نماز جنازہ حاضر و غائب

نمازجنازہ حاضر وغائب مورخہ 14؍ اکتوبر 2018ء بروز اتوار

مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری اطلاع دیتے ہیں کہ مورخہ 14؍ اکتوبر 2018ء بروز اتوارنماز ظہر سے قبل حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد فضل لندن کے باہر تشریف لاکرمکر مہ رضیہ ریحانہ صاحبہ اہلیہ مکرم رشید احمد صاحب مرحوم (رشید بوٹ ہاؤس ربوہ۔حال ہنسلو۔ یوکے) کی نماز جنازہ حاضر اور کچھ مرحومین کی نماز جنازہ غائب پڑھائی۔

نماز جنازہ حاضر:


مکر مہ رضیہ ریحانہ صاحبہ اہلیہ مکرم رشید احمد صاحب مرحوم (رشید بوٹ ہاؤس ربوہ۔حال ہنسلو۔ یوکے)

12 ؍اکتوبر 2018 ءکو 84سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت محمد ظہور خان صاحب ؓصحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیٹی ، ڈاکٹر حشمت اللہ خان صاحب کی بھتیجی اور مکرم عبد اللطیف خان صاحب اور مکرم عبدالشکور اسلم خان صاحب کی بہن تھیں۔ صوم وصلوٰۃ کی پابند ،تہجدگزار ، نیک کاموں میں حصہ لینے والی بہت مخلص خاتون تھیں۔ فیکٹری ایریا ربوہ میں صدر لجنہ کے علاوہ یوکے میں بھی لجنہ کے کاموں میں حصہ لیتی رہتی تھیں۔ بڑی تعداد میں بچوں کو قرآن کریم پڑھانے کی توفیق ملی۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں ایک بیٹی اور دو بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔آپ کے ایک بیٹے مکرم نصیر احمد صاحب طاہر جماعت ہنسلومیں سیکرٹری تبلیغ کے علاوہ شعبہ ہومیوپیتھی میں خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔

نماز جناز ہ غائب:

1۔ مکرم ایچ ایم منڈاسگھرصاحب (صدر جماعت ہبلی کرناٹک۔انڈیا)

15؍ستمبر 2018ء کوبقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔1952ء میں 31سال کی عمر میں احمدیت قبول کرنے کی توفیق پائی۔آپ کا باقی خاندان احمدی نہیں ہے۔اس کے باوجود اپنے خاندان سے بڑی ہمدردی، پیاراور محبت سے پیش آتے اور موقع کی مناسبت سے احمدیت کا پیغام ان تک پہنچاتے رہتے تھے۔صوم وصلوٰۃ کے پابند ، خلافت سے غیر معمولی محبت رکھنے والےمخلص اور باوفا انسان تھے۔ تبلیغ کا بہت شوق تھا۔ہمیشہ جماعتی کتب اور لٹریچر اپنے بیگ میں رکھتے تھے۔ آپ نے طویل عرصہ مقامی سطح پر سیکرٹری مال اور صدر جماعت کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں دو بیٹیاں اور دو بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔

2۔ مکرم عمران سہیل صاحب ابن مکرم عبد اللطیف جاوید صاحب ( معلم وقف جدید جل بھٹیاں۔ ضلع چنیوٹ)

6؍اکتوبر2018ءکو29سال کی عمر میںبقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ میٹرک کے بعد زندگی وقف کرکے 2005ء میں مدرسۃ الظفرمیں داخل ہوگئے۔ تین سال کا کورس پاس کرکے میدان عمل میں بطور معلم وقف جدید خدمت کا آغاز کیا۔ اس دوران 2008ء سے 2018ء تک پاکستان کے مختلف اضلاع خوشاب، تھرپارکر اور چنیوٹ میں بطور معلم خدمت کی توفیق پائی۔ بہت خاموش طبع اور عاجز انسان تھے۔ وقف کو ہمیشہ وفا کے ساتھ نبھانے کی کوشش کی۔ پسماندگان میں بوڑھے والدین کے علاوہ اہلیہ اور ایک بیٹی بعمر چار سال یادگار چھوڑی ہے۔آپ کے والد مکرم عبد اللطیف جاوید صاحب نے بھی لمبا عرصہ بطور معلم وقف جدید خدمت کی توفیق پائی ہے۔

3۔ مکرم شالی یعقوب صاحب (لوکل مشنری۔جامعۃ المبشرین گھانا)

12؍ستمبر 2018ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔آپ1963ءمیں مانیگری، بینن میں پیدا ہوئے۔ 2000ء میں بیعت کرکے جماعت احمدیہ میں شمولیت اختیار کی۔ 2001ء میں وقف کرکے جامعۃ المبشرین گھانا میں داخلہ لیا اور تین سالہ معلم کا کورس کرکے 2004ء میں فارغ ہوئے۔آپ کو بینن میں کئی مقامات پر جماعت کی خدمت کی توفیق ملی۔ آپ کو دعوت الی اللہ کا خاص ملکہ حاصل تھا۔آپ کی تبلیغ کے نتیجہ میں کئی نئی جماعتیں قائم ہوئیں۔ آپ کی تین شادیاں تھیں جن میں سے اللہ تعالیٰ نے آپ کو چار بیٹیوں اور تین بیٹوں سے نوازا۔مرحوم موصی تھے۔

4۔مکرمہ رضوانہ اقبال صاحبہ ( دارالصدر غربی حلقہ قمر۔ربوہ)

28ستمبر 2018ء کوبقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ صوم وصلوٰۃ کی پابند ، پرہیزگار، قانعہ اور راضی برضا رہنے والی نیک خاتون تھیں۔ 18سال بیوگی کے گزارے مگر کبھی کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلائے۔ عدل کا یہ حال تھا کہ میاں کی وفات کے بعد ایک چھوٹا سا پلاٹ بیچا تو اپنا حصہ بھی بچوں کے اندر تقسیم کردیا کہ انہیں زیادہ ضرورت ہوگی۔ خلافت سے خاص عشق کا تعلق تھا۔پسماندگان میں دو بیٹیاں اور تین بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔آپ مکرم شمس اقبال صاحب مربی سلسلہ و استاد جامعہ احمدیہ جرمنی کی والدہ تھیں۔

5۔ مکرمہ حمیدہ بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم عزیز احمد صاحب منصوری درویش مرحوم۔قادیان

5؍اکتوبر2018ءکو88سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ مکرم قاضی عبدالرزاق صاحب تحصیلدار کی بیٹی تھیں۔ جنہوں نے اپنے خاندان میں سب سے پہلے احمدیت قبول کی تھی۔ میاں کی وفات کے بعد اپنے بچوں کو لے کر قادیان چلی گئی تھیں۔ قادیان میں آپ کو خاندان حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی خدمت کا موقعہ ملا۔آپ کی شادی 1945ء میں مکرم عزیز احمد صاحب منصوری درویشں قادیان سے ہوئی۔ اپنے درویش خاوند کے ساتھ لمبا عرصہ انتہائی صبر وشکر اور توکل علی اللہ کے ساتھ گزارا۔ نمازوں کی پابند ، تہجد گزار ، باقاعدگی سے قرآن کریم کی تلاوت کرنے والی بہت نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں دو بیٹیاں اور دوبیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔

6۔مکرم حکیم فرید احمد صاحب ( کارکن روزنامہ الفضل وصدر محلہ نصیر آباد رحمٰن۔ربوہ)

9؍اکتوبر2018ءکو49سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نے فاضل الطب و الجراحت کی ڈگری بھی حاصل کی ہوئی تھی۔بعد میں آپ نے نصیر آباد ساہیوال روڈ پر اپنا مطب بھی بنایا تھا۔ اسی طرح ایم اے اسلامیا ت پاس کیا ہوا تھا۔ دفتر الفضل میں آپ کی تقرری 19مئی1999ء کو ہوئی۔آپ کا شمار دفتر الفضل کے ماہر پروف ریڈرز میں ہوتا تھا۔ اپنے کام کو تندہی اور شوق سے سرانجام دیا کرتے تھے۔ خدمت دین میں کبھی سستی نہ کرتے اور آگے بڑھ چڑھ کر کام کرنے کے عادی تھے۔محلہ نصیر آباد حلقہ رحمان میں صدر محلہ کے علاوہ مختلف عہدوں پر خدمت کی توفیق پائی۔بہت ملنسار، محبت کرنے والے ،نیک اور ہمدرد انسان تھے۔ مرحوم موصی تھے۔

7۔ مکرمہ نذیرہ بانو صاحبہ اہلیہ مکرم خواجہ محمدامین بٹ صاحب (سمبڑیال)

26ستمبر 2018ء کو86سال کی عمر میںوفات پاگئیں۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے والدین حضرت عبدالرحیم صاحبؓ عرف میاں پولا اور حضرت میراں بی بی صاحبہؓ دونوں ہی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی تھے۔آپ کا بچپن حضرت اماں جان ؓکے زیراثر گزرا۔آپ نےصدر لجنہ سمبڑیال کے علاوہ مختلف شعبہ جات میں خدمت کی توفیق پائی۔ خلافت اور خاندان حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ساتھ مخلصانہ عقیدت کا تعلق تھا۔ یتیموں ،مسکینوں اور رحمی رشتہ داروں کا بہت خیال رکھتی تھیں۔مہمان نوازی کا وصف بہت نمایاں تھا۔ واقفین زندگی اور مربیان کا بہت احترام کرتی تھیں۔صدقہ وخیرات اور مالی قربانی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی تھیں۔ ناروے کی مسجد کے لئے نمایاں قربانی کی توفیق پائی۔ا ٓپ کے شوہر خلافت ثانیہ اور ثالثہ میں حفاظت خاص میں خدمت بجالاتے رہے۔اسی طرح انہوں نے امیر ضلع سیالکوٹ کے طورپر بھی خدمت کی توفیق پائی۔پسماندگان میں دو بیٹے اور چار بیٹیاں یادگار چھوڑی ہیں۔

8۔مکرم محمد انس السید صاحب (سیریا)


2؍جولائی2018ءکوبقضائےالٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ ان کی پیدائش 1993ء میں ہوئی۔ یکم نومبر 2014ء کو جب انہیں گرفتار کیا گیا تو اس وقت بزنس انسٹیٹیوٹ میں پڑھ رہے تھے۔ 2011ء میں انہوں نے بیعت کی تھی۔اللہ تعالیٰ کے فضل سے جوانی کے جوشوں سے بالکل مبرا تھے۔ صوم وصلوٰۃ کے پابند اور کبھی کسی لڑائی جھگڑے اور فساد کے کاموں میں شامل نہیں ہوا کرتے تھے۔

اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے، انہیں اپنی رضا کی جنتوں میں جگہ دے۔اور ان کے لواحقین کو صبر کرنے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button