متفرق مضامین

قیام رمضان۔ تقاضے اور برکات

(عبدالسمیع خان)

احادیث نبویہ کی روشنی میں

عن ابی ھریرۃ ان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال:مَنْ قَامَ رَمَضَانَ اِیْمَانًا وَ اِحْتِسَاباً غُفِرَلَہٗ مَاتَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہ۔
(صحیح بخاری کتاب الایمان باب تطوع قیام رمضان حدیث نمبر36)

حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا:جس نے رمضان میں ایمان کے ساتھ اور اپنا احتساب کرتے ہوئے عبادت کی اس کے گزشتہ گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔

اس مضمون کو رسول کریم ﷺ نے مختلف اور متعدد پیرایوں میں بیان فرمایا ہے اور یہ بھی ظاہر فرمادیا ہے کہ ایمان اور احتساب سے کیا مراد ہے۔

حضرت ابو ہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جس نے حالت ایمان میں اور احتساب کرتے ہوئے رمضان کے روزے رکھے اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔(بخاری کتاب الصوم باب من صام رمضان ایمانا و احتسابا حدیث نمبر1768)

افضل مہینہ

حضرت عبدالرحمان بن عوف ؓبیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے رمضان کا ذکر فرمایا اور اسے تمام مہینوں سے افضل قرار دیا اور فرمایا جو شخص رمضان میں حالت ایمان اور احتساب کے ساتھ عبادت کرتا ہے وہ گناہوں سے اس طرح نکل آتا ہے جیسے اس کی ماں نے اسے جنا تھا۔(سنن نسائی کتاب الصیام حدیث نمبر2179)

پاک اور معصوم

حضرت عبدالرحمنؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ نے رمضان کے روزے تم پر فرض کئے اور میں نے تمہارے لئے اس کا قیام جاری کر دیا۔ پس جو شخص ایمان کی حالت میں احتساب کرتے ہوئے روزے رکھے وہ گناہوں سے ایسے نکل جاتا ہے جیسے اس کی ماں نے اسے جنم دیاہو۔(سنن نسائی کتاب الصیام باب ثواب من قام رمضان حدیث نمبر2180)اگر تمہیں معلوم ہوتا

حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس شخص نے رمضان کے روزے ایمان کی حالت میں اور اپنا محاسبہ نفس کرتے ہوئے رکھے۔ اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دئیے جائیں گے اور اگر تمہیں معلوم ہوتا کہ رمضان کی کیا کیا فضیلتیں ہیں تو تم ضرور اس بات کے خواہشمند ہوتے کہ سارا سال ہی رمضان ہو۔(الجامع مسند الامام الربیع بن حبیب، کتاب الصوم باب فی فضل رمضان)

جنت کو آراستہ کر دیا گیا

حضرت ابومسعود غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے کہ میں نے رمضان کے شروع ہونے کے بعد ایک روز آنحضرت ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ :

’’اگر لوگوں کو رمضان کی فضیلت کا علم ہوتا تو میری اُمّت اس بات کی خواہش کرتی کہ سارا سال ہی رمضان ہو‘‘۔ اس پرایک آدمی نے کہا اے اللہ کے نبی ! ہمیں رمضان کے فضائل سے آگاہ کریں ۔ آپ ؐ نے فرمایا یقیناً جنت کو رمضان کے لئے سال کے آغاز سے آخر تک مزیّن کیا جاتا ہے۔ پس جب رمضان کا پہلا دن ہوتا ہے تو عرش الٰہی کے نیچے ہوائیںچلتی ہیں۔

(الترغیب و الترھیب، کتاب الصوم، الترغیب فی صیام رمضان)

رمضان کے معنے

حضرت انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ :رمضان کا نام رمضان اس لئے رکھا گیا ہے کہ یہ گناہوں کو جلا کر خاکستر کر دیتا ہے۔

(الفردوس بماثورالخطاب جلد2صفحہ 60حدیث نمبر2339:)

آ گ سے بچاؤ

حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا :روزے ڈھال ہیں اور آگ سے بچائو کا مضبوط قلعہ ہیں۔ (مسند احمد حدیث نمبر 8857:)

سراسر رحمت اور مغفرت

حضرت سلمان فارسیؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا: رمضان ایک ایسا مہینہ ہے جس کی ابتدا نزول رحمت ہے۔ جس کا وسط مغفرت الٰہی ہے اور جس کا اختتام آگ سے آزادی پر منتج ہوتا ہے۔
(مشکوٰۃ کتاب الصوم)

جنت کے دروازے کھل گئے

حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا کہ میں نے آنحضرت ﷺ سے سنا آپؐ فرما رہے تھے۔
رمضانآگیا ہے اور اس میں جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے مقفل کر دئیے جاتے ہیں اور شیاطین کو اس میں زنجیروں سے جکڑ دیا جاتا ہے۔ ہلاکت ہواس شخص کے لئے جس نے رمضان کو پایا اور اس سے بخشا نہ گیا اور وہ رمضان میں نہیں بخشا گیا توپھر کب بخشا جائے گا۔

(الترغیب والترھیب۔کتاب الصوم۔ الترغیب فی صیام رمضان)

روزانہ نجات دیتا ہے

حضرت ابو ہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب رمضان کے مہینے کی پہلی رات ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کی طرف دیکھتا ہے اور جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کی طرف دیکھتا ہے تو پھر اسے کبھی بھی عذاب نہیں دیتا اور اللہ تعالیٰ ہر روز ہزاروں لاکھوں افراد کو جہنم سے نجات دیتا ہے۔ پس جب رمضان کی 29ویں رات ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ رمضان کی گزشتہ 28راتوں کے برابر لوگوں کو بخش دیتا ہے۔

(الترغیب و الترھیب۔ کتاب الصوم۔ الترغیب فی صیام رمضان)

نفل کا ثواب فرض کے برابر

حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

اللہ تعالیٰ نے اس ماہ رمضان کے روزے فرض کئے ہیں اور اس کی رات کی عبادت کو نفل ٹھہرایا ہے۔ اس مہینہ میں جو شخص کسی نفلی عبادت کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔ اسے اس نفل کا ثواب عام دنوں میں فرض کے برابر ملے گا اور جس نے اس مہینے میں ایک فرض ادا کیا اسے عام دنوں کے 70 فرضوں کے برابر ثواب ملے گا۔(مشکوٰۃ۔کتاب الصوم)

رمضان کی برکتیں

حضرت سلمان فارسیؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا:

اللہ تعالیٰ نے رمضان کے روزے فرض کئے ہیں اور اس کی رات کی عبادت کو نفل ٹھہرایا ہے ۔ یہ مہینہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے اور یہ ہمدردی خلق کا مہینہ ہے اور ایسا مہینہ ہے جس میں مومن کا رزق بڑھایا جاتا ہے۔ (مشکوٰۃ کتاب الصوم)

سایہ رحمت کا مہینہ

ضرت عبادہ بن صامتؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :تم پر رمضان کا مہینہ آیا ہے۔ یہ برکت کا مہینہ ہے۔ اللہ تعالیٰ تم پر سایہ رحمت کرتا ہے اور تمہاری خطائوں کو مٹاتا ہے اور اس مہینے میں دعائیں قبول ہوتی ہیں۔

(الترغیب والترھیب کتاب الصوم حدیث نمبر 1490 جلد2 صفحہ 60)

بخشش کی راہ

حضرت سلمان فارسیؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا:۔

جو شخص ماہ رمضان میں اپنے مزدور یا خادم سے اس کے کام کا بوجھ ہلکا کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس شخص کو بخش دے گا اور اسے آگ سے آزاد کر دے گا۔(مشکوٰۃ کتاب الصوم)

پھر آنحضرت ﷺ نے اپنے عمل سے وہ نمونہ بھی مہیا فرمادیا جو گناہوں کو جلا ڈالنے اور خدا کے قریب کرنے والا ہے۔

رات کی عبادت

حضرت ابو سلمہؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہؓ سے پوچھا کہ رسول کریم ﷺ رمضان میں رات کو کتنی رکعات پڑھا کرتے تھے۔ انہوں نے فرمایا:

رسول کریم ﷺ رمضان اور اس کے علاوہ بھی رات کو گیارہ رکعات سے زائد نہیں پڑھتے تھے۔ پہلے چار رکعات پڑھتے۔ ان کے حسن اور طوالت کے بارہ میں نہ پوچھ۔ پھر چار رکعات پڑھتے۔ ان کے حسن اور طوالت کا بھی کیا کہنا۔ پھر تین وتر ادا کرتے۔ میں نے ایک دفعہ پوچھا یارسول اللہ آپ رات کو وتر پڑھنے سے پہلے سو جاتے ہیں تو آپ نے فرمایا میری آنکھیں سو جاتی ہیں مگر میرا دل نہیں سوتا۔(صحیح بخاری کتاب الصلوٰۃ التراویح باب فضل من قام رمضان حدیث نمبر1874)

رمضان میں انفاق فی سبیل اللہ

ضرت ابن عباسؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ لوگوں میں سب سے زیادہ سخی تھے اور رمضان میں تو آپ کی سخاوت پہلے سے بھی بڑھ جایا کرتی تھی اور آپؐ تیز ہواؤں سے زیادہ جُودوسخا کیا کرتے تھے۔

(صحیح بخاری کتاب بدء الوحی حدیث نمبر5)

آخری عشرہ کی عبادت

حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ آنحضرت ﷺ رمضان کے آخری عشرہ میں عبادت کے لئے جو محنت اور مجاہدہ کرتے تھے وہ دیگر ایام میں نہیں ہوتی تھی۔

(صحیح مسلم کتاب الاعتکاف باب الاجتہاد فی العشرالاواخر حدیث نمبر 2009)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button