رپورٹ دورہ حضور انور

امیر المومنین حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورۂ جرمنی 2 تا 6 ستمبر 2018ء

(عبد الماجد طاہر۔ ایڈیشنل وکیل التبشیر)

انفرادی وفیملی ملاقاتیں۔ ملاقات کرنے والوں کے تأثرات۔تقاریب آمین۔نماز ہائے جنازہ حاضر و غائب۔

پاکستان اور بعض دیگر ممالک سے ہجرت کر کے آنے والی خواتین کی اجتماعی ملاقات۔

پاکستان سے جرمنی ہجرت کرنے والے احباب کی اجتماعی ملاقات۔

معائنہ انتظامات جلسہ سالانہ جرمنی اور اس موقع پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطاب

2؍ ستمبر 2018ء بروز اتوار

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح پانچ بجکر چالیس منٹ پر تشریف لا کر نماز فجر پڑھائی۔ نماز کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔

صبح حضور انور مختلف دفتری امور کی انجام دہی میں مصروف رہے۔ پروگرام کے مطابق بارہ بجے حضور اپنے دفتر تشریف لائے اور فیملیز ملاقاتیں شروع ہوئیں۔

فیملی ملاقاتیں

آج صبح کے اس سیشن میں 40 فیملیز کے 125افراد نے اپنے پیارے آقا سے ملاقات کرنے کا شرف پایا۔ملاقات کرنے والے یہ خاندان جرمنی کی درج ذیل مختلف جماعتوں سے آئے تھے۔

Paderborn, Ulm, Rödermark, Koblenz, Gieben, Ratingen, Kaiserslautern, Viersen, Eich-Worms Frankenthal, Aachen, Darmstadt, Wiesbaden, Karlsruhe, Harburg, Eich-Worms, Dietzenbach, Hattersheim Kempten, Osnabrück, Bad Soden, Hamburg, Alzey, Offenbach, Nidda, Bergiscn-Gladbach, Köln

بعض فیملیز اور احباب بڑے لمبے لمبے سفر طے کر کے ملاقات کے لئے پہنچے تھے۔ کوبلنز(Koblenz) اور Kaiserslauternسے آنے والے 130کلومیٹر کا سفر طے کر کے آئے تھے۔ KölnاورBergisch Gladbachسے آنے والی فیملیز دو صد کلو میٹر اور Paderbornسے آنے والی فیملیز250کلومیٹر ، آخن(Aachen)سے آنے والے265 کلومیٹر، Ulmسے آنے والے تین صد کلو میٹر کا سفر طے کر کے پہنچے تھے۔ جب کہ اوسنابروک (Osnabrück) سے آنے والی فیملیز 325 کلومیٹر اورKemptenشہر کی جماعت سے آنے والی فیملیز 400 کلو میٹر اورہمبرگ سے آنے والے 550 کلومیٹر کا لمبا سفر طے کر کے پہنچے تھے۔

جرمنی کی اِن فیملیز کے علاوہ پاکستان اور کینیا سے آنے والے احباب نے بھی اپنے پیارے آقا سے شرف ملاقات پایا۔ ان سبھی فیملیز نے اپنے پیارے آقا کے ساتھ تصویربنوانے کی سعادت پائی۔ حضور انور نےازراہ شفقت تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور طلبات کو قلم عطا فرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطا فرمائے۔ ملاقاتوں کا یہ پروگرام دوپہر دو بجے تک جاری رہا۔

بعد ازاںحضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے تشریف لا کر نماز ظہر و عصر جمع کر کے پڑھائیں۔ نمازوں  کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
پچھلے پہر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر ہ العزیز مختلف دفتری امور کی انجام دہی میں مصروف رہے۔

انفرادی و فیملی ملاقاتیں

پروگرام کے مطابق چھ بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے دفتر تشریف لائے اور فیملیز ملاقاتیں شروع ہوئیں۔ آج شام کے اس سیشن میں پچاس فیملیز کے 185افراد نے ملاقات کرنے کی سعادت پائی۔ ملاقات کرنے والی فیملیز نے پیارے آقا کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔ حضور انور نے ازراہ شفقت تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور طالبات کو قلم عطا فرمائے۔ اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطا فرمائے۔

آج شام کے اس سیشن میں ملاقات کرنے والی فیملیز جرمنی کی مختلف جماعتوں اور شہروں سے آئی تھیں۔ جن میں سے بعض فیملیز اور احباب بڑے لمبے سفر طے کر کے پہنچے تھے۔ Kölnسے آنے والی فیملیز دو صد کلو میٹر، Bochumسے آنے والی فیملیز 250کلومیٹر اور Ulm-Donauسے آنے والے 300کلو میٹر کا سفر طے کر کے پہنچے تھے۔جب کہ Hannoverسے آنے والے 350،میونخ(München)سے آنے والی فیملیز 500کلومیٹر اور جماعت ہمبرگ (Hamburg)سے آنے والی فیملیز 550کلومیٹر کا طویل سفر طے کر کے اپنے پیارے آقا سے ملاقات کے لئے پہنچی تھیں۔

آج ملاقات کرنے والوں میں بہت سارے خاندان ایسے تھے جو اپنی زندگی میں پہلی بار حضور انور سے ملاقات کی سعادت پا رہے تھے۔

ایک دوست فہیم رحمان صاحب کہنے لگے کہ ہماری زندگی میں حضور انور سے یہ پہلی ملاقات تھی۔ میرے لئے اپنے جذبات کو الفاظ میں بیان کرنا بہت مشکل ہے۔ میں اس کی سکت نہیں پاتا۔ حضور تو نور ہی نور ہیں۔ ہماری زندگی کی سب سے بڑی خوش نصیبی یہی ہے کہ ہم خلیفۃ المسیح سے ملے ہیں۔ ان کی اہلیہ کہنے لگیں کہ آج کی ملاقات ہماری زندگی کا پہلا موقع تھا ہم تو بر کتیں سمیٹ کر جا رہے ہیں۔

یک دوست کلیم احمد اعوان صاحب کہنے لگے کہ حضور انور نے ہم سب کو بہت زیادہ پیار دیا ۔ ہماری ساری فیملی کے بارہ میں باری باری پوچھا۔ سب کو ہی بہت زیادہ پیار دیا۔ خاص طور پر میرے بیٹے کو بہت پیار دیا اور حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی انگوٹھی اس کے چہرے پر رکھی۔ جو پریشانیاں ہم لے کر آئے تھے آج اس ملاقات سے لگتا ہے کہ وہ سب ختم ہو گئیں۔

ان کی اہلیہ بیان کرنے لگیں کہ ملاقات کی خوشی سے میرا جسم کانپ رہا ہے۔ اپنی زندگی میں کسی بھی خلیفہ سے یہ میری پہلی ملاقات تھی۔ جب پہلی دفعہ حضور کو دیکھا تو حضور کے چہرہ مبارک پر ایک ایسی روشنی تھی جو پورے کمرہ کو روشن کر رہی تھی۔

اہلیہ شیراز احمد صاحب بیان کرتی ہیں کہ میری زندگی میں حضور انور سے یہ پہلی ملاقات تھی۔ ہم حضور انور کے سامنے تھے، بہت قریب تھے، مجھے تو ایک خواب لگ رہا ہے۔میں الفاظ میں بیان نہیں کر سکتی۔ بس میں نے حضور انور کے چہرہ پر نور ہی نوردیکھا ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ سب کے نصیب میں ایسی ملاقات فرمائے اور پیارے آقا کا سایہ ہمارے سروں پر ہمیشہ سلامت رکھے اور ہمیں ویسا ہی بنائے جیسا حضور ہمیں دیکھنا چاہتے ہیں۔

ایک دوست اویس ملک صاحب بتانے لگے کہ میری بیوی اور بچے پہلی دفعہ مل رہے ہیں۔ اہلیہ کہنے لگی کہ جب ہمیں علم ہوا کہ ہماری حضور انور سے ملاقات ہے تو ہم خوشی میں ساری رات ٹھیک سے سو بھی نہیں سکے۔آج زندگی میں ہمیں ایسی خوشی نصیب ہوئی ہے جو بیان سے باہر ہے۔

حضور انور کے دفتر سے جو بھی ملاقات کر کے باہر آتا وہ جذبات سے بھرا ہوتا تھا۔ ہر ایک کے اپنے اپنے جذبات تھے۔ ان لوگوں نے جو چند گھڑیاں اپنے آقا کے قرب میں گزاریں وہ ان کی ساری زندگی کا سرمایہ اور ان کے لئے اور ان کے بچوں کے لئے یاد گار لمحات تھے۔ہر ایک نے اپنے پیارے آقا کی دعاؤں سے حصّہ پایا اور برکتیں حاصل کیں۔ دیدار کی پیاس بجھی اور یہ چند مبارک لمحات انہیں ہمیشہ کے لئے سیراب کر گئے۔

ملاقاتوں کا یہ پروگرام آٹھ بجکر پانچ منٹ تک جاری رہا۔

تقریب آمین

بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مسجد کے ہال میں تشریف لے آئے اور پروگرام کے مطابق تقریب آمین کا انعقاد ہوا۔

حضور انور نے 28 بچوں اور بچیوں سے قرآن کریم کی ایک ایک آیت سنی اور آخرپر دعا کروائی۔ درج ذیل خوش نصیب بچوں اور بچیوں نے آمین کی تقریب میں شامل ہونے کی سعادت پائی۔

لڑکے

عزیز عفّان لطیف، عزیزم ماہر احمد طاہر، کرشن یوسف، آیان ملک، فاہرس اقبال، منیف نعیم، سایان طاہر، سرمد احمد چیمہ، مونس احمد، عزیزم باسل ریحان چیمہ، عزیزم رحمٰن کھوکھر، منیب احمد، حاتم افضال، خلیق احمد شاد، فراز احمد ساہی، فاران طارق۔

لڑکیاں

عزیزہ دانیہ احمد آرائیں، عزیزہ شافیہ خان، عزیزہ عطیۃ الخالق، عزیزہ سوھا مرزا، زینب مبشر کاہلوں، عاطفہ کرن فیضان، لبیقہ عامر، عزیزہ نادیہ احمد، ثانیہ شفقت، سائرہ احمد، عزیزہ ایشال مدثر بٹ، عزیزہ مناھل الٰہی چیمہ۔

یہ بچے اور بچیاں جرمنی کی 26مختلف جماعتوں سے تقریب آمین کے لئے پہنچے تھے۔

آٹھ بجکر بیس منٹ پر تقریب آمین کا اختتام ہوا۔ نماز مغرب و عشاء کی ادائیگی میں ابھی دس منٹ باقی تھے۔ اس دوران حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت امیر صاحب جرمنی سے گفتگو فرمائی۔
یکم ستمبر ہفتہ کے روز سفر کے دوران جرمنی آتے ہوئے راستہ میں جب ایک ریسٹورنٹ کے پارکنگ ایریا میں کچھ دیر کے لئے رُکے تھے تو وہاں کی ایک جرمن خاتون نے ایشین لوگوں پر مشتمل اتنے بڑے قافلے کو دیکھ کر اپنی پریشانی اور تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ تو امیر صاحب جرمنی نے اس کو بڑی تفصیل کے ساتھ جماعت کا تعارف کروایا تھا اور اُس کے تحفظات کو دور کیا تھا۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اس بارہ میں امیر صاحب جرمنی سے دریافت فرمایا کہ اس کے کیا تحفظات تھے۔ تو اس پر امیر صاحب نے عرض کیا کہ وہ زیادہ تعداد میں ایشین لوگوں کو دیکھ کر پریشان ہوئی تھی کہ آجکل بعض ایشین گروپس کی طرف سے انتہا پسندی منسوب کی جاتی ہے۔ لیکن جب اس کو جماعت کا اور حضور انور کا تعارف کروایا تو اُس کی تسلی ہوئی اور وہ پوری طرح مطمئن ہو گئی۔

اسی پارکنگ ایریا میں ایک سکھ نوجوان اپنے بیٹے کے ساتھ کھڑے تھے۔ جب انہوں نے حضور انور کو دیکھا تو حضور انور کے بارہ میں دریافت کیا۔ جب اسے بتایا گیا کہ حضور انور حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے پانچویں خلیفہ اور جماعت احمدیہ کے سربراہ ہیں اور قادیان ہمارا مرکز ہے تو اس پر اس کی دلچسپی بڑھی اور کہنے لگا کہ میں امرتسر کا رہنے والا ہوں اور قادیان تو ہمارے قریب ہے اور میں قادیان اور جماعت احمدیہ کے بارہ میں جانتا ہوں۔ اُس نے حضور انور سے ملنے کی خواہش کا اظہار کیا لیکن انتظامیہ کی طرف سے کسی وجہ سے ملاقات نہ کروائی گئی۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس سکھ نوجوان کے بارہ میں دریافت فرمایا۔ اس پر حضور انور کی خدمت میں عرض کیا گیا کہ امرتسر کا رہنے والا تھا اور حضور انور کو دیکھ کر حضور سے ملنے کی خواہش رکھتا تھا۔ تو اس پر حضور انور نے فرمایا تو پھر اُسے ملنے دینا تھا وہ مصافحہ کر لیتا اور تصویر بنوا لیتا۔ اُدھر ہی مل لیتا تو کیا حرج تھا۔ اُسے ملا دینا تھا۔

بعد ازاں ساڑھے آٹھ بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نماز مغرب و عشاء جمع کر کے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔

3 ستمبر 2018ء بروز سوموار

سیدناحضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے صبح پانچ بجکر چالیس منٹ پر تشریف لا کر نماز فجر پڑھائی۔ نماز کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح دفتری ڈاک، خطوط اور رپورٹس ملاحظہ فرمائیں اور ہدایات سے نوازا۔ حضور انور مختلف دفتری امور کی انجام دہی میں مصروف رہے۔

انفرادی وفیملی ملاقاتیں

پروگرام کے مطابق سوا گیارہ بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے دفتر تشریف لائے اور فیملیز ملاقاتیں شروع ہوئیں۔

آج صبح کے اس سیشن میں 62 فیملیز کے 204 افراد نے اپنے پیارے آقا سے ملاقات کی سعادت پائی۔ ان سبھی فیملیز نے حضور انور کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے از راہ شفقت تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور طالبات کو قلم عطا فرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطا فرمائے۔

ملاقات کرنے والی یہ فیملیز جرمنی کی مختلف 45 جماعتوں اور شہروں سے آئی تھیں۔ اور ان میں سے بعض احباب اور فیملیز بڑے لمبے سفر طے کر کے پہنچی تھیں۔ خصوصاً جو احباب Hannover سے آئے تھے وہ 350 کلومیٹر اور جو Vechta سے یہاں پہنچے تھے وہ 370کلومیٹر کا سفر طے کر کے آئے تھے۔ جبکہ Jesteburg سے آنے والے 450کلومیٹر برلن (Berlin)سے آنے والے 530 اور Pinneburg سے آنے والی فیملیز 550 کلومیٹر کا لمبا سفر طے کر کے اپنے پیارے آقا سے ملاقات کے لئے پہنچی تھیں اور پھر اتنا ہی سفر طے کر کے واپس اپنے گھروں کو جائیں گے۔

ملاقاتوں کا یہ پروگرام دوپہر دو بجے تک جاری رہا۔

نماز جنازہ حاضر و غائب

بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نماز ظہر و عصر کی ادائیگی سے قبل مکرم خواجہ وحید احمد صاحب آف جماعت لمبرگ کی نماز جنازہ حاضر اور درج ذیل چھ مرحومین کی نماز جنازہ غائب پڑھائی۔
مکرم خواجہ وحید احمد صاحب آف جماعت لمبرگ (Limburg) نے 29؍اگست کو بقضائے الٰہی وفات پائی۔ اِنَّا لِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔مرحوم خواجہ حمید احمد صاحب کے بیٹے تھے۔ بوقت وفات مرحوم کی عمر 45 سال تھی۔ مرحوم جماعت کے ساتھ تعاون کرنے والے تھے۔ اجلاسات میں باقاعدگی سے شامل ہوتے اور چندہ جات بھی باقاعدگی سے ادا کیا کرتے تھے۔ مرحوم نے اپنے پیچھے اپنی والدہ، اہلیہ اور چار بیٹیاں سوگوار چھوڑی ہیں۔

نماز جنازہ غائب

(1) مکرم نعیم احمد صاحب ناصر (ہیڈ کلرک فضل عمر ہسپتال۔ربوہ)

17اگست 2018 ء کو کچھ عرصہ بیمار رہنے کے بعد وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ جوانی سے ہی نیک ، تقویٰ شعار، مالی قربانی میں پیش پیش،غریب پرور، صوم وصلوۃ کے پابندبہت مخلص اور باوفا انسان تھے۔ واقف زندگی تو نہ تھے لیکن اس کے باوجود ساری زندگی دین کے کاموں کے لئے وقف رکھی۔اپنا کام محنت،لگن ، ایمانداری اور وقت پرکیا کرتے تھے ۔درثمین ، کلام محمود کے اشعار اکثر گنگناتے رہتے تھے ۔ خلافت کے ساتھ بہت محبت اور وفا کا تعلق تھا۔ مرحوم موصی تھے ۔

(2) مکرمہ نسیم اختر صاحبہ (زوجہ مکرم احمد دین صاحب مرحوم کارکن وکالت مال اوّل تحریک جدید)

کچھ عرصہ علالت کے بعد مورخہ 24 اگست کو جرمنی میں وفات پا گئی ہیں۔ اِنَّا لِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو حضرت امّاں جان اُمّ المومنین رضی اللہ عنہا کی خدمت کرنے کی سعادت عطا کی۔ بوقت وفات مرحومہ کی عمر 50 سال تھی۔ اپنی اولاد میں چار بیٹے اور تین بیٹیاں سوگوار چھوڑی ہیں۔ تمام بیٹے جرمنی کی مختلف جماعتوں میں سلسلہ کی خدمت کی توفیق پا رہے ہیں۔ مرحومہ کے بیٹے مکرم منیر الدین طارق صاحب صدر حلقہ Gross Gerau ہیں۔

(3)مکرم شیخ امتیاز احمد اقبال صاحب

11 ؍اگست کو پکنک کے موقع پر دریا میں نہانے کے دوران دوسروں کو بچاتے ہوئے ڈوب کر فوت ہو گئے۔ اِنَّا لِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ بوقت وفات مرحوم کی عمر 39 سال تھی۔مرحوم اعلیٰ تعلیم یافتہ اور نہایت ذہین و فطین تھے۔ اپنے اعلیٰ اخلاق کی وجہ سے ہر دلعزیز اور دوسروں کی بے لوث خدمت کا بے پناہ جذبہ رکھتے تھے۔ مرحوم نے اپنے پیچھے والدہ، دو بھائی، ایک بہن، اہلیہ اور تین چھوٹے بچے سوگوار چھوڑے ہیں۔مرحوم کے چچازاد بھائی مکرم اطہر سہیل صاحب مربی سلسلہ جرمنی ہیں۔

(4) مکرم طاہر مجید رانا صاحب

مورخہ 4 ؍اپریل 2018ء کو Düsseldorf, Germany میں 45 سال کی عمر میں حرکتِ قلب بند ہو جانے کی وجہ سے وفات پا گئے۔ اِنَّا لِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم نہایت مخلص اور خلافت سے والہانہ محبت رکھتے تھے۔ آپ سلسلہ کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے تھے۔ بطور خاص مقامی طور پر جلسہ سالانہ کے موقع پر شعبہ ضیافت میں خدمت کیا کرتے تھے۔ مرحوم نے اپنے والد کے علاوہ اہلیہ اور تین بچے سوگوار چھوڑے ہیں۔ مرحوم کے برادر نسبتی مکرم ڈاکٹر فاخر عزیز رانا صاحب آف کاسل ہیں۔

5) مکرم محمد ریاض بھٹی صاحب

مورخہ 21 جولائی کو 62 سال کی عمر میں جرمنی میں وفات پا گئے۔ اِنَّا لِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم تقریباً چالیس سال سے جرمنی میں مقیم تھے۔ اہلیہ کے علاوہ تین بیٹے اور چار بیٹیاں سوگوار چھوڑی ہیں۔ مرحوم کے بیٹے مکرم آفاق بھٹی صاحب آف Weinstadt ہیں۔

6) عزیزم ولید احمدابن مکرم افتخار علی صاحب (ملائیشیا)

7اگست 2018 ء کو سکول سے واپسی پر گھر میں پڑے ایسڈ کو غلطی سے مشروب سمجھ کر پینے کی وجہ سے بقضائے الٰہی 9 سال کی عمر میں وفات پا گیا۔ اِنَّا لِلہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔بہت خوبصورت،معصوم Active اور Intelligentبچہ تھا۔پاکستان اور ملائشیا کی ٹیچرز پڑھائی اور دیگر سرگرمیوں کےحوالے سے ا س کی بہت تعریف کرتی تھیں۔مقابلہ جات اورجماعتی سرگرمیوں میں بھی بھرپور حصہ لیتا تھا اور اکثر پوزیشن حاصل کیا کرتا تھا۔

بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نماز ظہر و عصر جمع کر کے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔

پچھلے پہر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مختلف دفتری امور کی انجام دہی میں مصروف رہے۔
انفرادی و فیملی ملاقاتیں

پروگرام کے مطابق چھ بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے دفتر تشریف لائے اور فیملیز ملاقاتیں شروع ہوئیں۔

آج شام کے اس سیشن میں 49 فیملیز کے 187 افراد نے اپنے پیارے آقا سے ملاقات کا شرف پایا۔ ان سبھی فیملیز نے حضور انور کے ساتھ تصاویر بنوانے کی سعادت پائی۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور طالبات کو قلم عطا فرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطا فرمائے۔

آج شام کے پروگرام میں ملاقات کرنے والی یہ فیملیز جرمنی کی مختلف 42 جماعتوں اور علاقوں سے آئی تھیں۔ ان میں سے بھی ایک بڑی تعداد اُن لوگوں کی تھی جو اپنی زندگی میں خلیفۃ المسیح سے پہلی بار ملاقات کی سعادت پا رہے تھے۔ ہر ایک اپنے اپنے رنگ میں خوشی و مسرت کے جذبات سے بھرا ہوا تھا۔

کراچی سے آنے والے ایک دوست کہنے لگے کہ میں کچھ کہنے کی طاقت نہیں پاتا۔ بس اتنا ہی کہہ سکتا ہوں کہ آج ہمارا زندگی کا مقصد پورا ہو گیا۔

ضلع سیالکوٹ سے آنے والے ایک دوست نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو دیکھا وہ بیان نہیں کر سکتا ۔ مجھے تو ایسا لگ رہا تھا کہ فرشتوں کی ایک فوج حضور انور کے پیچھے کھڑی ہے۔ ہماری زندگی کا ایک خواب تھا جو آج پورا ہو گیا۔

فیصل آباد سے آنے والے ایک دوست جو یہاں آ کر آباد ہوئے ہیں اور پہلی بار حضور انور کو مل رہے تھے کہنے لگے کہ ملاقات کر کے دل کو جو تسکین ملی ہےوہ بیان نہیں کی جا سکتی۔ ہماری زندگی کی ایک خواہش تھی جو آج پوری ہو گئی ہے۔

سیالکوٹ سے آنے ولی ایک فیملی جس نے اپنی زندگی میں پہلی بار حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے ملاقات کا شرف پایا کہنے لگے کہ ہمیں تو ایک خواب سا لگ رہا تھا۔ یقین نہیں آرہا تھا۔ جب ہم ملاقات کے لئے اپنی باری کا انتظار کر رہے تھے تو اس وقت بھی یقین نہیں آ رہا تھا کہ حضور اس دفتر میں ہمارے اتنے قریب موجود ہیں پھر ہم کچھ دیر کے بعد حضور کے سامنے تھے۔ پھر ہمیں اتنا پیار ملا کہ میں بیان نہیں کر سکتا۔

ملاقات کر کے باہر آنے والی ہر فیملی کے اپنے جذبات تھے۔ بعضوں کی آنکھیں آنسوؤں سے بھری ہوئی تھیں اور بہتوں نے اس بات کا اظہار کیا کہ پاکستان میں تو ہم حضور انور کو TV پر ہی دیکھتے تھے آج اپنی زندگی میں پہلی دفعہ اپنے سامنے اتنا قریب سے دیکھا ہے۔ اور ہم کتنے خوش نصیب ہیں کہ ہم نے حضور انور کو دیکھ لیا ہے اور چند لمحات حضور انور کے قرب کے نصیب ہو گئے ہیں۔ ہر ایک کے یہی جذبات تھے اور یہی کیفیات تھیں۔

ملاقاتوں کا یہ پروگرام آٹھ بجے تک جاری رہا۔ بعدازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔

تقریب آمین

آٹھ بجکر بیس منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ مسجد کے ہال میں تشریف لائے جہاں پروگرام کے مطابق تقریب آمین کا انعقاد ہوا۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے درج ذیل 27 بچوں اور بچیوں سے قرآن کریم کی ایک ایک آیت سنی اور آخر پر دعا کروائی۔

لڑکے

عزیزم مشہود احمد نوفل، سرمد احمد، صبیح احمد، عزیز بٹ، منیف نعمان، عاکف احمد، ثمر یلاش احمد، اطہر محمود، جاذب احمد خان، حماد احمد، عاشر احمد، آرون عزیز چھینہ، نفیس احمد، کظیم احمد چیمہ، ساحل اظہر، اطہر احمد طاہر، ذیشان احمد سلیمان، نورالدین ضیاء، عبد الریان ملک۔

لڑکیاں

عزیزہ فضّہ طارق، تاشفہ شاہد احمد، ابیحہ احمد، علیشہ ایمن احمد، کاشفہ ارسلان، سبیکہ سلطان، بریرہ ناصر، سوہا احسان۔

ایک بچے سے صحیح طرح پڑھا نہیں گیا۔ اس پر حضور انور نے انتظامیہ کو ہدایت دیتے ہوئے فرمایا کہ بچوں سے پہلے سُن لیا کریں۔

تقریب آمین کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نماز مغرب و عشاء جمع کر کے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔

4ستمبر 2018ء بروز منگل

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح پانچ بجکر چالیس منٹ پر تشریف لا کر نماز فجر پڑھائی۔ نماز کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔
صبح حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی دفتری امور کی انجام دہی میں مصروفیت رہی۔ حضور انور نے دفتری ڈاک، خطوط اور رپورٹس ملاحظہ فرمائیں۔ دنیا کی مختلف جماعتوں سے روزانہ بذریعہ Fax اور ای میل خطوط اور رپورٹس موصول ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ جرمنی کی جماعتوں سے بھی سینکڑوں کی تعداد میں روزانہ خطوط موصول ہوتے ہیں۔ جو خطوط جرمن زبان میں ہوتے ہیں ان کا ترجمہ حضور انور کی خدمت میں پیش ہوتا ہے۔ حضور انور ان تمام خطوط اور رپورٹس کو ملاحظہ فرماتے ہیں اور ہدایات سے نوازتے ہیں۔

پاکستان اور بعض دیگر ممالک سے ہجرت کر کے آنے والی خواتین کی اجتماعی ملاقات

پروگرام کے مطابق ساڑھے گیارہ بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مسجد کے لجنہ ہال میں تشریف لائے جہاں پاکستان اور بعض دیگر ممالک سے ہجرت کر کے آنے والی خواتین نے اجتماعی ملاقات کی سعادت حاصل کی۔ ان خواتین کی بڑی تعداد کا تعلق پاکستان سے تھا۔ اس کے علاوہ کولمبیا، آسٹریا اور فرانس سے آنے والی خواتین بھی شامل تھیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دریافت فرمایا کہ کتنی تعداد ہے؟ اس پر صدر صاحبہ لجنہ نے عرض کیا کہ 65 ممبرات موجود ہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے سوالات کرنے کی اجازت عطا فرمائی۔ پاکستان سے آنے والی خواتین نے اپنے حالات بیان کئے تو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ہر ممبر سے فرداً فرداً استفسار فرمایا کہ خاوند اور بچّے پیچھے ہیں؟ بچوں کو، خاوند کو کیوں پیچھے چھوڑا ہے؟

ایک خاتون نے عرض کیا کہ ان کے خاوند اور بچّے ابھی پاکستان میں ہیں۔ ماں باپ یہاں جرمنی میں مقیم ہیں۔ اس پر حضور انور نے فرمایا ماں باپ کی محبت بچوں کی محبت پر غالب آ گئی۔

بعض خواتین نے اپنے مسائل اور پریشانیوں کا ذکر کیاتو اس پر حضور انور نے فرمایا:’’ تو یہ سب کچھ سوچ کر آنا تھا۔‘‘

تعلیم حاصل کرنے والی بچیوں نے حضور انور کی خدمت میں دعا کی درخواست کی۔ حضور انور نے ان بچیوں سے دریافت فرمایا کہ شادی ہوئی ہے کہ نہیں؟ حضور انور نے فرمایا: میں دعا کرتا ہوں کہ جن کی شادیاں نہیں ہوئیں ان کی شادی ہو جائے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے سب ممبرات سے دریافت فرمایا کہ کیا اُن کے مقامی لجنہ سے روابط ہیں؟
حضور انور نے صدر صاحبہ لجنہ جرمنی کو ہدایت فرمائی کہ ایسی ممبرات کے پاس مقامی لجنہ کو ہر ہفتہ جانا چاہئے اور دیکھنا چاہئے کہ کیسے رہتی ہیں، احمدیت پر قائم بھی ہیں کہ نہیں۔

ایک عمر رسیدہ پاکستانی خاتون نے جو اپنے بیٹے کے پاس رہائش پذیر ہیں۔ پنجابی میں بات کی اور حضور انور کی خدمت میں دعا کی درخوات کی کہ ان کے بھائی پاکستان میں ہیں۔ تو حضور انور نے پنجابی زبان میں فرمایا: ’’ ٹھیک ہے، ادھر بیٹے ہیں ناں، بیٹے کول ہی رہو‘‘۔

کولمبین نژاد نو مبایع خاتون نے بتایا کہ وہ چار سال سے جرمنی میں مقیم ہیں اور انہوں نے جنوری 2018 ءمیں بیعت کی ہے اور وہ یہاں اکیلی ہیں۔انہوں نے کہا کہ حضور انور نے فرمایا ہے کہ بیعت کے بعد ہمیں اپنے اندر تبدیلی پیدا کرنی چاہئے اور آگے بھی بتانا چاہئے، تو میں اپنی فیملی کو کیسے بتا سکتی ہوں؟ اس پر حضور انور نے فرمایا کہ جتنا بتا سکتی ہیں بتاتی رہیں۔

ایک خاتون جنہیں ڈاکٹرز نے رِحم کا کینسر تشخیص کیا ہے۔ انہوں نے دعا کی درخواست کی تو اس پر حضور انور نے فرمایا کہ وہ کیمو تھراپی کے بعد سُچّی بوٹی استعمال کریں۔

ملاقات کے آخر پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے از راہ شفقت بچیوں کو چاکلیٹ عطا فرمائیں۔ اس پر بعض خواتین نے حضور انور کی خدمت میں تبرک کے لئے درخواست کی۔ اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صدر صاحبہ لجنہ کو چاکلیٹس دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ ان سب میں تقسیم کر دیں۔ ملاقات کا یہ پروگرام بارہ بجے اپنے اختتام کو پہنچا۔

انفرادی و فیملی ملاقاتیں

بعدازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنے دفتر تشریف لے آئے جہاں پروگرام کے مطابق فیملیزکی ملاقاتیں شروع ہوئیں۔

آج صبح کے اس سیشن میں 40 فیملیز کے 147؍افراد نے ملاقات کی سعادت پائی۔

ملاقات کرنے والی یہ فیملیز جرمنی کی مختلف 34 جماعتوں اور علاقوں سے آئی تھیں۔ اس کے علاوہ پاکستان سے آنے والی ایک فیملی نے بھی ملاقات کا شرف پایا۔ بعض احباب اور فیملیز چار صد سے پانچ صد کلو میٹر کے بڑے لمبے سفر طے کر کے ملاقات کے لئے پہنچی تھیں۔

ان سبھی فیملیز نے اپنے پیارے آقا کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔ حضور انور نے از راہ شفقت تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور طالبات کو قلم عطا فرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطا فرمائیں۔

کتنی ہی خوش نصیب یہ فیملیاں ہیں اور ان کے بچے اور بچیاں ہیں جنہوں نے اپنے پیارے آقا کے ساتھ یہ چند لمحات گزارےاور پھر حضور انور کے دست مبارک سے تحائف حاصل کئے جو ان کی زندگیوں کے لئے ایک یادگار بن گئے بعض بچیاں تو چاکلیٹ استعمال کرنے کے بعد اس کا cover بھی سنبھال کر رکھتی ہیں اور بڑے بچے اور طلباء اپنا قلم سنبھال کر رکھتے ہیں کہ یہ اُن کی زندگی بھرکے لئے ایک یادگار تحفہ ہے۔ ملاقاتوں کا یہ پروگرام دو بجے تک جاری رہا ۔ بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے تشریف لا کر نماز ظہر و عصر جمع کر کے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔

پچھلے پہر بھی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز دفتری امور کی انجام دہی میں مصروف رہے۔

انفرادی و فیملی ملاقاتیں

پروگرام کے مطابق چھ بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے دفتر تشریف لائے اور فیملیزکی ملاقاتیں شروع ہوئیں۔ آج شام کے اس پروگرام میں پچاس فیملیز کے 173 افراد نے ملاقات کی سعادت پائی۔ ملاقات کرنے والی یہ فیملیز جرمنی کی 39 مختلف جماعتوں سے بیت السبوح پہنچی تھیں۔ بعض احباب اور فیملیز بڑے لمبے سفر طے کر کے ملاقات کی سعادت کے حصول کے لئے پہنچے تھے۔ Bielefeld، Bocholt اور Ahaus کی جماعتوں سے آنے والی فیملیز 300 کلومیٹر اور Chemnitz کی جماعت سے آنے والے چار صد کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے ملاقات کے لئے پہنچے تھے۔

جرمنی کی جماعتوں سے آنے والی فیملیز کے علاوہ بورکینا فاسو، غانا، بینن، کینیڈا اور آسٹریا سے آنے والے احباب اور فیملیز نے بھی ملاقات کا شرف پایا۔

ملاقات کرنے والے ان سبھی احباب اور فیملیز نے حضور انور کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔ حضور انور نے از راہ شفقت تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور طالبات کو قلم عطا فرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطا فرمائے۔

آج بھی ملاقات کرنے والی فیملیز میں سے بڑی تعداد ان فیملیز کی تھی جو اپنی زندگی میں پہلی بار حضور انور سے ملاقات کی سعادت پا رہی تھیں۔

ایک دوست رضوان احمد صاحب اور ان کی فیملی نے بیان کیا کہ ہماری زندگی میں حضور انور سے یہ ہماری پہلی ملاقات تھی۔ ہم پہلے حضور انور کو صرف TV پر دیکھا کرتے تھے۔ آج اپنے انتہائی قریب دیکھا ہے اور حضور انور سے باتیں کی ہیں۔ حضور انور کے چہرہ پر ایک نور تھا ۔ ایک روشنی تھی جس سے کمرہ بھرا ہوا تھا۔ ہم آج بہت خوش قسمت ہیں کہ اپنے آقا کا دیدار نصیب ہوا ہے۔

احمد لقمان صاحب اور ان کی فیملی نے بیان کیا کہ ہم نے اپنے پیارے آقا سے ملاقات کے لئے بہت دعائیں کیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں یہ سعادت نصیب کرے ۔ آج ہماری دعائیں قبول ہوئیں اور ہمیں ملاقات کا شرف عطا ہوا۔ ہمیں اس قدر خوشی ہے کہ ہم بیان نہیں کر سکتے۔ خدا تعالیٰ سارے احمدیوں کو حضور انور سے ملاقات کی سعادت نصیب کر ے۔

ایک دوست بھٹی صاحب نے بیان کیا کہ میری حضور انور سے یہ دوسری ملاقات تھی جب کہ ان کی اہلیہ اور بچوں کی پہلی ملاقات تھی۔ ان کی اہلیہ بتانے لگیں کہ ہماری یہ پہلی ملاقات تھی۔ ہم بہت خوش نصیب ہیں کہ خدا تعالیٰ نے ہمیں یہ موقع فراہم کیا ۔ میں اپنے جذبات کو الفاظ میں بیان نہیں کر سکتی۔ حضور انور کے پُر نور چہرے پر ہماری نظر ٹھہر نہیں رہی تھی۔ میں حضور کو دیکھتی جارہی تھی۔ میرا نظر ہٹانے کو دل نہیں کر رہا تھا۔ بس آج خلیفۂ وقت کا چہرہ دیکھ کر میرے بچے اور ہم بہت زیادہ خوشی محسوس کر رہے ہیں۔

آج اپنی زندگی میں پہلی بار ملاقات کرنے والے یہ سبھی لوگ بہت زیادہ خوش تھے کہ ان کی زندگیوں میں آج ایک ایسا دن آیا تھا کہ انہیں اپنے پیارے آقا کا انتہائی قریب سے دیدار نصیب ہوا۔ انہوں نے اپنے آقا کے قرب میں جو چند لمحات گزارے وہ ان کی ساری زندگی کا سرمایہ تھے۔ ان میں سے ہر ایک برکتیں سمیٹتے ہوئے باہر آیا اور ان کی تکالیف اور پریشانیاں راحت و سکون میں بدل گئیں۔

ملاقاتوں کا یہ پروگرام آٹھ بجے تک جاری رہا۔ اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کچھ دیر کے لئے اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔

تقریب آمین

بعد ازاں آٹھ بجکر پچیس منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ مسجد کے ہال میں تشریف لائے اور پروگرام کے مطابق تقریب آمین کا انعقاد ہوا۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے درج ذیل 28 بچوں اور بچیوں سے قرآن کریم کی ایک ایک آیت سنی اور آخر پر دعا کروائی۔

لڑکے

عزیزم اوصاف احمد، حمزہ اسد، خرم احمد، انس احمد گھمن، عبد الاحد کاہلوں، کامران احمد عابد، عالیان احمد، عمال رانا، آیان رانا، حمزہ ورک، زایان کاشف ندیم، خالد محمود، ولید احمد، سلمان احمد فاتح، محمد طلحہ احسان، فوزان احمد اعجاز، آیان زمان۔

لڑکیاں

عزیزہ انوشہ رحمان آرائیں، ایشال بشریٰ احمد، علینہ محمود ، ملیحہ شہزاد ، سدرہ حلیم، کاشفہ چوہدری ، عنایہ نوین ورک، لفتہ مرزا، یُمنی سلیم، باسمہ طارق، علینہ محمود۔

تقریب آمین میں شرکت کرنے والے یہ بچے اور بچیاں جرمنی کی مختلف 23 جماعتوں سے آئے تھے۔ بعضوں نے تو بہت لمبا سفر طے کیا Kiel جماعت سے آنے والے بچے 670 کلومیٹر کا لمبا سفر طے کر کے پہنچے تھے۔

تقریب آمین کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نماز مغرب و عشاء جمع کر کے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔

5؍ ستمبر 2018ء بروز بدھ

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح پانچ بجکر چالیس منٹ پر تشریف لا کر نماز فجر پڑھائی۔ نماز کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔

صبح حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دفتری ڈاک، خطوط اور رپورٹس ملاحظہ فرمائیں اور اپنے دست مبارک سے ہدایات سے نوازا۔ حضور انور کی مختلف دفتری امور کی انجام دہی میں مصروفیت رہی۔

پاکستان سے جرمنی ہجرت کرنے والے احباب کی اجتماعی ملاقات

پروگرام کے مطابق ساڑھے گیارہ بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مسجد کے ہال میں تشریف لے آئے جہاں دورانِ سال مختلف ذرائع سے پاکستان سے جرمنی پہنچنے والے احباب اور نو جوانوں کی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے ملاقات کا پروگرام تھا۔ ان نوجوانوں کی مجموعی تعداد 370 تھی اور یہ جرمنی کی مختلف 123جماعتوں اور علاقوں سے ملاقات کے لئے پہنچے تھے۔ آج یہ سب اپنی زندگی میں پہلی بار خلیفۃ المسیح کے دیدار سے فیضیاب ہو رہے تھے۔ یہ سبھی وہ لوگ تھے جو اپنے ہی ملک میں ظالمانہ قوانین اور اپنے ہی ہم وطنوں کے ظلم و ستم سے ستائے ہوئے تھے اور اپنے گھر بار اور عزیز و اقارب کو چھوڑ کر دکھوں اور غموں کو اپنے سینوں میں دبائے ہوئے اور اللہ کی رضا پر راضی رہتے ہوئے، ہجرت کر کے اس ملک میں آ بسے تھے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے باری باری ہر ایک کو شرف مصافحہ عطا فرمایا اور بعض سے پوچھا کہ کہاں سے ، کس جماعت سے آئے ہیں۔ یہ نو جوان بھی اپنے پیارے آقا سے مصافحہ کرتے ہوئے حضور انور سے بات کرنے کی سعادت پاتے۔

یہ سب لوگ آج کتنے ہی خوش نصیب تھے کہ انہوں نے اپنے پیارے آقا کے قرب میں چند ساعتیں گزاریں۔ ان کے غم کافور ہوئے اور دل تسکین سے بھر گئے اور کبھی نہ ختم ہونے والی دعاؤں کے خزانے لے کر یہاں سے رخصت ہوئے۔ ملاقات کی سعادت پانے کے بعد جب یہ نو جوان مسجد کے ہال سے باہر آتے تو ان کے دلوں کی عجیب کیفیت ہوتی تھی۔ اکثر کی آنکھیں آنسوؤں سے بھری ہوئی تھیں۔

ضلع بہاولنگر مجلس 116مُراد سے آنے والے ایک نو جوان نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج میری خوشی کا ٹھکانہ نہیں ہے۔ میں نے حضور انور کا دیدار کیا۔ حضور سے مصافحہ کیا۔ مجھے اندر سے سکون ملا ہے۔ آج تک ایسا سکون نہیں ملا تھا۔ جو سعادت مجھے آج ملی ہے میں اس پر جتنا بھی خدا کا شکر کروں کم ہے۔

ربوہ سے آنے والے ایک نو جوان رو رہے تھے۔ کہنےلگے کہ یہ لمحات میرے لئے ناقابل بیان ہیں ۔ مجھے آج ذہنی سکون ملا ہے۔ میں کتنا خوش قسمت ہوں کہ میں نے حضور انور کو انتہائی قریب سے دیکھ لیا ہے اور اپنا ہاتھ حضور انور کے ہاتھ سے ملایا ہے۔

لاہور سے آنے والے ایک نو جوان کہنے لگے کہ میں اپنے خاندان میں اکیلا احمدی ہوں۔ جس گھڑی کا میں اپنی زندگی میں بڑی دیر سے انتظار کر رہا تھا وہ آج آگئی۔ پھر روتے ہوئے کہنے لگے کہ اب نمعلوم دوبارہ کب آئے گی۔

ربوہ سے آنے والے ایک دوست کہنے لگے کہ میں ربوہ سے اسی لئے نکلا تھا ۔ میرا اصل مقصد یہی تھا کہ خلیفۃ المسیح سے ملاقات کرنی تھی۔ آج وہ مقصد پورا ہو گیا اب مجھے زندگی کی پرواہ نہیں ۔ میں نے اپنی مراد پا لی ہے۔

ربوہ سے آنے والے ایک نو جوان نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں بڑے عرصہ سے دعائیں کر رہا تھا کہ میری زندگی میں وہ دن کب آئے گا جب میں بھی حضور انور سے ملوں گا۔ آج میں کتنا خوش قسمت انسان ہوں کہ اللہ کے فضل سے وہ دن آگیا اور میں نے حضور انور سے مصافحہ کیا۔ حضور کا دیدار کیا اور حضور سے بات بھی کی۔

سیالکوٹ سے آنے والے ایک نوجوان کہنے لگے کہ مجھے ملاقات کے لئے ایک خواب آئی تھی آج وہ پوری ہوگئی۔ اس وقت میری ایسی کیفیت ہے کہ میں بیان نہیں کر سکتا۔ ملاقات سے قبل میں نے اپنے بچوں کو فون کر کے بتایا تھا کہ میں آج حضور سے مل رہا ہوں تو انہوں نے یہی کہا کہ حضور کی خدمت میں ہمارے لئے یہ دعا کی درخواست کریں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں نیک بنائے اور دین کی خدمت کی توفیق دے۔

فیصل آباد سے آنے والے ایک نو جوان نے کہا کہ ہم تو حضور انور کے دیدار کے لئے ترسے ہوئے تھے۔ آج پیارے آقا سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا۔ حضور کو انتہائی قریب سے دیکھا۔ میری برسوں کی پیاس بجھی ہے۔

ربوہ سے آنے والے ایک نو جوان جو پیشہ کے لحاظ سے انجینئر ہیں کہنے لگے کہ حضور سے ملاقات کر کے ایسا لگا کہ میں اس دنیا سے کٹ کر دوسری دنیا میں چلا گیا ہوں۔ ایک خواب تھا جو میں نے دیکھا۔ میں نے تو آج جنّت کا نظّارہ دیکھا ہے۔

گوجرانوالہ سے آنے والے ایک نو جوان نے کہا کہ میں نے کبھی اپنی زندگی میں سوچا بھی نہ تھا کہ میری حضور انور سے ملاقات ہو گی۔ آج میں خوش نصیب ہوں کہ نہ صرف حضور انور کو دیکھا بلکہ مصافحہ کا موقع ملا۔ میں اپنی زندگی میں اس کو بہت غنیمت سمجھتا ہوں۔

نارووال سے آنے والے نو جوان کہنے لگے کہ ابھی مجھے ہوش نہیں آ رہا۔ میرے دل کی دھڑکن تیز ہے میں بیان نہیں کر سکتا۔

کراچی اورنگی ٹاؤن سے آنے والے ایک نو جوان نے بتایا کہ آج میں بہت خوش نصیب انسان ہوں۔ خدا تعالیٰ نے مجھے حضور سے ملاقات اور مصافحہ کرنے کا موقع عطا فرمایا۔ میں یہ سوچا کرتا تھا کہ شاید زندگی میں خلیفۃ المسیح سے ملاقات میرے نصیب میں نہیں ہے۔ لیکن آج میری خوشی کی انتہا نہیں ہے۔

ربوہ سے آنے والے ایک نو جوان نے بیان کیا۔ زندگی کی ایک ہی خواہش تھی جو آج پوری ہو گئی۔ خدا نے جو نور دکھایا ہے وہ کمال کا تھا۔ میں نے ایک روشنی دیکھی ہے۔ میں مزید بیان نہیں کر سکتا۔

منڈی بہاؤالدین سے آنے والے ایک نو جوان کہنے لگے کہ میرے دل کی خواہش تھی اور میں ہمیشہ یہ دعا کیا کرتا تھا کہ خدا تعالیٰ یہ مبارک دن لائے اور میں حضور انور سے ملاقات کروں۔ خدا نے آج میری خواہش پوری کر دی ہے اور میری دعا قبول ہو گئی۔ میں نے بہت برکتیں پا لیں۔

ربوہ سے آنے والے ایک خادم نے بیان کیا کہ ربوہ میں ہم ڈیوٹیاں کرتے رہے ہیں۔ آج خدا نے مجھ پر ایک ایسا فضل اور احسان کیا ہے جسے میں کبھی بھلا نہیں سکوں گا۔ میری زندگی کی صرف ایک ہی خواہش تھی کہ زندگی میں حضور انور سے ملاقات ہو وہ آج اس مبارک دن پوری ہو گئی ہے۔ خدا کا شکر کرتا ہوں۔

انگلہ ہل سے آنے والے ایک خادم کہنے لگے کہ میں بہت خوش قسمت انسان ہوں۔ آج حضور انور سے ملاقات کی میری خواہش پوری ہو گئی ہے۔

ربوہ سے آنے والا ایک نو جوان مسلسل رو رہا تھا۔ کہنے لگا اس وقت میرے لئے بات کرنا مشکل ہے۔ میں نے اپنی زندگی میں پہلی دفعہ حضور کو اتنے قریب سے دیکھا ہے اور حضور سے مصافحہ کیا ہے۔ میں پھر دوبارہ ملنا چاہتا ہوں یہ کہہ کر اُس نے پھر رونا شروع کر دیا۔

کُنری (سندھ) سے آنے والے ایک خادم نے کہا۔ میرے پاس کچھ بیان کرنے کے لئے الفاظ نہیں ہیں۔ میں زندگی میں پہلی دفعہ حضور سے ملا ہوں۔ میں مزید کچھ بیان نہیں کر سکتا۔

ربوہ سے آنے والے ایک خادم نے کہا اس وقت میرا دل خوشی سے رو رہا ہے۔ میں نے حضور کا دیدار کیا۔ حضور سے مصافحہ کیا ۔ پھر میں نے حضور سے بات بھی کی۔ مَیں آج یہاں سے بہت خوشی لے کر جا رہا ہوں۔

اکثر نو جوانوں نے اس بات کا اظہار کیا کہ ہمیں اس قدر خوشی ہے کہ ہمارے پاس بیان کرنے کے لئے الفاظ نہیں ہیں۔ ہمارے دل سکون سے بھر گئے ہیں۔ ہم نے وہ کچھ پا لیا جس کے بارہ میں کبھی سوچا بھی نہ تھا۔
آج ملاقات کرنے والے ان سبھی احباب اور نو جوانوں نے اپنے پیارے آقا کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت بھی پائی۔ملاقات کا یہ پروگرام سوابارہ بجے تک جاری رہا۔

انفرادی و فیملی ملاقاتیں

بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے دفتر تشریف لے آئے جہاں پروگرام کے مطابق فیملیز ملاقاتیں شروع ہوئیں۔

آج صبح کے اس سیشن میں 31 فیملیز کے 127 افراد نے اپنے پیارے آقا سے ملاقات کی سعادت پائی۔ ملاقات کرنے والی یہ فیملیز جرمنی کی مختلف جماعتوں سے لمبے سفر طے کر کے ’’بیت السبوح فرینکفرٹ‘‘ پہنچی تھیں۔

آج جرمنی کے علاوہ درج ذیل مختلف ممالک سے آنے والے احباب اور فیملیز نے بھی اپنے پیارے آقا سے ملاقات کی سعادت پائی۔

Latvia،Chad،آسٹریا،یونان(Greece)، پاکستان، یوگنڈا، سینیگال، تنزانیہ، کینیا، پرتگال، پولینڈ، لتھوانیا (Lithuania) اور بورکینا فاسو۔

ملاقات کرنے والے سبھی احباب اور فیملیز نے حضور انور کے ساتھ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔ حضور انور نے از راہ شفقت سکولز اور کالجز میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور طالبات کو قلم عطا فرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطا فرمائیں۔

ملاقاتوں کا یہ پروگرام دوپہر ڈیڑھ بجے تک جاری رہا۔بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے رہائشی حصّہ میں تشریف لے گئے۔

دو بجے حضور انور نے تشریف لا کر نماز ظہر و عصر جمع کر کے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔

پچھلے پہر بھی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز دفتری امور کی انجام دہی میں مصروف رہے۔
انفرادی و فیملی ملاقاتیں

پروگرام کے مطابق چھ بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے دفتر تشریف لائے اور فیملیز ملاقاتوں کا پروگرام شروع ہوا۔
آج شام کے اس پروگرام میں 49 فیملیز کے 164؍افراد نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے ملاقات کی سعادت پائی۔
جرمنی سے ملاقات کرنے والی یہ فیملیز 35 مختلف شہروں اور جماعتوں سے ملاقات کے لئے پہنچی تھیں۔ ان میں سے بعض فیملیز بڑے لمبے سفر طے کر کے اپنے پیارے آقا سے ملاقات کے لئے آئی تھیں۔ خصوصًا ہمبرگ(Hamburg) سے آنے والی پانچصد کلومیٹر اور برلن (Berlin)سے آنے والی پانچصد پچاس کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے پہنچی تھیں۔
جرمنی کے علاوہ پاکستان، نائجیریا، فجی(Fiji) اور UAE سے آنے والی فیملیزنے بھی ملاقات کی سعادت پائی۔
ان سبھی احباب اور فیملیز نے جہاں اپنے پیارے آقا سے ملاقات کا شرف پایا۔ وہاں ہر ایک ان بابرکت لمحات سے بے انتہا برکتیں سمیٹے ہوئے باہر آیا۔ بیماروں نے اپنی صحتیابی کے لئے دعائیں حاصل کیں۔ مختلف پریشانیوں اور مسائل میں گھر ے ہوئے لوگوں نے اپنی تکالیف دور ہونے کے لئے دعا کی درخواستیں کیں اور تسکین قلب پا کر مسکراتے ہوئے چہروں کے ساتھ باہر نکلے، طلباء اور طالبات نے اپنی تعلیم اور امتحانات میں کامیابی کے حصول کے لئے اپنے پیارے آقا سے دعائیں حاصل کیں۔ غرض ہر ایک نے اپنے آقا کی دعاؤں سے حصہ پایا۔ راحت و سکون اور اطمینان قلب حاصل ہوا۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور طالبات کو قلم عطا فرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطا فرمائے۔ ملاقاتوں کا یہ پروگرام آٹھ بجکر بیس منٹ تک جاری رہا۔

تقریب آمین

اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مسجد کے ہال میں تشریف لے آئے اور پروگرام کے مطابق تقریب آمین کا انعقاد ہوا۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت 30بچوں اور بچیوں سے قرآن کریم کی ایک ایک آیت سُنی اور آخر پر دعا کروائی۔

لڑکے

عزیزم دانش انعام، لئیق احمد باجوہ، عاقل احمد ارقم، انصر احمد جاوید، مرزا شایان احمد آصف، فراز احمد بٹ، عزیزم فاران طاہر، ادیان احمد، سرمد احمد بھٹّی، ارمان سالک، ہاشم جمیل، رانا سلمان احمد، عزیزم محمد فرید۔

لڑکیاں

عزیزہ تہمینہ مرزا احمد، منیفہ ظفر، انیقہ احمد، انجلی کمار، ہبہ اطہر، میرب بٹ، سلمانہ منہاس، آنیہ احمد، علیزہ صوفیہ احمد، علیشہ احمد، ہانیہ احمد، ناصرہ عرفان، مناہل تصور بٹ، آیون اظہر، امۃ الشافی بھٹی، عنایہ بٹ، سبیکہ احمد۔

تقریب آمین کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نماز مغرب و عشا ء جمع کر کے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔

6؍ ستمبر 2018ء بروز جمعرات

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح پانچ بجکر چالیس منٹ پر تشریف لا کر نماز فجر پڑھائی۔ نماز کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے گئے۔

صبح حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دفتری ڈاک، خطوط اور رپورٹس ملاحظہ فرمائیں اور ہدایات سے نوازا۔ حضور انور کی مختلف دفتری امور کی انجام دہی میں مصروفیت رہی۔

دو بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے تشریف لا کر نماز ظہر و عصر جمع کر کے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر ہ العزیز اپنے رہائشی حصّہ میں تشریف لے گئے۔
آج پروگرام کے مطابق جلسہ گاہ Karlsruhe کے لئے روانگی تھی۔

سوا پانچ بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائشگاہ سے باہر تشریف لائے اور دعا کروائی اور یہاں سےKarlsruheکے لئے روانگی ہوئی۔

بیت السبوح فرنکفرٹ سے Karlsruhe شہر کا فاصلہ 160کلومیٹر ہے۔ یہ جگہ جہاں جلسہ کا انعقاد ہوتا ہے K-Messe کہلاتی ہے۔اس کا کُل رقبہ ایک لاکھ پچاس ہزار مربع میٹر ہے اور اس کا Coveredحصّہ 70ہزار مربع میٹر ہے۔ اس میں چار بڑے ہال ہیں اور یہ چاروں ہال ایئر کنڈیشنڈ ہیں۔ ہر ہال کا رقبہ 1250مربع میٹر ہے اور ہر ہال میں کرسیوں پر بارہ ہزار افراد بیٹھ سکتے ہیں اور ہر ہال میں 18ہزار سے زائد لوگ نماز ادا کر سکتے ہیں۔

ان چاروں ہالز سے ملحق مجموعی طورپر128 بیوت الخلاء ہیں اور بہت سے چھوٹے ہال بھی ہیں۔ یہاں دس ہزار گاڑیوں کی پارکنگ کی جگہ موجود ہے۔

دو گھنٹہ کے سفر کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی سات بجکر پندرہ منٹ پر جلسہ گاہ تشریف آوری ہوئی۔ جلسہ گاہ پہنچنے سے چند کلومیٹر پہلے پولیس کی گاڑی نے قافلہ کو Escort کیا۔

جونہی حضور انور گاڑی سے باہر تشریف لائے تو امیر صاحب جرمنی، افسر جلسہ سالانہ محمد الیاس مجوکہ صاحب، افسر جلسہ گاہ حافظ مظفر عمران صاحب، افسر خدمت خلق حسنات احمد صاحب نے حضور انور کو خوش آمدید کہا اور شرف مصافحہ حاصل کیا۔

بعد ازاں حضور انور کچھ دیر کے لئے اپنے رہائشی حصّہ میں تشریف لے گئے۔

معائنہ انتظامات جلسہ سالانہ جرمنی

سات بجکر 35منٹ پر جلسہ سالانہ کے انتظامات کا معائنہ شروع ہوا۔

نائب افسران جلسہ سالانہ ایک قطار میں کھڑے تھے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے از راہ شفقت ان کے پاس سے گزرتے ہوئے اپنا ہاتھ بلند کر کے السلام علیکم کہا۔

سب سے پہلے حضور انور نے سکیننگ سسٹم کا معائنہ فرمایا۔ بعد ازاں MTAانٹرنیشنل شعبہ پروگرامنگ اور Editingمیں تشریف لے گئے اور منتظمین سے بعض امور سے متعلق دریافت فرمایا۔

اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مین ہال سے باہر لگی ہوئی مارکی میں قائم ’’شعبہ ٹرانسلیشن‘‘ میں تشریف لے گئے جہاں مختلف زبانوں میں جلسہ سالانہ کے تمام پروگراموں اور تقاریر کے Liveترجمہ کا انتظام کیا گیا ہے۔ یہاں ٹرانسلیشن کے اٹھارہ (18)کیبن لگائے گئے ہیں۔ بارہ سے تیرہ زبانوں میں جلسہ سالانہ کے تمام پروگراموں کا ترجمہ ہو گا۔اس کے علاوہ جلسہ گاہ مستورات کے خصوصی سیشن کے لئے مزید پانچ زبانوں میں ترجمہ کا انتظام کیا گیا ہے اس طرح مجموعی طور پر 18مختلف زبانوںکے ترجمہ کا انتظام یہاں موجود ہے۔

بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اُس سٹور کے پاس تشریف لے گئے جہاں کھانے پینے اور استعمال کی مختلف اشیاء سٹور کی گئی تھیں۔ یہاں سے ضرورت کے مطابق ساتھ ساتھ یہ اشیاء مختلف شعبوں کو مہیّا کی جاتی ہیں۔

اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے لنگر خانہ کا معائنہ فرمایا۔ سب سے پہلے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے گوشت کی کٹائی کا جائزہ لیا۔ گوشت کی کٹائی مشینوں کے ذریعہ کی جاتی ہے۔ حضور انور کی ہدایت پر کارکنان نے گوشت کاٹ کر دکھایا۔ اس گوشت کو ایک معین ٹمپریچر پر محفوظ کرنے کے لئے ایک کنٹینر نما فریزر حاصل کیا گیا ہے جس میں ٹنوں کے حساب سے گوشت رکھا جاسکتا ہے۔

بعد ازاں حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے لنگر خانہ کا معائنہ فرمایا اور کھانا پکانے کے انتظامات کا جائزہ لیا اور کھانے کا معیار دیکھا ۔ چاول کے علاوہ آلو گوشت اور دال کا سالن پکا ہوا تھا اور ساتھ وہ نان بھی رکھے گئے تھے جو مہمانوں کو دیئے جانے تھے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت آلو گوشت اور دال سےچند لقمے لے کر تناول فرمائے اور اس بات کا جائزہ لیا کہ دونوں سالن صحیح پکے ہوئے ہیں یا نہیں۔ حضور انور نے کھانے کے معیار کے بارہ میں منتظمین سے گفتگو فرمائی۔

مختلف اقوام سے تعلق رکھنے والے مہمانوں کے لئے ان کی ضرورت اور مزاج کے مطابق علیحدہ کھانا تیار کیا گیا تھا۔ حضور انور نے ازراہ شفقت اس کا بھی جائزہ لیا۔

لنگر خانہ کے کارکنان نے ایک بڑے سائز کا کیک تیار کیا ہوا تھا۔ حضور انور نے ازراہ شفقت اپنے ان خدام کے لئے کیک کے مختلف حصّے کئے اور ایک ٹکڑا تناول فرمایا۔ بعد ازاں لنگر خانہ کے کارکنان نے اپنے پیارے آقا کے ساتھ گروپ فوٹو بنوانے کی سعادت پائی۔

لنگر خانہ کے باہر ’’دیگ واشنگ مشین‘‘ لگائی گئی تھی۔ یہ مشین گزشتہ دس گیارہ سال سے لگائی جا رہی ہے اور وقتاً فوقتاً اس میں بہتری لائی جاتی رہی ہے۔ یہ مشین احمدی انجینئرز نے مل کر خود تیار کی ہے۔ آغاز میں یہ صورت تھی کہ مشین پر دیگ رکھنے کے بعد ایک بٹن دبانا پڑتا تھا۔ لیکن گزشتہ سال سے اس میں یہ بہتری لائی گئی ہے کہ اب یہ بٹن نہیں دبانا پڑتا بلکہ جونہی دیگ صفائی کے لئے رکھی جاتی ہے خود بخود آٹومیٹک فنکشن شروع ہو جاتا ہے۔ ایک ایسا سینسر سسٹم لگایا گیا ہے جس کی وجہ سے خود بخود فنکشن شروع ہو جاتا ہےاور دیگ دھلنے کا پراسس مکمل ہونے کےبعد خود بخود باہر آجاتی ہے۔

حضور انور نے معائنہ کے دوران متعلقہ انچارج سے دریافت فرمایا کہ اس مشین میں مزید کوئی اضافہ کیا گیا ہے۔ جس پر انچارج صاحب نے عرض کیا کہ کوئی اضافہ نہیں ہے۔ ویسے کی ویسے ہی ہے۔

اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز پرائیویٹ خیمہ جات کے احاطہ میں تشریف لے آئے اور خیمہ جات کے درمیانی راستہ سے گزر ے۔ راستہ کے دونوں اطراف جرمنی کی مختلف جماعتوں اور علاقوں سے آنے والی فیملیاں اپنے اپنے خیموں کے پاس کھڑی تھیں۔ سبھی اپنے ہاتھ بلند کر کے حضور انور کی خدمت میں سلام عرض کر تے۔ حضور انور ازراہ شفقت اپنا ہاتھ بلند کر کے ان کے سلام کا جواب دیتے اور بعض سے حضور انور نے ان کے خیموں کے حوالہ سے گفتگو بھی فرمائی۔ مختلف اطراف سے احباب مسلسل نعرے بلند کر رہے تھے۔

پرائیویٹ خیمہ جات کے احاطہ کے ایک طرف ایک حصّہ پرائیویٹ Caravanکے لئے مخصوص کیا گیا تھا۔ ان خیمہ جات اور Caravanکے ارد گرد فینس لگائی گئی ہے اور گیٹ بھی بنائے گئے ہیں اور اس احاطہ میں رجسٹریشن، کارڈ چیکنگ اور سکیننگ کے بعد ہی داخل ہوا جا سکتا ہے۔

بعدازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز لجنہ جلسہ گاہ کے انتظامات کے معائنہ کے لئے تشریف لے گئے۔ امسال پہلی مرتبہ لجنہ کے لئے کھانا کھانے کا انتظام اور ان کے بازار کا انتظام بیرونی کھلے ایریا میں مارکیز لگا کر کیا گیا ہے جس کے نتیجہ میں موجودہ ہالز میں ان کے جلسہ گاہ کے لئے وسیع جگہ مہیّا ہو گئی ہے۔

حضور انور نے لجنہ کے انتظامات جلسہ کا معائنہ فرمایا اور ان کے جملہ انتظامات دیکھے اور مختلف شعبوں کا جائزہ لیا اور ہدایات سے نوازا۔

لجنہ کے انتظامات کے معائنہ کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے MTAسٹوڈیوز اور دیگر متعلقہ انتظامات کا معائنہ فرمایا اور بعض امور کے بارہ میں دریافت فرمایا۔

اسی احاطہ میں جہاں MTAسٹوڈیوز، کتب کے سٹور اور بک سٹال نیز جلسہ سالانہ کے مختلف دفاتر عارضی طور پر مارکیز لگا کر قائم کئے گئے ہیں وہاں ایک بڑی مارکی لگا کر جلسہ پر آنے والے مہمانوں کے لئے اس کو جلسہ گاہ کا حصّہ بنایا گیا تھا اور جن کو ہال میں جگہ نہ مل سکے وہ اس مارکی میں بیٹھیں گے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر افسر جلسہ سالانہ نے اس مارکی کے حوالہ سے تفصیل بتائی اور بتایا کہ یہاں با قاعدہ ٹیلیویژن رکھ دیئے گئے ہیں تا کہ وہ احباب جو یہاں مارکی میں ہوں جلسہ کی کارروائی دیکھ سکیں۔ اس مارکی کے ارد گرد بھی خالی جگہیں ہیں بوقت ضرورت وہ بھی استعمال کی جا سکتی ہیں۔

بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے کتب کے سٹور اور سٹال کا معائنہ فرمایا۔ یہاں مختلف میزوں اور سٹینڈز پر بڑی ترتیب کے ساتھ کتب رکھی گئی تھیں تا کہ کتب حاصل کرنے والے احباب بآسانی اپنی مطلوبہ کتب حاصل کر لیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے نیشنل سیکرٹری اشاعت سے دریافت فر مایا کہ حضرت مصلح موعود ؓ کی کتاب ’’ہستی باری تعالیٰ کے دس دلائل‘‘ کا جرمن ترجمہ شائع ہوا ہے۔ اس پر سیکرٹری صاحب نے بتایا کہ ابھی اس کتاب کا ترجمہ نہیں ہوا۔ حضور انور نے ہدایت فرمائی کہ اس کتاب کا ترجمہ کروا کر شائع کر یں۔

بعد ازاں حضور انور اُس حصّہ میں تشریف لے آئے جہاں شعبہ جائیداد، شعبہ تعمیر سو (100)مساجد، شعبہ اجراء کارڈ گرین ایریا، شعبہ تعلیم، شعبہ وصیت، شعبہ رشتہ ناطہ، شعبہ وقف نَو، احمدیہ آرکیٹکٹس اینڈ انجینئرز ایسو سی ایشن ، ہیومینٹی فرسٹ، شعبہ آڈیو، شعبہ وصایا وغیرہ کے دفاتر قائم کئے گئے تھے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے شعبہ ہیو مینٹی فرسٹ کا معائنہ فرمایا۔افریقہ میں استعمال کرنے کے لئے یہاںGravity Lightکا ایک نمونہ رکھا گیا تھا۔حضور انور نے اس بارہ میں دریافت فرمایا۔ہیو مینٹی فرسٹ جرمنی کے چیئر مین ڈاکٹر اطہر زبیر صاحب نے اسےOnکر کے دکھایا۔ یہ Lightکسی چیز کے ساتھ لٹکائی جاتی ہے۔ ایک طرف سے ایک زنجیر کھینچتے ہیں اور زنجیر کے دوسری طرف کا حصّہ جو اوپر چلا جاتا ہے اور 20منٹ کے بعدواپس نیچے آتا ہے تو اس دوران 20منٹ تک یہ Lightجلتی رہتی ہے۔ 20منٹ گزرنے کے بعد پھر زنجیر کھینچ دیں تو اس طرح جتنا عرصہ چاہیں اس Lightکو Onرکھا جا سکتا ہے۔

حضور انور نے ڈاکٹر صاحب سے فرمایا کہ پرانے زمانہ میں ہوا دینے کے لئے اس طرح پنکھا بنایا ہوتا تھا کہ دونوں پاؤں سے ڈور ہلا کر اس کو چلاتے تھے۔ اب آپ نے جس طرح یہ Lightتیار کی ہے اس طرح کوئی ایسا پنکھا بھی بنائیں جو اس طرح مہیّا کردہ انرجی سے چلے۔

ہیو مینٹی فرسٹ والوں نے ایک ’’ایمر جینسی کِٹ‘‘ تیار کی ہے جس میں تمام ایسا بنیادی سامان مہیّا ہے جس سے ایک انسان دو ہفتہ کے لئے Surviveکر سکتا ہے۔ اس کِٹ میں کھانے پینے کا سامان، رات سونے کے لئے بستر، ٹارچ، چھوٹا ریڈیو، اسی طرح بنیادی ضرورت کا سامان موجود ہے۔حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت باقاعدہ رقم ادا کر کے یہ کِٹ بھی خریدی اور اس کے علاوہ ہیو مینٹی فرسٹ نے جو مختلف اشیاء تیار کی ہوئی ہیں ان کا ایک ایک سیمپل خریدا۔

یہاں معائنہ کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مردانہ جلسہ گاہ میں تشریف لے آئے جہاں پروگرام کے مطابق جلسہ سالانہ کی ڈیوٹیوں کی افتتاحی تقریب تھی۔

تمام ناظمین اپنے معاونین اور کارکنان کے ساتھ ایک ترتیب سے بیٹھے ہوئے تھے۔

افسر جلسہ سالانہ ، افسر جلسہ گاہ اور افسر خدمت خلق کے علاوہ نائب افسران کی تعداد 13ہے۔ ناظمین کی تعداد 71ہے، نائب ناظمین کی تعداد 186 ہے۔جب کہ منتظمین کی تعداد 339 ہے اور معاونین کی تعداد 5856 ہے۔ دو صد اطفال اس کے علاوہ ہیں۔ اس طرح مجموعی طور پر 6769 مرد حضرات اور بچے ڈیوٹی کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

تقریب کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو مکرم انیق احمد صاحب نے کی اور بعد ازاں اس کا اردو اور جرمن ترجمہ پیش کیا۔ اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خطاب فرمایا۔

خطاب حضورانور برموقع معائنہ انتظامات جلسہ سالانہ جرمنی 2018ء

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےتشہد و تعوذ اور تسمیہ کے بعد فرمایا:
اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ جرمنی کا جلسہ سالانہ شروع ہو رہا ہے۔ جلسہ کی تیاری کے لئے گزشتہ کئی دنوں سے یہاں کام ہو رہا ہے۔ افسر صاحب جلسہ سالانہ کی اور باقی شعبوں کی بھی جو رپورٹس مجھےملی ہیں اس کے مطابق اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس سال پاکستان سے جو نئے لوگ آنے والے ہیں ، انہوں نے بھی جلسہ کی تیاری کے لئے اپنے آپ کو پیش کیا اور بے لوث ہو کر انہوں نے بڑی خدمت کی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان سب کو جزا دے۔ جو پہلے کام کرنے والے ہیں وہ تو ساتھ کام کر ہی رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کو مزید کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کی اہلیت کو بھی بڑھائے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا :
جہاں تک جلسہ کے انتظامات کا تعلق ہے ہر سال کچھ نہ کچھ بہتری اس میں ہوتی ہے۔ گزشتہ سال کی کمیوں کی طرف نظر رکھی جاتی ہے۔ مجھے امید ہے کہ اس سال بھی جو انتظامات کئے گئے ہیں ان میں بہتری کی طرف توجہ دی گئی ہو گی۔ اور اب تک جومیں نے دیکھا ہے تو میرا خیال ہے کہ بہتری کی کوشش کی گئی ہے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا :

اس سال ایک بات کی شکایت لوگوں کی طرف سے آرہی ہے اور اس شعبہ کے کارکنان کو خاص طور پر اس کو دیکھنا ہو گا کہ پہلے مَیں خطبہ جمعہ کے بعد نماز پڑھنے کے لئے اوپر کی منزل پر آخری کونے میں جایا کرتا تھا،اب وہاں نہیں جاؤں گا بلکہ یہاں اسی ہال میں نماز پڑھاؤں گا۔ اس کے لئے انتظامیہ نے یہ انتظام کیا ہے کہ باہر ایک مارکی لگائی گئی ہے جس میں overflow نماز پڑھے گا۔ ان کا خیال ہے کہ سارا overflowاس میں آجائے گا لیکن جو مجھے لکھنے والے ہیں ان کا خیال ہے کہ یہ جگہ تنگ پڑجائے گی۔بہر حال، جگہ کا تنگ پڑنا ایک لحاظ سے تو اچھا ہے لیکن انتظامیہ کو یہ دیکھنا چاہئے کہ اس وجہ سے کسی قسم کی بد انتظامی نہ ہو۔ اگر وہ جگہ تھوڑی ہے تو اس کے متبادل انتظام پہلے سے ہونا چاہئے۔ یہ نہیں کہ وقت پر فوری طور پر انتظام کیا جائے۔ اس لئے اس شعبہ میں کام کر نے والے کارکن، جیسا کہ میں نے کہا اور ان کے نگران اور ان کے افسر اور ناظم پہلے اس بات پر غور کر لیں اور یہ انتظام رکھیں تا کہ وقت پر کسی قسم کا panic نہ ہو اور rush نہ پیدا ہو۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

انتظامات میں اورخاص طورپر عورتوںمیں toilets وغیرہ کی طرف میں نے توجہ دلائی تھی اس سال اس میں بہتری ہونی چاہئے۔اور زیادہ تعداد ہونی چاہئے۔ عورتوں کی ضروریات ہیں اور ان کے ساتھ بچے بھی ہوتے ہیں تو اس طرح ان کی ضروریات بہر حال مردوں کی نسبت زیادہ ہوتی ہیں، اس طرف بھی انتظامیہ کو توجہ دینی چاہئے۔جو افسران ہیں ان کو بھی اس طرف توجہ دینی چاہئے۔جو سکیم بنانے والے ہیں ان کو بھی توجہ دینی چاہئے۔ اگر نہیں ہے تو یہ سوچیں کہ بارہ گھنٹے میں یا چوبیس گھنٹے میں کیا انتظام ہو سکتا ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا :

جو اصل چیز کام کرنے والے کارکنان کی ہے جیسا کے میں نے کہا کہ اب کام کے لحاظ سے تو ہر شعبہ میں کارکنان تربیت یافتہ ہو گئےہیں ، چاہے وہ کھانا پکوانے کا شعبہ ہے یا کھانا کھلانے کا شعبہ ہے ، پارکنگ کا شعبہ ہے، سیکیورٹی کاشعبہ ہے، یہاں جلسہ گاہ کے اندر جو انتظامات ہیں ان کے شعبے ہیں، باقی دوسرے مختلف شعبہ جات ہیں ، مردوں میں بھی عورتوںمیں بھی،پلاننگ کے لحاظ سے تو بہت اچھا ہے۔ لیکن پلاننگ اُس وقت کام کرتی ہے یا لوگوں کی تسلی اُس وقت ہوتی ہے جب کام کرنے والے بھی عمدہ رنگ میں اپنے کام کو سر انجام دے رہے ہوں۔ اور ہمارے لئے سب سے بہتر جو ایک خاص خصوصیت ہر ایک کارکن اور رضاکار میں ہونی چاہئے وہ یہ ہے کہ اس نے جب بھی اور جو بھی کام کرناہے ہنستے اور مسکراتے چہرہ کے ساتھ کرنا ہے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

مجھے عموماً یہاں سے بہت سی شکایات آتی ہیں۔ یُوکے میں بھی جلسہ بڑے وسیع پیمانے پر ہوتا ہے ، وہاں شکایت آتی ہیں مگر کم۔ یہاں زیادہ شکایات ہیں، اور خاص طور پر عورتوں کی طرف سے بہت شکایات ہیں کہ کھانا کھلانےپرجو ڈیوٹی دینے والی لڑکیاں ہیں ان کے رویّےخاص طور پر بڑی عمر کی عورتوں کے ساتھ اور بچوں والی عورتوں کے ساتھ صحیح نہیں ہوتے۔ جو چاہے مہمان کہے آپ لوگ جو کارکن ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام کے مہمانوں کی خدمت کے لیے رضاکارانہ طور پر پیش کیا ہے آپ کا یہ کام ہے کہ ہنستے مسکراتے چہرہ کے ساتھ یہ کام کریں چاہے جو مرضی بُرا بھلا آپ کو کہتا ہے۔ اگر اب یہ شکایات آئیں، صدر صاحبہ لجنہ بھی نوٹ کرلیں اور ان کی ناظمات بھی نوٹ کر لیں، کہ نہ ناظمات کی طرف سے نہ کارکنات کی طرف سے اس قسم کی کوئی شکایت آنی چاہئے کہ کسی نے کسی کو بداخلاقی سے جواب دیا، رُوکھے پن سے جواب دیا، مسکراتے چہرہ کے ساتھ جواب نہیں دیا۔ ایسی شکایات جو بھی ہوں گی ، جس کے بارہ میں بھی ہوں گی آئندہ سے پھر اس کی ڈیوٹی نہ لگائیں۔ اِسی طرح کارکنان بھی خاص خیال رکھیں کوئی شکایت نہیں آنی چاہیے۔ خاص طور پر جو شعبہ جات ہیں ، سیکیورٹی میں بہرحال بعض دفعہ سنجیدگی اختیار کرنی پڑتی ہے، چیک کر نا پڑتا ہے۔لیکن اخلاق کے دائرہ میں رہ کر چیک کریں نہ کے اپنے آپ کو بھی اخلاق سے گرا لیں۔ اسی طرح کھانا کھلانے کا معاملہ ہے، پارکنگ ہے، traffic-control ہے، ہر جگہ آپ کے اعلیٰ اخلاق ہونے چاہئیں اور مسکراتے چہروں کے ساتھ کام سرانجام دینے چاہئیں ۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا :

اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس سال جو عمومی رپورٹیں مجھے آئیں ، مختلف مہمانوں کی طرف سے بھی اور یُوکے میں رہنے والوں کی طرف سے بھی، کہ یُو کے کے جلسہ سالانہ میں کارکنان نے اور کارکنات نے مسکراتے چہروں کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دیئے۔ اور یہ طرّۂِ امتیازجماعت احمدیہ کے ہر فرد کا ہے۔ صرف ایک ملک کے خدام کا یا کارکنان کا نہیں۔ اس لئے آپ لوگ یاد رکھیں کہ یہ جو الزام جرمنی کے رضاکاروں پر کچھ سالوں سے لگ رہا ہے اور مجھے مستقل شکایات آرہی ہیں ، یہ اس سال نہ لگے کہ کسی بھی کارکن لڑکی نے یا عورت نے یا مردنےیا لڑکےنے کسی بھی قسم کی بداخلاقی کی یا صحیح طرح سے جواب نہیں دیا، یا صحیح رہنمائی نہیں کی یا روکھے پن کا مظاہرہ کیا۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مہمانوں کی خدمت کرنی ہے تو مسکراتے چہروں کے ساتھ کریں۔ اور اگر طبیعت کے لحاظ سے یہ نہیں کر سکتے تو ڈیوٹی سے معذرت کر لیں۔ اللہ تعالیٰ آپ سب کو احسن رنگ میں خدمت کی توفیق عطا فرمائے اور پہلے سے بہتر رنگ میں خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ جلسہ بھی ہر لحاظ سے بابرکت کرے اور آپ لوگوں کی جو ڈیوٹیاں ہیں وہ ایسی ہوں کہ ہر کوئی آپ کی تعریف کرنے والا ہو۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اللہ تعالیٰ کی نظر میں ہماری خدمت قبول ہو۔ اب دعا کرلیں ۔

خطاب کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دعا کروائی۔ حضور انور کا خطاب آٹھ بجکر 45منٹ تک جاری رہا۔

بعد ازاں پروگرام کے مطابق 9بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نماز مغرب و عشاء جمع کر کے پڑھائیں۔

نمازوں کی ادائیگی کے بعد اپنی رہائشگاہ کی طرف جاتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر ہ العزیز نے نمائش کا معائنہ فرمایا۔

اس تبلیغی نمائش کے ایک حصّہ میں اسلام اور قرآن کریم کو نمایاں کیا گیا ہے ۔ اسلام کے حوالہ سے مختلف عناوین پر مشتمل بارہ بینرز لگائے گئے ہیں۔

٭اسلام کی تاریخ واقعہ فیل سے لے کر آنحضرت ﷺ کی وفات تک Touch Screenپر ہے۔

٭ نمائش میں قرآن کریم کے 57تراجم رکھے گئے ہیں۔

٭علاوہ ازیں جرمن کتب کا ایک سٹینڈ ہے اور ایک سٹینڈ فری جرمن لٹر یچر کا بھی ہے۔

٭بعض تاریخی ڈاکومنٹس بھی اس نمائش میں پیش کئے گئے ہیں۔

٭ریویو آف ریلیجنز اور ’القلم‘ پراجیکٹ بھی نمائش کا حصّہ ہے۔

٭1923ءسے لے کر 1960ء تک جماعت احمدیہ جرمنی کی تاریخ بھی پیش کی گئی ہے۔

اس نمائش کے معائنہ کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے رہائشی حصّہ میں تشریف لے آئے۔ جلسہ سالانہ کے ایام میں حضور انور اید ہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا قیام جلسہ گاہ کے اندر ہی ایک رہائشی حصّہ میں ہے۔

……………………

(باقی آئندہ)

مزید پڑھیے…

امیرالمومنین حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورۂ جرمنی، 7 ستمبر 2018ء

امیرالمومنین حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورۂ جرمنی یکم ستمبر 2018ء

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button