کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

ارشادات عالیہ سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام

اَلْقَصِیْدَۃُ لِکُلِّ قَرِیْحَۃٍ سَعِیْدَۃٍ ہر سعید فطرت کے لئے ایک قصیدہ

اَرٰی سَیْلَ اٰفَاتٍ قَضَاھَا الْمُقَدِّرُ

وَفِی الْخَلْقِ سَیْـاٰتٌ تُذَاعُ وَ تُنْشَرُ

میں ان آفات کے سیلاب کو دیکھ رہا ہوں جن کو تقدیر جاری کرنے والے خدا نے مقدّر کیا ہے اور مخلوق میں ایسی برائیاں (موجود) ہیں جو پھیلائی اور نشر کی جا رہی ہیں۔

وَفِیْ کُلِّ طَرْفٍ نَارُ شَرٍّ تَأَجَّجَتْ

وَفِیْ کُلِّ قَلْبٍ قَدْ تَرَایَٔ التَّحَجُّرُ

اور ہر طرف آتشِ فساد و شر بھڑک اُٹھی ہے اور ہر ایک دل میں قساوت ظاہر ہو گئی ہے۔

وَقَدْ زُلْزِلَتْ مِنْ ھٰذِہِ الرِّیْحِ دَوْحَۃٌ

تُظِلُّ بِظِلٍّ ذِیْ شِفَائٍ وَّ تُثْمِرُ

اور اس ہوا سے وہ درخت ہل گیا ہے جو شفابخش اور سایہ دینے والا اور ثمردار تھا۔

اَرٰی کُلَّ مَحْجُوْبٍ لِدُنْیَاہُ بَاکِیًا

فَمَنْ ذَا الَّذِیْ یَبْکِیْ لِدِیْنٍ یُّحَقَّرُ

میں دیکھتا ہوں کہ ہر غافل اپنی دنیا کے لئے رو رہا ہے۔ پس کون ہے جو دین کے لئے روئے جس کی تحقیر کی جا رہی ہے۔

وَلِلدِّیْنِ اَطْلَالٌ اَرَاھَا کَلَاھِفٍ

وَدَمْعِیْ بِذِکْرِ قُصُوْرِہِ یَتَحَدَّرُ

اور دین کے کھنڈرات ہو چکے ہیں جنہیں میں غم زدہ کی طرح دیکھ رہا ہوں اور میرے آنسو اس کے محلّات کی یا د میں بہہ رہے ہیں۔

تَرَائَ تْ غَوَایَاتٌ کَرِیْحٍ مُّجِیْحَۃٍ

وَاَرْخٰی سَدِیْلَ الْغَیِّ لَیْلٌ مُّکَدِّرُ

بیخ کنی کرنے والی ہوا کی طرح گمراہیاں ظاہر ہو گئی ہیں اور اندھیری رات نے ضلالت کا پردہ لٹکا دیا ہے۔

اَرٰ ی ظُلُمَاتٍ لَّیْتَنِیْ مِتُّ قَبْلَھَا

وَذُقْتُ کُئُوْسَ الْمَوْتِ اَوْکُنْتُ اُنْصَرُ

میں تاریکیاں دیکھتا ہوں۔ کاش میں ان سے پہلے ہی مر جاتا اور موت کے پیالے چکھ لیتا یا پھر میں نصرت دیا جاتا۔

تَہُبُّ رِیَاحٌ عَاصِفَاتٌ کَاَنَّہَا

سِبَاعٌ بِاَرْضِ الْھِنْدِ تَعْوِیْ وَ تَزْئَ رُ

تند ہوائیں اس طرح چل رہی ہیں گویا کہ وہ ہند کی سر زمین میں درندے ہیں جو چیخ اور دھاڑ رہے ہیں۔

اَرَی الْفَاسِقِیْنَ الْمُفْسِدِیْنَ وَ زُمَرَھُمْ

وَقَلَّ صَلَاحُ النَّاسِ وَالْغَیُّ یَکْثُرُ

میں بدکار مفسدوں اور ان کے گروہوں کو ہی دیکھ رہا ہوں اور لوگوں کی نیکی کم ہو گئی اور گمراہی بڑھ گئی ہے۔

اَرٰ ی عَیْنَ دِیْنِ اﷲِ مِنْہُمْ تَکَدَّرَتْ

بِہَا الْعِیْنُ وَالْاٰرَامُ تَمْشِیْ وَ تَعْبُرُ

میں دیکھتا ہوں کہ اﷲکے دین کا چشمہ ان کی وجہ سے مکد ّر ہو گیا ہے اور اس میں نیل گائے اور ہرن چل رہے ہیں اور اسے عبور کر رہے ہیں (یعنی اس کا والی وارث کوئی نہیں رہا)

اَرَی الدِّ یْنَ کَالْمَرْضٰی عَلَی الْاَرْضِ رَاغِمًا

وَکُلُّ جَھُوْلٍ فِی الْھَوَی یَتَبَخْتَرُ

میں دین کو مریضوں کی طرح زمین پر خاک آلود پاتا ہوں اور ہر ایک جاہل ہوائے نفس میں مٹک مٹک کر چل رہا ہے۔

وَمَاھَمُّھُمْ اِلاَّ لِحَظِّ نُفُوْسِھِمْ

وَمَاجُھْدُھُمْ اِلاَّ لِعَیْشٍ یُّوَفَّرُ

اور ان کا تمام فکر ان کے حظِّ نفس کے لئے ہی ہے اور ان کی ساری کوشش صرف ایسی عیش کے لئے ہی ہے جسے بڑھایا جائے۔

نَسُوْا نَہْجَ دِیْنِ اﷲِ خُبْثًا وَّ غَفْلَۃً

وَقَدْ سَرَّھُمْ بَغْیٌ وَّفِسْقٌ وَّ مَیْسِرُ

وہ خباثت اور غفلت سے اﷲکے دین کی راہ کو بھول گئے ہیں اور انہیں سرکشی، بدکاری اور قمار بازی پسند آ گئی ہے۔

فَلَمَّا طَغَی الْفِسْقُ الْمُبِیْدُ بِسَیْلِہِ

تَمَنَّیْتُ لَوْکَانَ الْوَبَائُ الْمُتَبِّرُ

جب تباہ کن بدی کے سیلاب میں طغیانی آ گئی تو میں نے آرزو کی کہ مہلک وبا آ جائے۔

فَاِنَّ ھَلَاکَ النَّاسِ عِنْدَ اُوْلِی النُّہٰی

اَحَبُّ وَاَوْلٰی مِنْ ضَلَالٍ یُّدَمِّرُ

کیونکہ عقلمندوں کے نزدیک لوگوں کا ہلاک ہو جانا تباہ کرنے والی گمراہی سے زیادہ پسندیدہ اور بہتر ہے۔

صَبَرْنَا عَلٰی ظُلْمِ الْخَـلَائِقِ کُلِّھِمْ

وَلٰکِنْ عَلٰی سَیْلِ الشَّقَا لَا نَصْبِرُ

ہم نے تمام لوگوں کے ظلم پر صبر کیا ہے لیکن ہم بدبختی کے سیلاب پر صبر نہیں کر سکتے۔

وَقَدْ ذَابَ قَلْبِیْ مِنْ مَّصَائِبِ دِیْنِنَا

وَ اَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ وَاُبْصِرُ

اور اپنے دین کے مصائب سے میرا دل پگھل گیا ہے اور میں وہ کچھ جانتا اور دیکھتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔

وَبَثِّیْ وَ حُزْنِیْ قَدْ تَجَاوَزَ حَدَّہُ

وَلَوْلَا مِنَ الرَّحْمٰنِ فَضْلٌ اُ تَبَّرُ

اور میرا غم و اندوہ اپنی حد سے بڑھ گیا ہے اور اگر خدائے رحمان کا فضل نہ ہوتا تو میں ہلاک ہو جاتا۔

وَعِنْدِیْ دُمُوْعٌ قَدْ طَلَعْنَ الْمَاٰقِـیَا

وَعِنْدِیْ صُرَاخٌ لاَّ یَرَاہُ الْمُکَفِّرُ

اور میرے آنسو گوشہ ہائے چشم سے باہر نکل آئے ہیں اور میں ایسی چیخ و پکار کرتا ہوں جسے مکفّر نہیں دیکھتا۔

وَلِیْ دَعَوَاتٌ یَّصْعَدَنَّ اِلَی السَّمَاء

وَلِیْ کَلِمَاتٌ فِی الصَّلَایَۃِ تَقْعَرُ

اور میری دعائیں ایسی ہیں جو آسمان پر جاتی ہیں اور میرے کلمات پتھر میں اثر کرتے ہیں۔

وَاُعْطِیْتُ تَأْثِیْرًا مِّنَ ﷲِ خَالِقِیْ

فَتَأْوِیْ اِلٰی قَوْلِیْ جَنَانٌ مُّطَھَّرُ

اورمجھے اپنے خالق خدا کی طرف سے تاثیر بخشی گئی ہے۔ پس پاک دل میرے قول کی طرف پناہ لیتا ہے۔

وَاِنَّ جَنَانِیْ جَاذِبٌ بِصَفَائِہِ

وَاِنَّ بَیَانِیْ فِی الصُّخُوْرِ یُؤَثِّرُ

اور بے شک میرا دل اپنے صاف ہونے کی وجہ سے جاذب ہے اور بلاشبہ میرا بیان چٹانوں میں بھی اثر کرتا ہے۔

حَفَرْتُ جِبَالَ النَّفْسِ مِنْ قُوَّۃِ الْعُلٰی

فَصَارَ فُؤَادِیْ مِثْلَ نَہْرٍ تُفَجَّرُ

میں نے خداداد طاقت سے نفس کے پہاڑوں کو کھودا ہے پس میرا دل نہر کی طرح ہو گیا ہے جو جاری کی جاتی ہے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button