کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلامکلام حضرت مسیح موعود ؑ

ارشادات عالیہ سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام

اے میرے ربّ! صرف تجھی پر توکّل ہے اور صرف تیرے پاس ہم اپنی فریاد لے کر آئے ہیں۔ تیری ذات کے سوا کوئی اور پناہ نہیںاور نہ ہی تیرے نشانات کے سوا کوئی اور سرمایہ ہے۔پس اگر تو نے اپنے حکم سے اپنے بندوںکی اصلاح کے لئے مجھے بھیجا ہے تو پھر اپنی مدد کے ساتھ میرے پاس آ اور اسی طرح میری تائید فرما جس طرح تو راستبازوں کی تائیدفرماتاہے۔

(گزشتہ سے پیوستہ) ’’تفصیل اس کی یہ ہے کہ جب اللہ نے مجھے مامور کیا اور اس صدی کے مجدد اور اس امت کے لئے مسیح موعودہونے کی مجھے بشارت دی اورمَیں نے مسلمانوں کو اس امر واقعہ کی خبر دی تو وہ جاہلوں کی طرح سخت غضبناک ہوئے اور جلد بازی کے باعث بدظنی کی اور کہنے لگے یہ کذاب ہےاور مفتریوں میں سے ہے۔ اور جب بھی میں ان کے پاس طیّب کلمات کے پھل لے کر آیا تو انہوں نے اس طرح منہ پھیر لیا جس طرح بدہضمی کا مریض (کھانے سے) منہ موڑ لیتا ہے۔ یہاں تک کہ انہوں نے مجھ سے سخت کلامی کی اور ملامت کے ڈنگ سے مجھے زخمی کیا۔ میں نے اُن کی خیر خواہی کی اورمیں نے انہیں ظاہر تبلیغ کرنے کے بعد پوشیدہ طورپر تبلیغ بھی کی اور کئی مرتبہ تبلیغ کا حق ادا کیالیکن میری خیرخواہی کے بادل ابربے آب کی طرح رہے۔ اور میری بہترین نصائح ان لئیموں کوشقاوت میں بڑھاتی رہیں۔ یہاں تک کہ وہ ظلم و جفا میں بہت بڑھ گئے۔ اوراللہ نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی۔پس وہ کمینگی اور مرض میں بڑھتے گئے اور وہ اپنی باتوں پرمصر رہے اور انہوں نے مجھ پر لعنت کی، مجھے جھٹلایا اورمجھے کافر ٹھہرایا اور بہت سی باتیں اپنی طرف سے افتراء کیں۔ پھر اللہ نے وہی کچھ کیا جو اس نے چاہا اور اس نے مکذبوں کو یہ دکھا دیا کہ وہ جھوٹے ہیں۔ اورہر شخص نے مجھے دھتکارا اور میراتعاقب کیاسو ائے اُس ذاتِ باری کے جس نے مجھے پکارا اور میری راہنمائی فرمائی۔ پھر اپنی نگاہِ التفات سے میری حفاظت کی اور اپنی عنایاتِ ذاتی سے میری تربیت فرمائی اور مجھے محفوظ لوگوں میں سے بنا دیا اور عَین اس وقت جب میں اہل سنت کے تیروں سے بچنے کی کوشش کررہا تھا اور ان کی طرف سے طرح طرح کے لعن طعن سُن رہا تھا کہ بعض معزز شیعہ حضرات اور اس فرقہ کے علماء کی طرف سے مجھے کچھ خطوط موصول ہوئے۔ (جن میں) انہوں نے مجھ سے خلافت کے بارہ میں اور خاتم الائمہ کی علامات کی نسبت دریافت کیاتھا۔ اور وہ صداقت اور راہنمائی کے متلاشی تھے بلکہ ان میں سے کئی ایک میرے بارے میں دوستوں کی طرح حسنِ ظن رکھتے تھے اور مجھے اپنا خیر خواہ قراردیتے تھے اور نہایت مصفّا اخلاص اور پاک دل کے ساتھ میرا تذکرہ کرتے۔ تب انہوں نے انتہائی شوق اور بڑی چاہت سے مجھے خطوط لکھے اور کہا کہ جلدی کوئی ایسی کافی و شافی کتاب تصنیف فرمائیں جو ہمیں شفا بخشے اور ہمیں سیراب کرے اور ہمیں ایک مضبوط دلیل فراہم کرے۔ پھر انہوں نے مجھے مسلسل اتنے خطوط ارسال کئے کہ میں نے ان میں (حق کے لئے) دلی تڑپ کی مہک پائی۔ جس پر مجھے اپنے بارے میں(اہل سنت کا)سابقہ رویّہ یاد آگیاجس کے نتیجے میں مَیں ایک قدم آگے بڑھاتا تو دوسرا قدم پیچھے ہٹاتا۔ یہاں تک کہ میرے بے نیاز پروردگار نے مجھے قوت بخشی اور جو چاہا میرے دل میں ڈالا جس پر میں ایک واضح حق کی شہادت دینے کے لئے اُٹھ کھڑا ہوا اور میں اپنے بزرگ و برتر اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتا۔ اور اللہ اپنے متوکّل بندوں کے لئے کافی ہے۔

توجان لے کہ اہل سنت نے میرے منصب کے آغاز میں مجھ سے دشمنی کی اور شیعہ حضرات نے میرے زمانۂِ اقبال میںمجھے چرکے لگائے۔ بلاشبہ میں نے پہلوں سے بڑی باتیں سنیں اور جو باتیں مَیں ان دوسروںسے سنوں گا وہ ان سے بھی بڑھ کر ہوں گی۔ اور انشاء اللہ میں صبر کروں گا تاآنکہ میرے ربّ کی نصرت میرے پاس آجائے۔ مَیںجہاں بھی ہوں وہ میرے ساتھ ہے۔ وہ مجھے دیکھتا اور مجھ پر رحم فرماتا ہے اور وہ سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔ اورمَیں نے شیعوں کے اکثر گروہوں کو دیکھا ہے کہ وہ زبان درازی کرتے وقت خائف نہیں ہوتے اور نہ ہی آخرت کی جزا سزا کے مالک سے ڈرتے ہیں۔ اور نہ تو وہ حقیقت کی دولت جمع کرتے ہیں اور نہ ہی طریقت کے مغزسے آشنا ہیں۔اور نہ وہ صلحاء کی طرح سوچتے ہیں اور نہ وہ ہدایت کی راہیں اختیار کرتے ہیں۔ اس لئے میں نے ان کو سمجھانا اپنے اوپر حقِّ واجب اور قرضِ لازم سمجھا جو ادا کئے بغیر ساقط نہیں ہوتا۔ لہٰذا میں نے جلدجلد یہ رسالہ تحریر کیاکہ شاید اللہ اُن کی حالت سُدھار دے اور اُن کی کیفیت بدل دے اور تامیں ان کے لئے اُن مسائل کوجن میں انہوں نے اختلاف کیا واضح کروں اورانہیں خلافت کے راز سے آگاہ کروں۔ اگرچہ میری اس تالیف کی حیثیت بڑھاپے کی اولاد کی طرح ہے۔ اورمیں نے اسے محض غافل مردوں اور عورتوں پر رحم کھاتے ہوئے تالیف کیا ہے، درحقیقت تمام اعمال کا دار ومدار نیتوں پر ہے۔ اورمجھے یقین ہے کہ یہ رسالہ بہت سے گرم مزاجوں کو غصہ دلائے گا۔کیونکہ حق تلخی سے خالی نہیں ہوتا۔ اورمجھے شیعہ علماء سے بھی اُسی طرح کئی قسم کی لعن طعن سننا پڑے گی جس طرح میںنے اہلِ سنت حضرات سے سُنی۔ پس اے میرے ربّ! صرف تجھی پر توکّل ہے اور صرف تیرے پاس ہم اپنی فریاد لے کر آئے ہیں۔ تیری ذات کے سوا کوئی اور پناہ نہیںاور نہ ہی تیرے نشانات کے سوا کوئی اور سرمایہ ہے۔پس اگر تو نے اپنے حکم سے اپنے بندوںکی اصلاح کے لئے مجھے بھیجا ہے تو پھر اپنی مدد کے ساتھ میرے پاس آ اور اسی طرح میری تائید فرما جس طرح تو راستبازوں کی تائیدفرماتاہے۔ اگر تجھے مجھ سے محبت ہے اور تُو نے ہی مجھے منتخب فرمایا ہے تُو مجھے بے یار و مددگار ملعونوں کی طرح رسوا نہ کرنا۔ اگر تُو نے مجھے چھوڑ دیاتوتیرے علاوہ اور کون محافظ ہو گا اور تو بہترین محافظ ہے۔ پس تمام تکالیف کو مجھ سے دور کر دے اور دشمنوں کو میری ہنسی اڑانے کا موقعہ نہ دے۔ اور کافروں کے خلاف میری مدد فرما۔‘‘

(سِرُّالخلافۃمع اردو ترجمہ صفحہ 4تا9۔شائع کردہ نظارت اشاعت صدر انجمن احمدیہ پاکستان۔ربوہ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button