نماز جنازہ حاضر و غائب

نمازجنازہ حاضر وغائب

مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری اطلاع دیتے ہیں کہ بتاریخ22؍فروری2018ء بروزجمعرات نماز ظہر سے قبل حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےمسجد فضل لندن کے باہر تشریف لاکر مکرمہ سائرہ رفعت زاہد صاحبہ اہلیہ مکرم محمداحمد صاحب (ناربری ۔یوکے) کی نماز جنازہ حاضر اور کچھ مرحومین کی نماز جنازہ غائب پڑھائی۔


نماز جنازہ حاضر


مکرمہ سائرہ رفعت زاہد صاحبہ اہلیہ مکرم محمداحمد صاحب (ناربری ۔یوکے)

17فروری2018 ء کو 32سال کی عمر میں وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔جماعتی کاموں میں بہت فعال تھیں اورگزشتہ چھ سال سے لجنہ اماء اللہ ناربری کی جنرل سیکرٹری کے طور پر خدمت کی توفیق پارہی تھیں۔ نمازو ں کی پابند،چندہ جات میں باقاعدہ اور ضرورت مندوں کی ہر ممکن مدد کرنےوالی نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ جماعتی پروگراموں میں باقاعدگی سے شرکت کرتی تھیں۔ خلافت سے گہرا اخلاص کا تعلق تھا۔ آپ مکرم رشید احمد صاحب زاہد (ناظم دارالقضاء یُوکے) کی بیٹی تھیں۔


نماز جناز ہ غائب


1۔مکرمہ جمیلہ شمس ملک صاحبہ اہلیہ مکرم ملک نسیم احمد صاحب ایڈووکیٹ (کینیڈا)

18 جنوری 2018ء کو ٹورانٹو میں بقضائے الٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔آپ حضرت میاں امام الدین صاحب سیکھوانی ؓکی پوتی اور حضرت مولانا جلال الدین شمس صاحب خالد احمدیت کی بیٹی تھیں۔ آپ چند ماہ کی تھیں کہ حضرت مولانا شمس صاحب کو حضرت مصلح موعود ؓ نے انگلستان بھجوادیا تھا اور اس طرح لمبا عرصہ آپ کو اپنے والد کی جدائی برداشت کرنی پڑی ۔ آپ بچپن سےہی نیک طبع تھیں۔خاندان حضرت مسیح موعود ؑ کی بچیوں کے ساتھ دوستی رکھتی تھیں۔بڑی ملنسار تھیں اورعجز کاپہلو بہت نمایاں تھا۔ تہجد اور پنجگانہ نماز وںکا پابندی کے ساتھ التزام کرتی تھیں۔مالی قربانی میں پیش پیش رہتیں۔ تلاوت کے علاوہ دعائیں باقاعدگی سے کرتی تھیں ۔ جماعتی کاموں میں ہمیشہ حصہ لیا کرتی تھیں ۔ چند ماہ قبل آپ کو لجنہ اماءاﷲ کینیڈا کی جانب سےBusiness Woman of the Year کا ایوارڈ بھی دیا گیا ۔ آخری دنوں میں بیماری کی وجہ سے بہت تکلیف میں تھیں لیکن کبھی شکوہ نہیں کیا بلکہ بڑے حوصلہ اور صبر سےبیماری کو برداشت کیا ۔ پسماندگان میں دو بیٹیاں او ر تین بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔آپ مکرم منیر الدین صاحب شمس ایڈیشنل وکیل التصنیف لندن و MDایم ٹی اے کی ہمشیرہ تھیں ۔

2۔مکرم محمد شفیع خالد صاحب( سابق کارکن ومراقب مجلس خدام الاحمدیہ پاکستان )

31 دسمبر 2017 ء کو امریکہ میں ایک ٹریفک حادثے میں66سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کو پاکستان میں مجلس خدام الاحمدیہ کے مراقب کے طور پر تقریباً 47 سال خدمت کا موقع ملا۔ ا س عرصہ کے دوران پاکستان کے تقریباً تمام اضلاع اور مجالس کا دورہ کیا ۔مالی تحریکات کو پیش کرنا اور پھر احباب کو ایک مناسب وعدہ پر آمادہ کرنے کاخاصاملکہ حاصل تھا۔ جہاں بھی وعدہ جات کی وصولی میں کوئی مسئلہ ہوتا وہاں خدام الاحمدیہ کی طرف سے آپ کو بھجوایا جاتا تھا۔ جولائی 2017 میں ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے بیٹے کے پاس امریکہ چلے گئے تھے۔بہت دیندار،اطاعت گزار،ہمدرد اور شریف النفس انسان تھے۔ اپنا کام بڑی ذمہ داری سے کیا کرتے تھے۔ دفتری کام کے علاوہ لوگوں کے ساتھ ایک ذاتی تعلق بھی تھا ۔ اسی طرح خدمت خلق کے کاموں میں بھی مصروف رہتے تھے۔ اس وجہ سے اپنے دفتر اور میدان عمل میں بہت عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹی اور چار بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔ آپ کے ایک بیٹے مکرم عمران نبیل صاحب مجلس خدام الاحمدیہ پاکستان کے شعبہ مال میں خدمت کی توفیق پا رہے ہیں۔

3۔مکرمہ مبارکہ طیبہ صاحبہ بنت مکرم مولانا محمد ابراہیم صاحب درویش مرحوم(قادیان)

14 جنوری 2018ء کو 54سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئیں ۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ مکرم مولانا محمد ابراہیم صاحب درویش مرحوم کی چھوٹی بیٹی تھی جوکہ پارٹیشن کے بعد قادیان میں مدرسہ احمدیہ کے پہلے ہیڈ ماسٹر مقرر ہوئے۔ صوم وصلوٰۃ کی بہت پابند تھیں۔ خلافت سے بھی بڑا عشق تھا۔ حضور انور کا خطبہ اور جلسوں کے پروگرام بڑے شوق سے ایم ٹی اے پر سنتی تھیں ۔ تعلیم تو زیادہ نہیں تھی لیکن اس کے باوجود دینی امور میں ہمیشہ آگے ر ہیں۔پردے کا بھی خاص خیال رکھنے والی تھیں۔ اجلاسات اور جلسوں میں باقاعدگی سے شامل ہوتی ر ہیں اور بچوں کو بھی دینی کاموں میں بچپن سے شامل کروایا۔اسی طرح مالی قربانی میں بھی ہمیشہ پیش پیش رہتی تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں ۔پسماندگان میں دو بیٹے یادگار چھوڑے ہیں ۔جن میں سے ایک مکرم شمیم احمد غوری صاحب بطور انچارج شعبہ وقف نو بھارت ومعاون ناظرامورخارجہ خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔اور دوسرے مکرم شکیل احمد غوری صاحب لدھیانہ میں مربی سلسلہ ہیں۔ مرحومہ کی بڑی بہن مکرمہ بشریٰ طیبہ صاحبہ مکرم محمّد انعام غوری صاحب کی اہلیہ ہیں۔

4۔مکرمہ مبارکہ طیبہ صاحبہ ملک اہلیہ ملک مبارک احمد مرحوم۔اسیر راہ مولیٰ (نواب شاہ)

26 جنوری 2018 کو بقضائے الٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی حضرت حکیم عبدالعزیز خان صاحب مرحوم( ایمن آبادی) کی بھتیجی تھیں۔ آپ کو نواب شاہ میں نائب صدر لجنہ کے طور پر خدمت کی توفیق ملی ۔ خدمت خلق کے جذبہ سےسرشار،بہت مخلص ، باوفا اور نیک خاتون تھیں۔خلافت سے خاص عشق کا تعلق تھا۔ مرحومہ اللہ کے فضل سے موصیہ تھیں۔ آپ کے ایک بیٹے مبرور احمد ایڈوکیٹ صدر جماعت نواب شہر کی حیثیت سے خدمت بجالارہے تھے کہ انہیں شہید کر دیا گیا ۔ آپ کے ایک بیٹے ملک سعادت احمد صاحب مرحوم کواسیر راہ مولیٰ ہونے کی سعادت بھی ملی ۔ اس وقت آپ کے تین بیٹےاور چارپوتے نواب شاہ اور سانگھڑمیں مختلف رنگ میں جماعتی خدمات بجالارہے ہیں۔

5۔ مکرم چوہدری منیر احمد صاحب (پنشنر دفتر الفضل ربوہ)

18 جنوری 2018ء کو 66 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ تقریباً 37 سال روزنامہ الفضل کی خدمت کی توفیق پائی۔ آپ یہ کام اتنی لگن سے کرتے تھے کہ بعض دفعہ رات 12 بجے تک اس میں مصروف رہتے۔ ہر ایک کے ساتھ انتہائی پیار اور شفقت کے ساتھ پیش آتے ۔ پانچ وقت کے نمازی تھے۔بیماری میں بھی کم از کم ایک نماز مسجد میں جاکر ادا کیا کرتے تھے۔ چندہ دینے میں ہمیشہ پیش پیش رہتے۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں ایک بیٹا اور دو بیٹیاں یادگار چھوڑی ہیں۔

6۔ مکرم محمد صدیق صاحب ابن مکرم سید محمد صاحب( صدر جماعت چک نمبر 646گ۔ب ٹھٹھہ کالوکاتحصیل جڑانوالہ ضلع فیصل آباد )

9 جنوری 2018ء کوبقضائے الٰہی وفات پاگئے ۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نے قائد مجلس اور صدر جماعت کے علاوہ امیر حلقہ کے طور پر بھی خدمت کی توفیق پائی۔1974 کے خراب حالات میں آپ جڑانوالہ کی جماعت کو راشن وغیرہ دینے جایا کرتے تھے۔ موصوف ایک دن اپنے گاؤں سے راشن وغیرہ لے کر وہاں پہنچے تو دیکھتے ہی دیکھتے مخالفین کا ہجوم اکٹھا ہو گیا اور موصوف کو زندہ جلانے کے لئے ان کے اوپر تیل پھینکا مگر اﷲتعالیٰ نے معجزانہ طورپر آپ کی حفاظت کی اور مخالفوں کے شر سے بچا لیا ۔ پنجوقتہ نمازوں کے پابند،بہت غیر ت مند ، مخلص اور باوفا انسان تھے۔ ہمیشہ اپنی اولاد کو تلقین کیا کرتے تھے کہ جماعت کے ساتھ ہمیشہ وفا کرنا، جماعتی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا اور جماعتی خدمات کو ایک فضلِ الٰہی سمجھنا۔جب کوئی مہمان آتا تو ان کے چہرے پر خاص رونق آجاتی ۔ان کی خدمت کے لئے اپنی نگرانی میں کھانا تیار کرواتے اور مہمان کی ہر ضرورت کا خیال رکھتے تھے۔ مرحوم اللہ تعالیٰ کے فضل سے موصی تھے۔ پسماندگان میں ایک بیٹا اور ایک بیٹی یادگار چھوڑے ہیں۔ آپ مکرم امتیاز احمد صاحب مربی سلسلہ کے نانا تھے ۔

7۔مکرمہ جیبہ صادق صاحبہ اہلیہ مکرم صادق احمد صاحب (ربوہ )

23 اکتوبر2017 کو 53 سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔لجنہ کی بہت فعال رکن تھیں اور اپنے حلقہ دار البرکات ربوہ کی گروپ لیڈر تھیں۔ عرصہ دس سال بڑی محنت اور شوق سے کام کیا۔ حسب استطاعت مالی قربانی میں بھی پیش پیش رہتی تھیں۔

8۔مکرمہ فاطمہ بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم منظور احمد صاحب( صدر جماعت احمدیہ مانگا حلقہ چونڈہ )

24 نومبر2017 ءکو 67 سال کی عمر میں وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مالی قربانی میں پیش پیش رہتی تھیں۔ نمازوں کے علاوہ تہجد کی بھی پابند تھیں۔ تنظیمی پروگراموں میں معاونت کے علاوہ مالی امداد بھی کیا کرتی تھیں۔

9۔مکرم لطیف احمد شاد صاحب ابن مکرم میاں محمد مغل صاحب عرف مغلا ( آف چنیوٹ)

23 دسمبر2017 ءکو 67 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے ان کے والد کے سچ بولنے کی مثال اپنے کئی خطابات میں دی ہے۔اسی طرح حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ نے بھی ایک خطبہ جمعہ اور اردو کلاس میں ان کی سچائی کا واقعہ بیان فرما یا ۔ آپ کو ربوہ کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں بھی شمولیت کی توفیق ملی۔ 1956ء میں کراچی چلے گئے اور وہاں محکمہ ڈاک میں ملازم رہے۔ کراچی جماعت کے نہایت فعال اور ہردلعزیز رکن تھے۔ خدام الاحمدیہ میں زعیم اور پھر حلقہ کے صدر کے طور پر خدمت بجالاتے رہے ۔ فضل عمر ویلفئر ڈویژن کے رکن بھی رہے۔ 1967ء میں کراچی میں احمدیہ بکڈپو کے انچارج مقرر ہوئے اور 40 سال سے زائد عرصہ خدمت کی توفیق پائی۔ 1987ء اور 1989ء میں جماعت کراچی کی طرف سے لندن آکر جلسہ پرڈیوٹی کی بھی توفیق پائی۔ آپ مکرم رشید احمد ارشد صاحب (مبلغ چینی ڈیسک) کے چچا تھے۔

10۔مکرمہ مختاراں بی بی صاحبہ اہلیہ مختار احمد حیدر صاحب (سابق سیکرٹری مال و تحریک جدید جماعت جھنگ صدر و ضلع جھنگ )

26 نومبر 2017 ءکو بقضائے الٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔جب خدام مرکزی اجتماع کے لئے پاکستان بھر سے سائیکلوں پر ربوہ آتے تو رستے میں رات ان کے گھر قیام کرتے تھے۔اس موقعہ پر فجر تک گھر کی صفائی کرکے ساراگھر جماعت کے حوالے کر دیتی تھیں اور خود سارا دن ایک کمرے میں گزار ا کرتی تھیں اور یہ معمول تقریباً ایک ہفتہ تک جاری رہتا ۔آپ صوم و صلوۃ کی پابند اور خلافت سے محبت کرنے والی بہت باوفا اور مخلص خاتون تھیں۔ نماز کی پابندی کے لئے بچوں کی بھی نگرانی کرتی تھیں۔مرحومہ اللہ تعالی کے فضل سے موصیہ تھیں۔ آپ کے ایک بیٹے مکرم افتخار احمد خان صاحب آجکل امارت ماڈل ٹاؤن لا ہور میں سیکرٹری مال کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔

11۔مکرم عطا اللہ صاحب ابن مکرم محمد عبد اللہ صاحب (سرگودھا)

17جنوری 2018ء کو 66سال کی عمرمیں بقضائے الٰہی وفات پا گئے۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے دادا حضرت میاں محمد یامین صاحب اور نانا حضرت احمددین زرگر صاحب دونوں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی تھے۔ اسی طرح آپ کے والد مکرم محمد عبداللہ صاحب تحریک جدید کے پانچ ہزاری مجاہدین میں شامل ہیں۔ مرحوم بہت مخلص ، ہمدرد اور ملنسار انسان تھے۔دوبئی میں تیس سال کے قیام کے دوران ضیافت کے شعبہ میں خدمت بجا لانے کی توفیق پائی ۔ آپ کی اہلیہ تیس سالوں سے متعدد بار حلقہ میں صدر لجنہ کے علاوہ دیگر شعبوں میں خدمت کی توفیق پا رہی ہیں۔ مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ چار بچے یادگار چھوڑے ہیں۔آپ کی ایک بیٹی مکرمہ نورین داؤد صاحبہ دفتر پرائیویٹ سیکرٹری کی انگلش ڈاک ٹیم میں خدمت بجالارہی ہیں ۔

12۔مکرمہ خورشید بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم نذیر احمد صاحب مرحوم(ربوہ)

یکم جنوری 2018ء کو بقضائے الٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ مکرم مولانا بشیر احمد صاحب دہلوی مرحوم اور مکرم مولانانورالحق انور صاحب (مربی سلسلہ)کی بھابھی اور کینیڈا کے پہلے مبلغ مکرم منصور احمد بشیر صاحب مرحوم کی خوشد امن تھیں۔صوم صلوۃ کی پابند،بہت ہی پیار کرنے والی ، ملنسار اور خلیق خاتون تھیں۔ نظام جماعت اور خلافت سے گہر ا تعلق تھا۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔

13۔مکرم محمد عارف خان صاحب ابن مکرم غلام مصطفیٰ صاحب ( لاہور۔حال کینیڈا)

9 دسمبر 2017ء کو بقضائے الٰہی وفات پا گئے۔ اِنَّالِلہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت قاضی منشی محبوب عالم صاحبؓکے بھتیجے تھے۔ کچھ عرصہ جرمنی میں قیام کے بعد آپ کینیڈا چلے گئے اور وہاں Ottawaمیں رہائش اختیار کی ۔ نمازوں کے پابند، چندوں میں باقاعدہ بہت نیک اور مخلص انسان تھے ۔ نظام جماعت اور خلافت سے بہت محبت اور اطاعت کا تعلق تھا۔مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹی اور دو بیٹے یادگار چھوڑے ہیں

اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنی رضا کی جنتوں میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر کرنے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button