خطبہ نکاح

خطبہ نکاح

(ظہیر احمد خان۔ مربی سلسلہ، انچارج شعبہ ریکارڈ دفتر پی ایس لندن)

فرمودہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 19 نومبر2016ء بروز ہفتہ مسجد فضل لندن میں درج ذیل نکاحوں کا اعلان فرمایا:

خطبہ مسنونہ کی تلاوت کےبعدحضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:۔

اس وقت مَیں دو نکاحوں کے اعلان کروں گا۔یہ دونوں نکاح مربیان سلسلہ کے ہیں ۔ایک جامعہ یُوکے سے فارغ ہوئےہیں ، دوسرے جامعہ احمدیہ جرمنی سے۔

مربیان سے نکاح کرنے والی لڑکیوں کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ ان کے بھی وہی کا م اور فرائض ہیں جو مربی کے ہیں اس لئے ہر مربی کی بیوی کو اپنے اخلاق میں ایک نمونہ ہونا چاہئے۔ اپنے لباس میں،اپنے رکھ رکھاؤ میں، اپنے پردہ میں ایک نمونہ ہونا چاہئے۔اسی طرح دینی علم کو بڑھانے کی کوشش کرنی چاہئے تا کہ جہاں بھی مربی کی پوسٹنگ ہو وہاں لجنہ کی تربیت کرنے کے لئے، لڑکیوں اور عورتوں کے سامنے نمونہ دکھانے کے لئے اس کی بیوی موجود ہو۔ پس اس با ت کو ہمیشہ ہر مربی کی بیوی کو یاد رکھنا چاہئے۔ اسی طرح یہ بھی یاد رکھیں کہ ایک لڑکی واقف زندگی کے ساتھ جب نکاح اور شادی کی حامی بھرتی ہے تو اس کو یاد رکھنا چاہئے کہ پھر اس کو اپنی دنیاوی ضروریات اور دنیاوی خواہشات سے زیادہ دین کو اہمیت دینی ہو گی۔کبھی مطالبات نہیں ہونےچاہئیں۔جو الاؤنس جماعت کی طرف سے ملتا ہے اس میں گزارا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ اسی طرح مربی کو بھی ہمیشہ جب وہ باہر تلقین کرتاہے یا تربیت کے لئے جاتا ہے، اس کے فرائض میں داخل ہے کہ تربیت اور تبلیغ کرے تو گھر میں بھی اپنے اعلیٰ اخلاق کے اور حسن سلوک کےیہی اعلیٰ نمونے قائم کرنے ہوں گے۔ گھروں میں محبت اور پیار کی فضا قائم ہو گی تو باہر بھی اس کا نیک اثر ہو گا۔اوریہی نمونہ اگر گھروں میں بھی ہو گا تو اللہ تعالیٰ پھر مربی کے الفاظ میں برکت بھی ڈالتا ہے جب وہ دوسروں کی تربیت کر رہا ہو۔ پس اس لحاظ سے ہمیشہ دونوں میاں بیوی کو یاد رکھنا چاہئے کہ انہوں نے دین کی خاطر قربانی کا جوعہد کیا ہے اور دین کی خاطر جو اپنی خدمات کوپیش کیا ہے۔ جو عہد اللہ تعالیٰ سے کیا ہے اس کو احسن رنگ میں نبھانے کی ہر وقت کوشش کرنی ہے۔ تقویٰ پر قائم رہنا ہے۔ان آیات میں جو تلاوت کی گئیں، بار بار تقویٰ کی تلقین کی گئی ہے۔ تقویٰ پر قائم رہنا ہے۔ ایک دوسرے کے رشتہ داروں کے جذبات اور احساسات کا خیال رکھنا ہے۔ قول سدید پر چلنا ہے۔ سچائی کو ہمیشہ سامنے رکھنا ہے۔ اعتماد کی فضا گھروں میں قائم کرنی ہے۔ بچوں کی اعلیٰ رنگ میں تربیت کرنی ہے۔ اور اس دنیا کی بجائے اللہ تعالیٰ کی رضا کو دیکھتے ہوئے آئندہ دنیا کی بھی فکر کرنی ہے، اس دنیا میں بھی اپنے لئے بھی اور اپنے بچوں کی تربیت کے لئے بھی۔ پس اللہ کرے کہ یہ قائم ہونے والے رشتےان باتوں کا خیال رکھنے والے ہوں۔

اب ان چند الفاظ کے بعد مَیں نکاح کا اعلان کرتا ہوں۔پہلا نکاح عزیزہ عافیہ ظفر واقفۂ نو کا ہے جو محمد ظفر اللہ صاحب کی بیٹی ہیں۔یہ نکاح عزیزم شرجیل احمد مربی سلسلہ کے ساتھ تین ہزار پاؤنڈ حق مہر پر طے پایا ہے ۔

حضور انور نے فریقین میں ایجاب و قبول کروایااور پھرفرمایا:

اگلا نکاح عزیزہ عائشہ فیاض ملہی کا ہے ، جو فیاض احمد ملہی صاحب کی بیٹی ہیں۔ یہ عزیزم چوہدری بلال اکبر مربی سلسلہ کے ساتھ تین ہزار یورو حق مہر پر طے پایا ہے ۔ جو اس وقت فرانس میں رہتے ہیں۔ چوہدری مقصود الرحمٰن صاحب کے بیٹے ہیں۔ بلال اکبر یہاں آ نہیں سکے۔ ان کے والد ان کے وکیل ہیں۔

حضور انور نے فریقین میں ایجاب و قبول کروایا اور پھرفرمایا:

رشتوں کے با برکت ہونے کے لئے دعا کر لیں۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button