورا کرنے والے ہوں گے۔اب آپ کے کندھوں پر ایک بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔ اس کو کوئی معمولی چیز نہ سمجھیں۔اسلام کی نشاۃ ثانیہ کے لیے اپنی زندگیاں پیش کرنا اور خلافت احمدیہ کے مددگار بننا اور حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تعلیمات کو پھیلانا ایک عظیم الشان کام ہے، چنانچہ آپ کو اپنی تمام صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہوئے اپنے اس عہد کو وفا اور مکمل اطاعت کے ساتھ پورا کرنا ہے۔ میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ کبھی بھی خدا تعالیٰ سے بے وفائی نہ کریں بلکہ ہمیشہ اپنے پروردگار کے وفادار رہیں ۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ اسی لیے خداتعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قرآن کریم میں درج ذیل الفاظ میں تعریف فرمائی ہے:

وَإِبْرَاہِیْمَ الَّذِیْ وَفَّیٰ

اور ابراہیم جس نے عہد کو پورا کیا۔ (سورۃ النجم: 38)

یعنی حضرت ابراہیم علیہ السلام ہمیشہ اپنے خداکے وفادار رہے اور ہمیشہ اپنے عہد کی پاسداری کی۔ پس آپ نے بھی وقف کا عہد باندھا ہے اور اپنی زندگیاں وقف کی ہیں اس لیے آپ کو بھی اپنے اس عہد کوپورا کرنے کی مکمل کوشش کرنی چاہیے۔حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلو ۃ والسلام فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے سخت تکالیف برداشت کیں اور کٹھن حالات کا مقابلہ کیا کیونکہ آپؑ کامل طور پر خدا کی محبت میں مخمور تھے۔آپؑ کی کوئی ذاتی خواہش نہیں تھی۔ اور یہی وقف کی حقیقت ہے ۔ چنانچہ جب آپ میدان عمل میں جائیں تو آپ کو یہ بات مد نظر رکھنی ہو گی کہ وقف آپ سے ہر قسم کی قربانی مانگتا ہے۔

حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی ہم سے بہت اعلیٰ توقعات ہیں چنانچہ آپؓ اپنی ایک نظم میں فرماتے ہیں

وہ بھی ہیں کچھ جو کہ تیرے عشق سے مخمور ہیں

دنیوی آلائشوں سے پاک ہیں اور دُور ہیں

چنانچہ اپنے آپ کو خدا کی محبت میں محو کر دینا اور تمام قسم کے دنیاوی لالچوں سے خود کو الگ رکھنا ایک بہت بڑا امتحان ہے ۔ حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی ممبرانِ جماعت اور خصوصی طور پر واقفین زندگی سے یہی توقعات تھیں۔ میں بھی آپ سے یہی توقع رکھتا ہوں اورامید کرتاہوںکہ اللہ کے فضل سے آپ خود کو دنیاوی آلائشوں سے پاک کرنے کے لیے کوشش کرتے چلے جائیں گے۔

آج کے اس دَور اور زمانے کے حوالے سے آپ کو مختلف حالات اور مذاہب کے متعلق سوالات کا بھی سامنا کرنا پڑے گا ۔ حقیقت یہ ہے کہ بہت سے سوالوں کے جواب قرآن کریم سے براہ راست حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ اس لیے قرآن کریم کی تلاوت اوراس کی آیات پر غور و فکر کریں ، مختلف تفاسیر کا مطالعہ کریں اور ان میں سے ضروری نِکات اخذ کریں۔ اس کے علاوہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور احادیث ہیں جن سے راہنمائی لی جا سکتی ہے ۔ پھر ہمارے پاس حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی کتب ہیں۔ چنانچہ آپ کو اپنا علم بڑھاتے چلے جانا چاہیے۔آپ خواہ کتنے ہی مصروف کیوں نہ ہوں،اپنے پروگرام اور روزانہ کے معمول میں سے چند گھنٹے مطالعہ کے لیے ضرور رکھیں۔فرض نمازوں کے ساتھ ساتھ اپنی عبادات اور نوافل کے لیے بھی چند گھنٹے ضرورمختص کریں کیونکہ دعاؤں کے بغیر کچھ حاصل نہیں کیا جا سکتا۔آج دنیا کی اکثریت مادہ پرستی کے جا ل میں پھنس کر خدا تعالی سے دور ہو چکی ہے ،جس کے نتیجے میں وہ روحانی اعتبار سے تاریکی کی اتھاہ گہرائیوں میں گر چکے ہیں۔ بے چینی کے اس دور میں یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ قطب یعنی رہنمائی کرنے والا ستارہ بنیں۔آج خدا تعالیٰ نے آپ کو دنیا کے لیڈروں کے طور پر چنا ہے تاکہ آپ دنیاکی رہنمائی کرسکیں اور دین کی تعلیمات دے سکیں اور انہیں خدا تعالیٰ کے قریب لا سکیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اس کی توفیق عطا فرمائے۔اپنے پیغام کا اختتام میں حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے الفاظ سے کرتا ہوں اور یہی میری آپ لوگوں کے لیے دعا ہے۔

مور دِ فضل و کرم وارثِ ایمان وہدیٰ

عاشقِ احمد و محبوب خدا ہو جاؤ

خدا کرے کہ آپ میں سے ہر ایک حقیقی معنوں میں خلافت کا دست و بازو بنے تاکہ ہم آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا پوری دنیا میں لہرا سکیں تاکہ خدا کی توحید قائم ہو اور دنیا میں اس کا بول بالا ہو۔خدا کرے کہ آپ میں سے ہر ایک اپنے عہد کو پورا کرنے والا ہوجو اس نے باندھا ہے اور آپ کبھی کسی پہلو سے بھی بے وفائی کرنے والے نہ ہوں بلکہ ہمیشہ ان لوگوں میں شامل ہوں جو مکمل وفاداری کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اللہ تعالی آپ کے ساتھ ہو۔

والسلام ۔خاکسار
(دستخط)مرزا مسرور احمد
خلیفۃ المسیح الخامس

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button