افریقہ (رپورٹس)

جماعت ہائے احمدیہ کیمرون کے پانچویں جلسہ سالانہ کا کامیاب و با برکت انعقاد

(ناصراحمد محمود طاہر۔مبلغ سلسلہ نائیجیریا)

ملک کے تمام دس ریجنز سے نمائندگان کی جلسہ میں شرکت۔ اس سال جلسہ کے شاملین کی حاضری گزشتہ سال سے دوگنا رہی۔ ریڈیو، ٹی وی اور اخبارات میں جلسہ کی کوریج۔علماء سلسلہ کی پُر مغز تقاریر۔ علاقہ کے معززین اور سرکاری اتھار ٹیزکی شرکت اور جلسہ کے بارہ میں نیک تأثرات

جماعت احمدیہ کیمرون شجرۂ احمدیت کی ایک نوزائیدہ شاخ ہے جو اپنی سر سبزی و شادابی کے ساتھ ابتدائی مراحل سے گزر رہی ہے۔ اس سر زمین پر گزشتہ چند سالوں سے جماعت احمدیہ نائیجیریا کو وقتاً فوقتاً اپنا کوئی مبلغ بھیجنے کی سعادت ملتی رہی تاکہ یہاں بھی اللہ تعالیٰ کے پاک مسیح کا پیغام پہنچے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا نصب ہو۔ گزشتہ سال سے پیارے آقا کی منظوری سے مکرم عبد الخالق نیر صاحب کا یہاںبطور مشنری انچارج تقرر عمل میں آیا ہے۔

یہاں Mamfeگاؤں وہ پہلا گاؤں ہے جس نے جماعت احمدیہ کو قبول کیا اور 2005ء میں کیمرون میں یہاں پہلی مسجد بیت الھدیٰ کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ اور پھر کیمرون سے پہلی بار حضرت خلیفۃ المسیح کی زیارت کی غرض سے وفد 2008ء میں ابوجا نائیجیریا جلسہ پر پہنچا جب حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نائیجیریا کے دورہ پر تشریف لائے تھے ۔ تب سے اس سر زمین کی قسمت بدلنے لگی۔ اور حضور پُر نور کی دعاؤں کی بدولت اللہ تعالیٰ نے وقتاً فوقتاً آنے والے مبلغین و معلمین کی کوششوں میں بہت برکت دی۔اور آج ملک کے متعدد مقامات پر حضرت اقدس مسیح موعود ؑ کے ماننے والے موجود ہیں جو امسال کیمرون کے پانچویں جلسہ سالانہ میں شرکت کے لئے اکٹھے ہوئے تھے۔

یہ جلسہ سالانہ ملک کے مغرب میں ایک جماعت Foumban میں منعقد ہوا جو کہ ملکی دار الحکومت Yasundaسے تقریباً 400کلو میٹر جانب مغرب واقع ہے۔ اگر چہ پہلے چار جلسے ملک کے ساؤتھ میں ہوتے رہے اور اب حالات کے پیش نظر پہلی باریہ پانچواں جلسہ ملک کے مغرب میں کیا جا رہا تھا۔ بہر کیف حضور اقدس کی ازراہ شفقت منظوری کے بعد نیشنل مجلس عاملہ اور جلسہ سالانہ کمیٹی نے مکرم مشنری انچارج صاحب کے ساتھ مل کر انتھک محنت کی کہ بفضلہٖ تعالیٰ ہر دیکھنے والا جلسہ کے انتظام و انصرام کو دیکھ کر پہچان نہ سکتا تھا کہ یہ اس علاقہ میں پہلا جلسہ ہے۔ اطفال خدام اپنے مخصوص خوبصورت لباس میں ملبوس بڑے انہماک کے ساتھ ڈیوٹیوں کو انجام دے رہےتھے تو خواتین بھی منظم طور پر TVسکرین کے ذریعہ اپنی مارکی میں پوری توجہ سے جلسہ کی کارروائی سے مستفیض ہو رہی تھیں۔ اور ساتھ ساتھ ایک ٹیم لجنہ کی تینوں وقت کا کھانا بھی تیار کرتی رہی۔ الغرض آب رسانی، رہائش و استقبال ، خدمت خلق ، روشنی و سمعی بصری سبھی شعبہ جات اپنے کام کو احسن رنگ میں انجام دینے میں مصروف رہے۔

جلسہ کا پہلا دن

یہ جلسہ دو دن کا تھا جس کا آغاز 14اپریل 2018ء بروز ہفتہ بفضلہٖ تعالیٰ 10:30بجے صبح تلاوت کلام پاک سے ہوا جو مکرم معلم آدم موموسیٰ صاحب نے کی اور قصیدہ مکرم معلم یوسف بیلو صاحب نے پڑھا۔ بعد ازاں نیشنل پریذیڈنٹ صاحب مکرم ابراھیم بالا صاحب نے انگریزی میں، مکرم عمر آدمو صاحب نیشنل سیکرٹری اشاعت نے فرانسیسی میں جبکہ مکرم ابراھیم جوئید صاحب نے مقامی زبان بانموں (Bamoun) میں جلسہ سالانہ کے لئے پیارے آقا کے پیغام کو لفظ بلفظ ترجمہ کر کے احباب تک پہنچایا۔ اس طرح جلسہ کا آغاز ہوا۔
پھر’’ حضور ﷺ بطور رحمۃ للعالمین ‘‘کے موضوع پر مکرم معلم سلمان احمد صاحب نے تقریر کی اور مکرم خلیل احمد خان صاحب مبلغ سلسلہ نائیجیریا نے ’’تربیت اولاد کے لئے اسلام کے راہنما اصول‘‘ کے موضوع پر احبا ب کو تفصیل سے اسلامی تعلیمات سے آگاہ کیا۔


آج کے اس پہلے سیشن میں 29 چیفس آف ویلج، 3کمشنرز، اور گورنمنٹ کے ڈویجنل ایڈمنسٹریٹز بھی موجود تھے۔نماز ظہر و عصر کے بعد دوپہر کا کھانا پیش کیا گیا۔

جلسہ سالانہ کا دوسرا سیشن

4:30بجے دوسرا سیشن تھا مگر 2بجے اس قدر آندھی اور بارش ہوئی کہ جلسہ گاہ کے اندر بیٹھنا مشکل تھا اور بعض خیمے بھی اکھڑے جس سے اگر چہ مخالفین جماعت میں خوشی کا عالم تھا کہ اب یہ جلسہ جاری نہ رکھ سکیں گے کیونکہ انہوں نے جلسہ سے ہفتہ قبل لوگوں کو مل کر اور پھر Whatsappکے ذریعہ پیغام بھجوائے تھے کہ احمدی کافر ہیں ان کے جلسوں میں جانے والا بھی مسلمان نہیں رہتا۔ اپنے آپ کو بچاؤ اور ان کے جلسوں میں نہ جاؤ۔ اور پھر اس بارش کا آجانا ان کی خوشی کا موجب تھا کہ اب احمدی بھاگ جائیں گے۔ مگر یہ قوم تو خدا تعالیٰ کی قائم کردہ آخری جماعت کا ایک مضبوط حصہ تھی جس نے بارش کے باوجود اپنے پروگرام کو ساتھ ملحقہ ایک بڑے ہال میں فوراً منتقل کیا اور پوری روایات کے ساتھ اپنا پروگرام جاری رکھا۔

اس پروگرام میں مکرم معلم سلیمان صاحب کی تلاوت کے بعداطفال نے قصیدہ پیش کیا اور مکرم معلم ابو بکر آدمو صاحب نے’’ حضرت اقدس مسیح موعود ؑ کی آمد‘‘ پر تقریر کی۔ آپ نے بائبل ، قرآن کریم اور احادیث نبویہ سے حضرت امام مہدی علیہ السلام کی آمد کی پیشگوئی کا باری باری ذکر کر کے حضرت اقدس کی شخصیت پر اطلاق کیا اور واضح نشانوں سے آپ کی صداقت پر روشنی ڈالی۔

نماز مغرب اور عشاء کی ادائیگی کے بعد نو مبایعین کی تربیت کے حوالہ سے درس حدیث تھا جو خاکسار( ناصر احمد محمود طاہر مبلغ سلسلہ نائیجیریا) نے دیا اور پھر عشائیہ کے بعد مجلس سوال و جواب ہوئی جو رات 11:30بجے تک جاری رہی۔ جس میں امام آف نجنکی نے اپنے خاندان سمیت احمدی ہونے کا اظہار کیا۔

اللّٰھُمَّ ثَبّتْ قُلُوْبَھُم عَلیٰ دِیْنِکَ)

جلسہ سالانہ کا دوسرادن

دن کا آغاز نماز تہجد اور فجر سے ہوا جس کے بعد مکرم خلیل احمد خان صاحب مبلغ سلسلہ نائیجیریا نے ’’اسلام میں مالی قربانی کی اہمیت‘‘ پر درس قرآن دیا اور پھر 9:30بجے تک تیاری اور ناشتہ کا وقفہ تھا۔ آج موسم اچھا تھا اور انتظامیہ نے جلسہ گاہ کو اپنی پوری آرائش و زیبائش سے بھرپور تیار کر رکھا تھا اور جلسہ کا آخری سیشن پھر وہیں ہوا۔

جلسہ کا آخری سیشن

کل سے یہاں کی عوام میں خوب خبریں گرم تھیں کہ بارش بھی ہوئی ،آندھی بھی چلی مگر احمدیوں نے اپنے تمام پروگرام جاری رکھے۔چنانچہ آج عوام تو عوام، اتھارٹیز کی بھی خوب گہما گہمی تھی۔ افریقہ کی عوام اپنے بادشاہوں ، اماموں اور اتھارٹیز کی خوب قدر کرتی ہیں۔ اور جب یہ لوگ کہیں جاتے ہیں تو لوگ خوشی میں ان کے لئے دھمال ڈالتے ہیں۔ چنانچہ آج بار بار ایسی چیزیں دیکھنے کو مل رہی تھیں کہ جب کوئی دور سے دھمال کی آواز سنائی دیتی تو معلوم ہوتا کہ کوئی بڑے پیراماؤنٹ چیف صاحب آرہے ہیں اور جب وہ اس دھمال میں جلسہ گاہ کے قریب پہنچتے تو ڈیوٹی پر خدام ان کا استقبال کرتے اور نعرہ ہائے تکبیر سے ایک اور قسم کے اعزاز اور عزت کا رنگ شروع ہو جاتا۔ چنانچہ آج کے اس سیشن میں اور بہت سی اتھارٹیز کے بعد جب اس علاقہ کے بڑے پیرا ماؤنٹ چیف مکرم الحاجی ابراھیم جوئید صاحب سلطان آف بانموں تشریف لائے تو ان کی آمد بھی دیدنی تھی کہ جب وہ گاڑی سے اترتے ہیں یا واپسی پر چڑھتے ہیں تو ہر دو بار گاڑی کے دروازے کے آگے ایک پردہ کپڑوں کا کیا گیا کہ جناب موصوف کو اترتے اور چڑھتے کوئی نہ دیکھ سکے اور جب وہ اپنی پوری آب و تاب کی چال میں ہوں تو لوگ انہیں دیکھ پائیں۔ پھر گاڑی سے سٹیج تک ان کے دو خدام ان کے ساتھ الٹے پاؤں چلتے اور انہیں بڑے بڑے پنکھوں سے ایک خاص انداز میں ہلا ہلا کر ہوا دیتے ہوئے سٹیج تک لے جاتے ہیں۔ اسی طرح ان موصوف کے ساتھ ملک کے انتہا شمالی علاقہ کے بڑے پیرا ماؤنٹ چیف مکرم الحاجی بکرے یر یما صاحب لامیڈو آف مروا اپنے چار ساتھیوں سمیت ایک ہزار سے زائد کلو میٹر کا سفر طے کر کے جلسہ کے لئے پہنچے تھے۔ یہ صاحب بھی عظیم شخصیت ہیں اس لحاظ سے بھی کہ انہوں نے اپنے علاقہ میں مسلمانوں کے دو چینلز اور عیسائیوں کے ایک TVچینل کو اس لئے بلاک کروا دیا کہ وہ نازیبا گفتگو کرتے ہیں اور آڈر جاری کیا کہ صرف اور صرف MTAہی میرے علاقہ میں کیبل پر چلے گا۔چنانچہ جنوری2018ء سے اب صرف MTAہی ان کے علاقہ میں چل رہا ہے۔یہ موصوف خود بھی باقاعدگی سے حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات دیکھ کر احمدیت کے قریب آئے ہوئے ہیں اور اس علاقہ کے بہت سے آئمہ بھی حضور کے خطبات کے نوٹس لے کر لوکل زبانوں میں وعظ کر رہے ہیں۔ اسMTAکے ساتھ وابستگی کہ وجہ سے یہ جلسہ پر آئے اور اب جماعت کو رمضان سے قبل اپنے علاقہ میں آکر پروگرام کرنے کی دعوت دے کر گئے ہیں۔

جلسہ کے آخری سیشن میں تلاوت مکرم حافظ زکریا احمد صاحب نے کی جبکہ اطفال نے قصیدہ پیش کیا۔ جس کے بعد آج دو تقاریر تھیں۔ ایک مشنری انچارج صاحب مکرم عبد الخالق نیر صاحب کی جس کا موضوع تھا کہ ’’نظام خلافت ضامن ہے امن عالم اور امت مسلمہ کے اتحاد کا‘‘ اور دوسری تقریر خاکسار( ناصر احمد محمود طاہر مبلغ سلسلہ نائیجیریا) کی تھی جس کا عنوان تھا ’’اسلام نام ہے امن، اتحاد اور اطاعت کا‘‘

ان دونوں تقاریر نے بفضلہٖ تعالیٰ عوام تو عوام اتھارٹیز کی سوچوں کا بھی رخ بدل دیا ۔با لخصوص محترم مشنری انچارج صاحب کی تقریر تو انہیں باور کروا رہی تھی کہ آج دنیا میں بد امنی اور فساد کی اصل وجہ یہی محرومی ہے کہ دنیا اس آسمانی نظام خلافت سے وابستہ نہیں ہےجو ضامن ہے تمکنت دین کا اور امن عالم کا۔

ان تقاریر کے بعد نمائندہ گورنر صاحب اور نمائندہ پیرا ماؤنٹ چیف صاحب بانموں قبیلہ نے ان دونوں کے پیغامات سنائے اور پھر محترم مشنری انچارج صاحب نے سب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بتایا کہ جلسہ کی حاضری 2547تھی۔ اور پھر اختتامی دعا کروائی۔

امسال کے جلسہ کے اہم نکات

٭ امسال جلسہ کی حاضری بفضلہٖ تعالیٰ گزشتہ سال کے جلسہ کی تعداد سے دو گنا تھی۔

٭ امسال جلسہ پر ملک بھر کے 10کے10ریجنز کے کُل 45جماعتوں کی نمائندگی ہوئی۔ اب تک بفضلہٖ تعالیٰ کیمرون کے ہر ریجن میں جماعت کا پودا لگ چکا ہے۔

٭اس بار 29چیفس آف ویلج، 2پیرا ماؤنٹ چیفس، 3گورنمنٹ ریجنل ایڈمنسٹریٹرز اور 3علاقوں کے کمشنرز جلسہ میں شامل ہوئے۔

٭ لجنہ کی طرف کوئین آف کنگ آف باکیم (Bakim)نے بھی شرکت کی۔ اور دو مسلمان کمیونٹیز کے چیف اماموں نے اپنی بیگمات کو معلومات کے حصول کے لئے جلسہ میں شرکت کے لئے بھجوایا ہوا تھا۔
٭ اس جلسہ کی کارروائی کی خبر 4نیشنل و انٹرنیشنل TV، 3لوکلTV،4ریڈیوز اور3اخباروں نے مختلف وقتوں میں متعدد بار نشرکیں۔

مختلف معزز مہمانوں نے جلسہ کے بارہ میں جو تأثرات دیئے ان میں سے بعض درج ذیل ہیں۔
٭ امام نجنکی نے کہا:آج میں اپنے تمام خاندان سمیت احمدیت (یعنی حقیقی اسلام) میں شامل ہوتا ہوں ۔

٭ امام کوتوبا نے کہا:اس موجودہ زمانہ میں اگر کوئی حقیقی اسلام کی تعلیم دے سکتا ہے تو وہ صرف ایک احمدی ہی ہے۔ اس لئے ہمارے علاقوں میں اسلامی سیرابی کے لئے اگر ضرورت ہے تو ایک احمدی مبلغ کی۔

٭ پیرا ماؤنٹ چیف آف فومباں نے کہا:مجھے اپنی کنگڈم میں کچھ نہیں چاہئے بس احمدیت (یعنی حقیقی اسلام)
٭ نمائندہ میلوں کمیونٹی نے کہا:تمام مذہبی اور اسلامی کانفرنسز سے زیادہ ضروری ہے کہ ہمارے علاقوں میں جماعت احمدیہ کےجلسے ہوں ۔

٭ ریجنل اسلامک پریزیڈنٹ نے کہا:آج تمام اسلامی مدرسوں کو اور قرآن کلاسز کو اگر ضرورت ہے تو احمدیہ اسلامی تعلیم سلیبس کی۔ اسلامی سکولوں کو چاہئے کہ وہ احمدیوں کی اسلامی تعلیمات کو اپنے نصاب کا حصہ بنائیں ۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ یہ جلسہ اس علاقہ کے احمدیوں کے لئے ازدیاد ایمان کا موجب بنے اور سعید روحیں اسلام احمدیت کی آغوش میں جلد آئیں۔آمین ثم آمین۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button