ارشادات عالیہ سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام
میں نے اپنے ربّ سے دعاکی کہ اگر اُس کی مشیّت ہوتو وہ مجھے (عربی)سکھا دے۔پس اُس نے میری دعاقبول فرمائی اورمیں اُس کے فضل سے زبان دان،خوش بیان اور ماہر (کلام)ہو گیا۔پھر میں نے حضرتِ احدیّت کے حکم سے دوکتابیں عربی میں تالیف کیں اورمیں نے کہا اے گروہِ دشمناں!اے بڑے بڑے دعوے کرنے والو اور ریاکارو
اگر تم علماء واُدباء میں سے ہواور (اپنے دعویٰ میں)سچے ہو توان (کتابوں) کی مثل لائو اس پر وہ بھاگ گئے۔
(گزشتہ سے پیوستہ)’’یہی وہ وجوہات ہیں جنہوں نے لوگوں کوگروہ درگروہ کردیا ہے اوروہ فرقوں میں بٹ گئے ہیں اوران میں سے اکثر نے ہلاکت کواختیار کرلیا اورحق کوبُری طرح جھٹلایابلکہ انہوں نے زیادتی کرنے والوں کی طرح اہلِ حق پر لعنت کی۔ دین سے نکل جانے والے سرکش کی طرح محسنوں پرحملہ کیا۔اورانہوں نے اہل حق کی طرف متکبرانہ انداز سے ناک بُھوںچڑھا کر اور غضبناک مسخ شدہ دل کے ساتھ دیکھا۔اورانہوں نے اپنے آپ کوعلماء واُدباء میں سے سمجھا اورانہوں نے تکبر کادامن گھسیٹا حالانکہ وہ قادرالکلام نہ تھے۔ اُن میں سے بعض ایسے ہیں جنہیں اللہ کی طرف سے معرفت اورحق وحکمت میں سے حصہ ملااور اللہ نے ان کی آنکھیں کھولیںاوران کے شکوک وشبہات دور کئے،پس انہوں نے حقائق کو تمام پہلوؤں سے احاطہ کرتے ہوئے دیکھا۔اوربعض ان میں سے ایسے بھی تھے جنہوں نے ہرقدم پرغلطی کھائی اوروجود اورعدم وجود میں فرق نہ کیا اور وہ اہلِ بصیرت نہ تھے۔وہ امور جن پراُن کے خیالات مرکوز ہیں اوراپنے غلط اقدامات اور بدیوں کے پیرہن پروہ مصر رہے اور وہ فسادی قوم ہیں۔ جنگ کی طاقت چھین لی جانے کے بعد جب وہ مقابلہ سے دستبردار ہوگئے اوردفاع کرنے سے مایوس ہوگئے توانہوں نے یکدم تحقیرآمیز ایذارسانی،بہتان تراشی، افترا پردازی اور توہین کی طرف رُخ کرلیا۔ جب بھی میں نے ان سے نرم گفتاری سے کام لیا وہ ظلم وستم اورایذادہی پرتُل گئے اور اگر میرے ربّ نے جومیرا محافظ ومددگار ہے مجھے بچایا نہ ہوتا تو قریب تھا کہ وہ مجھے قتل کردیتے۔ پھر جب وہ ٹیڑھے ہوگئے تواللہ نے ان کے دلوں کوبھی ٹیڑھا کردیااور ان کو گناہوں میں بڑھا دیا اور انہیں اندھیروں میں بھٹکتے ہوئے چھوڑ دیا۔پھر مَیں کریم ورحیم اللہ کے حکم اوراِذن سے اوہام کے ازالہ اور بیماریوں کے علاج کے لئے اُٹھ کھڑا ہوا، جس پروہ اپنی جہالت کے باعث سخت غضبناک ہوئے اور عیب چینی اورگالیوں کے ساتھ میرے پیچھے پڑگئے اورتکفیر کے فتوے اورکذب بیانی کے دفتر کھول دئیے اورقسماقسم کی دروغ گوئی سے مجھ پرحملہ کیا اورزہریلے سانپ کی زبان کی طرح مجھے ڈسا اور سنگریزوں کو روندنے کی طرح مجھے روندا۔بسا اوقات میں نے نصیحت کی لیکن انہوں نے نہیں سُنی اورکئی دفعہ میں نے انہیں بلایا مگر انہوںنے کوئی توجہ نہ دی۔اورجب انہوں نے مقابلہ کیا توبھاگ گئے اور جب غلطی کی تواقرارکی بجائے اصرار کیا اور اقرار نہ کیا اور وہ ڈرنے والے نہ ہوئے۔ اورانہوں نے خیانتوں پر دلیری دکھائی اورنہ تو انہیں ترک کیا اورنہ ہی انہیں لغو قرار دیا یہاں تک کہ جب حقائق چھپ گئے دین کامعاملہ مبہم ہوگیا،معارف کے سورج اوجھل ہوگئے اورغروب ہوگئے،دین کے معارف جلاوطن اورغائب ہوگئے، مصائب بہت قریب آگئے اورانہوں نے غلبہ پالیا۔ دین اور دیانت کا گھرخالی ہوگیا اور امن وامان گھبراکربھاگ گئے۔اور مَیں نے دیکھا کہ اندھیرا چھاگیا ہے اور راستہ تاریک ہوگیا ہے تب مَیں نے دین کی تائید میں کئی کتابیں تالیف کیں اوران کواسرار وبراہین کے لطیف نکات سے پُرکردیا لیکن پھر بھی انہوں نے ان نصیحتوں سے کچھ فائدہ نہ اُٹھایا بلکہ انہیں اشتعال انگیز باتیں خیال کیا اوروہ باز نہ آئے۔پھر جب انہوں نے دیکھا کہ حجت قائم ہوگئی ہے اوربھڑکتی ہوئی آگ ٹھنڈی پڑ گئی ہے اور شکوک وشبہات کے انگاروں میں سے کوئی ایک انگارہ بھی باقی نہیں رہا تو پھر وہ طرح طرح کی تحقیر آمیز باتوں کی طرف مائل ہوئے اوریہ کہا کہ اسلام کی طرف دعوت دینے والے مجدّد کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ وہ راسخ علماء اورمعزز فضلاء میں سے ہوگا۔اوریہ تو ایسا شخص ہے جو عربی کاایک حرف نہیں جانتا اورنہ ہی اسے ادبی علوم سے کچھ واقفیت ہے اور ہم اسے جاہل پاتے ہیں۔ اور وہ اپنے اس قول میں سچے بھی تھے۔ پس میں نے اپنے ربّ سے دعاکی کہ اگر اُس کی مشیّت ہوتو وہ مجھے (عربی)سکھا دے۔پس اُس نے میری دعاقبول فرمائی اورمیں اُس کے فضل سے زبان دان،خوش بیان اور ماہر (کلام)ہو گیا۔پھر میں نے حضرتِ احدیّت کے حکم سے دوکتابیں عربی میں تالیف کیں اورمیں نے کہا اے گروہِ دشمناں!اے بڑے بڑے دعوے کرنے والو اور ریاکارو اگر تم علماء واُدباء میں سے ہواور (اپنے دعویٰ میں)سچے ہو توان (کتابوں) کی مثل لائو اس پر وہ بھاگ گئے اوراُس مقروض شخص کی طرح چھپ گئے جوخالی ہاتھ ہو اور(اپنا)سیم وزرخرچ کرنے کے بعد ہی اُسے ہوش آئی ہواور قرض کاطوق پہن لینے کے بعد اس کی ادائیگی پرقادر نہ ہو اوراس کاقرض خواہ پیچھے پڑکراُس سے اپنے مال کامطالبہ کررہا ہو اوراس (مقروض) کے پاس جھوٹے وعدوں کے سوا اورکچھ نہ ہو۔اس طرح اللہ تکبرکرنے والی قوم کورسوا کرتا ہے۔‘‘
(سِرُّالخلافۃمع اردو ترجمہ صفحہ 13تا17۔شائع کردہ نظارت اشاعت صدر انجمن احمدیہ پاکستان۔ربوہ)