امیرالمومنین حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورۂ امریکہ اکتوبر،نومبر 2018ء

(عبد الماجد طاہر۔ ایڈیشنل وکیل التبشیر)

مسجد فضل لندن سے حضورانور کی روانگی اور مسجد ’بیت الرحمٰن‘ سلور سپرنگ (امریکہ) میں ورودمسعود ۔ ہزاروں عشّاق کا اپنے پیارے امام کا والہانہ استقبال۔

ایم ٹی اے ٹیلی پورٹ کی نئی عمارت کا معائنہ اور افتتاح۔ نیز مسجد ’بیت الرحمٰن‘ سے منسلکہ آفس بلاک کا معائنہ۔

پچاس سے زائد فیملیز اور تیس کے قریب افراد کی اپنے پیارے امام سے ملاقات۔

… … … … … … … … …

15؍اکتوبر 2018ء بروز سوموار

… … … … … … … … …

آج کادِن جماعت احمدیہ امریکہ کی تاریخ میں ایک انتہائی اہمیت کا حامل اور مبارک دن ہے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے امریکہ کے لئے اپنا چوتھا سفر اختیار فرمایا۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جون 2008ء میں امریکہ کا پہلا دورہ فرمایا تھا جو امریکہ کے مشرقی حصہ کی طرف تھا۔ اس سفر میں حضور انور نے واشنگٹن میں قیام فرمایا اور جلسہ سالانہ کے لئے Harrisburg کے علاقہ میں تشریف لے گئے تھے۔

پھر 16؍جون تا 3؍جولائی 2012ء کو حضور انور نے امریکہ کا دوسرا دورہ فرمایا۔ یہ دورہ بھی امریکہ کے مشرقی علاقہ میں تھا۔ اِس سفر کا آغاز شکاگو (Chicago) سے ہوا تھا۔ شکاگو کے علاوہ Zion، Dayton،Columbus ، Pittsburg ، Washington DC ، Harrisburg، Virginia اور Baltimore جماعتوں میں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تشریف لے گئے اور یہ سب جماعتیں اپنے پیارے آقا کے بابرکت وجود سے فیضیاب ہوئیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا تیسرا سفر امریکہ کے مغربی حصہ میں آباد جماعتوں اور ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلیز (Los Angeles) کا تھا۔ حضورِانور کا یہ سفر 4؍مئی تا 15؍مئی 2013ء کے عرصہ پر مشتمل تھا۔ حضورِانور کے اس سفر میں ویسٹ کوسٹ اور سائوتھ ویسٹ کی تمام جماعتیں حضورِانور کے بابرکت وجود سے فیضیاب ہوئیں۔

اب اس چوتھے سفر میں جس کا آغاز واشنگٹن سے ہوا ہے فلاڈلفیا (Philadelphia)، بالٹی مور (Baltimore) اور سائوتھ ورجینیا (South Virginia)کی مساجد کے افتتاح کا پروگرام ہے۔ اس دورہ میں جماعت ہیوسٹن (Houston) میں بھی بعض پروگرام شامل ہیں اورپھر چند روز کے لئے سائوتھ امریکہ کے ایک ملک گوائٹے مالا کا دورہ بھی شامل ہے۔

مسجد فضل لندن سے روانگی

15؍اکتوبر بروز سوموار 2018ء دوپہر دوبجکر 53 منٹ پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ سے باہر تشریف لائے۔ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ کو الوداع کہنے کے لئے احباب جماعت مرد و خواتین بڑی تعداد میں مسجد کے بیرونی احاطہ میں جمع تھے۔ حضورِانور نے اجتماعی دعا کروائی اور اپنا ہاتھ بلند کرکے سب کو السلام علیکم کہا اور ایئرپورٹ کے لئے روانگی ہوئی۔ قریباً تین بج کر چالیس منٹ پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ کی ہیتھروایئرپورٹ تشریف آوری ہوئی۔ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ایک خاص پروٹوکول انتظام کے تحت ایئرپورٹ کے ایک سپیشل لائونج میں تشریف لے آئے اور اسی جگہ ایمیگریشن کا پراسس ہوا۔

ایئرپورٹ پر حضورِانور کو الوداع کہنے کے لئے مکرم رفیق احمد حیات صاحب امیر جماعت احمدیہ یوکے، مکرم مبارک احمد ظفر صاحب ایڈیشنل وکیل المال لندن اور مکرم میجرمحمود احمدصاحب افسر حفاظت خاص قافلہ کے ساتھ آئے تھے۔ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہِ شفقت ان احباب کو شرف مصافحہ سے نوازا۔

پانچ بجکر بیس منٹ پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز جہاز پر سوار ہوئے۔ برٹش ایئرویز کی پرواز BA 293 پانچ بجکر 45 منٹ پرہیتھرو لندن ایئرپورٹ سے واشنگٹن امریکہ کے لئے روانہ ہوئی۔

قریباً آٹھ گھنٹے کی مسلسل پرواز کے بعد واشنگٹن امریکہ کے مقامی وقت کے مطابق آٹھ بجکر پینتالیس منٹ پر جہاز واشنگٹن کے Dulles انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اُترا۔ واشنگٹن کا وقت لندن (یوکے) کے وقت سے پانچ گھنٹے پیچھے ہے۔

جہاز کے دروازہ پر مکرم امیر صاحب امریکہ صاحبزادہ مرزا مغفور احمد صاحب، نائب امیر صاحب امریکہ مکرم منعم نعیم صاحب اور سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ایک آفیسر نے خصوصی پروٹوکول انتظام کے تحت حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ کا استقبال کیا۔

بعدازاں ایک سپیشل Mobile Lounge (بس) کے ذریعہ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ کو سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے انتظام کے تحت ایک سپیشل لائونج میں لایا گیا۔ امیگریشن کی کارروائی ایک خاص انتظام کے تحت اسی لائونج میں ہوئی۔ سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی آفیسر نے اپنی نگرانی میں یہ سارے انتظامات کروائے۔

پروفیشنل سروسز مینجمنٹ کے ایک سینئر آفیسر بھی لائونج میں آئے اور حضورِانور کو خوش آمدید کہا۔ حضورِانور نے ان احباب کا شکریہ ادا کیا اور ازراہِ شفقت ان سے گفتگو فرمائی۔

ایئرپورٹ پر سامان کے حصول اور کلیئرنس کے حوالہ سے جن آفیسرز نے کام کیا وہ بھی حضورِانور سے ملاقات کے لئے لائونج میں آئے۔ ان سبھی احباب نے حضورِانور کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔

ایمیگریشن کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ کو اُس خاص دروازہ کے ذریعہ ایئرپورٹ سے باہر لایا گیا جو صرف خصوصی اہمیت کے حامل مہمانوں اور Dignitaries کے لئے مختص ہے۔ اس دروازہ کے ساتھ ہی حضورِانور کی گاڑی کھڑی کی گئی تھی۔ ایئرپورٹ سیکیورٹی نے خصوصی گیٹ کھول کر پورے اعزاز کے ساتھ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ کو یہاں سے روانہ کیا۔

ایئرپورٹ سے روانہ ہو کر رات دس بجکر چالیس منٹ پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ کی مسجد بیت الرحمٰن تشریف آوری ہوئی۔

مسجد بیت الرحمٰن (سِلور سپرنگ)میں

حضورانور کے استقبال کی تیاریاں

مسجد بیت الرحمٰن اور اس کے اِردگرد کے وسیع و عریض احاطہ کو بجلی کے رنگ برنگے قمقموں سے سجایا گیا تھا۔ یہ سارا علاقہ رنگ برنگی روشنیوں سے روشن تھا۔ اپنے پیارے آقا کے استقبال اور حضورِانور کے چہرہ مبارک کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے امریکہ کے اس خطہ کے دوردراز شہروں اور مختلف سٹیٹس میں آباد حضورِانور کے عشاق ہزاروں کی تعداد میں دوپہر کے بعد سے ہی مسجد بیت الرحمٰن پہنچنا شروع ہوگئے تھے۔ مردوخواتین اور بچوں اور بوڑھوں کا ایک ہجوم تھا جو اپنے پیارے اور محبوب آقا کے پرنور چہر ہ پر اپنی نظر ڈالنے کے لئے بیتاب تھا۔ واشنگٹن اور اس کے اردگرد کی جماعتوں کے علاوہ یہ عشاق نیویارک، Connecticut، نارتھ Carolina، شکاگو، Zion، ملواکی اور Oshkosh جماعتوں سے آئے تھے اور پھر میامی (Miami)،Dallas ، Minneapolis، ہیوسٹن (Houston)، Bay Point، سیاٹل (Seattle)، Silicon Valley اور لاس اینجلیز (Los Angeles) وغیرہ دُوردراز علاقوں سے بڑے لمبے اور طویل سفر طے کرکے پہنچے تھے۔ اکثر جماعتوں سے تو پانچ سے چھ گھنٹے کا سفر بذریعہ کارطے کرکے پہنچے تھے جبکہ شکاگو سے آنے والے سات سو میل کا سفر 13 گھنٹے میں اور Zion سے آنے والے 750 میل کاسفر 14 گھنٹے میں طے کرکے پہنچے تھے۔ ملواکی سے آنے والے احباب اور فیملیز 800 میل کا سفر قریباً 16 گھنٹے میں طے کرکے اپنے آقا کے استقبال کے لئے پہنچے تھے۔

پھر بعض بڑی دور کی جماعتوں سے آنے والے احباب اور فیملیز بذریعہ جہاز سفر طے کرکے پہنچے تھے۔ Miami اور Minneapolis سے آنے والے احباب اڑھائی گھنٹے جہاز کا سفر طے کرکے پہنچے تھے۔ڈیلس (Dallas) اور ہیوسٹن سے آنے والے تین گھنٹے جہاز کا سفر کرکے پہنچے تھے۔ جبکہ Bay Point، سیاٹل ، Silicon Valley اور لاس اینجلیز (Los Angeles) سے آنے والے احباب اور فیملیز قریباً تین ہزار میل کا سفر طے کرکے اپنے پیارے آقا کے استقبال کے لئے واشنگٹن پہنچے تھے۔ انہوں نے یہ فاصلہ بذریعہ جہاز پانچ گھنٹے میں طے کیا تھا۔

بچوں اور بچیوں نے رنگ برنگے خوبصورت کپڑے پہنے ہوئے تھے۔ ان احباب میں ایک بڑی تعداد ایسے خاندانوں کی تھی جنہوں نے اپنی زندگی میں پہلی بار اپنے پیارے آقا کو اتنے قریب سے دیکھنا تھا۔ ان کا ایک ایک لمحہ بیتابی سے گزررہا تھا۔ MTA کے کیمرے استقبال کے اس سارے منظر کو ریکارڈ کررہے تھے۔ ہرایک کی نظر اُس بیرونی گیٹ پر لگی ہوئی تھی جہاں سے کسی وقت بھی حضورِانور کی گاڑی اس احمدیہ سینٹر میں داخل ہونے والی تھی۔

مسجد ’بیت الرحمٰن‘ میں حضورانور کا ورودمسعود

آخر وہ انتہائی بابرکت اور ہر ایک کے لئے یادگار لمحہ آپہنچا اور دس بجکر پینتیس منٹ پر حضورِانور کی گاڑی مسجد کے بیرونی گیٹ سے اندر داخل ہوئی۔ حضورِانور وہیں گاڑی سے باہر تشریف لے آئے۔ اس موقع پر مکرم ڈاکٹرنسیم رحمت اللہ صاحب نائب امیریوایس اے (برائے مڈویسٹ اینڈ میڈیا) مکرم ڈاکٹر حمیدالرحمن صاحب نائب امیریوایس اے (برائے ویسٹ کوسٹ اینڈ سائوتھ ویسٹ) اور مکرم فلاح الدین شمس صاحب نائب امیر یوایس اے (برائے جزائر ممالک پیسفک آئی لینڈز) نے حضورِانور کو خوش آمدید کہا اور شرف مصافحہ حاصل کیا۔

حضورِانور نے اپنا ہاتھ بلند کرکے سب کو السلام علیکم کہا۔ دوسری طرف سے بھی ہرمردوزن، بچوں، نوجوانوں اور بوڑھوں کے ہاتھ بلندہوگئے۔فلک شگاف نعرے مسلسل لگائے جارہے تھے۔ اھلاً وسھلاً ومرحباً یاامیرالمومنین کی صدائیں ہر طرف سے بلند ہورہی تھیں۔ بچیوں کے گروپ خیرمقدمی گیت پیش کررہے تھے۔مسجد بیت الرحمٰن کے بیرونی حصہ میں ایک طرف مرد احباب دورویہ کھڑے تھے تو دوسرے حصہ میں خواتین کا ایک ہجوم تھا۔ اپنے آقا کا استقبال کرنے والوں کی تعداد ساڑھے تین ہزار سے بڑھ چکی تھی۔ حضورِانور ازراہِ شفقت اپنے ان عشّاق کے درمیان سے گزرتے ہوئے اور اپنا ہاتھ بلند کرتے ہوئے اُس آخری حصہ تک تشریف لے گئے جہاں تک یہ ہجوم پھیلا ہوا تھا۔ اس دوران قدم قدم پر حضور السلام علیکم اور اھلاً وسھلاً ومرحبًا کی صدائیں بلند ہورہی تھیں۔ حضورِانور اپنا ہاتھ بلند کرکے ان کے نعروں اور السلام علیکم کا جواب دے رہے تھے اور آج امریکہ کی سرزمین پر بھی عشق ومحبت اور فدائیت کی نئی داستانیں رقم ہورہی تھیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے قیام کا انتظام مسجد بیت الرحمٰن کے احاطہ میں واقع گیسٹ ہائوس میں کیا گیا تھا۔ حضورِانور احباب جماعت کے درمیان سے گزرتے ہوئے نعروں کے جلو میں اپنی رہائش گاہ تشریف لے گئے۔

گیارہ بجے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مسجد بیت الرحمٰن تشریف لا کر نمازِمغرب وعشاء جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی جائے رہائش پر تشریف لے گئے۔

امریکہ میں احمدیت

جماعت احمدیہ امریکہ کی تاریخ میں سال 1920ء کو ایک نمایاں خصوصیت حاصل ہے کہ اس سال امریکہ کی سرزمین میں جماعت احمدیہ کے قیام کا آغاز ہوا۔

حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے حضرت مفتی محمد صادق صاحب ؓ کو جو اُس وقت انگلستان میں بطور مبلغ خدمات سرانجام دے رہے تھے۔ امریکہ چلے جانے کا حکم صادر فرمایا۔ چنانچہ حضرت مفتی محمد صادق صاحب ؓ امریکہ کے پہلے مبلغ کے طور پر 26؍جنوری 1920ء کو انگلستان کی بندرگاہ Liverpool سے روانہ ہوئے اور اکیس دن کے بحری سفر کے بعد 15؍فروری 1920ء کو امریکہ کی بندرگاہ Penn’s Landing فلاڈلفیا پر اُترے لیکن آپ کو ملک کے اندر داخل ہونے سے روک دیا گیا اور سمندر کے کنارے ایک مکان میں محصور کردیا گیا۔ اس مکان سے باہر نکلنے کی ممانعت تھی۔ مگر چھت پر ٹہل سکتے تھے۔ اس کادروازہ دن میں صرف دو مرتبہ کھلتا تھا۔ اس مکان میں کچھ یورپین بھی نظربند تھے۔ حضرت مفتی محمد صادق صاحب نے موقع سے فائدہ اُٹھا کر اپنے ساتھی قیدیوں کو تبلیغ کرنا شروع کردی۔ جس کے نتیجہ میں دو ماہ کے اندر پندرہ قیدیوں نے اسلام قبول کرلیا۔ سیّدنا حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کو جب یہ اطلاع ملی کہ حضرت مفتی محمد صادق صاحبؓ کو امریکہ میں قید کردیا گیا ہے تو آپ نے امریکی حکومت کے اس رویہ پر سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا:

’’امریکہ جسے طاقتور ہونے کا دعویٰ ہے اِس وقت تک اُس نے مادی سلطنتوں کا مقابلہ کیا اور انہیں شکست دی ہوگی۔ روحانی سلطنت سے اس نے مقابلہ کرکے نہیں دیکھا۔ اب اگر اس نے ہم سے مقابلہ کیا تو اسے معلوم ہوجائے گا کہ ہمیں وہ ہرگز شکست نہیں دے سکتا کیونکہ خدا ہمارے ساتھ ہے۔ ہم امریکہ کے اردگرد کے علاقوں میں تبلیغ کریں گے اور وہاں کے لوگوں کو مسلمان بنا کر امریکہ بھیجیں گے اور ان کو امریکہ نہیں روک سکے گا اور ہم اُمید رکھتے ہیں کہ امریکہ میں ایک دن ’’لاالہ الّا اللہ محمد رسول اللہ ‘‘ کی صدا گونجے گی اور ضرور گونجے گی۔‘‘

مئی 1920ء میں امریکی حکومت کی طرف سے حضرت مفتی صاحب ؓ پر لگائی جانے والی پابندی اُٹھا لی گئی۔ دراصل انہیں یہ ڈر پیدا ہوگیا تھا کہ آپ نظربند تمام قیدیوں کو مسلمان بنالیں۔ چنانچہ حکام نے آپ کو امریکہ میں داخل ہونے کی اجازت دے دی۔

حضرت مفتی صاحبؓ نے نیویارک میں ایک مکان کرایہ پر لے کر جماعت کے مشن کا آغاز کیا۔ پھر 1921ء میں آپ شکاگو منتقل ہوگئے اور باقاعدہ ایک عمارت خرید کرجماعتی مرکز قائم کیا۔ 1950ء میں شکاگو سے جماعت کا یہ مرکز واشنگٹن منتقل کردیاگیا۔ آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے امریکہ کی ہر سٹیٹ کے تمام بڑے شہروں میں جماعتیں قائم ہو چکی ہیں۔

امریکہ میں اس وقت 74 مقامات پر جماعتیں قائم ہیں۔ جماعت کی 53 مساجد اور 26 مشن ہائوسز ہیں۔ بعض مقامات پر بڑی وسیع وعریض عمارتیں اور مراکز اور مساجد تعمیر کی گئی ہیں۔ اس سفر میں بھی تین مساجد کے افتتاح کا پروگرام ہے اور نئی مساجد اور جماعتی سنٹرز کی تعمیر کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔

حضرت مصلح موعودؓنے حضرت مفتی محمدصادق صاحبؓ کے قید کئے جانے پر 1920ء میں فرمایا تھا کہ ’’امریکہ ہمیں ہرگز شکست نہیں دے سکتا ۔امریکہ میں ایک دن لاالہ الّا اللہ محمد رسول اللہ کی صدا گونجے گی اور ضرور گونجے گی۔‘‘ آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے سارے امریکہ میں قریہ قریہ، بستی بستی احمدی آباد ہیں اور بڑی مستحکم، فعال اور مضبوط جماعتیں قائم ہیں اور امریکہ کے چپہ چپہ پر دن رات ’’لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘‘ کی صدا گونج رہی ہے۔

حضرت امیرالمومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا یہ دورہ امریکہ انتہائی غیرمعمولی برکتوں اور کامیابیوں کا حامل دورہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے یہ دور تاریخ کا ایک انقلاب آفریں دور ہے جس میں آنحضرت ﷺ اور آپؐ کے عاشق صادق حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی پیشگوئیوں کے عین مطابق جماعت احمدیہ ایک منزل سے دوسری منزل کو پھلانگتے ہوئے آسمان کی رفعتوں کو چھو رہی ہے اور اس کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس سرزمین میں بھی جماعت کی عظیم الشان ترقی اور فتوحات کے نئے دروازے کھل رہے ہیں اور جماعت احمدیہ امریکہ کامیابیوں کے ایک نئے دور میں داخل ہورہی ہے۔

… … … … … … … … …

16؍اکتوبر 2018ء بروز منگل

… … … … … … … … …

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح چھ بج کر پندرہ منٹ پر ’’مسجد بیت الرحمٰن‘‘ تشریف لا کر نمازِفجر پڑھائی۔ نماز کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزاپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔صبح حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مختلف دفتری امور کی انجام دہی میں مصروف رہے۔

آج پروگرام کے مطابق حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دورہ کے حوالہ سے جو مختلف انتظامات کئے گئے ہیں ان کے معائنہ کا پروگرام تھا۔ اسی طرح مسجد بیت الرحمن سے منسلکہ آفس بلاک میں بعض تبدیلیاں کی گئی ہیں، ان کامعائنہ بھی شامل تھا۔ نیز یہاں قائم MTA ارتھ سٹیشن کی نئی عمارت بنی ہے اس کا افتتاح بھی شامل تھا۔

جماعت احمدیہ امریکہ کے اس مرکزی سینٹر کا مجموعی رقبہ قریباً 18 ؍ایکڑ ہے۔ یہاں جماعت امریکہ کی سب سے بڑی مسجد ’’مسجد بیت الرحمن‘‘ کی تعمیر 1994ء میں مکمل ہوئی اور حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے اکتوبر 1994ء میں اپنے دورہ امریکہ کے دوران اس مسجد کا افتتاح فرمایا۔ اس مسجد میں ڈیڑھ ہزار کے لگ بھگ افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔ جماعت کے اس مرکزی کمپلیکس میں مسجد کے علاوہ مختلف جماعتی دفاتر، مشن ہائوس، لائبریری، مرکزی کچن، ڈائننگ ہال وغیرہ شامل ہیں۔اس کے علاوہ ارتھ سٹیشن MTA اور مختلف رہائشی اپارٹمنٹس ہیں۔

MTA ٹیلی پورٹ کا افتتاح

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز بارہ بج کر پانچ منٹ پر اپنی رہائش گاہ سے باہر تشریف لائے اور سب سے پہلے ارتھ سٹیشن تشریف لے گئے اور یہاں بیرونی حصہ میں نصب تختی کی نقاب کشائی فرمائی اور دعا کروائی اور اس موقع پر مینیجنگ ڈائریکٹر MTA انٹرنیشنل لندن مکرم منیرالدین شمس صاحب اور ڈائریکٹر مسرور ٹیلی پورٹ امریکہ مکرم منیر احمد چوہدری صاحب کو بعض ضروری ہدایات فرمائیں۔ بعدازاں حضورِانور ٹیلی پورٹ کے اندر تشریف لے گئے۔ MTA کی نئی High Definition روس کے لئے جو سسٹم لگائے گئے ہیں ان کے بارہ میں ڈائریکٹر صاحب نے تفصیل عرض کی۔یہ نئی سروس نارتھ امریکہ کے ممالک کے لئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خصوصی ہدایت پر یہاں کے ایک مشہور سیٹلائٹ گیلیکسی 19 پر شروع کی گئی ہے جس پر سینکڑوں عربی، فارسی، اردو اور دیگر زبانوں کے فری چینلز موجود ہیں۔تبلیغ اسلام کے لئے حضورِانور کی خاص توجہ اور منظوری کے ساتھ اس سیٹلائٹ پر معاہدہ کیا گیا جس پر MTA کے تین چینل MTA1، MTA1+3، MTA3 ARABIA اعلیٰ ترین کوالٹی میں پیش کئے جاتے ہیں۔

بعدازاں حضورِانور ’’ماسٹرکنٹرول روم‘‘ میں تشریف لے گئے جہاں جدید کنٹرول اور مانیٹرنگ کا سسٹم نصب کیا گیا ہے۔ حضورِانور نے اس سسٹم کے بارہ میں مختلف امور سے متعلق استفسار فرمایا۔ ڈائریکٹر صاحب نے اس بارہ میں تفصیل سے عرض کیا۔ جس پر حضورِانور نے خوشنودی کا اظہار فرمایا۔

اس کے بعد حضورِانور نے مسرور ٹیلی پورٹ کے باقی حصوں اور دفاتر ومیٹنگ روم کا معائنہ فرمایا۔

سال 2008ء میں حضورِانور نے امریکہ کا پہلا دورہ فرمایا تھا۔ اُس وقت حضورِانور نے ارتھ سٹیشن کے معائنہ کے دوران عمارت کی خستہ حالی کو دیکھ کر اس کی تعمیر نو کی کارروائی کرنے کے بارہ میں ارشاد فرمایا تھا۔ بعدازاں آہستہ آہستہ مختلف مراحل میں اس کی تعمیر ہوتی رہی۔ 1994ء میں جب اس ارتھ سٹیشن کا قیام ہوا تو یہ 925 مربع فٹ پر مشتمل تقریباً ایک سوسال پرانے چھوٹے سے رہائشی مکان پر مشتمل تھا۔ ایک کمرے میں میز پر چند ٹی وی مانیٹرنگ کے لئے رکھے ہوئے تھے۔ ٹرانسمیشن کی ساری مشینیں باہر ایک ٹریلر میں تھیں۔ جس کی وجہ سے آپریشن میں بہت مشکلات تھیں۔ اس پرانی ساری عمارت کو گرا کر اب نئی عمارت تعمیر کی گئی ہے۔ اس نئی عمارت کا فٹ پرنٹ 3,800 مربع فٹ ہے۔ یہ عمارت پرانی عمارت سے چار گنا بڑی ہے اور اس وقت MTA کا سارا آپریشن اس عمارت کے اندر ہے اور الیکڑانک مشینری، کنٹرول روم، ٹرانسمیشن روم سب اس عمارت کے اندر ہیں اور بہترین سیٹ اپ ہونے کی وجہ سے مسرور ٹیلی پورٹ پر باہر سے آنے والی کمپنیاں نہ صرف تعریف کرتی ہیں بلکہ اپنے اسٹیشنز کے لئے راہنمائی بھی حاصل کرتی ہیں۔

دفاتر اور عمارت کے معائنہ کے بعد حضورِانور باہر تشریف لائے اور عمارت کے شمالی صحن میں تشریف لے گئے جہاں سنٹرل اور سائوتھ امریکہ کے ممالک کو MTAکی نشریات پہنچانے کے لئے 4.8 میٹر کی سیٹلائٹ ٹرانسمیشن کی ڈش نصب ہے۔ حضورِانور نے اس ڈش کے سائز اور کارکردگی کے بارہ میں بعض امور دریافت فرمائے۔ ڈائریکٹر صاحب ٹیلی پورٹ اور مکرم منیرعودہ صاحب ڈائریکٹر پروڈکشن MTAانٹرنیشنل لندن نے اس حوالہ سے جوابات دئیے۔ اسی صحن میں حضورِانور نے MTAانٹرنیشنل کے نئے پروڈکشن سٹوڈیو کی تعمیر کے بارہ میں دریافت فرمایا۔ نئے پروڈکشن سٹوڈیو کی تعمیر کے لئے حضورِانور کی ہدایت کے مطابق تقریباً ڈیڑھ ایکڑ کا قطعہ زمین مرکز نے دو سال قبل خریدا تھا اور اب یہ پلاننگ کے مراحل میں ہے۔ حضورِانور نے اس قطعہ زمین کا جائزہ لیا۔ حضورِانور کے استفسار پر مکرم امیر صاحب یوایس اے صاحبزادہ مرزا مغفور احمد صاحب نے بھی اِس حوالہ سے بعض امور عرض کئے۔

امریکہ کے اس دورہ کے دوران خطبات جمعہ، مساجد کے افتتاح اور دیگر پروگراموں کی کوریج اور ریکارڈنگ کے لئے MTAانٹرنیشنل کی ایک ٹیم لندن سے آئی ہوئی ہے۔ حضورِانور نے ٹیم کے ممبران سے بعض امور کے بارہ میں گفتگو فرمائی۔ حضورِانور کے استفسار پر ٹیم کے ممبران نے بتایا کہ سارا سامان بحفاظت آگیا ہے۔

مسجد ’’بیت الرحمٰن‘‘ کا معائنہ

MTAارتھ سٹیشن کے معائنہ کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مسجد سے ملحقہ آفس بلاک میں تشریف لے آئے اور کانفرنس ہال دیکھا۔ بعدازاں شعبہ جنرل سیکرٹری، شعبہ جائیداد اور شعبہ فنانس کے دفاتر کا معائنہ فرمایا۔ تہ خانہ میں قائم دفاتر کا بھی حضورِانور نے معائنہ فرمایا۔ جن میں شعبہ قضاء و دیگر دفاتر شامل ہیں۔ اس جگہ مرکزی لائبریری بھی قائم ہے۔ حضورِانور اس لائبریری میں بھی تشریف لائے۔ یہاں ایک فری ایلوپیتھک کلینک بھی قائم ہے۔ جہاں ڈاکٹر محمد اشرف میلو صاحب طبّی خدمات پیش کرتے ہیں۔ حضورِانور نے اس کلینک کا بھی معائنہ فرمایا۔ بعدازاں حضورِانور نے ڈائننگ ہال اور کچن کا معائنہ فرمایا، کچن کے کارکنان نے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔ اس کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ مسجد کے بیرونی حصہ میں تشریف لے آئے اور یہاں عارضی طور پر قائم شعبہ جات کا معائنہ فرمایا۔ حضورِانور شعبہ سکیننگ میں تشریف لے آئے اور کارکنان سے دریافت فرمایا کہ کس طرح سکیننگ کرتے ہیں اور کارڈ وغیرہ چیک کرتے ہیں۔ کارکنان نے اپنے طریقۂ کار کے بارہ میں بتایا۔

بعدازاں حضورِانور نے شعبہ رجسٹریشن کا معائنہ فرمایا۔ اس کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اُس مارکی میں تشریف لے آئے جہاں مردوں کے کھانا کھانے کا انتظام کیا گیا تھا۔ حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ کتنے لوگوں کے کھانے کا انتظام کیا گیا ہے جس پر امیر صاحب نے عرض کیا کہ چارہزار افراد کے کھانے کا انتظام کیا گیا ہے۔ بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز لنگرخانہ میں تشریف لے آئے۔ یہاں چکن اور آلوگوشت کاسالن تیار کیا گیا تھا۔ حضورِانور نے دونوں سالن چیک کئے کہ صحیح طور پر پکے ہوئے ہیں اور آلو اور گوشت وغیرہ گلا ہوا ہے۔ حضورِانور نے ازراہِ شفقت کارکنان سے گفتگو فرمائی اور ایک لقمہ بھی تناول فرمایا۔

اس کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے شعبہ خدمت خلق اور سیکیورٹی کے دفتر کا معائنہ فرمایا۔ بعدازاں حضورِانور ایک عمارت میں قائم بک سٹور میں تشریف لے گئے۔ بک سٹور کے معائنہ کے بعد حضورِانور ازراہِ شفقت ملک طارق ہارون صاحب کے گھر تشریف لے گئے۔ موصوف واقف زندگی ہیں اور شعبہ ریویوآف ریلیجنز میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ بعدازاں حضورِانور کچھ دیر کے لئے مختار ملہی صاحب نیشنل جنرل سیکرٹری جماعت یوایس اے کے گھر تشریف لے گئے۔

معائنہ کے اس پروگرام کے آخر پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مکرم فہیم یونس قریشی صاحب نائب امیر یوایس اے و نیشنل سیکرٹری تربیت سے مکانات کی تعمیر کے پراجیکٹ کے بارہ میں دریافت فرمایا۔

مسجد بیت الرحمٰن سے قریباً پچاس میل کے فاصلہ پر مجلس انصاراللہ یوایس اے کے تحت JAPA کے علاقے میں ایک دریا کے کنارے ایک ہائوسنگ سکیم پر کام ہورہا ہے جہاں تمام گھر احمدی احباب کے ہوں گے اور گھروں کے درمیان ایک جگہ مسجد کے لئے بھی مخصوص کی گئی ہے۔ فہیم یونس صاحب نے حضورِانور کی خدمت میں عرض کیا کہ پہلے قدم پر تو جج نے ہمارے حق میں فیصلہ دیا ہے۔ ابھی اس پر مزید وقت لگے گا۔ موصوف نے حضورِانور کی خدمت میں اِس راہ میں حائل روکوں کے دور ہونے کے لئے دعا کی درخواست کی۔ اس پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ:۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے کہ جب کسی اچھے کام میں تاخیر ہورہی ہو تو خدا تعالیٰ دعا کے لئے موقع دے رہا ہوتا ہے۔ کوئی فکر کی بات نہیں، گھبرانا نہیں چاہئے، بس دعا کریں۔معائنہ کے بعد سوا ایک بجے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دو بجے مسجد بیت الرحمٰن میں تشریف لا کر نمازِظہروعصر جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِانور اپنے رہائشی حصہ میں تشریف لے گئے۔

فیملی ملاقاتیں

پروگرام کے مطابق چھ بجے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے دفتر تشریف لائے اور مختلف جماعتوں سے آنے والے احباب اور فیملیز کی ملاقاتوں کا پروگرام شروع ہوا۔ آج شام کے اس سیشن میں 52فیملیز اور 27 افراد نے انفرادی طور پر اپنے پیارے آقا سے ملاقات کی سعادت پائی۔ مجموعی طور پر 273 ؍افراد نے شرف ملاقات پایا۔ ہر ایک نے حضورِانور کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔ حضورِانور نے ازراہِ شفقت زیرِتعلیم طلباء اور طالبات کو قلم عطافرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطافرمائے۔

آج ملاقات کرنے والوں میں واشنگٹن اور اس کے اردگرد کی جماعتوں کے علاوہ Boston اور Oshkoshکی جماعتوں سے بھی فیملیز آئی تھیں۔ آج ملاقات کرنے والوں کی ایک بہت بڑی تعداد ایسی فیملیز کی تھی جو اپنی زندگی میں پہلی بار حضورِانور سے شرف ملاقات پارہی تھیں۔

آج کا دن ان کی زندگیوں میں ایک انتہائی بابرکت اور یادگار دن تھا کہ زندگی میں پہلی مرتبہ خلیفۃ المسیح کے قرب میں چندگھڑیاں گزارنے کی سعادت ملی اور دعائوں اور برکتوں کے خزانے حاصل کئے۔ کتنے ہی خوش نصیب ہیں یہ لوگ جنہوں نے اپنی زندگی میں یہ سعادت پائی۔ جہاں یہ لوگ خود اِن لمحات کو ہمیشہ یاد رکھیں گے وہاں ان کی نسلیں بھی ان قرب کے لمحات کو یاد رکھیں گی اور ان کی حفاظت کریں گی کہ ہماری ساری زندگی ایک طرف اور یہ چند لمحات ایک طرف جو ہمارا دین بھی سنوار گئے اور دنیا بھی سنوار گئے۔

بہت سی فیملیز جب ملاقات کرکے حضورِانور کے دفتر سے باہر آتی تھیں تو ان کی آنکھیں خوشی و مسرت کے آنسوؤں سے بھری ہوتی تھیں کہ آج زندگی میں خدا نے یہ دن دکھایا اور ہمیں خلیفۃ المسیح کے دیدار کی چند ساعتیں نصیب ہوگئیں۔ اللہ تعالیٰ یہ سعادتیں ہم سب کے لئے مبارک کرے۔

ملاقاتوں کا یہ پروگرام آٹھ بج کر پینتالیس منٹ تک جاری رہا۔ بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مسجد بیت الرحمٰن تشریف لا کر نمازِمغرب وعشاء جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔

……………………(باقی آئندہ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button