آسٹریلیا (رپورٹس)

جماعت احمدیہ نیوزی لینڈ کے اُنتیسویں جلسہ سالانہ کا بابرکت و کامیاب انعقادحضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام۔ مرکزی نمائندہ مکرم بلال ایٹکنسن صاحب کی شمولیت۔ایتھنک کمیونیٹیز منسٹر جینی سلیسا، ریس ریلیشن کمشنر ڈیم سوزن ڈیووئے اور ممبران پارلیمنٹ کی شمولیت اور جماعت احمدیہ کی رفاہی کاموں پر خراج تحسین۔مختلف موضوعات پر علمائے سلسلہ کی تقاریر

رپورٹ مبارک احمد خان۔ نیوزی لینڈ

جماعت احمدیہ کے سالانہ جلسے بہت بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ احمدی احباب دنیا بھر میں ان جلسوں میں خاص اہتمام کے ساتھ نہ صرف خود شامل ہوتے ہیں بلکہ اپنے بچوں، رشتہ داروں اور غیر از جماعت دوستوں کو بھی اپنے ساتھ لاتے ہیں۔ احمدی احباب یقین رکھتے ہیں کہ ان میں شامل ہو کر وہ نہ صرف حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی خاص دعاؤں سے مستفید ہوں گے بلکہ خلافت سے محبت اور اپنے ایمان اور تقویٰ کی سیڑھی پر تیزی سے قدم ماریں گے۔

اللہ تعالیٰ نے اپنے اَن گنت فضلوں میںسے ایک فضل جماعت پریہ بھی کیا ہے کہ ہمیں جلسہ سالانہ جیسا تحفہ ہر ملک میں عنایت کر دیا ہے۔اب ایسے احباب جو کسی مالی یا جسمانی کمزوری کے باعث عالمی جلسے میں شرکت نہیں کر سکتے تھے بڑے جوش و خروش کے ساتھ اپنے مقامی جلسے میں شامل ہوتے ہیں۔اس طرح اللہ تعالیٰ کی روحانی بارش سے اپنی روحوں کو پاک کرکے نیک اور پاک وجودوں کے ساتھ شامل ہو جاتے ہیں۔

جماعت احمدیہ نیوزی لینڈ بفضلِ خدا پچھلے 29 سالوں سے مقامی طور پر جلسہ سالانہ کا انعقاد کر رہی ہے۔ ہر سال بفضل خدا یہ جماعت تعداد کے لحاظ سے تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔1990 ء میں پہلا جلسہ سالانہ ہوا تھا جس میں سب مردوزن اوربچے ملا کرحاضری بمشکل 50 کے قریب تھی اور آج جماعت ماشاء اللہ500 کے قریب جلسہ میں رونق افروز تھی۔

تیاری و معائنہ

جماعت احمدیہ نیوزی لینڈ کا انتیسواں جلسہ سالانہ 26 اور 27جنوری2018ء بروز جمعہ اور ہفتہ آکلینڈ مشن ہاؤس کے احاطہ میں منعقد ہوا۔ یہ دو ایکڑ کا رقبہ بڑی بڑی مارکیز سے سجا یا گیا تھا۔ ویڈیو کیمرے اور ٹی وی ہر طرف نصب تھے تا کہ ڈیوٹی پر کارکنان بھی جلسہ کی کارروائی سے مستفید ہوتے رہیں۔جلسہ کی انتظامیہ ایک دو ماہ قبل سے ہی ہر نظامت کے معاونین کے ساتھ جلسہ کی تیاریوں میں دن رات ایک کر دیتی ہے۔

غیر ممالک سے آنے والے اور غیر مسلم مہمانوں کے لئے دعوت نامے، پارکنگ ،طعام و قیام، مارکی وغیرہ بہت اہم انتظامی پلاننگ ہوتی ہے جو مہینوں قبل متعلقہ کمپنیوں سے مل کر آرگنائز کی جاتی ہیں۔ بفضل خدا امسال بھی پہلے کی طرح ہر کام وقت پر پا یۂ تکمیل کو پہنچ گیا۔

جلسہ سے ایک روز قبل مکرم بلال ایٹکنسن صاحب آف یوکے (نمائندہ مرکزی)نے نیشنل صدر اور افسر جلسہ سالانہ کے ہمراہ تمام نظامتوں کا معائنہ کیا۔

امسال احباب جماعت نہ صرف غیر ممالک ، جیسے صاموا اور فجی،سے بلکہ نیوزی لینڈ کے مختلف شہروں سے بھی کثیر تعدادمیں تشریف لائے جس سے جلسے کی رونق میں بیحد اضافہ ہوا۔ ماؤری قافلہ 6 گھنٹے کی ڈرائیو کر کے اس جلسہ میں شامل ہوا۔ اس جلسے کی رونق مزید بڑھانے کے لئے محترم بلال ایٹکنسن( Bilal Atkinson )صاحب بطور نمائندہ خصوصی حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزبرطانیہ سے تشریف لائے تھے۔اس کا نومبایعین اورغیر مسلم مہمانوں نے بہت اچھا اثر لیا۔

جلسہ سالانہ کا افتتاحی اجلاس

26 جنوری کو نماز جمعہ کے بعدپُر جوش نعروں کی گونج میں مکرم بلال ایٹکنسن صاحب نے لوائے احمدیت اور مکرم بشیر احمد خان صاحب نیشنل صدر جماعت نیوزی لینڈ نے نیوزی لینڈ کا قومی پرچم لہراکر اور دعا کروا کرباقاعدہ جلسہ کا افتتاح کیا۔

افتتاحی اجلاس کا آـغاز تلاوت قرآن پاک کے ساتھ ہوا جو خاکسار نے کی۔ اس کے بعد مکرم محمود احمد صاحب نے خوش الحانی سے نظم پڑھی۔ مکرم نیشل صدر صاحب نے حضور انورایدہ اللہ کا جلسہ کے لئے خصوصی پیغام احباب کو پڑھ کر سنایا ۔جس کا اردو مفہوم ذیل میں پیش ہے۔

خصوصی پیغام حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

احمدیہ مسلم جماعت نیوزی لینڈ کے پیارے احباب

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

مجھے بہت خوشی ہے کہ آپ اپنا 29واں جلسہ سالانہ 26،27 جنوری کو منعقد کر رہے ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس جلسہ کو بہترین کامیابی عطا فرمائے اور شاملین جلسہ کو غیر معمولی روحانی برکات سے مستفید فرمائے۔ دنیا کے موجودہ حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ انسان اپنے پیدا کرنے والے مولیٰ حقیقی کی طرف لوٹے۔ تمام لوگ آپس میں امن اور سکون کے ساتھ محبت اور پیار سے رہیں۔

حضور انور ایدہ اللہ نے فرمایا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے آنے کے دو مقاصدتھے۔ پہلا یہ کہ انسان اور خدا کے درمیان حقیقی تعلق پیدا ہو اور انسان کو یہ باور کرائیں کہ اس کا اللہ وحد ہٗ لا شریک ہے۔وہ ہر طاقت کا مالک اور سب جہانوں کا رب ہے۔ اس کے لئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی ساری زندگی اس بات پر زوردیا کہ انسان اپنے خدا کے سامنے جھکے اس کے سوا اس کائنات میں کوئی اور عبادت کے لائق نہیں ہے۔

آپ کے آنے کا دوسرا مقصد جس کے لئے آپ نے اپنی زندگی میں کافی زور دیا وہ یہ ہے کہ انسان ایک دوسرے کے حقوق کو پہچانے اور انہیں ادا کرنے کی پوری کوشش کرے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ہمیں انسانی حقوق کے اعلیٰ معیا ر سکھائے ہیں۔ اگر انسان ان کی قدر کرے تو وہ ایک بہترین معاشرہ پیدا کر سکتا ہے۔ اور اس طرح انسان باقی انسانوں پر ظلم کرنے سے باز رہے گا۔ آپ کی تعلیم پر صحیح طور پر عمل کرنے سے آج کی دنیا میں امن اور سماجی ہم آہنگی حاصل کی جا سکتی ہے۔

اس اعلیٰ مقصد کے حصول کے لئے اللہ تعالیٰ نے جماعت کو نظام خلافت عطا کیا ہے۔ اس لئے ہمیشہ یاد رکھیں کہ جماعتی ترقی اور دنیاوی امن خلافت سے وابستہ ہے۔ مَیں ممبران جماعت احمدیہ نیوزی لینڈ کو تلقین کرتا ہوں کہ وہ ہمیشہ خلافت احمدیہ کے وفادار رہیں۔

مجھے یہ جان کر دلی خوشی ہوتی ہے کہ دنیا بھر کے احمدی احباب اپنی اپنی حکومتوں میں ایک مثالی امن پسند شہری ہیں اور مقامی شہریوں کے ساتھ مل جل کر باہمی تعاون کے ساتھ رہتے ہیں۔ یہ حضرت رسول اکرمﷺ کی دی ہوئی بنیادی تعلیم پر عمل کرنے کی وجہ سے ہے جیسا کہ آنحضور ﷺ نے فرمایا ہے کہ ” ــاپنے ملک سے محبت ایمان کا حصہ ہے ” اس لئے نیوزی لینڈ کے احمدی یہ یاد رکھیں کہ ان کی اپنے ملک کے ساتھ وفاداری اور جذبے کا اظہاران کی ذات کا حصہ ہونا چاہیے جس سے وہ ہمیشہ ملک میں امن اور ہم آہنگی پیدا کرتے رہیں گے۔

مَیں آپ کو ایم ٹی اے دیکھنے اور خصوصاً میرے خطبات کو غور سے سننے کی تلقین کرتا ہوں ۔ آپ ان نصائح کوسمجھنے اور ان پر عمل کرنے کی کوشش کرتے رہیں۔ اس سے آپ کا ایمان پختہ ہو گا اور خلافت سے تعلق مضبوط ہو گا۔ اپنی نمازیں باجماعت ادا کریں اور خداتعالیٰ سے اپنا تعلق مضبوط کریں۔

خدا تعالیٰ آپ کے جلسہ کو اعلیٰ کامیابی عطا فرمائے اور آپ کو تقویٰ کا اعلیٰ معیار اور روحانی ترقی عطا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ آپ سب کی زندگیوں میں بہترین روحانی تبدیلی پیدا فرمائے۔ آپ اپنے ملک اور قوم کی بہترین خدمت کرنے والے بن جائیں۔ اللہ آپ سب پر اپنا فضل رحمت فرمائے۔ والسلام

مرزا مسرور احمد

( خلیفۃ المسیح الخامس)

حضور انور ایدہ اللہ کا پیغام پڑھنے کے بعد نیشنل صدر جماعت نیوزی لینڈ مکرم بشیر احمد خان صاحب نے کہا کہ ہماری جماعت معاشرے میں امن کے قیام کو خاص اہمیت دیتی ہے۔احمدیہ کمیونٹی کے عالمی سربراہ نے ذاتی طور پر کئی سربراہان ریاست سے ملاقات کی اور سماجی انصاف کی اہمیت پر زور دیا اور عالمی امن قائم کرنے کے لئے سُپر پاورز کو اپنی عملی کوششوں کو تیز کرنے پر زور دیا۔ ہم ہر طرح کوشش کر رہے ہیں کہ یہ پیغام نیوزی لینڈ میں ہر جگہ پہنچ جائے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے خصوصی نمائند ہ محترم بلال ایٹکنسن( Bilal Atkinson)صاحب نے جو افتتاحی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے اپنے خطاب میں فرمایا کہ جلسہ کے انعقاد کا مقصد خدا تعالیٰ کی رحمت کا حصول ہے تا کہ ہماری دنیاوی زندگی اور اخروی زندگی بہتر بن سکے۔ انہوں نے تقویٰ کے اعلیٰ معیار کے حصول پر زور دیا۔نیز حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے حوالہ سے بتایا کہ آپ علیہ السلام چاہتے تھے کہ جلسہ پر آنے والا ہر شخص تقویٰ کے اعلیٰ معیار کو حاصل کرے اور ایسے لوگوں سے ناراضگی کا اظہار کیا جو اس معیار کو حاصل کرنے کے لئے کوشش نہیں کرتے۔ آپ نے کہا کہ ہم نے بیعت کر کے ہدایت کی طرف پہلا قدم اٹھایا ہے۔ اب ہمارے پاس کوئی بہانہ نہیں کہ ہم کہیں کہ ہمیں نیکی میں مزید ترقی کرنے کے راستوں کا علم نہیں تھا۔ ہمیں اپنی زندگی کا خود روزانہ حساب رکھنا چائیے اور شیطانی راستوں سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ آپ نے کہا کہ ہر شخص اس جلسہ کی تقاریر کو غور سے سنے اور اس کے مطابق زندگی کو سنوارے۔ آپ نے کہا کہ جلسہ کا ایک اور مقصد باہمی بھائی چارہ کو فروغ دینا ہے اس لئے ہر شخص ایک دوسرے کو سلام کرے اور اپنے تعلقات کو مزید بہتر بنائے۔

اس کے بعد مبلغ سلسلہ امام مستنصر احمد قمر صاحب نے اپنی تقریر میں اللہ تعالیٰ کی پیاری صفت ’’رب‘‘ پر روشنی ڈالی۔آپ نے کہا کہ رب کاایک معنی یہ بھی ہے کہ وہ ضرورت مند کو کھلاتا ہے۔اس حوالہ سے آپ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی حیات طیبہ اور صحابہ اور بزرگان کے کئی ایمان افروز واقعات بیان کئے جن میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے رزق میں برکت کے نشان ظاہر ہوئے۔ آپ نے رب کے ایک پہلو”حسن اور احسان ” کی تفصیل بیان کرتے ہوئےکہا کہ اللہ کو اپنی مخلوق سے بیحد پیار ہے اور وہ ان کو بھی اپنی نعمتیں دیتا ہے جو اس پر ایمان نہیں رکھتے۔ آپ نے کہا کہ اللہ اپنے بندوں پر ظلم کو پسند نہیں کرتا۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ بندہ اپنے خدا سے تو محبت کا دعویٰ کرے یا اس کے رسول ﷺ سے محبت کا اظہار کرے لیکن اس کے بندوں کو قتل کرتا پھرے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم معاشرہ میں اپنے رب کی رضا کی خاطر امن،محبت اور انصاف کے تمام تقاضوں کے مطابق زندگیاں گزاریں۔

اس کے بعد مکرم محمد یونس حنیف صاحب افسر جلسہ سالانہ نے ’حضرت رسول اکرم ﷺ کی مثالی سماجی زندگی‘ پر ایمان افروز تقریر کی۔

جلسہ سالانہ کا دوسرا اجلاس

جلسہ سالانہ کا دوسرا اجلاس مکرم چوہدری محمد یٰسین صاحب کی زیر صدارت ہوا۔ اس اجلاس میں پہلی تقریر مکرم شکیل احمد خا ن صاحب نے ’مالی قربانیوں کی اہمیت اور اس سے ہونے والے روحانی فوائد‘ پر کی ۔آپ نے مالی قربانی کے سلسلہ میں کئی ایمان افروز واقعات بیان کئے۔

اس اجلاس کی دوسری تقریر میں مکرم ا عجا زاحمد خاں صاحب نے کہا کہ اگرچہ روپیہ پیسہ انسان کی بنیادی ضرورت ہے لیکن جب انسان لالچ میں حد سے بڑھ جاتا ہے تو معاشرتی توازن بگڑ جاتاہے۔ انسان خدا سے تو دور ہونے ہی لگتاہے لیکن ساتھ ساتھ انسان اپنی انسانی اقدار کو بھی کھو دیتا ہے۔ آپ نے حضرت رسول اکرم ﷺ اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی زندگی کی مثالیں دیں کہ کس طرح انہوں نے متوازن زندگی گزاری۔ آپ نے کہا کہ مادہ پرستی شرک کی طرف لے جاتی ہے اس سے بچنا ضروری ہے۔

جلسے کا دوسرا دن

27جنوری جلسے کا دوسرا دن تھا۔ جس کا آغاز نماز تہجد، نماز فجر اور درس القرآن سے ہوا۔ جلسہ سالانہ کے دوسرے دن کا پہلا اجلاس صبح 10بجے تلاوت قرآن کریم سے شروع ہوا جو تسلیم احمدصاحب نے کی۔ اجلاس کی پہلی تقریر مکرم محمد یٰسین صاحب نے کی۔ آپ نے قرآن کریم اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی زندگی کے حوالوں سے بتایا کہ نماز روحانی تکمیل کا ذریعہ ہے اورباجماعت مسجد میں ادا کرنا ذہنی تسکین اور روحانی ترقی کا ذریعہ ہے۔ آپ کی تقریر کے بعد مکرم طاہرظفر اللہ صاحب نے ایمان اور سماجی ذمہ داریوں کے موضوع پر انگلش میں تقریر کی۔

دوسرا اجلاس

ہمارے جلسے کے دوسرے دن کا یہ اجلاس خاص اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ اس میں ملک کی نامورسیاسی شخصیات کے علاوہ مختلف سماجی حلقوں کی کمیونیٹیز کے نمایاں افراد کو مدعو کیا جاتا ہے۔ امسال خدا کےفضل سے 78غیر از جماعت مہمان اس جلسہ میں تشریف لائے۔

اس اجلاس کی صدارت مکرم بشیراحمد خان صاحب نیشنل صدر جماعت احمدیہ نیوزی لینڈ نے کی ۔اس اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جو مکرم عظیم احمد ظفراللہ صاحب ، صدرمجلس خدام الاحمدیہ نیوزی لینڈنے کی ور اس کا انگلش اور ماؤری ترجمہ مکرم میتھیو ابوبکر ہاؤل (Mathew Abubakr Howall)نے کیا۔ اپنے استقبالیہ ایڈریس میں مکرم نیشنل صدر صاحب جماعت نے نیوزی لینڈ جماعت کی مختلف سماجی سرگرمیوں کی شارٹ ڈاکومنٹری پیش کی جس میں دکھایا گیا تھا کہ کس طرح جماعت احمدیہ مقامی ضرورتمند لوگوں کی مدد کرتی ہے اور حکومتی اداروں کے ساتھ مل کر رفاہِ عامہ کے کاموں میں مدد کر رہی ہے۔ اس ڈاکومنٹری کو بہت شوق اور توجہ سے دیکھا گیا۔

اس اجلاس کی خصوصی تقریر محترم بلال ایٹکنسن (Bilal Atkinson)صاحب نے ’سماجی امن اور انصاف‘ پر کی۔ آپ نے کہا کہ حضرت مرزا غلام احمد، مسیح موعود علیہ السلام نے یہ جماعت 1889 ءمیں شروع کی تھی۔ آپ کے آنے کا مقصد مسلمانوں،یہودیوں، عیسائیوں، ہندوؤں اور سکھوں غرض ہر مذہب کے ماننے والوں کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا کرنا تھا تا کہ وہ امن اورصلح کے ساتھ اکٹھے رہ سکیں۔ آپ نے کہا کہ ہمارا نعرہ "محبت سب کے لئے نفرت کسی سے نہیں” ہے۔

آپ نے کہا کہ بد قسمتی سے انسانی تاریخ جنونی جنگوں سے بھری پڑی ہے جس میں بیشمار عورتوں اور بچوں کا ناحق بیدردی سے قتل ہوا۔ حکومتیں اور طاقتور گروہ انسانی حقوق کو بڑی نا انصافی سے پامال کرتے جا رہے ہیں۔

آپ نے کہا کہ بد قسمتی سے کچھ نام نہاد مسلمان عالمی امن کے لئے خطرہ بن چکے ہیں۔ وہ اسلام اور اس کی تعلیم کو اپنے ذاتی سیاسی مقاصد کے لئے غلط طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ جبکہ سچا اسلام کسی ملک کے شہری کو انسانیت کے خلاف خونریزی کرنے سے منع کرتا ہے۔ آجکل انسان مادہ پرستی اور اصل اسلام سے دوری اور نا سمجھی کے باعث دہشتگردی کی طرف بڑھتا جا رہا ہے۔ بعض طاقتور حکومتیں ان کمزور حکومتوں کو ناجائز طور پر استعمال کررہی ہیں۔

آپ نے کہا کہ اقوام متحدہ اپنے امن ، سلامتی اور انصاف کے حصول کے مقصد میں ناکام ہو چکی ہے۔ طاقتور حکومتیں اپنی ویٹو پاور کے ذریعہ سے کمزور حکومتوں سے سر عام نا انصافی اور ظلم کی سیاست کر رہی ہیں۔ ابھی پچھلے سال ہی ایک طاقتور حکومت نے سیکیورٹی کونسل میں وارننگ دی تھی کہ اگر کسی حکومت نے ہمارے حق میں ووٹ نہ دیا تو ہم اس کی مالی امداد بند کر دیں گے۔ بعض ممالک میں ڈکٹیٹر شپ اور ناجائز حکومتوں کو برداشت کیا جا رہا ہے کیونکہ وہ ان سپر پاورز کی ہاں میں ہاں ملاتی ہیں۔ جبکہ جو جمہوری حکومتیں ان کی مرضی پر نہیں چلتیں ان پر دہشتگردی کا الزام لگا کر ان کے خلاف فوجی کارروائی کر کے ان ممالک کو تباہ کر دیا جاتا ہے۔

آپ نے کہا کہ قرآن ہر انسان کو برابر کے حقوق دیتا ہے۔ آپ نے حضرت رسول اکرم ﷺ کے آخری خطبہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کوئی عرب غیر عرب سے بالا نہیں اور نہ کوئی غیر عرب کسی عرب سے بالا ہے۔ اسی طرح نہ کوئی سفید کسی کالے سے بالا ہے اور نہ ہی کوئی کالا کسی سفید سے بالا ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہر انسان اور قوم کو مساوی حقوق حاصل ہیں۔ اور یہ علمی سطح پر امن اور انصاف قائم کرنے کا سنہری اصول ہے۔

آپ نے سامعین کو اسلام کی طرف دعوت دیتے ہوئے کہا کہ جب تک ہم خدائے حقیقی کو قبول نہیں کرتے تب تک اصلی امن قائم نہیں ہو سکتا۔ آپ مشاہدہ کریں کہ آج 210 ممالک میں احمدی آباد ہیں اور مختلف نسلوں اور قوموں کے ہونے کے باوجود بڑی محبت اور امن سے رہ رہے ہیں۔ وہ ایک خلیفہ کی آواز پر لبّیک کہتے ہیں اور بھائی چارہ کی بہترین مثال ہیں۔آپ نے کہا کہ جس طرح مَیں نے اسلام قبول کیا وہ دروازہ آپ سب کے لئے کھلا ہے۔ خدا تعالیٰ سچائی کے کسی متلاشی کو نا امید نہیں کرتا۔ خدا تعالیٰ کرے کہ ا ٓپ امن اور سلامتی کی راہوں پر گامزن رہیں۔

آپ کے خطاب کے بعد مدعو خصوصی مہمان آنریبل جینی سلیسا(Jenny selesa )منسٹر آف ایتھنک کمیونیٹی) Minister (of Ethnic Communitiesنے کہا کہ میں اکثر جماعت کے فنکشنوں میں شرکت کرتی ہوں اور مجھے علم ہے کہ جماعت احمدیہ بہت امن پسند اور ملک کی وفادار کمیونٹی ہے۔ مجھے اس کی سماجی سرگرمیوں کے بارہ میں مزید جان کر خوشی ہوئی۔ میں جس حد تک ہو سکا جماعت کی ان کاوشوں میں مدد دوں گی۔ آپ نے کہا کہ سماجی انصاف معاشرے کے امن اور سلامتی کے لئے بہت ضروری ہے۔ اور میں جماعت احمدیہ کی اس سلسلہ میں کوششوں کو سراہتی ہوں۔

منسٹر کے خطاب کے بعد ڈیم سوزن ڈیوئے (Dam Suza Devoy)جو ریس ریلیشن کمشنر(Race Relation Commissioner) ہیں نے کہا کہ معاشرے میں اسلام کے بارہ میں غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لئے مجھے آپ کی ـ” حقیقی اسلام (The True Islam)مہم اور طریقہ بہت پسند آیا ہے۔ یہ طریقہ یقیناً عوام میں محبت اور سلامتی پھیلانے کا اچھا طریقہ ہے۔

اس کے بعد کئی اور اہم شخصیات جیسے پارلیمنٹ ممبر پری آنکا رادھاکرشنا(Honrable Priyanca)اور ملیسا لی(Melissa Lee)نے حاضرین سے خطاب کیا اور جماعتی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ جماعت کی انسانی ہمدردی اور محبت یہاں پرہر آنے والے کو بہت متأثر کرتی ہے۔ اسلام کے بارہ میں میڈیا کی وجہ سے پیدا کردہ ہماری غلط فہمیاں دور ہو جاتی ہیں۔

ایک معزز یہودی مذہبی لیڈر نے کہا کہ نوجوانوں کی بڑی تعداد اس جلسہ میں بہت ایکٹو رول ادا کر رہی ہے جس سے عام آدمی بھی سمجھ سکتا ہے کہ احمدیہ کمیونٹی اپنے نوجوانوں کی بہت اچھی تربیت کر رہی ہے اور ان کا مستقبل کافی روشن ہے۔

ایک مہمان خاتون نے کہا کہ چھوٹے چھوٹے بچے پانی پلاتے ہوئے بہت اچھے لگ رہے تھے۔ ابھی سے ہی ان کی ٹریننگ ایک ذمہ دار شہری کے طور پر ہو رہی ہے۔

آخر میں نیشنل صدر صاحب جماعت نیوزی لینڈ نے آنے والے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور ان کے اچھے خیالات کا شکریہ ادا کیا۔ آپ نے مہمانوں کو بتایا کہ جو صاحبان مسجد کا ٹُور کرنا چاہتے ہیں وہ لنچ کے بعد مسجد دیکھ سکتے ہیں۔چنانچہ دوبجے کئی مہمان مولانا شفیق الرحمٰن صاحب کے ساتھ مسجد کے ٹور میں شامل ہوئے۔

ایک سکھ مہمان نے کہا کہ اس نے زندگی میں پہلی بار مسجد اندر جا کر دیکھی ہے۔ مجھے بڑا سکون آیا۔ ہمیں جو کہا جاتا تھا وہ سب غلط فہمیاں دور ہو گئی ہیں۔

ایک مسلمان خاتون نے کہا کہ فجی میں میرے گھر کے سامنے مسجد تھی لیکن ہمیں اس میں جانے کی اجازت نہیں تھی۔ مولانا صاحب نے بہت اچھی طرح سے ہمیں مسجد کے بارہ میں بتایا۔ آج میں بہت خوش ہوں۔

آخری اجلاس

جلسہ سالانہ کا آخری اجلاس شام 5 بجے تلاوت قرآن پاک کے ساتھ شروع ہوا جو جناب محمد انس رحیم صاحب نے کی۔ اس کے بعد اویس مجید صاحب نے خوش الحانی سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا کلام سنایا۔ مکرم نیشنل صدر صاحب نے اپنی سالانہ رپورٹ میں جماعت کو بتایا کہ ہم نے اس مسجد کے ساتھ گیسٹ ہاؤس کا نقشہ پاس کروا لیا ہے اورہیملٹن(Hamilton )شہر میں نماز سینٹر کا انتظام مکمل ہو گیا ہے۔ صاموآ(Samoa) کے سلسلہ میں بتایا کہ وہاں پر معلم کا ویزہ مل گیا ہے اور ان کی رہائش کا بھی انتظام ہو گیا ہے۔ آپ نے مسٹر آلیکی سشٹر(Aleiki Sushter)، نا ئب صدر صاموآ، جو جلسہ میں صاموآ سے آئے ہوئے تھے،کا اس سلسلہ میںخصوصی مدد کا شکریہ ادا کیا۔ آپ نے احباب کو بتایا کہ ہم نے اب آکلینڈ سے باہر کے شہروں میں قرآن کریم کی نمائش شروع کر دی ہے جس کا بہت اچھا اثر ہو رہا ہے۔ حقیقی اسلام(True Islam) اور دوسری تبلیغی سکیموں اور ان کے مثبت اثرات کے بارہ میں بھی مختصر کوائف بیان کئے۔

آپ کے خطاب کے بعد خاکسا ر نے بطور نیشنل سیکرٹری تعلیم احباب کو بتایا کہ ہم ہر جلسہ سالانہ پر اعلیٰ کارکردگی والے طلباء کو ان کی حوصلہ افزائی کے طور پر میڈل اور انعامات دیتے ہیں۔ امسال بھی ہم 80% سے زیادہ کارکردگی دکھانے والے طلباء کو میڈل پیش کر رہے ہیں۔ خاکسار نے محترم بلال ایٹکنسن صاحب اور نیشنل صدر صاحب سے طلباء کو میڈل دینے کی درخواست کی۔ طالبات کو لجنہ ہال میں محترمہ صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ نیوزی لینڈ نے میڈل دیئے۔ تعلیمی انعامات کے بعد مسرور اکیڈمی میں80% سے زیادہ نمبر لینے والے طلبا ء کو سندات اور انعامات دیئے گئے۔

آخر میں محترم بلال ایٹکنسن صاحب ،نمائندۂ خصوصی حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدۂ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز، نے احباب جماعت کو جلسہ کی کامیابی پر مبارکباد دی اور ان کو جماعتی ذمہ داریوں کو مزید بہتر رنگ میں ادا کرنے کی طرف توجہ دلائی۔ آپ نے یُو کے جماعت کی بعض مثالیں دیں کہ کس طرح آپ مقامی غیر مسلموں کو اپنی طرف متوجہ کر سکتے ہیں۔

آخرمیں آپ نے دعا کروائی اور اس طرح یہ جلسہ الٰہی تائید و نصرت اور اس کے فضلوں کو سمیٹے ہوئے شام چھ بجے اختتام پذیر ہوا۔ الحمد للہ علی ذالک ۔

قارئین سے درخواست دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس جلسہ کی برکات سے تمام شاملین کو وافر حصہ عطا فرمائے اور سب کارکنان کو جزائے خیر سے نوازے اور جماعت احمدیہ نیوزی لینڈ کی تمام تبلیغی و تربیتی مساعی میں برکت دے اور ان کے شیریں ثمرات عطا فرمائے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button