حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

مسجد مبارک (سیالکوٹ) کے انہدام کے واقعہ پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا ارشاد

مسجد مبارک (سیالکوٹ) اور اس کے قریب ملحقہ مکان کے انہدام کے واقعہ پر امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا ارشاد

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خطبہ جمعہ فرمودہ 25مئی 2018ء میں معاندین احمدیت کی طرف سے سیالکوٹ میں ہونے والے اس ظالمانہ فعل کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:

’’اس مخالفت کا تازہ واقعہ دو دن ہوئے سیالکوٹ میں ہماری مسجد میں ہوا۔ مسجد اور اس کے ساتھ جو گھر تھا۔ پولیس اور انتظامیہ دونوں نے مل کر بلکہ یہ کہنا چاہئے کہ ان کی سرکردگی میں مولویوں نے اور ان کے چند سو چیلوں نے دھاوا بولا، حملہ کیا۔ بہت بڑا کارنامہ انہوں نے انجام دیا۔ انہوں نے اسلام کو بچانے کے لئے بڑا شب خون مارا۔ اس گھر کو جس کو چند دن پہلے پولیس خود ہی بلا وجہ سِیل(seal) کر چکی تھی، اس کا کوئی جواز نہیں تھا۔ اور وہاں تھا بھی کوئی نہیں۔ پھر بھی اس سِیل(seal) ہوئے ہوئے گھر کوپولیس نے باقاعدہ انتظام کے تحت حملہ کر کے نقصان پہنچایا، اندر سے توڑ پھوڑ کی۔ یہ پاکستان بننے سے بھی ایک لمبا عرصہ بلکہ سو سال سے بھی زیادہ عرصہ پہلے بنے ہوئے گھر اور مسجد تھے۔ اور کوئی جواز نہیں بنتا تھا کہ احمدیوں نے آج بنایا ہے تو ہم نے منارے گرانے ہیں، گنبد گرانے ہیں۔ پس یہ ان کا حال ہے جو مخالفت میں بڑھے ہوئے ہیں۔اب یہ بھی اعلان کر رہے ہیں کہ ہم اور مسجدوں کو بھی نقصان پہنچائیں گے اور گرائیں گے۔ حافظ ہیں، ایک سیاسی پارٹی کے کوئی صاحب قاری ہیں۔ کہنے کو تو حافظ ہیں لیکن قرآن کریم کی تعلیم کی روح سے بالکل ہی خالی ہیں۔ خالی تو بہرحال انہوں نے ہونا تھا اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے خاتم الخلفاء اور اس زمانے کے حَکَم اور عَدل کی دشمنی میں بڑھے ہوئے ہیں تو پھر قرآن کریم کے علم سے بھی خالی ہو جاتے ہیں۔ ظاہری الفاظ تو رَٹے ہوں گے۔ قرآن کریم کی تعلیم کو سمجھنے کے لئے ان کے ذہنوں کو تالے لگے ہوئے ہیں اور یہ بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کی ایک سزا ہے کہ یہ سمجھ نہیں سکتے۔ ہاں فتنہ و فساد کا جہاں تک سوال ہے اس میں ان کے ذہن جو ہیں بہت رسا ہیں۔ بہت کھلے ہوئے ہیں۔ جتنا چاہیں ان سے فتنہ و فساد کروا لیں۔ اس کے لئے نئے نئے طریقے ایجاد کر لیں گے۔ ان چیزوں میں ہم بہرحال ان کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔بہرحال یہ تو ان کا حال ہے۔ اپنی مسجدوں میں بھی ایک دوسرے کے خلاف بولتے ہیں اور فتنوں اور فسادوں کی منصوبہ بندیاں کر کے اپنی مسجدوں کے تقدّس بھی پامال کرتے ہیں۔ اور ہماری مساجد میں بھی جو خالصۃً اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لئے بنائی گئی ہیں ان کو بھی تالے لگا کر، بند کر کے اور پھر باقاعدہ حملہ کر کے نقصان پہنچا کر ان کے تقدّس کو بھی پامال کرتے ہیں۔ یہ نتیجہ ہے ان کے اپنے ذاتی مقاصد کو دین پر ترجیح دینے کا۔ اور جب تک یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی کے مطابق قائم ہونے والی خلافت کو نہیں مانیں گے یہ ایسی حرکتیں کرتے رہیں گے اور ان سے کسی بھی قسم کی اچھائی کی توقع رکھی ہی نہیں جاسکتی۔

ہاں چند ایک شریف لوگ بھی ہوتے ہیں۔ سینیٹ میں ایک خاتون نے بڑی ہمت سے اس پر کل اظہار تشویش بھی کیا اور اسے ردّ بھی کیا ۔ اب دیکھیں اس بیچاری کا مولوی اور مولوی طبع لوگ جو ہیں اورمفاد پرست سیاستدان جو ہیں وہ کیا حشر کرتے ہیں۔ ابھی تک تو یہی دیکھنے میں آیا ہے کہ پھر وہ اس حد تک ایسے شریف لوگوں کے پیچھے پڑتے ہیں کہ ان کو یا تو سیاست سے الگ ہونا پڑتا ہے یا معافی مانگنی پڑتی ہے۔
جہاں تک ہمارے جذبات کا تعلق ہے کہ انہوں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے زمانے کی ایک یادگار کو نقصان پہنچایا اور حکومت نے اسے اپنے قبضے میں لیا ہوا ہے تو ہمارا تو ہمیشہ کی طرح یہی جواب ہے اور ہونا چاہئے کہ اِنَّمَآ اَشْکُوْا بَثِّیْ وَ حُزْنِیْٓ اِلَی اللہِ(یوسف87:)۔ کہ میں تو اپنے رنج اور غم کی فریاد کو اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کرتا ہوں۔ بیشک اس کے ساتھ ہمارا جذباتی تعلق بھی ہو لیکن حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے اعلیٰ تعلق کا اظہار صرف عمارتوں کی حفاظت سے نہیں بلکہ آپ کی تعلیم پر عمل کرنے سے ہے۔ آپ کے بعد نظام خلافت کے ساتھ جڑنے سے ہے۔ ان چیزوں کے حصول سے ہے جو اللہ تعالیٰ نے خلافت کے انعام سے فائدہ اٹھانے کے لئے بتائی ہیں۔ اپنی عبادتوں کے معیار بہتر کرنے سے ہے۔ اللہ تعالیٰ کے حکموں پر عمل کرنے سے ہے۔ اپنی اطاعت کے معیاروں کو بڑھانے سے ہے۔ پس اس کے لئے ہمیں کوشش کرنی چاہئے۔‘‘

٭…٭…٭ۭ

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button