نماز جنازہ حاضر و غائب

نمازِ جنازہ حاضر و غائب 18 ، 19 و 22 ؍نومبر 2018ء

مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری اطلاع دیتے ہیں کہ مورخہ18؍ نومبر 2018ء بروز بدھ نماز ظہر سے قبل حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد فضل لندن کے باہر تشریف لاکرمکرمہ وزیر بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم روڈا خان صاحب مرحوم (کوٹلی آزاد کشمیر۔حال سٹیونج) کی نماز جنازہ حاضر اور کچھ مرحومین کی نماز جنازہ غائب پڑھائی۔

نماز جنازہ حاضر:

مکرمہ وزیر بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم روڈا خان صاحب مرحوم (کوٹلی آزاد کشمیر۔حال سٹیونج)
13نومبر 2018ءکو 80سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ۔ بہت نیک،دعا گو،مخلص اور فدائی خاتون تھیں۔ مرحومہ کا سارا خاندان غیر احمدی تھا۔شادی کے بعد خود بیعت کی اور اپنے عہد بیعت پر بڑی پختگی سے قائم رہیں۔ خلافت کے ساتھ انتہائی عقیدت کا تعلق تھا۔ پسماندگان میں تین بیٹیاں اور تین بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔ آپ کے داماد مکرم محمدیونس صاحب صدر جماعت سٹیونج کے طورپر خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔

نماز جناز ہ غائب:

1۔مکرم شاہد احمد قریشی صاحب (واقف زندگی ۔ربوہ) ابن مکرم قریشی محمد افضل صاحب مرحوم مبلغ سلسلہ۔ 26؍ اکتوبر 2018ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کے صحابی حضرت مولوی عطا محمد صاحب صاحب کے نواسے تھے۔ اپریل 1965ء سے 1995ء تک تحریک جدید اور پھر مجلس نصرت جہاں کے تحت بطور ٹیچر گھا نا اور نائیجریا میں خدمت کی توفیق پائی ۔ وہاں سے واپسی کے بعد 2016ء تک آپ کو نصرت جہاں اکیڈمی ربوہ میں پڑھانے کی توفیق ملی۔ جون 2004ء سے بطور ممبر مجلس نصرت جہاں خدمت بجالاتے رہے۔وفات سے کچھ روز قبل بھی مجلس نصرت جہاں کے اجلاس میں بیماری کے باوجود شریک ہوئے۔مرحوم ان گنت خوبیوں کے مالک تھے۔ ہمیشہ وقف کی حقیقی روح کے ساتھ کام کرتے ۔ نظم وضبط کے پیکر تھے۔ انتہائی نفیس طبیعت کے حامل تھے۔آپ کی تحریر بہت مختصر مگر جامع اور ہر پہلو کا احاطہ کئے ہوئے ہوتی تھی۔ بہت اخلاص اور وفا کے ساتھ خدمت کرنے والے نیک انسان تھے ۔

2۔مکرمہ امۃ القیوم صاحبہ اہلیہ مکرم ملک مظفر احمد صاحب (صدر جماعت ڈھپئی ضلع سیالکوٹ )5نومبر 2018ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ صوم وصلوۃ کی پابند ، نرم دل ، خوف خدا رکھنے والی ایک نیک مخلص خاتون تھیں ۔خلافت سے بے حد محبت کا تعلق تھا۔قرآن شریف کی تلاوت اور مالی قربانی میں بڑی باقاعدہ تھیں ۔ مقامی مجلس میں صدر لجنہ کے طورپر خدمت کی توفیق پائی۔پسماندگان میں میاں کے علاوہ چار بیٹیاں اور دو بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔ آپ کے سب بچے کسی نہ کسی رنگ میں خدمت دین کی توفیق پارہے ہیں ۔آپ کی سب سے چھوٹی بیٹی مکرم ڈاکٹر فاتح الدین احمد صاحب (واقف زندگی) کی اہلیہ ہیں جوکہ سیرالیون میں خدمت کی توفیق پارہے ہیں ۔

3۔مکرمہ رسول فاطمہ صاحبہ اہلیہ مکرم غلام رسول بھٹی صاحب (بشیر آباد سٹیٹ ضلع ٹندو الہ یار ۔ سندھ) 31 اکتوبر2018ء کو73سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔صدقہ وخیرات کرنے والی بہت نیک مخلص اور باوفا خاتون تھیں۔اپنی تکلیف دہ بیماری کا عرصہ بڑے صبر سے گزارا۔ پسماندگان میں میاں کے علاوہ چھ بیٹیاں اور دو بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔آپ مکرم مسرور احمد چانڈیو صاحب (مربی سلسلہ۔ ریجن کونی ،نائیجر) کی ساس تھیں۔

4۔مکرمہ نسرین انعام صاحبہ اہلیہ مکرم خواجہ انعام اللہ صاحب (رضا کار کارکن مشن ہاؤس کینیڈا) 21اگست 2018ء کو 67سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ۔ آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی حضرت شیخ عمر دین صاحب کے پوتے مکرم خواجہ حبیب اللہ صاحب کی سب سے بڑی بہو تھیں۔ صوم وصلوٰۃ کی پابند،بہت شفیق اور مہمان نواز خاتون تھیں۔بڑی باقاعدگی سے قرآن کریم کی تلاوت کیا کرتی تھیں۔ مالی قربانی میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی تھیں۔خلافت کے ساتھ وفا اور فدائیت کا تعلق تھا۔

5۔مکرم مشہود احمد آصف صاحب ابن مکرم منور احمد آصف صاحب (جرمنی)22ستمبر2018ء کو کار کے ایک حادثہ میں 29 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ۔ اجلاسات میں باقاعدگی سے شامل ہوتےتھے۔ مقامی جماعت میں سیکرٹری تعلیم کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ وقار عمل اور عمومی کاموں میں بہت فعال تھے ۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بچے ، ایک بھائی ، دوبہنیں اور والد یادگار چھوڑے ہیں۔

6۔عزیزم ایاز احمد (وقف نو)25جون2017ء کو پیدائش کے دو دن بعد وفات پاگیا۔اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ۔ اس کی وفات سانس کی تکلیف کی وجہ سے ہوئی تھی ۔

٭…٭…٭

مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری اطلاع دیتے ہیں کہ مورخہ19؍ نومبر 2018ء بروز بدھ نماز ظہر سے قبل حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد فضل لندن کے باہر تشریف لاکر مکرمہ امۃ القیوم مرزا صاحبہ اہلیہ مکرم مرزا عبد الشکور صاحب (ہنسلو ۔یوکے) کی نماز جنازہ حاضر اور کچھ مرحومین کی نماز جنازہ غائب پڑھائی۔

نماز جنازہ حاضر

مکرمہ امۃ القیوم مرزا صاحبہ اہلیہ مکرم مرزا عبد الشکور صاحب (ہنسلو ۔یوکے)

15نومبر2018کو76سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ مکرم عبد الرحمان قریشی صاحب آف نیروبی کی بیٹی تھیں۔ آپ کے میاں کو ربوہ میں قیام کے دوران مختلف حیثیت میں خدمت کی توفیق ملی ۔ پھر یوکے میں بھی مختلف عہدوں پر خدمت کی توفیق پائی اور ہنسلوجماعت کے ابتدائی ممبران میں شامل رہے ۔ مرحومہ اللہ کے فضل سے پیدائشی احمدی تھیں۔صوم وصلوۃ کی پابند، دعا گو ، رحمدل ، صابرہ وشاکرہ ، غریبوں کی ہمدرد نیک اور مخلص خاتون تھیں۔خلافت کے ساتھ عقیدت اور اخلاص کا تعلق تھا۔ پسماندگان میں میاں کے علاوہ ایک بیٹی اور ایک بیٹا یادگار چھوڑے ہیں۔آپ مکرم مرزا عبد الرشید صاحب (نیشنل سیکرٹری ضیافت یوکے) کی بھابھی تھیں۔

نماز جناز ہ غائب:

1۔مکرم بلال احمد کھوکھر صاحب (جرمنی)3ستمبر2018ء کو54سال کی عمر میں وفات پاگئے۔اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ جماعتی اجلاسات میں بڑے شوق سے شامل ہوتے تھے ۔ چندوں کی ادائیگی میں باقاعدہ تھے ۔ اطاعت کے جذبہ سے سرشار، بڑے مہمان نوازایک نیک مخلص انسان تھے ۔خلافت کے ساتھ پیار اور عقیدت کا تعلق تھا ۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹیاں اور دو بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔

2۔مکرم ڈاکٹر منیر احمد جواہیر صاحب (ماریشس) 29اکتوبر 2018ء کو 62سال کی عمر میں وفات پاگئے۔اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ ہمیشہ جماعتی خدمت کو بڑی سعادت سمجھ کر بجالاتےتھے۔نماز باجماعت کے پابند ، تہجد گزار ، خلافت کے مطیع وفرمانبردار ، قرآن کریم کی تلاوت میں باقاعدہ ، غریبوں کے ہمدرد، بہت نیک اور باوفا انسان تھے ۔بڑی تعداد میں مستحق مریضوں کو مفت دوائیاں دیا کرتے تھے ۔ قریبی رشتہ داروں اور غیروں کے ساتھ ہمیشہ حسن سلوک سے پیش آتے تھے۔تبلیغ کا خاص شوق اور شغف تھا۔مرحوم موصی تھے ۔پسماند گان میں اہلیہ کے علاوہ تین بیٹیاں اور ایک بیٹا یادگار چھوڑے ہیں۔آپ کے بیتے مکرم محسن جواہیر صاحب ( انٹرنیشنل جامعہ احمدیہ گھانا )میں زیر تعلیم ہیں۔

3۔مکرم محمد عبد الماجد صدیقی صاحب (کینیڈا) 12؍ اگست 2018ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے والد مکرم محمد عبدالقادر صدیقی صاحب اپنے علاقہ کے مشہور عالم دین اور پارسا انسان تھے ۔مرحوم بہت ہی پرجو ش داعی الی اللہ تھے۔مضامین لکھنے کا بھی بہت شوق تھا ۔آپ کے مضامین اکثر جماعتی اور غیر جماعتی رسائل میں شائع ہوتے رہے ہیں ۔ خدمت خلق کے جذبہ سے سرشار، دعا گو ، متوکل علی اللہ،اقرباء کے حقوق کا خیال رکھنے والے بہت نیک، مخلص اور متقی انسان تھے ۔ نمازیں اور تہجد التزام کے ساتھ ادا کیاکرتے تھے ۔ گولبازارربوہ میں زعیم انصار اللہ اور مسجد مہدی کے امام الصلوٰۃ رہے۔2001 ء میں کینیڈا آنے کے بعد نیشنل مجلس عاملہ انصار اللہ میں پانچ سال قائد تعلیم کے طورپر خدمت کی توفیق پائی۔مشکل حالات کا مقابلہ ہمیشہ صبر اور دعا کے ساتھ کیا کرتے تھے ۔

4۔مکرمہ امۃ الرشید صاحبہ اہلیہ مکرم پروفیسر سعود احمد خان صاحب ( واقف زندگی ۔ربوہ)3نومبر 2018ء کو 88سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔آپ کے والد شیخ بابو نذیر احمد صاحب لمباعرصہ جماعت دہلی کے امیر رہے اور ہجرت کے وقت انہیں شہید کردیا گیا ۔ حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے ارشاد پر جب آپ کے میاں کو تعلیم الاسلام سکول کماسی کے وائس پرنسپل کے طور پر گھانا بھجوایا گیا تو آپ کو بھی ان کے ساتھ جانے کی توفیق ملی ۔وہاں پہنچ کر سب سے پہلے آپ نے زبان سیکھی ا ور پھر لجنہ کی تربیت کے علاوہ بچوں کو قرآن کریم پڑھانے کا فریضہ ادا کرتی رہیں۔ صوم وصلوٰۃ کی پابند ، باقاعدگی سے تلاوت کرنے والی، مہمان نواز، نیک اور مخلص خاتون تھیں۔مرحومہ موصیہ تھیں۔پسماندگان میں ایک بیٹی اور دو بیٹے یادگا ر چھوڑے ہیں۔

5۔مکرم نصیر احمد خان صاحبBad Nauheim۔ (جرمنی)20 جولائی 2018ءکو ہارٹ اٹیک سے جرمنی میں وفات پا گئے۔اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ بہت بہادر اور نڈر انسان تھے۔ جماعت کی مخالفت کی وجہ سے ڈیرہ اسماعیل خان میں گھر پر حملہ ہوا تو25000 لوگوں پر مشتمل جلوس کا بڑی جوانمردی سے مقابلہ کیا۔ مولویوں اور دیگر لوگوں نے گھر کے باہر کھڑے ہو کر گالیاں دیں، برا بھلا کہا اور دھمکیاں دیں لیکن آپ نے بڑے صبر اور ہمت سے کام لیا۔ آپ کے خلاف عدالت میں مقدمہ بھی کیا گیا۔جس پرپولیس نے آپ کواور آپ کے والد کوگرفتار کر لیااور دونوں پر بہت تشدد کیا لیکن دونوں باپ اور بیٹےنے بڑی ہمت کے ساتھ ان حالات کا مقابلہ کیا۔

6۔مکرمہ محمود ہ بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم بشیر احمد صاحب صراف مرحوم (سابق امیر جماعت ڈسکہ کوٹ ضلع سیالکوٹ)23؍اکتوبر 2018ءکوبقضائےالٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کے صحابی حضرت میاں اللہ دتہ صاحب عہدی پور کی بہو تھیں۔ صوم وصلوۃ کی پابند، تہجد گزار، باقاعدگی سے تلاوت کرنے والی بہت نیک اور باوفا خاتون تھیں۔ حضر ت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ اور خاندان کے بعض افراد کے علاوہ سلسلہ کےبہت سے بزرگ آپ کے گھر تشریف لے جاتے رہے اور آپ کو ان کی خدمت کی توفیق ملی ۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں تین بیٹیاں اور تین بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔آپ کے ایک بیٹے مکرم رانا عبد الباسط صاحب یہاں انصار اللہ کے طاہر ریجن میں بطور نائب ناظم تبلیغ خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔

٭…٭…٭

مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری اطلاع دیتے ہیں کہ مورخہ22؍ نومبر 2018ء بروز بدھ نماز ظہر سے قبل حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد فضل لندن کے باہر تشریف لاکر مکرم رانا عطاء اللہ صاحب پٹواری (آ ف خوشاب ۔حال پٹنی ۔یوکے) کی نماز جنازہ حاضر اور کچھ مرحومین کی نماز جنازہ غائب پڑھائی۔

نماز جنازہ حاضر:

مکرم رانا عطاء اللہ صاحب پٹواری (آ ف خوشاب ۔ حال پٹنی ۔یوکے)17نومبر 2018 کو 83سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ ایک کامیاب داعی الی اللہ تھے ۔ آپ کے ذریعہ پاکستان میں متعدد افراد کو احمدیت قبول کرنے کی توفیق ملی ۔ آپ پر اس وجہ سے 298-C کے مقدمات بھی قائم ہوئے اور اسیر راہ مولیٰ ہونے کی سعادت حاصل ہوئی۔ یوکے آکر بھی تبلیغ کے میدان میں بہت کوشاں رہتے تھے ۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی مجالس عرفان میں سوالات بھی کیا کرتے تھے ۔ جلسہ سالانہ پرلاؤڈ سپیکر کے ذریعہ لوگوں کو نماز تہجد کے لئے بیدار کرنے کی ڈیوٹی بڑے شوق سے دیتے تھے۔بہت نیک ، دعا گو ،مخلص اور باوفا انسان تھے ۔ خلافت کے ساتھ والہانہ عشق تھا۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ پانچ بیٹیاں اور چار بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔آپ کے ایک بیٹے مکرم رانا ظفر اللہ صاحب مربی سلسلہ ہیں جو آجکل ربوہ میں خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔

نماز جناز ہ غائب:

1۔مکرمہ زینب بی بی صاحبہ اہلیہ مکرم چوہدری فضل احمد صاحب درویش قادیان(حال ربوہ )

16؍اکتوبر2018ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے سسر حضرت میاں احمد الدین صاحب ؓاور ان کے والد حضرت محمد حیات صاحب ؓ دونوں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی تھے۔ مرحومہ صوم وصلوۃ کی پابند ، تہجد گزار ،غریب پرور ،صابرہ وشاکرہ ، ہمدرد، سلیقہ مند، نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ اپنی تمام زندگی بہت کفایت شعاری سے گزاری۔آنحضرت ﷺ سے بے انتہا عشق تھا ۔ حضرت مسیح موعود ؑ، خلافت اور خاندان حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے والہانہ لگاؤ رکھتی تھیں۔ قرآن کریم کی تلاوت کا التزام باقاعدگی سے کرتیں اور کئی سورتیں زبانی یاد تھیں۔ چندوں کی ادائیگی بروقت کرتیں اور دیگر مالی تحریکات میں بھی باقاعدگی سے حصہ لیتی تھیں ۔ چوکنانوالی ضلع گجرات میں لمبا عرصہ صدر لجنہ کے علاوہ مختلف عہدوں پر خدمت کی توفیق پائی۔ بعدازاں سندھ چلی گئیں تو وہاں بھی مقامی مجلس میں صدر لجنہ کی حیثیت سے خدمت بجالاتی رہیں۔مرحومہ موصیہ تھیں۔پسماندگان میں پانچ بیٹیاں اور چاربیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔آپ کے سب بچوں کو کسی نہ کسی رنگ میں جماعتی خدمت کی توفیق مل رہی ہے۔ آپ کے بیٹے مکرم نعیم احمد شاہد صاحب (مربی سلسلہ)نظارت اصلاح و ارشاد مرکزیہ ربوہ میں اور ایک داماد مکرم غلام احمد خادم صاحب (مربی سلسلہ) یہاں نارتھ ویلز میں خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔ آپ کے ایک بھانجے مکرم خلیل احمد تنویرصاحب بھی واقف زندگی مربی ہیں جو آجکل نائب پرنسپل جامعہ احمدیہ سینئر سیکشن کے طور پر خدمت بجا لارہے ہیں۔ آپ کے ایک پوتے عزیزم دانیال احمد طاہر جامعہ احمدیہ جرمنی میں زیر تعلیم ہیں ۔

2۔مکرم امیر علی صاحب (وکیل والا ضلع ننکانہ) 5 ؍ نومبر 2018ء کو84سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔آپ نے 1960ء میں بیعت کی توفیق پائی ۔پنچوقتہ نمازوں کے پابند ، تہجد گزار، بہت نیک اور مخلص انسان تھے۔ جماعتی مہمانوں اور مربیان کا بہت احترام کرتے تھے۔ ناخواندہ ہونے کے باوجو بہت مؤ ثر رنگ میں تبلیغ کیا کرتے تھے ۔خلافت سے گہرا لگاؤ تھا اور حضورانور کے خطبات اور تقاریر باقاعدگی سے سنتے تھے۔ مرحوم موصی تھے ۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹی اور آٹھ بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔آپ مکرم عاقب حسین صاحب( مربی سلسلہ۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ )کے والد تھے ۔

3۔مکرم صلاح الدین زرگر صاحب ابن مکرم ضیاء الدین صاحب (دارالفتوح ربوہ ) 4نومبر2018ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نے ربوہ میں اپنے گھر میں ڈش انٹینا نصب کروایا ا ور اہل محلہ کو مدعو کرکے خطبہ سنوایا کرتے تھے ۔ اس موقعہ پر اپنے ذاتی خرچ سے احباب کی مہمان نوازی بھی بڑے شوق سے کرتے تھے۔آپ نے طویل بیماری کا عرصہ بڑے صبر سے گزار ااور کبھی کوئی شکوہ نہیں کیا۔مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ پانچ بیٹیا ں اور ایک بیٹا یادگار چھوڑے ہیں۔

4۔مکرم مظفر احمد صاحب اقبال ابن مکرم حافظ سخاوت علی صاحب شاہجہانپوری مرحوم (قادیان )۔ 14نومبر2018ء کو 68سال کی عمر میں وفات پاگئے۔اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت حاجی امام بخش صاحب رضی للہ عنہ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پڑپوتے تھے ۔مرحوم کے والد 1950ء میں اپنی فیملی کو لے کر قادیان آگئے تھے ۔آپ نے دفاتر علیا، بیت المال خرچ، نظامت تعمیرات وجائیداد کے علاوہ مینجر بدر اور نورالدین لائبریری قادیان میں خدمت کی توفیق پائی ۔آپ کی خدمت کا عرصہ 41 سال پر محیط ہے۔ مرحوم موصی تھے ۔ پسماندگان میں چار بیٹے یادگار چھوڑے ہیں ۔ آپ کے ایک بیٹے مکرم احمد جاوید ثاقب صاحب واقف زندگی ہیں اور آجکل شعبہCCTV قادیان میں خدمت بجالارہے ہیں ۔

اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنی رضا کی جنتوں میں جگہ دے۔ ل

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button