تاریخ احمدیت

عہد خلافت ثانیہ کی عظیم الشان ترقیات پر ایک نظر

(ماخوذ از تاریخ احمدیت جلد 23)

قسط نمبر 5۔ آخر

1947ء

حضرت امام جماعت احمدیہ کی طرف سے سکھوں کو بھی پاکستان کی حمایت کی اپیل۔

بائونڈری کمیشن کے سامنے پاکستان کے کیس کو مضبوط کرنے کے لئے مسلم لیگ کی درخواست پر جماعت احمدیہ کی اپیل اور گورداسپور کو پاکستان میں شامل کرنے کی بھرپور جدوجہد۔

ہالینڈ اورملائشیا مشنوں کا قیام۔

قادیان میں پراونشل ایجوکیشنل ایسوسی ایشن کانفرنس کا انعقاد۔

مشہور ریاضی دان ڈاکٹر ہارڈل ایف آر ایس اور جرمن فلاسفر ڈاکٹر آر بروناز کی قادیان آمد۔

ہجرت کا ابتلا، قادیان پر سکھوں کا حملہ اور متعدد احمدیوں کی شہادت۔ سکھوں کے مظالم سے تنگ آکر مسلمانوںکا قادیان میںاجتماع۔ بھارتی پولیس کے ایما پر بعض احمدی احباب کی گرفتاری۔ احمدیوں کی بخیریت پاکستان میں آمد۔ 313 درویش مقامات مقدسہ کی حفاظت کے لئے مولانا عبدالرحمن صاحب جٹ کی زیر امارت وہیں مقیم رہے۔

عارضی مرکز کا لاہور میں قیام۔ مختلف مقامات پر ذیلی اداروں (سکول، جامعہ، کالج وغیرہ) کا اجراء۔

لاہور سے الفضل کا اجراء۔

آزاد کشمیر حکومت کی بنیاد رکھی گئی۔ پہلے صدر غلام نبی گلکار صاحب انور بنے۔ جو احمدی تھے۔

مشرقی پنجاب کے وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ سے اس علاقہ میں مسلمانوں کی حفاظت کے سلسلہ میں جماعت احمدیہ کے وفد کی ملاقات۔

شاہ انگلستان، شہزادی الزبتھ، ولی عہد مراکش اور دیگر اہم شخصیات کوتبلیغِ اسلام۔

اس سال متعدد بزرگانِ سلسلہ مثلاً حضرت میر محمد اسمٰعیل صاحب، حضرت صوفی غلام محمد صاحب آف ماریشس اور حضرت مولانا شیر علی صاحب نے وفات پائی۔

لاء کالج لاہور میں حضرت خلیفۃ المسیح نے پاکستان کے استحکام کے متعلق تقاریر کا سلسلہ شروع فرمایا۔

پاکستان میں جماعت کا پہلا جلسہ سالانہ لاہور میں منعقد ہوا۔

1948ء

اُردن میں احمدیہ مشن کا قیام۔

کشمیر میں افواج پاکستان کی امداد کیلئے فرقان بٹالین کا قیام اور خدمات کا آغاز۔

حضور نے 20 ستمبر کو نئے مرکز ربوہ کا افتتاح فرمایا۔ ربوہ میں ممتاز صحافیوں کی آمد۔

اہل سیالکوٹ پر حجت، حضور کا مقالہ ’’احمدیت کا پیغام‘‘ جلسہ عام میں پڑھا گیا۔

مرکزی تعلیم القرآن کلاس کا احمد نگر میں انعقاد۔

شاہ عبداللہ والیٔ شرق اردن کوتبلیغ۔ حضور نے شاہ کے نام خصوصی پیغام ارسال فرمایا۔

دیباچہ تفسیر القرآن انگریزی کی اشاعت ۔

حضور کا سفر کوئٹہ، مخالفین کی شورش، ڈاکٹر میجر محمود احمد صاحب کی شہادت ۔

فرانس میں جماعت احمدیہ کو پہلا پبلک جلسہ منعقد کرنے کی توفیق ملی۔

ربوہ میں پہلی عارضی عمارت کی بنیاد رکھی گئی۔

1949ء

جرمن مشن کا قیام۔

ربوہ کا نقشہ تیار کیا گیا۔

مسقط میں تبلیغی مشن کا آغاز۔

حضور فرقان فورس کے مجاہدوں کا جائزہ لینے کیلئے محاذِ کشمیرپر تشریف لے گئے۔

گلاسگو مشن کا قیام۔

ربوہ میں پہلا جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔

فرانس میں پہلی سعید روح احمدیت میں شامل ہوئی۔ جماعت احمدیہ نائیجیریا کا جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔

لبنان میں احمدیہ مشن کا قیام۔

حضرت خلیفۃ المسیح الثانی مستقل رہائش کے لئے ربوہ تشریف لائے۔

حضور نے مسجدمبارک کا سنگ بنیاد نصب فرمایا۔

مجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ کا ربوہ میں پہلا سالانہ اجتماع منعقد ہوا۔ حضور نے صدر مجلس کی حیثیت سے مجلس خدام الاحمدیہ کی براہ راست نگرانی شروع فرمائی۔

فری ٹائون مشن مغربی افریقہ کا قیام۔

ربوہ میں ڈاکخانہ کا اجرا۔

تعلیم الاسلام سکول گھٹیالیاں کی ہائی سکول کے درجہ تک ترقی۔

کمپنی باغ سرگودھا میں حضور کا اہل سرگودھا سے خطاب۔

ربوہ میں جامعۃ المبشرین کا قیام۔

سلسلہ احمدیہ کے ممتاز خادم حضرت نواب محمد الدین صاحب کا انتقال۔

1950ء

بیرون پاکستان جماعت کا پہلا کالج گولڈ کوسٹ میںجاری ہوا۔

حضور رضی اللہ عنہ کی تصنیف’’اسلام اور ملکیتِ زمین‘‘ شائع ہوئی۔

حضور نے تحریک جدید کے مختلف شعبوں کے لئے مفصل دستور العمل تجویز فرمایا۔

ربوہ باقاعدہ ریلوے اسٹیشن بن گیا۔

بورنیو مشن کی طرف سے احمدیت اوراسلام پر مشتمل لٹریچر کی اشاعت۔

امریکن مشن کا ہیڈ کوارٹر واشنگٹن منتقل ہوا۔ مسجد واشنگٹن کا قیام۔

اہم مرکزی عمارات، دفاتر صدر انجمن احمدیہ، تحریک جدید، تعلیم الاسلام ہائی سکول، دفتر لجنہ اماء اللہ اور قصرخلافت کا حضور نے سنگ بنیاد نصب فرمایا۔

گلاسگو مشن سے ماہوار رسالہ ’’The Muslim Herald‘‘ جاری ہوا۔

سٹیٹ بنک کے گورنر ڈاکٹر زاہد حسین کی ربوہ میں آمد ہوئی۔

تعلیم الاسلام کالج لاہور کی پہلی کانووکیشن اور حضور کا پُر اثر خطاب۔

سیلاب زدگان کی جماعت احمدیہ کی طرف سے امداد۔

فرقان بٹالین کی کشمیر سے کامیاب مراجعت۔

احرار کی اشتعال انگیزی کی وجہ سے متعدد احمدی پاکستان کے مختلف مقامات پر شہید ہوئے۔

حضور نے حیدر آباد کے تھیوسافیکل ہال میں ’’اسلام اور کمیونزم‘‘ کے موضوع پر لیکچر دیا۔

حضور کا سفر بھیرہ اور اہل بھیرہ سے خطاب۔

1951ء

عراق کی طرف سے مؤتمر عالمِ اسلامی کے نمائندہ عبد الوہاب عسکری ربوہ آئے۔

چرچ آف انگلینڈ کے سربراہ اعلیٰ (آرچ بشپ آف کنٹربری) ڈاکٹر فِشر کو سیرالیون مشن کی طرف سے مقابلہ کی دعوت دی گئی۔

حضور نے مسجد مبارک ربوہ میں پہلا خطبہ ارشاد فرما کر افتتاح کیا۔

جامعہ نصرت گرلز کالج کا ربوہ میں حضور نے افتتاح فرمایا۔

سیلون میں باقاعدہ مشن کا اجرا ۔حلب میں نئے مشن کا قیام۔

ٹرینیڈاڈ میں احمدیہ مشن قائم ہوا۔

ڈچ ترجمہ قرآن پر نظر ثانی۔

ربوہ میں تار گھر کا قیام۔

سمندری لائل پور (حال فیصل آباد) میں جماعت احمدیہ کی مسجد کو احراریوں نے نذر آتش کر دیا۔

1952ء

حضور نے افتاء کمیٹی کا احیاء کیا۔ یہ پہلے 1943ء میں قائم ہوئی تھی۔

دفاتر مجلس خدام الاحمدیہ کا سنگ بنیاد حضور نے نصب فرمایا۔

حضرت امّاں جان سیدہ نصرت جہاں بیگم صاحبہؓ کا انتقال پُرملال۔

خلافت لائبریری کا قیام عمل میں آیا جو قصرِ خلافت کے ساتھ ایک پختہ عمارت میں قائم کی گئی۔

برما مشن کا تحریک جدید کی طرف سے احیاء اور استحکام۔

خدام الاحمدیہ کے ترجمان ’’خالد‘‘ کا ربوہ سے اجرا۔

صدر انڈونیشیا اور صدر لائبیریا کو انگریزی ترجمہ قرآن کریم کا تحفہ اور تبلیغِ اسلام۔

جماعت ہائے احمدیہ نے یوم مراکش اور تیونس منایا جس میں ان اسلامی ممالک کی آزادی کا مطالبہ کیا گیا۔

علامہ محمد بشیر الجزائری نمائندہ احتفال العلماء کی ربوہ آمد۔

یونیورسٹیوں کے متعدد امتحانات میں احمدی طلباء اوّل رہے۔ حضور کا اظہار خوشنودی۔

1953ء

اسلامی لٹریچر کی اشاعت کے لئے ربوہ میں الشرکۃالاسلامیہ لمیٹڈکا قیام عمل میں آیا۔

احرار کی اینٹی احمدیہ تحریک کے دوران حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد صاحبؓ اور حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحب کو گرفتار کر لیا گیا۔

جماعت احمدیہ کے خلاف ملک دشمن عناصر کی شدید فتنہ انگیزی، حضرت خلیفۃ المسیح الثانی کی بابرکت راہنمائی اور دعا کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے جماعت کی معجزانہ حفاظت کا سامان۔

حضور رضی اللہ عنہ نے صدر انجمن احمدیہ کراچی کے قیام کا اعلان فرمایا۔

دی اورینٹیل اینڈ ریلیجس پبلشنگ کمپنی کا قیام عمل میں آیا۔

حضور نے ’’فضل عمر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ‘‘ ربوہ کا افتتاح فرمایا۔

حضور نے مولوی دوست محمد شاہد صاحب کو ’’تاریخ احمدیت‘‘ لکھنے کا ارشاد فرمایا۔

فسادات پنجاب کے تحقیقاتی کمیشن کا قیام (ستمبر 1953ء)۔

قرآن کریم کے جرمن اور سواحیلی زبانوں میں تراجم کی اشاعت ہوئی۔

الفضل کی ایک سال کے لئے جبری بندش اور کراچی سے روزنامہ المصلح کا اجرا۔

جامعہ نصرت ربوہ میں ڈگری کلاسز کا اجرا۔

حضور نے تعلیم الاسلام کالج ربوہ اور اس کے ہوسٹل کا سنگِ بنیاد رکھا۔ اور کالج کی بنیاد میں دارالمسیح قادیان کی اینٹ نصب فرمائی۔

حضور نے صدر انجمن احمدیہ اور تحریک جدید انجمن احمدیہ کے نئے دفاتر کا افتتاح فرمایا۔

اسی سال برما میں احمدیہ مشن قائم ہوا۔

1954ء

حضرت مصلح موعود کی طرف سے جماعت کے ایک و فد نے گورنر جنرل پاکستان غلام محمد صاحب کو ولندیزی ترجمہ قرآن کا تحفہ پیش کیا۔

حضور نے دار الذکر لاہور کا سنگِ بنیاد رکھا۔

حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کا مسجد مبارک میں قاتلانہ حملہ سے شدید زخمی ہونا اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے حفاظت اور معجزانہ شفایابی۔

فسادات پنجاب کی تحقیقاتی عدالت میں جماعت احمدیہ کی بطور فریق شرکت اور ملک کے اخبارات کے ذریعہ سے وسیع تبلیغ۔

سیرالیون سے اسلامی اخبار ’افریقن کریسنٹ‘ کا اجرا۔

ہالینڈ مشن کی طرف سے جریدہ ’’الاسلام‘‘ کا اجرا۔

جڈونگ انڈونیشیا میں منعقد ہونے والی کانفرنس میں شریک ہونے والے 29 وزرائے اعظم کو اسلامی لٹریچر کی پیشکش۔

مسجد احمدیہ سالٹ پانڈ کا افتتاح گولڈکوسٹ کے وزیر اعظم نکرومہ نے کیا۔

اخبار الفضل ربوہ سے شائع ہونا شروع ہوا۔

چوہدری محمد ظفر اللہ خان صاحب عالمی عدالت کے صدر منتخب ہوئے۔

قرآن کریم کے ڈچ ترجمہ کی اشاعت۔

ضیاء الاسلام پریس کا ربوہ میں قیام۔

حضور نے حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحب کو مجلس انصار اللہ مرکزیہ کا صدر مقرر فرمایا۔

تعلیم الاسلام کالج لاہور سے ربوہ منتقل ہوا۔ حضور نے نئی عمارت کا افتتاح فرمایا۔

سیلاب زدگان کی آمد۔ حضور نے بنفس نفیس لاہور کے متاثرہ علاقوں کا دورہ فرما کر خدام اور جماعت کے کارکنوں کو ہدایات دیں۔

جاپان میں منعقد ہونے والی مذاہب عالم کانفرنس میں جماعت احمدیہ کے مبلغ نے اسلام کی نمائندگی کی۔

ہالینڈ کے وزیر اعظم، وزیر تعلیم، جرمنی کے صدر، انڈونیشیا کے صدر، پاکستان کے گورنرجنرل اور دیگر شخصیات کو جرمن ترجمہ قرآن مجید کی پیشکش۔

1955ء

حضور نے حضرت بانیٔ سلسلہ احمدیہ کی تصنیف ’’حقیقۃالوحی‘‘ کے اصل قلمی مسودہ کے آٹھ صفحات بطور تبرّک جماعتہائے احمدیہ انڈونیشیا کو بھجوائے۔

حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے دوسری مرتبہ یورپ کا سفر اختیار فرمایا۔ حضور کی صدارت میں لبنان میں مبلغین یورپ کی کانفرنس، تبلیغ کے متعلق اہم فیصلے۔ متعدد یورپین احباب نے حضور کے دست مبارک پر اسلام قبول کیا۔ جرمنی کے ایک بہت بڑے مستشرق Kamaourنے حضور کے ہاتھ پر احمدیت قبول کی۔ حضور نے ان کا نام زبیر رکھا۔

لندن میں مربّیان کی عالمی کانفرنس حضور کی زیرصدارت شروع ہوئی۔

مالٹا کے ایک انجنیئر نے حضور کی بیعت کر کے مالٹا میں جماعت احمدیہ کی بنیاد رکھی۔

حضور رضی اللہ عنہ نے لندن میں ڈسمنڈشا سے ملاقات فرمائی۔

کالی منتن مشن (انڈونیشیا) کا قیام۔

حضرت امّاں جی سیدہ صغریٰ بیگم صاحبہ (حرم حضرت خلیفۃ المسیح الاول) کا انتقال پُرملال۔

سیلاب زدگان کی امداد (صدر انجمن احمدیہ نے بھی پندرہ ہزا رروپیہ ریلیف فنڈ میں دیا)۔

ربوہ میں تعلیم الاسلام کالج کی پہلی کانووکیشن۔ وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی کی آمد۔

مسجدہیگ(ہالینڈ) کی بنیاد، تعمیر اور افتتاح۔


اسی سال سوئٹزر لینڈ میں تحریک جدید کے تحت مشن قائم ہوا۔

1956ء

برما میں ڈیڑھ لاکھ روپیہ کی لاگت سے مسجد اور مشن ہائوس کی تعمیر۔

لائبیریا اور فلپائن میںتبلیغی مراکزکا قیام۔

سپین میںتبلیغِ اسلام پر حکومت سپین کی پابندی کے خلاف اکناف عالم میں پھیلی ہوئی احمدی جماعتوں کی طرف سے شدید احتجاج اور اس ظالمانہ حکم کی واپسی۔

حضور نے مجلس خدام الاحمدیہ کا موجودہ عہد نامہ تجویز فرمایا۔

دفتر انصار اللہ مرکزیہ اور فضل عمر ہسپتال کا سنگ بنیاد حضور نے نصب فرمایا۔

حضرت مولانا عبدالرحیم صاحب درد اور صاحبزادہ میاں عبدالسلام صاحب عمر (فرزند حضرت خلیفۃ المسیح الاوّل) کا انتقال۔

فتنہ منافقین کا سدباب۔ افراد جماعت کی طرف سے خلافت سے وابستگی کے عہد کی تجدید۔

1957ء

سیلون کے طلباء کے وفد کی ربوہ میںآمد۔

سفیر انڈونیشیا متعینہ پاکستان کا دورہ ربوہ۔

مسجد احمدیہ دارالسلام (تنزانیہ) کا افتتاح۔

مسجد ہمبرگ( جرمنی) کا افتتاح۔

تفسیر صغیر کی اشاعت۔

ادارۃ المصنفین کا ربوہ میں قیام۔

مشرقی افریقہ مشن کی طرف سے ایسٹ افریقن ٹائمز کا اجرا۔

جرمنی کے چانسلر، ڈچز آف کینٹ، لائبیریا کے وزیر دفاع اور شام کے صدر کو ترجمہ قرآن کریم اور اسلامی لٹریچر کی پیشکش۔

سکنڈے نیویا میں مشن کا قیام۔

فلپائن میں احمدیت کی اشاعت ہوئی۔

ماہنامہ تشحیذ الاذہان کا ربوہ سے اجراء۔

جامعۃ المبشرین کو جامعہ احمدیہ میں مدغم کر دیا گیا۔

یوگنڈا میں مسجد احمدیہ جنجہ اور مسجد احمدیہ کمپالا کا سنگِ بنیاد رکھا گیا۔

انتخاب خلافت کے متعلق ایک ضروری ریزولیوشن کی منظوری۔

حضرت مفتی محمد صادق صاحب، حضرت شیخ یعقوب علی صاحب عرفانی کا انتقال پُرملال۔

27 دسمبر کو حضور رضی اللہ عنہ نے وقف جدید کی تحریک کا اعلان کیا۔

1958ء

فضل عمر ہسپتال ربوہ کا افتتاح۔

حضرت مریم صدیقہ صاحبہ نے لجنہ اماء اللہ مرکزیہ کی صدارت سنبھالی۔

مسجد نور فرینکفرٹ(جرمنی) کا افتتاح ہوا۔

سیرالیون میں مختلف مقامات پر تین مساجد کی تعمیر۔

حضور کی طرف سے تحریک ’’وقف جدید‘‘ کا آغاز۔

سیرالیون میں ’نذیر احمدیہ پرنٹنگ پریس‘ کا اجراء۔

رومن کیتھولک فرقے کے نئے پوپ جان پال کو تبلیغِ اسلام۔

سعودی عرب کے شہزادہ فواد الفیصل اور ہالینڈ کی ولی عہد شہزادی Beatrix کو ترجمہ قرآن مجید اور اسلامی لٹریچر کا تحفہ۔

ربوہ میں مشہور روسی سائنسدان Dr. Leonid Sedov، برطانوی سائنسدان Dr. Benneth اور اطالوی پروفیسر بارطولینی کی آمد۔

حضرت سیدہ اُمّ ناصر محمودہ بیگم صاحبہ زوجہ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی اور جماعت کے مشہور مناظر مکرم ملک عبدالرحمن صاحب خادم کا انتقال۔

1959ء

تحریک جدید کے پانچ ہزاری مجاہدین کی فہرست شائع ہوئی۔

سورابایاچری بون (انڈونیشیا)، فرینکفورٹ (جرمنی) اور سیرالیون میں عظیم الشان مساجد کی تعمیر۔

جنجہ (یوگنڈا) میں مسجد احمدیہ اور مشن ہائوس کی تعمیر۔

قرآن مجید کے جرمن ترجمہ کے دوسرے ایڈیشن کی اشاعت۔

جامعہ احمدیہ سے عربی جریدہ ’’البشریٰ‘‘ کا اجراء۔

سکنڈے نیویا مشن سے ایک تبلیغی جریدہ کا اجراء۔

انڈونیشین زبان میں ترجمہ قرآن کی تکمیل۔

فضل عمر ہسپتال کی یادگاری مسجد کی تعمیر۔

نائیجیریا کے گورنر جنرل سرجیمز رابرٹس، بھارتی لیڈر اچاریہ ونود بھاوے اور تبت کے مذہبی جلاوطن راہنما دلائی لامہ کو تبلیغِ اسلام۔ ترجمہ قرآن مجید اوراسلامی لٹریچر کی پیشکش۔

ربوہ میں مشہور مصری صحافی السید محمد عودہ کی آمد۔

افریقہ کے نو آزاد ممالک کے ستّر راہنمائوں کو اسلامی لٹریچر کا تحفہ۔

1960ء

فینٹی زبان میں قرآن مجید کے ترجمہ کا آغاز۔

برٹش گی آنا میں اصلاحی مشن کا آغاز۔

پندرہ روزہ ’’مسلم ٹارچ لاٹرے‘‘ کا برٹش گی آنا سے اجراء۔

اکرا(Accra)گھانا میں مشن ہائوس کی نئی عمارت کی تعمیر۔

مسجد احمدیہ Atumاورمسجد احمدیہ Wa (افریقہ) کا افتتاح۔

رنگون میں مشن ہائوس اور مسجد کی تعمیر۔

جامعہ نصرت ربوہ میں ڈگری کلاسز کا اجراء۔

امریکہ کے صدر آئزن ہاور، ہمرشولڈ (سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ)، شاہ حسین (والیٔ اردن)، آسٹریا کے صدر راڈلف شیرف، کانگو کے وزیر اعظم پڑک لومبا اور دیگر اہم شخصیات کو قرآن مجید کا تحفہ۔

چیف جسٹس ایم۔ آر کیانی، سردار دیوان سنگھ مفتون (ایڈیٹر ریاست) کی ربوہ میں آمد۔

1961ء

نگران بورڈ کا قیام ۔ حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحب ایم اے اس کے پہلے صدر مقرر ہوئے۔

(اس کی تفصیل تاریخ احمدیت جلد 21 کے صفحات 151 اور 152 ؍ اور 157 تا 160 میں بیان ہو چکی ہے۔)

آئیوری کوسٹ میں احمدیہ مشن کا اجراء۔

ماریشس مشن کی طرف سے پندرہ روزہ فرانسیسی جریدہ Le Message کا اجراء۔

سیرالیون کے قبیلہ کرانکو کے 1300؍ افراد نے ایک ہی دن میں احمدیت قبول کی۔

گھانامیں احمدیہ مشن نے حکومت سے تعلیمی اداروں میں مسلمان بچوں کو عیسائیت کی تعلیم نہ دینے کے احکام جاری کروائے۔

ڈینش ترجمہ قرآن کریم کے حصہ اول کی اشاعت کیکامبا (Kikamba) اور لوءُ (Luo) زبانوں میں قرآن مجید کے تراجم کی تکمیل۔

شہنشاہ حبشہ، صدر لائبیریا، صدر صومالیہ اور صدر برطانیہ کی خدمت میں ترجمہ قرآن مجید اور اسلامی لٹریچر کا تحفہ پیش کیا گیا۔

نیروبی (کینیا ) میں شیخ مبارک احمد صاحب کی طرف سے ڈاکٹر بلی گراہم کو روحانی مقابلہ کا چیلنج۔

جامعہ احمدیہ کی نئی عمارت کا افتتاح۔

گھٹیالیاں سیالکوٹ میں تعلیم الاسلام کالج کا اجرا۔

حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد صاحب اور حضرت بھائی عبدالرحمن صاحب قادیانی کا انتقال پُرملال۔

1962ء

رشتہ ناطہ کمیشن کا قیام۔

یتامیٰ مساکین کے لئے اقامۃ النصرت کا قیام۔

نائیجیریا میں مسلمان طلباء کی دینی تربیت کے لئے ریلیجس ٹریننگ سنٹر کا اجرا۔

ماریشس میں فضل عمر سیکنڈری کالج کا اجرا۔

جرمن مستشرق Kurt Frischlerکی دلآزار کتاب ’عائشہ‘ کے خلاف سیرالیون مشن کی طرف سے بھرپور احتجاج (حکومت کی طرف سے کتاب کی اشاعت پر پابندی)۔

ربوہ میں بی کلاس ریلوے اسٹیشن کی تکمیل۔

ربوہ ریلوے اسٹیشن پر صدر ایوب کا استقبال۔

جماعتی تاریخی میوزیم کمیٹی کا قیام۔

مسجد محمود زیورک کا سنگ بنیاد از دست مبارک حضرت سیدہ امۃ الحفیظ بیگم صاحبہ۔

مسجد نور راولپنڈی کی تکمیل، مسجد احمدیہ کلکتہ کی تعمیر کا آغاز۔

مشرقی پاکستان میں مجالس خدام الاحمدیہ کا پہلا سالانہ اجتماع منعقد ہوا۔

تعلیم الاسلام کالج میں ایم۔اے عربی کلاسز کا اجراء۔

نصرت گرلز سکول کی نئی عمارت کی تعمیر۔

خدام الاحمدیہ کے مرکزی ہال کا سنگ بنیاد حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحب نے رکھا۔

ربوہ میں آل پاکستان فضل عمر بیڈمنٹن ٹورنامنٹ کاآغاز۔

تھائی لینڈ کے بادشاہ اور ملکہ الزبتھ کو تبلیغِ اسلام اور ترجمہ قرآن کریم اوراسلامی لٹریچر کی پیشکش۔

دفتر وقف جدید کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد اور تعمیر۔

حضرت سیٹھ عبداللہ الٰہ دین صاحب اور حضرت نواب محمد عبداللہ خان صاحب نے انتقال فرمایا۔

1963ء

’’سراج الدین عیسائی کے چار سوالوں کا جواب‘‘ کی ضبطی کے خلاف شدید احتجاج۔

کتاب کی بحالی اور وسیع اشاعت۔

صدر مملکت کے ریلیف فنڈ میں صدر انجمن احمدیہ کا چھ ہزار کا عطیہ۔

مینڈے زبان میں ترجمہ قرآن کریم کی اشاعت۔

بہشتی مقبرہ قادیان کی چار دیواری، تعلیم الاسلام ہائی سکول ربوہ کے بشیر ہال اور تعلیم الاسلام کالج گھٹیالیاں کے ہوسٹل کی تکمیل۔

سیرالیون میں اسلامک بک ڈپو کا اجراء۔

دی ڈیوک آف ایڈنبرا، شاہ کمبوڈیا کو تبلیغِ اسلام، اسلامی لٹریچر اور قرآن مجید کی پیشکش۔

محترم چوہدری ظفر اللہ خاں صاحب جنرل اسمبلی کے صدر منتخب ہوئے۔

وزیر تعلیم مغربی پاکستان کی ربوہ میں آمد۔

کراچی میں تعلیم الاسلام سیکنڈری سکول کا اجرا۔

حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحب فرزند ارجمند حضرت مسیح موعود علیہ السلام، حضرت سیدہ عزیزہ بیگم اُمّ وسیم صاحبہ زوجہ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی اور حضرت مولانا غلام رسول صاحب راجیکی کا انتقال پُرملال۔

1964ء

دفتر وقف جدید کی نئی عمارت کا افتتاح۔

جزائر فجی میں مشن ہائوس کی تعمیر۔

قمر الانبیاء فنڈ کا اجراء۔

شمالی بورنیو میں سربرآوردہ اصحاب کو تبلیغِ اسلام۔ قرآن مجید اوراسلامی لٹریچر کی پیشکش۔

خلافت ثانیہ کے پہلے پچاس سال پورے ہونے پر اظہار مسرت، اکناف عالم میں پھیلے ہوئے احمدیوں کی طرف سے تجدید عہد۔

1965ء

مسجد احمدیہ ٹانگا نیکا کا سنگِ بنیاد۔

خلافتِ ثانیہ کی آخری عید الفطر مولانا جلا ل الدین صاحب شمس نے پڑھائی۔

خلافت ثانیہ کی آخری مجلسِ مشاورت تعلیم الاسلام کالج کے ہال میں منعقد ہوئی۔

خدام الاحمدیہ مرکزیہ کا سالانہ اجتماع ملکی حالات کی وجہ سے نہ ہو سکا۔ اس کی تمام رقم قومی دفاعی فنڈ میں دے دی گئی۔

ربوہ سے ماہنامہ ’’تحریک جدید ‘‘ کا اجراء ہوا۔

فری ٹاؤن (سیرالیون ) میں مشن ہاؤس کا سنگِ بنیاد رکھا گیا۔

7،8 نومبر 1965ء کی درمیانی شب حضرت مصلح موعود کا انتقال پُرملال ہوا اور 9 نومبر کو بہشتی مقبرہ ربوہ میں تدفین ہوئی

برما میں ڈیڑھ لاکھ روپیہ کی لاگت سے مسجد اور مشن ہائوس کی تعمیر۔

لائبیریا اور فلپائن میںتبلیغی مراکزکا قیام۔

سپین میںتبلیغِ اسلام پر حکومت سپین کی پابندی کے خلاف اکناف عالم میں پھیلی ہوئی احمدی جماعتوں کی طرف سے شدید احتجاج اور اس ظالمانہ حکم کی واپسی۔

حضور نے مجلس خدام الاحمدیہ کا موجودہ عہد نامہ تجویز فرمایا۔

دفتر انصار اللہ مرکزیہ اور فضل عمر ہسپتال کا سنگ بنیاد حضور نے نصب فرمایا۔

حضرت مولانا عبدالرحیم صاحب درد اور صاحبزادہ میاں عبدالسلام صاحب عمر (فرزند حضرت خلیفۃ المسیح الاوّل) کا انتقال۔

فتنہ منافقین کا سدباب۔ افراد جماعت کی طرف سے خلافت سے وابستگی کے عہد کی تجدید۔

1957ء

سیلون کے طلباء کے وفد کی ربوہ میںآمد۔

سفیر انڈونیشیا متعینہ پاکستان کا دورہ ربوہ۔

مسجد احمدیہ دارالسلام (تنزانیہ) کا افتتاح۔

مسجد ہمبرگ( جرمنی) کا افتتاح۔

تفسیر صغیر کی اشاعت۔

ادارۃ المصنفین کا ربوہ میں قیام۔

مشرقی افریقہ مشن کی طرف سے ایسٹ افریقن ٹائمز کا اجرا۔

جرمنی کے چانسلر، ڈچز آف کینٹ، لائبیریا کے وزیر دفاع اور شام کے صدر کو ترجمہ قرآن کریم اور اسلامی لٹریچر کی پیشکش۔

سکنڈے نیویا میں مشن کا قیام۔

فلپائن میں احمدیت کی اشاعت ہوئی۔

ماہنامہ تشحیذ الاذہان کا ربوہ سے اجراء۔

جامعۃ المبشرین کو جامعہ احمدیہ میں مدغم کر دیا گیا۔

یوگنڈا میں مسجد احمدیہ جنجہ اور مسجد احمدیہ کمپالا کا سنگِ بنیاد رکھا گیا۔

انتخاب خلافت کے متعلق ایک ضروری ریزولیوشن کی منظوری۔

حضرت مفتی محمد صادق صاحب، حضرت شیخ یعقوب علی صاحب عرفانی کا انتقال پُرملال۔

27 دسمبر کو حضور رضی اللہ عنہ نے وقف جدید کی تحریک کا اعلان کیا۔

1958ء

فضل عمر ہسپتال ربوہ کا افتتاح۔

حضرت مریم صدیقہ صاحبہ نے لجنہ اماء اللہ مرکزیہ کی صدارت سنبھالی۔

مسجد نور فرینکفرٹ(جرمنی) کا افتتاح ہوا۔

سیرالیون میں مختلف مقامات پر تین مساجد کی تعمیر۔

حضور کی طرف سے تحریک ’’وقف جدید‘‘ کا آغاز۔

سیرالیون میں ’نذیر احمدیہ پرنٹنگ پریس‘ کا اجراء۔

رومن کیتھولک فرقے کے نئے پوپ جان پال کو تبلیغِ اسلام۔

سعودی عرب کے شہزادہ فواد الفیصل اور ہالینڈ کی ولی عہد شہزادی Beatrix کو ترجمہ قرآن مجید اور اسلامی لٹریچر کا تحفہ۔

ربوہ میں مشہور روسی سائنسدان Dr. Leonid Sedov، برطانوی سائنسدان Dr. Benneth اور اطالوی پروفیسر بارطولینی کی آمد۔

حضرت سیدہ اُمّ ناصر محمودہ بیگم صاحبہ زوجہ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی اور جماعت کے مشہور مناظر مکرم ملک عبدالرحمن صاحب خادم کا انتقال۔

1959ء

تحریک جدید کے پانچ ہزاری مجاہدین کی فہرست شائع ہوئی۔

سورابایاچری بون (انڈونیشیا)، فرینکفورٹ (جرمنی) اور سیرالیون میں عظیم الشان مساجد کی تعمیر۔

جنجہ (یوگنڈا) میں مسجد احمدیہ اور مشن ہائوس کی تعمیر۔

قرآن مجید کے جرمن ترجمہ کے دوسرے ایڈیشن کی اشاعت۔

جامعہ احمدیہ سے عربی جریدہ ’’البشریٰ‘‘ کا اجراء۔

سکنڈے نیویا مشن سے ایک تبلیغی جریدہ کا اجراء۔

انڈونیشین زبان میں ترجمہ قرآن کی تکمیل۔

فضل عمر ہسپتال کی یادگاری مسجد کی تعمیر۔

نائیجیریا کے گورنر جنرل سرجیمز رابرٹس، بھارتی لیڈر اچاریہ ونود بھاوے اور تبت کے مذہبی جلاوطن راہنما دلائی لامہ کو تبلیغِ اسلام۔ ترجمہ قرآن مجید اوراسلامی لٹریچر کی پیشکش۔

ربوہ میں مشہور مصری صحافی السید محمد عودہ کی آمد۔

افریقہ کے نو آزاد ممالک کے ستّر راہنمائوں کو اسلامی لٹریچر کا تحفہ۔

1960ء

فینٹی زبان میں قرآن مجید کے ترجمہ کا آغاز۔

برٹش گی آنا میں اصلاحی مشن کا آغاز۔

پندرہ روزہ ’’مسلم ٹارچ لاٹرے‘‘ کا برٹش گی آنا سے اجراء۔

اکرا(Accra)گھانا میں مشن ہائوس کی نئی عمارت کی تعمیر۔

مسجد احمدیہ Atumاورمسجد احمدیہ Wa (افریقہ) کا افتتاح۔

رنگون میں مشن ہائوس اور مسجد کی تعمیر۔

جامعہ نصرت ربوہ میں ڈگری کلاسز کا اجراء۔

امریکہ کے صدر آئزن ہاور، ہمرشولڈ (سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ)، شاہ حسین (والیٔ اردن)، آسٹریا کے صدر راڈلف شیرف، کانگو کے وزیر اعظم پڑک لومبا اور دیگر اہم شخصیات کو قرآن مجید کا تحفہ۔

چیف جسٹس ایم۔ آر کیانی، سردار دیوان سنگھ مفتون (ایڈیٹر ریاست) کی ربوہ میں آمد۔

1961ء

نگران بورڈ کا قیام ۔ حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحب ایم اے اس کے پہلے صدر مقرر ہوئے۔

(اس کی تفصیل تاریخ احمدیت جلد 21 کے صفحات 151 اور 152 ؍ اور 157 تا 160 میں بیان ہو چکی ہے۔)

آئیوری کوسٹ میں احمدیہ مشن کا اجراء۔

ماریشس مشن کی طرف سے پندرہ روزہ فرانسیسی جریدہ Le Message کا اجراء۔

سیرالیون کے قبیلہ کرانکو کے 1300؍ افراد نے ایک ہی دن میں احمدیت قبول کی۔

گھانامیں احمدیہ مشن نے حکومت سے تعلیمی اداروں میں مسلمان بچوں کو عیسائیت کی تعلیم نہ دینے کے احکام جاری کروائے۔

ڈینش ترجمہ قرآن کریم کے حصہ اول کی اشاعت کیکامبا (Kikamba) اور لوءُ (Luo) زبانوں میں قرآن مجید کے تراجم کی تکمیل۔

شہنشاہ حبشہ، صدر لائبیریا، صدر صومالیہ اور صدر برطانیہ کی خدمت میں ترجمہ قرآن مجید اور اسلامی لٹریچر کا تحفہ پیش کیا گیا۔

نیروبی (کینیا ) میں شیخ مبارک احمد صاحب کی طرف سے ڈاکٹر بلی گراہم کو روحانی مقابلہ کا چیلنج۔

جامعہ احمدیہ کی نئی عمارت کا افتتاح۔

گھٹیالیاں سیالکوٹ میں تعلیم الاسلام کالج کا اجرا۔

حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد صاحب اور حضرت بھائی عبدالرحمن صاحب قادیانی کا انتقال پُرملال۔

1962ء

رشتہ ناطہ کمیشن کا قیام۔

یتامیٰ مساکین کے لئے اقامۃ النصرت کا قیام۔

نائیجیریا میں مسلمان طلباء کی دینی تربیت کے لئے ریلیجس ٹریننگ سنٹر کا اجرا۔

ماریشس میں فضل عمر سیکنڈری کالج کا اجرا۔

جرمن مستشرق Kurt Frischlerکی دلآزار کتاب ’عائشہ‘ کے خلاف سیرالیون مشن کی طرف سے بھرپور احتجاج (حکومت کی طرف سے کتاب کی اشاعت پر پابندی)۔

ربوہ میں بی کلاس ریلوے اسٹیشن کی تکمیل۔

ربوہ ریلوے اسٹیشن پر صدر ایوب کا استقبال۔

جماعتی تاریخی میوزیم کمیٹی کا قیام۔

مسجد محمود زیورک کا سنگ بنیاد از دست مبارک حضرت سیدہ امۃ الحفیظ بیگم صاحبہ۔

مسجد نور راولپنڈی کی تکمیل، مسجد احمدیہ کلکتہ کی تعمیر کا آغاز۔

مشرقی پاکستان میں مجالس خدام الاحمدیہ کا پہلا سالانہ اجتماع منعقد ہوا۔

تعلیم الاسلام کالج میں ایم۔اے عربی کلاسز کا اجراء۔

نصرت گرلز سکول کی نئی عمارت کی تعمیر۔

خدام الاحمدیہ کے مرکزی ہال کا سنگ بنیاد حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحب نے رکھا۔

ربوہ میں آل پاکستان فضل عمر بیڈمنٹن ٹورنامنٹ کاآغاز۔

تھائی لینڈ کے بادشاہ اور ملکہ الزبتھ کو تبلیغِ اسلام اور ترجمہ قرآن کریم اوراسلامی لٹریچر کی پیشکش۔

دفتر وقف جدید کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد اور تعمیر۔

حضرت سیٹھ عبداللہ الٰہ دین صاحب اور حضرت نواب محمد عبداللہ خان صاحب نے انتقال فرمایا۔

1963ء

’’سراج الدین عیسائی کے چار سوالوں کا جواب‘‘ کی ضبطی کے خلاف شدید احتجاج۔

کتاب کی بحالی اور وسیع اشاعت۔

صدر مملکت کے ریلیف فنڈ میں صدر انجمن احمدیہ کا چھ ہزار کا عطیہ۔

مینڈے زبان میں ترجمہ قرآن کریم کی اشاعت۔

بہشتی مقبرہ قادیان کی چار دیواری، تعلیم الاسلام ہائی سکول ربوہ کے بشیر ہال اور تعلیم الاسلام کالج گھٹیالیاں کے ہوسٹل کی تکمیل۔

سیرالیون میں اسلامک بک ڈپو کا اجراء۔

دی ڈیوک آف ایڈنبرا، شاہ کمبوڈیا کو تبلیغِ اسلام، اسلامی لٹریچر اور قرآن مجید کی پیشکش۔

محترم چوہدری ظفر اللہ خاں صاحب جنرل اسمبلی کے صدر منتخب ہوئے۔

وزیر تعلیم مغربی پاکستان کی ربوہ میں آمد۔

کراچی میں تعلیم الاسلام سیکنڈری سکول کا اجرا۔

حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحب فرزند ارجمند حضرت مسیح موعود علیہ السلام، حضرت سیدہ عزیزہ بیگم اُمّ وسیم صاحبہ زوجہ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی اور حضرت مولانا غلام رسول صاحب راجیکی کا انتقال پُرملال۔

1964ء

دفتر وقف جدید کی نئی عمارت کا افتتاح۔

جزائر فجی میں مشن ہائوس کی تعمیر۔

قمر الانبیاء فنڈ کا اجراء۔

شمالی بورنیو میں سربرآوردہ اصحاب کو تبلیغِ اسلام۔ قرآن مجید اوراسلامی لٹریچر کی پیشکش۔

خلافت ثانیہ کے پہلے پچاس سال پورے ہونے پر اظہار مسرت، اکناف عالم میں پھیلے ہوئے احمدیوں کی طرف سے تجدید عہد۔

1965ء

مسجد احمدیہ ٹانگا نیکا کا سنگِ بنیاد۔

خلافتِ ثانیہ کی آخری عید الفطر مولانا جلا ل الدین صاحب شمس نے پڑھائی۔

خلافت ثانیہ کی آخری مجلسِ مشاورت تعلیم الاسلام کالج کے ہال میں منعقد ہوئی۔

خدام الاحمدیہ مرکزیہ کا سالانہ اجتماع ملکی حالات کی وجہ سے نہ ہو سکا۔ اس کی تمام رقم قومی دفاعی فنڈ میں دے دی گئی۔

ربوہ سے ماہنامہ ’’تحریک جدید ‘‘ کا اجراء ہوا۔

فری ٹاؤن (سیرالیون ) میں مشن ہاؤس کا سنگِ بنیاد رکھا گیا۔

7،8 نومبر 1965ء کی درمیانی شب حضرت مصلح موعود کا انتقال پُرملال ہوا اور 9 نومبر کو بہشتی مقبرہ ربوہ میں تدفین ہوئی۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button