خلاصہ خطبہ جمعہ

رمضان المبارک کے آخری جمعہ کے بابرکت موقع پر نماز جمعہ کی اہمیت اور قبولیتِ دعا کے فلسفے کا بیان

امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 13؍ مئی 2019ء کو مسجد بیت الفتوح مورڈن میں خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا جو مسلم ٹیلی وژن احمدیہ کے توسّط سے پوری دنیا میں نشرکیا گیا ۔ جمعہ کی اذان دینے کی سعادت مکرم فیروز عالم صاحب کے حصہ میں آئی۔

تشہد،تعوذ،تسمیہ،سورۃ الفاتحہ اور سورۃ الجمعہ کی آیات 10تا 12 کی تلاوت اور ان کا ترجمہ پیش کرنےکے بعد سیّدنا امیر المؤمنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے فرمایا :

آج اس رمضان کا آخری جمعہ ہے،عموماً لوگوں کا رجحان ہوتا ہےکہ خاص طورپرتوجہ سے اس جمعے پے حاضر ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ سورہ جمعہ کے آخری رکوع کی ان آیات میں جمعوں کی اہمیت کے بارےمیں اللہ تعالیٰ نےواضح فرمایا ہےکہ جب جمعےکےلیےبلایاجائے تو سستی نہ دکھاؤ۔تجارت کے انتہائی وقت پر بےتوجہگی لاکھوں کروڑوں کےنقصان پر منتج ہوسکتی ہے۔ جمعےکی نمازکی حاضری تمہاری تجارتوں،کاروباروں،دنیاوی کاموں سے ہزاروں لاکھوں گنا زیادہ بہترہے۔اللہ تعالیٰ فرماتاہے صحیح فہم وادراک رکھنےوالا ان تجارتوں کو ثانوی حیثیت دےگا۔ جمعے کی نماز کےبعد تمہیں پھرآزادی ہے جاؤ اپنے دنیاوی کاموں،کاروباروں میں بے شک مصروف ہوجاؤ۔ اپنی عبادتوں کو صرف جمعے تک محدود نہیں رکھنا۔ اللہ تعالیٰ کے ذکرکی طرف توجہ رکھوگے تودینی،روحانی اور دنیاوی کامیابیاں پہلےسےبڑھ کرملیں گی۔

حضورِانورنے حضرت مسیح موعودؑکا ایک اقتباس پیش فرمایاجس میں حضورؑنے جمعے کے دن کو باقی عیدوں کےدنوں سے زیادہ افضل قرار دیا۔حضرت عمرؓ کے ساتھ ایک یہودی کے مکالمےکا ذکر فرمایا کہ جس نے آیت الیوم اکملت لکم دینکم کے نزول پر عید کرنے کی تمناظاہر کی تھی۔ حضرت مسیح موعودؑفرماتے ہیں کہ بہت سے لوگ اس عیدسےبےخبرہیں جو اللہ نےہرہفتے منانے کا حکم دیاہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تمہیں پتاہونا چاہیےکہ جو اللہ تعالیٰ کے پاس ہے وہ ان دنیاوی چیزوں،دولت اوردل چسپیوں سے بہت بہترہےاور اللہ تعالیٰ ہی ہے جو تمہیں رزق دیتا ہے۔

حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ احمدیوں کو اصل مؤمن قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ دنیاوی خواہشات ہماری ترجیح نہ ہوں بلکہ اللہ کی رضااور رضا کا حاصل کرنا ہماری ترجیح ہو۔ حضرت مسیح موعودؑ نےاپنےساتھ تعلق پیدا کرنے والوں کو سعادت مند قرار دیا،مغرور ہونے سے بچنے اور ابدی زندگی کے اس چشمے سے سیراب ہونے کاارشاد فرمایا۔

حضرت خلیفہ اول ؓنے ایک موقعے پر حضورؑکے اس ارشاد کے متعلق اس خوف کا اظہار فرمایا کہ کہیں اس کا مخاطب میں تو نہیں۔ حضرت خلیفہ اولؓ کامقام ہم سب پر واضح ہے۔ اگر آپؓ کو اتنی فکر ہے تو ہمیں کس حد تک اور کس شدت سے بیعت کا حق ادا کرنے والے بننے کی ضرورت ہے۔

اللہ تعالیٰ نے ہماری پیدائش کا مقصد ہی عبادت مقررفرمایاہے۔جیساکہ فرمایا وماخلقت الجن والانس الا لیعبدون۔ پس ہوش سنبھالنے سےدنیاسےرخصت ہونےتک یہ ایک مستقل عمل ہے ۔ پس سال کے ایک جمعےکوہی کافی نہ سمجھوبلکہ ہرجمعہ ہی اہم ہے۔ دعاکی قبولیت کی گھڑی کسی خاص جمعے کےلیےنہیں بلکہ ہرجمعےکےلیےہے۔

حضورِ انور نے مختلف احادیث کی روشنی میں جمعے کی اہمیت وبرکات کے مضمون پر روشنی ڈالی۔ آنحضرتﷺ نےمریض،مسافر،عورت،بچے اور غلام کے علاوہ ہرشخص پر جمعےکے فرض ہونے کا ارشاد فرمایا ہے۔ آپؐ نے جمعےکےدن نیکیوں کا اجر کئی گنا بڑھ جانے کا بھی ارشاد فرمایا۔ جمعوں پر نہ آنا نفاق پیداکرتا ہے۔ ایک شخص جمعے سے پیچھے رہتے رہتے جنت سے پیچھے رہ جاتا ہے حالانکہ وہ جنت کا اہل ہوتا ہے۔ حضورِ انور نے فرمایا کہ آنحضرتﷺ نے جمعے میں شمولیت کی تلقین فرمائی، نہ آنے والوں کو انذار فرمایا لیکن کسی ایک موقعے پر بھی آپؐ نے یہ نہیں فرمایا کہ رمضان کا آخری جمعہ پڑھوتو تم بخشے جاؤگے۔ آپؐ نے تو مؤمن کی نشانی یہ فرمائی ہے کہ وہ ایک نماز سے دوسری نماز ،جمعے سے دوسرے جمعےاور رمضان سے رمضان کی فکرمیں رہتاہے۔

حضورِ انور نے اپنی حالتوں پر غور کرنے کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا کہ ہماری عملی حالتیں ایسی نہیں کہ ہم کہہ سکیں کہ ہمیں اللہ تعالیٰ کے اصل مقام اور قدروقیمت کی بڑی پہچان ہے۔ اگرہماری دعائیں خداتعالیٰ کو پانےکےلیےہوں تو ان میں ایک مستقل مزاجی ہو۔ ایک مؤمن کا کام ہے کہ یہ بات ہمیشہ پیشِ نظر رکھے کہ میرے کاروبار،میرے کام اللہ تعالیٰ کے فضل سے بابرکت ہوسکتے ہیں۔ اگرہم یہ اصول سمجھ لیں تو ہماری مسجدیں رمضان کے علاوہ بھی آباد رہیں گی،جمعوںپربھی بھری رہیں گی۔یہی ہماری بیعت کا مقصد ہےکہ ہم اللہ تعالیٰ کے صحیح عبد بن جائیں۔

اللہ تعالیٰ نے ہرسال رمضان کے روزے ،نیکی اور عبادت کا معیار اونچا کرنے کےلیے ہی مقرر فرمائے ہیں۔ حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں کہ ہماراآج ہمارے گذشتہ کل سے بہتر نہیں توہم حقیقی مؤمن نہیں۔ پس جمعےکووداع کرنےکےلیے ہم آج جمع نہیں ہوئےبلکہ اپنی نیکیوں ،عبادتوں،اللہ تعالیٰ سے محبت میں بڑھے ہوئے قدم کو مضبوط کرنےکےلیے،اور اس کےلیے دعاکرنےکےلیے ہم یہاں جمع ہوئے ہیں۔ ہمیں آج یہ عہد کرنا چاہیےکہ آئندہ ہم نے خداتعالیٰ سے تعلق میں بڑھنا ہے۔
حضورِ انور نے اللہ تعالیٰ کے قرب کی اہمیت اور اس کے احساس کےحوالےسے سیّدنا حضرت مصلح موعودؓ کے بیان فرمودہ بعض دل چسپ واقعات پیش فرمائے۔ جن میں انسان کےقیمتی شئے کا ادراک نہ ہونے پر ادنیٰ چیز کو اعلیٰ پر فوقیت دینے کا بیان تھا۔ حضورِ انور نے فرمایا دعاؤں کے مانگنے میں انسان صحیح ادراک نہ ہونے پر کم اہمیت والی چیزوں کو اپنےلیےبہت اہم سمجھتاہے۔ قبولیتِ دعاکے حوالے سے حضورِانور نے حضرت مصلح موعود ؓ کا بیان فرمودہ لطیف نکتہ پیش فرمایا کہ ‘دعوۃ الداع’ میں ہر پکارنے والا مراد نہیں۔ بلکہ وہ خاص پکارنے والے مراد ہیں جو دن کو روزے رکھتے،فرض نمازیں اداکرتے،ذکرِالہٰی کرتے،نمازوں اور جمعوں کی حفاظت کرتے ہوئےرات کو اضطراب کے ساتھ خدا کو پکارتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ مجھے پانا چاہتے ہیں۔ روٹی یا نوکری یا کسی اور دنیاوی خواہش کا سوال نہیں کرتے۔

حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں کہ بعض مضامین الفاظ میں بیان نہیں ہوتے بلکہ عبارت میں چھپے ہوئےہوتے ہیں۔ خداتعالیٰ لامحدود ہے اس کی کوئی حد نہیں۔ جب ہم خدا تعالیٰ سے مانگیں تو اضطراب بھی ہو، اس کے حکموں پر عمل بھی ہو، اللہ تعالیٰ کی اعلیٰ و ارفع شان کی قدر بھی ہو۔ اللہ تعالیٰ جن کا دوست اور ولی ہوتا ہے ان کی تمام ضروریات پوری فرماتا ہے۔ یہی اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے۔

پس ہم جنہوں نے حضرت مسیح موعودؑکومانا ہے ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی عبادتوں کے معیار اونچے کریں۔ جن معیاروں تک اس رمضان میں پہنچے ہیں، یا پہنچنے کی کوشش کی ہےاس سے نیچے اپنے آپ کو نہ گرنے دیں۔ اپنی نمازوں اور جمعوں کی حاضری کے معیارکو قائم رکھیں۔ ہمیشہ یہ دعاکرتے رہیں کہ ہمیں اللہ تعالیٰ ملے۔ ہماری نمازیں،عبادتیں،اللہ تعالیٰ کا لِقا حاصل کرنےوالی ہوں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان معیاروں کو حاصل کرنے کی توفیق عطافرماتا رہے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button