یورپ (رپورٹس)

مجلس انصاراللہ برطانیہ کی جانب سے ایک ملین پاؤنڈ زسے زائد رقم کی ڈیڑھ صد سے زائد رفاہی اداروں میں تقسیم

(محمود احمد ملک)

مؤرخہ 7؍دسمبر 2018ء بروز جمعۃالمبارک کی شام مسجد بیت الفتوح مورڈن (لندن) سے متّصل طاہر ہال میں ایک پُروقار تقریب کا انعقاد ہوا جس میں بڑی تعداد میں غیرازجماعت مہمانوں نے بھی شرکت کی اور جماعت احمدیہ کی طرف سے خدمت خلق کے حوالہ سے کی جانے والی کاوشوں کو سراہا۔ اس تقریب کا مقصد دنیا کے مختلف علاقوں میں بنی نوع انسان کی خدمت میں سرگرم عمل ایسے رفاہی اور خیراتی اداروں میں رقوم کے چیک تقسیم کرنا تھا جن کے نمائندگان اس تقریب میں موجود تھے۔ چیرٹی کے لیے اکٹھی کی جانے والی یہ رقم چیرٹی واک فار پِیس (Charity Walk for Peace) کے پروگرام کے تحت اکٹھی کی گئی تھی۔ گزشتہ چند سال سے یہ تقریب برطانیہ کے پارلیمنٹ ہاؤس اور ہاؤس آف لارڈز میں منعقد کی جارہی تھی تاہم امسال اس کے انعقاد کے لیے طاہر ہال مسجد بیت الفتوح لندن کا انتخاب کیا گیا۔

یہ خوبصورت تقریب قریباً ساڑھے سات بجے شام مکرم سیّد منصور احمد شاہ صاحب قائمقام امیر جماعت احمدیہ برطانیہ کی زیرصدارت تلاوت قرآن کریم سے شروع ہوئی جو مکرم مولانا نسیم احمد باجوہ صاحب مربی سلسلہ (امام مسجد بیت الفتوح مورڈن) نے کی۔ آیات کریمہ کا انگریزی ترجمہ گھانا سے تعلق رکھنے والے مکرم احمد کوناڈو (Ahmad Konado) صاحب آف گلاسگو نے پڑھ کر سنایا۔ اس کے بعد مکرم ڈاکٹر چودھری اعجاز الرحمٰن صاحب صدر مجلس انصاراللہ برطانیہ نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور اختصار سے بتایا کہ چیرٹی واک فار پِیس کا آغاز حضرت مرزا طاہر احمد خلیفۃالمسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی ہدایت پر 1985ءمیں ہوا تھا اور اس میں پہلے سال کُل تین صد کے قریب شرکاء شامل ہوئے تھے جبکہ صرف ڈیڑھ ہزار پاؤنڈ کی رقم اکٹھی کرکے چیرٹیز کو پیش کی گئی تھی۔ اب سیّدنا امیرالمومنین حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہدایت اور راہنمائی میں یہ واک اپنی بہت سی منفرد خصوصیات کے ساتھ ہر سال پہلے سے بڑھ کر کامیابی سے ہمکنار ہوتی چلی آرہی ہے۔ واک میں شرکت کرنے والے افراد کی تعداد اور اکٹھی کی جانے والی چیرٹی کی رقم کی مقدار کے حوالہ سے ہر سال اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ چنانچہ امسال ساڑھے چار ہزار سے زائد افراد اس چیرٹی واک فار پِیس (Charity Walk for Peace) میں شامل ہوئے جبکہ ایک ملین پاؤنڈ سے زائد رقم اکٹھی کرکے ڈیڑھ صد سے زائد چیرٹیز میں تقسیم کی جارہی ہے جبکہ گزشتہ سال چھ لاکھ پچاسی ہزار (685000) پاؤنڈ زکی رقم چیرٹیز میں تقسیم کی گئی تھی۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ چیرٹی کے نام پر جمع کی جانے والی رقم میں سے کوئی حصّہ انتظامات کے نام پر منہا نہیں کیا جاتا بلکہ ساری کی ساری رقم خیراتی اور فلاحی اداروں میں تقسیم کردی جاتی ہے جبکہ انتظامات مکمل طور پر مجلس انصاراللہ برطانیہ کے خصوصی فنڈ سے کیے جاتے ہیں۔

‘‘چیرٹی واک’’(Charity Walk) کے افتتاح کے موقع پر مکرم رفیق احمد حیات صاحب امیر جماعت احمدیہ یوکے تقریر کرتے ہوئے

مکرم رفیع احمد بھٹی صاحب اور مکرم فرید احمد صاحب نے سٹیج سیکرٹری کے فرائض سرانجام دیے۔ پروگرام کے مطابق مکرم ظہیر احمد صاحب صدر چیرٹی واک فار پیس (Charity Walk for Peace) نے امسال 29؍ اپریل 2018ء بروز اتوار Runnymedeکونسل کے Windsor Great Parkمیں منعقد ہونے والی واک کی مختصر رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے بتایا کہ امسال بھی مقامی چھوٹی چیرٹیز کے ساتھ Match Funding Scheme کے تحت کام کیا گیا چنانچہ اُن چیرٹیز نے ہمارے لیفلیٹس اور کولیکشن فارمز پر چیرٹی واک کے لیے اپنے رابطوں کے ذریعہ رقم اکٹھی کی اور اپنی ویب سائیٹس، سوشل میڈیا اور نیوز لیٹرز کے ذریعہ اس پروگرام کو مشتہر بھی کیا۔ امسال 160 سے زائد مقامی خیراتی اداروں نے چیرٹی واک میں شمولیت کی تھی اور بعض نے اپنے سٹالز بھی لگائے تھے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے مقامی آبادی کے قریباً2000غیر مسلم سپورٹرز ہمارے ساتھ چیرٹی واک میں شامل ہوئے۔ یہ تعداد پچھلے سال سے دوگنی تھی۔ ہرسال منعقد کی جانے والی اس چیرٹی واک کی کامیابی کے لیے کئی ماہ کی محنت اور افرادی قوت شامل ہے۔ اسی طرح اس چیرٹی واک کے تمام اخراجات بھی مجلس انصار اللہ برطانیہ خود برداشت کرتی ہے جبکہ واک سے اکٹھی کی جانے والی تمام تر رقم چیرٹیز میں تقسیم کی جاتی ہے۔

گزشتہ برسوں کی طرح امسال بھی چیرٹی واک فار پیس میں متعدد اہم افراد بھی شامل ہوئے۔ چنانچہ افتتاحی تقریب میں مجموعی طور پر نو (9) مہمانانِ خصوصی نے خطاب کیا۔ اس سال مجموعی طور پر شرکاء ساڑھے چار ہزار (4500) سے زائد تھے جن میں قریباً دو ہزار مقامی افراد شامل تھے۔ مقامی لوگوں میں سکولوں کے بچے اور ان کے اسا تذہ، فوج کے نمائندگان، سکاؤٹس اور ڈیڑھ صد سے زائد رفاہی خیراتی اداروں کے نمائندگان اور اُن اداروں کے سپورٹرز شامل ہوئے۔ اگرچہ اُس روز موسم شدید سرد تھا اور یخ بستہ ہوا بھی چل رہی تھی اس کے باوجود ایک بڑی تعداد نے واک پوری کی۔ واک کے مہمان شرکاء نے جماعت کی امن اور انسانی خدمت کی کوششوں کو بھرپور انداز میں سراہا۔

اس چیرٹی واک کی رپورٹس کو مختلف میڈیا چینلز نے اپنی نشریات میں پیش کیا جن میں ‘‘جیو ٹی وی’’، ‘‘سٹی 44 ٹی وی’’ اور ‘‘دنیا ٹی وی’’بھی شامل ہیں۔ اسی طرح سوشل میڈیا خصوصاً Twitter پر چیرٹی واک اُس روز کے Top 20 Trendsمیں شامل تھی۔ اسی طرح Facebook اور Internet پر بھی ہزاروں Views ہوئے۔ چنانچہ محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے اسلام احمدیت کا پیغام دنیا کے مختلف ممالک میں بھی ہزاروں لوگوں تک پہنچا۔ الحمدللہ

چیرٹی واک کے افتتاح کے موقع پر شاملین سٹیج کے سامنے کھڑے ہوئے

جو معزز مہمان اس چیرٹی واک فار پِیس (Charity Walk for Peace) میں شامل ہوئے ان میں چار باروز (Boroughs)یعنی Runnymede, Epsom & Ewel, Kingston اور Waverley کے میئرز بھی شامل تھے۔ نیز ڈپٹی لارڈ لیفٹیننٹ، Welsh Guards کے باوردی سپاہی اور چار صد سے زائد سکاؤٹس بھی شامل ہوئے۔ مہمانوں میں درج ذیل معززین بھی شامل تھے:

  • Cllr. Iftikhar Chaudhri, the Mayor of Runnymede
  • Mr. Paul Turrell, CEO Runnymede Borough Council
  • The Right Honourable Sir Ed Davey, MP
  • Mr. Nick Wood, Deputy Lord Lieutenant of Surrey
  • Mr. Surinder Arora, CEO Arora Group
  • Mr. Nick Prescott, Leader of Runnymede Borough Council
  • Mr. Graham Barker, High Sheriff for the Royal County of Berkshire

امسال (2018ءمیں) منعقد ہونے والی چیرٹی واک کی ایک خاص بات یہ بھی تھی کہ لوکل کونسل Runnymede نے بھرپور تعاون کرتے ہوئے اس فلاحی پروگرام کی پروموشن کے لیے اپنی آفیشل ویب سائٹ پر کئی ماہ قبل ہی اشتہارات دینے کا عمل شروع کر دیا تھا جس کی وجہ سے اس کی غیرمعمولی تشہیر ہوچکی تھی اور مقامی لوگوں میں اس حوالہ سے جوش و خروش پیدا ہوچکا تھا۔ اس کے علاوہ لوکل کونسل کی طرف سے ریلوے اسٹیشنز اور کار پارکنگ کے مختلف مقامات سے تمام شاملینِ واک کے لیے مفت Pick & Drop Service مہیا کی گئی۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ مجلس انصار اللہ برطانیہ کے تحت امسال ہونے والی چیرٹی وا ک کی پروموشن کے لیے مختلف ریجنز میں مجموعی طور پرگیارہ پری چیرٹی ڈنرز (Pre-charity dinner)منعقد کیے گئے جن میں لوکل آبادی کے علاوہ متعلّقہ اراکین پارلیمنٹ، میئرز اور کونسلرز نے شرکت کی۔ اسی طرح واک کی آگاہی کے لیے ایک لیفلٹ بھی پچاس ہزار کی تعداد میں پرنٹ کروایا گیا اور مقامی آبادی میں خصوصیت سے انصار کی ٹیموں نے تقسیم کیا۔ امسال رجسٹریشن میں لوکل سکاؤٹس نے رجسٹریشن ٹیم کی بھی مدد کی۔ چیرٹی واک میں شامل ہونے والی بہت سی چیرٹیز نے واک میں شمولیت کے بعد اپنے فلاحی اداروں اور کونسلوں کی آفیشل ویب سائٹس پر چیرٹی واک کے مقاصد کی تشہیرکی اور اس طرح جماعت احمدیہ کا امن کا پیغام کئی ملین افراد تک پہنچا۔

مجلس انصاراللہ برطانیہ کے زیرِ اہتمام ہونے والی ‘‘چیرٹی واک’’(Charity Walk) کے شاملین
Charity Walk for Peaceکی عبارت والی جیکٹس پہنے ہوئے

7؍دسمبر کو منعقد ہونے والی تقریب کے لیے طاہر ہال کو بہت خوبصورتی سے سجایا گیا تھا۔ چاروں طرف ‘‘چیرٹی واک’’اور ‘‘پوپی اپیل’’ (Poppy Appeal)کے حوالہ سے پوسٹرز آویزاں تھے۔ تیس میزوں کے گرد پانچ صد افراد کے بیٹھنے کی گنجائش تھی۔ ہال کی دیواروں پر تین پروجیکٹرز کے ذریعہ کارروائی کو نمایاں طور پر دکھانے کا انتظام بھی کیا گیا تھا۔ ابتدائی ریفریشمنٹس کے وسیع انتظامات کے بعد چیرٹیز، مہمانوں اور دیگر معززین کی رجسٹریشن کے لیے تین ڈیسک رکھے گئے تھے جن پر کئی کارکنان مصروف عمل تھے۔ مہمانوں کا پُرتپاک انداز میں استقبال کیا جارہا تھا۔ اس کے بعد چیرٹیز کے نمائندگان کے لیے مزید تین ڈیسک کام کررہے تھے۔ ہر نمائندہ کی آمد کے بعد اُن کی چیرٹی کو پیش کی جانے والی رقم کا چیک اور ایک گِفٹ پیک تیار کیا جاتا اور طاہر ہال میں ہی خاص طور پر تیار کیے جانے والے حصہ میں نمائندگان کو مجلس انصاراللہ برطانیہ کی طرف سے باقاعدہ چیک اور تحفہ پیش کیا جاتا اور اُن کے تأثرات ریکارڈ کیے جاتے۔

مہمانوں کے لیے بیت الفتوح کمپلیکس میں موجود یورپ کی سب سے بڑی مسجد (جس میں ایک ہی وقت میں دس ہزار سے زیادہ نمازی سما سکتے ہیں) کے تمام حصوں کو دکھانے کا بھی انتظام تھا۔مہمانوں نے بہت پُرجوش انداز میں اس سہولت سے فائدہ اٹھایا اور خاص طور پر پردہ کا لحاظ رکھتے ہوئے خواتین کے نمازباجماعت اور دیگر عبادات میں شمولیت پر حیرت اور اطمینان کا اظہار کیا۔

ریفریشمنٹس اور رجسٹریشن سے فارغ ہونے کے بعد مہمانوں کی رہنمائی کے لیے تین مزید ڈیسک موجود تھے۔ اُن میں سے پہلا مسجد دیکھنے کے خواہشمند مہمانوں کو مختلف گروپس میں تقسیم کرکے گائیڈ کے ہمراہ بھجوانے کے لیے تھا۔ دوسرا ڈیسک میڈیا (چینلز اور مختلف چیرٹی اداروں سے رپورٹنگ کے لیے آنے والے) متعلقہ افراد اور اداروں سے متعلق کارروائی کررہا تھا اور مہمانوں کے تأثرات کو محفوظ کرنے کے سلسلہ میں بھی مصروف تھا۔ جبکہ تیسرا ڈیسک اس موقع پر کیے جانے والے تمام انتظامات کی عمومی نگرانی کرتے ہوئے مختلف امور میں حسب ضرورت فوری مدد اور تعاون مہیا کرنے کے لیے تھا۔ اسی طرح ایک ڈیسک Poppy Exhibition کے لیے بھی مختص تھا۔ نیز ایک سٹال مجلس انصاراللہ کا شعبہ دعوت الی اللہ بھی تھا جس میں دلچسپی لینے والے احباب عموماً جماعت احمدیہ سے اس کی رفاہی خدمات کے حوالہ سے تعارف حاصل کرتے اور اُن دلچسپی لینے والوں کو جماعت احمدیہ کے بارہ میں مزید معلومات مہیا کرنے کے علاوہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکیزہ زندگی سے متعلق حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی کتاب کا انگریزی ترجمہ تحفۃً پیش کیا جاتا تھا۔

طاہر ہال میں جنگ عظیم اوّل کے حوالہ سے ایک نہایت دلچسپ نمائش بھی لگائی گئی تھی۔ یہ نمائش مکرم ڈاکٹر عرفان ملک صاحب آف دوالمیال (پاکستان) کی انفرادی طور پر کی جانے والی نہایت کامیاب کاوش تھی۔ پہلے برطانوی فوج میں اور اب پاکستان کی فوج میں دوالمیال کے جوانوں اور افسران کی موجودگی اور اُن کی جرأت مندانہ کارکردگی ہمیشہ ہی سراہی جاتی رہی ہے چنانچہ جنگ عظیم اوّل میں بھی اس گاؤں کی جنگ کے دوران غیرمعمولی خدمات کے اعتراف میں ایک صدی قبل (1918ء میں) برصغیر کے برٹش حکمرانوں نے اس گاؤں کو ایک توپ تحفۃً عطا کی تھی جو گاؤں کے مرکزی چوک میں آج بھی نصب ہے۔
مذکورہ نمائش میں جنگ عظیم اوّل میں برسرپیکار سپاہیوں کے زیر استعمال رہنے والے بعض ہتھیار اور اوزار شامل تھے نیز فوجیوں کے زیراستعمال آنے والی مختلف ذاتی استعمال کی اشیاءبھی ترتیب سے رکھی گئی تھیں۔ بہت سے لوگوں نے اس نمائش میں موجود آلاتِ حرب کو چُھوکر، اٹھاکر اور اس کی ٹیکنالوجی سے تعارف حاصل کرکے بھرپور لطف اٹھایا۔ بعض نے، گرینیڈ، تلواروں یا مختلف چھوٹی بڑی بندوقیں(جن میں جنگ عظیم اوّل میں استعمال ہونے والی تھری ناٹ تھری بھی شامل تھی) اپنے ہاتھ میں پکڑ کر تصاویر بنوائیں۔ اس ڈیسک کے ساتھ جنگ عظیم اوّل کے زمانہ کی بہت سی تصاویر بھی آویزاں تھیں جن میں سے بعض کا تعلق خصوصیت سے دوالمیال سے تھا۔

پروگرام کے باقاعدہ آغاز سے قبل ایک صد سے زائد چیرٹیز کے نمائندگان کو چیک پیش کیے جاچکے تھے۔ چند چیرٹیز کی طرف سے کوئی نمائندہ حاضر نہیں ہوسکا۔ جبکہ باقی چیرٹیز کو پروگرام کے دوران مختلف اوقات میں سٹیج پر بلاکر چیک پیش کیے جاتے رہے۔ امسال کُل 157 رفاہی خیراتی اداروں میں ایک ملین پاؤنڈ زسے زائد رقم کے چیک تقسیم کیے گئے۔ اس طرح 1998ء سے اب تک مجلس انصاراللہ برطانیہ کی طرف سے چیرٹی کے لیے تقسیم کی جانے والی کُل رقم 5.2 ملین پاؤنڈ زسے زائد ہوچکی ہے۔

پروگرام میں تشریف لانے والے مہمانوں میں 4؍ اراکین پارلیمنٹ اور 12؍میئرز بھی شامل تھے جبکہ متعدد سابق میئرز، ڈپٹی میئرز اور کونسلرز تقریب میں شامل ہوئے۔ مہمانوں کی تعداد اڑہائی صد سے زائد تھی۔ کُل حاضرین کی تعداد ساڑھے پانچ صد سے زائد تھی جن میں ایک سو سے زائد چیرٹی چیمپئنز (Charity Champions) بھی شامل تھے۔ ‘‘چیرٹی چیمپئن’’کا ٹائٹل ایسے حضرات کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جنہوں نے خود ایک ہزار پاؤنڈ سے زائد رقم چیرٹی کے لیے پیش کی ہے یا ایک ہزار پاؤنڈ سے زائد رقم اکٹھی کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ 2018ء میں ان چیمپئنز کی کُل تعداد 140 تھی۔ ان چیمپئنز میں سے نمایاں افراد کو یادگاری میڈل بھی پیش کیے گئے۔ چیرٹی واک کے لیے ایک ملین پاؤنڈ زسے زائد اور پوپی اپیل کے لیے نصف ملین پاؤنڈ زسے زائد رقم اکٹھی کرنے کی مساعی میں نمایاں کارکردگی پیش کرنے والی مجالس اور ریجنز کے علاوہ انفرادی سطح پر بھی چند میڈلز دیے گئے۔

تقریب کے دوران جن مہمانوں نے حاضرین سے مختصر خطاب کیا۔ ان میں درج ذیل معزز مہمان بھی شامل تھے:

  • = Sir Ed Davey MP
  • = Siobhain McDonagh MP
  • = Mr Tom Brake MP
  • = Mr Mohammad Asghar MP, Memeber Welsh Assembly
  • = Commander Mark McEwan

(میٹروپولیٹن پولیس کمشنر کے نمائندہ)

قریباً دو گھنٹے تک جاری رہنے والے اس پروگرام کے اختتام پر مکرم منصور احمد شاہ صاحب نے حاضرین سے مختصر خطاب کیا اور بعدازاں دعا کروائی۔ جس کے بعد مہمانان کرام خاص طور پر تیار کیے جانے والے طعام سے لطف اندوز ہوئے۔

اللہ تعالیٰ احمدیوں کی طرف سے کی جانے والی خدمت خلق کی اس عاجزانہ مساعی کو قبول فرماتے ہوئے اس تقریب کے بہترین، بابرکت اور دُوررَس نتائج ظاہر فرمائے۔ نیز تمام کارکنان اور بنی نوع انسان کی ہمدردی کے لیے خدمت بجالانے والوں کو جزائے خیر سے نوازے۔ آمین

(رپورٹ: محمود احمد ملک)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button