ایشیا (رپورٹس)

جلسہ سالانہ قادیان 2017ء کا کامیاب و بابرکت انعقاد

44ممالک سے 20 ہزار سے زائد افراد کی جلسہ میں شمولیت۔ مختلف موضوعات پر علماء سلسلہ کی تقاریر۔

غیرمسلم مہمانوں اور معززین علاقہ کی شرکت اور جلسہ کے انعقاد پر نیک خواہشات کا اظہار اور جماعت احمدیہ امن پسندی، خدمت انسانیت و دیگر رفاہی کاموں پر خراج تحسین۔

حضرت امیرالمومنین خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ کا لندن سے ایم ٹی اے کے مواصلاتی رابطوں کے ذریعہ براہ راست اختتامی خطاب۔

جلسہ کے اختتامی اجلاس کی کارروائی ایم ٹی اے کے ذریعہ ساری دنیا میں براہ راست نشر ہوئی۔ اس کے مختلف زبانوں میں تراجم بھی نشر کئے گئے۔

دنیابھر میں لکھوکھہا افراد نے اس مبارک تقریب میں شرکت کی اور اس کی برکتوں سے فیضیاب ہوئے۔

الحمد للہ کہ جلسہ سالانہ قادیان بوستان احمدکے وسیع احاطہ میں مورخہ 29،30،31 دسمبر2017 ءکو منعقد ہوکر بخیر وخوبی اختتام پذیر ہوا۔ دُنیا کے 44 ممالک سے لوگ اس جلسہ میں شریک ہوئے اور کُل حاضری بیس ہزار اڑتالیس تھی۔ جلسے کی تیاری بہت پہلے سے ہی شروع ہوجاتی ہے۔ راستوں گلی کوچوں اور محلوں کو صاف ستھرا کیا گیا۔ نظامت بجلی وروشنی کی طرف سے سڑکوں اور گلیوں میں روشنی کی گئی۔ بہشتی مقبرہ، دارالمسیح، مسجد مبارک، مسجداقصیٰ اور منارۃ المسیح کو بجلی کے قمقموں سے دُلہن کی طرح سجایا گیا جس کا منظر بہت ہی خوبصورت اور پُر کشش تھا۔ ایک ہفتہ پہلے سے ہی مہمانوں کی آمد شروع ہو گئی اور جوں جوں جلسہ قریب آتا گیا قادیان دارالامان کی رونق میں اضافہ ہوتا گیا۔ یہاں تک کہ جلسہ کے دنوں میں مہمانوں کے ہجوم سے اس کی رونق اور آب وتاب میں چارچاند لگ گئے۔

معائنہ انتظامات جلسہ

مورخہ 25؍دسمبر 2017ء کو جلسہ سالانہ 2017ء کے سلسلہ میں مکرم مولانا محمد انعام غوری صاحب ناظر اعلیٰ صدر انجمن احمدیہ قادیان نے سیّدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی منظوری سے بطور نمائندہ حضور انور انتظامات کا معائنہ فرمایا۔

صبح ٹھیک 10:30بجے جلسہ گاہ بوستان احمد میں تقریب معائنہ انتظامات کا انعقاد ہوا۔

مکرم ناظر اعلیٰ صاحب نے فرمایا کہ یہ تقریب یعنی معائنہ انتظامات سلسلہ کی جلسہ کے موقع پر اہم روایات میں سے ہے۔ حضور انور جہاں موجود ہوتے ہیں خود معائنہ فرماتے ہیںاور دیگر جگہوں پر اپنے نمائندے مقرر فرماتے ہیں۔ آپ نے کارکنان کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ جملہ کارکنان کو ہمہ وقت اپنی ڈیوٹیوں پر حاضر رہنا چاہئے۔ اگر رات دیر تک بھی جاگیں تو صبح نماز میں ضرور حاضر ہوں اور دعاؤںپر بھی زور دیں۔ اگر اللہ تعالیٰ خوش ہوگا تو مہمان بھی خوش ہوگا۔آپ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات کے حوالہ سے مہمان نوازی کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے مہمان نوازی کے متعلق اہم ارشادات پڑھ کر سنائے۔

تقریباً 20منٹ کے خطاب کے بعد محترم ناظر اعلیٰ صاحب نے اختتامی دعا کروائی اور یہ تقریب اختتام پذیر ہوئی۔ تقریب کے اختتام کے بعد محترم ناظر اعلیٰ صاحب نےتفصیل کے ساتھ جلسہ گاہ، قیامگاہوں اور دیگر انتظامات کا جائزہ لیا۔

29 ؍دسمبر 2017ء بروز جمعۃ المبارک

افتتاحی اجلاس

دُوردراز سے تشریف لانے والے عشاقِ احمدیت صبح جلد ہی جلسہ گاہ کے احاطہ میں آکر بیٹھنے لگے اور زیرلب دعائیں کرتے رہےاور جوشِ ایمان سے نعرئہ تکبیر اللہ اکبر بلند کررہے تھے۔ یہ نظارہ نہایت ایمان افروز تھا۔

پرچم کشائی

جماعتی روایات کے مطابق ایک محفوظ صندوق میںخدام احمدیت کی حفاظت میں لوائے احمدیت، جلسہ گاہ میں لایاگیا۔

صبح ٹھیک10 بجکر8 منٹ پر محترم مولانا جلال الدین نیّر صاحب صدر صدرانجمن احمدیہ قادیان نے لوائے احمدیت لہرایااور اجتماعی دعاکروائی۔ پرچم کشائی کے موقع پر اسٹیج سے لاؤڈسپیکر پر رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ  الْعَلِیْمُ وَتُبْ عَلَیْنَا اِنَّکَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ کی دعائیںدہرائی جارہی تھیں۔ جلسہ گاہ میں موجود حاضرین نے بھی ان دُعاؤں کوپورے جوش اور رقّت کے ساتھ دہرایا۔

افتتاحی اجلاس

محترم مولانا جلال الدین نیّرصاحب صدرصدر انجمن احمدیہ قادیان کی صدارت میں پہلے اجلاس کا آغاز تلاوتِ قرآنِ کریم سے ہوا۔

بعدہٗ محترم صدرِ اجلاس نے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی آوازپر لبیک کہتے ہوئے محض للہ یہاں تشریف لائے ہیں اس کے لئے مَیں آپ سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آپ نے جلسہ سالانہ کے اغراض ومقاصد بیان کرتے ہوئے جلسہ کے ضمن میں سیّدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ایمان افروز ارشادات پیش فرمائے۔ آپ نے سیدناحضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ایک ارشاد کے حوالہ سے فرمایا کہ وصیت کا نظام خداتعالیٰ کا قرب پانے کا ایک ذریعہ ہے۔ آپ نے سیّدنا حضرت مصلح موعودرضی اللہ عنہ کے خطاب نظام نوکے حوالہ سے بھی نظامِ وصیت کی اہمیت وبرکات کا ذکرفرمایا۔

بعدازاں نور ہسپتال قادیان کی سوسالہ خدمات پر مشتمل ’النور‘ کے نام سے شائع شدہ ایک سوونیئر کی رسم اجراء ہوئی۔ مکرم مولانامحمد حمید کوثر صاحب ناظر دعوت الی اللہ مرکزیہ نے نور ہسپتال قادیان کی خدمات کے حوالہ سے سوونیئر کا تعارف کروایا۔ صدر اجلاس مکرم مولانا جلال الدین نیر صاحب صدر صدر انجمن احمدیہ قادیان نے سوونیئر کا اجراء فرمایاجبکہ آپ کے ساتھ مکرم شیرازاحمدصاحب ایڈیشنل ناظر اعلیٰ جنوبی ہند اور مکرم ڈاکٹر طارق احمد صاحب ایڈمنسٹریٹر نورہسپتال قادیان بھی موجود تھے۔بعدہٗ صدر اجلاس نے اجتماعی دعا کروائی۔

پہلا دن- پہلا اجلاس

افتتاحی تقریب کے بعد جلسے کے پہلے سیشن کا آغاز ہوا۔ مکرم تنویر احمد ناصرصاحب نائب ایڈیٹر ہفت روزہ بدر قادیان نے نہایت خوش الحانی سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا درج ذیل منظوم کلام پڑھ کر سنایا۔

لوگو سنو! کہ زندہ خدا وہ خدا نہیں

جس میں ہمیشہ عادتِ قدرت نمانہیں

٭ اس کے بعد اجلاس کی پہلی تقریر مکرم مولانا محمد کریم الدین صاحب شاہدصدر قضا بورڈقادیان نے ’’ہستی باری تعالیٰ‘‘ (اسلام ایک زندہ خداکاتصوّر پیش کرتا ہے) کے عنوان سے کی۔

٭ اس اجلاس کی دوسری تقریر مکرم مولانا محمد انعام غوری صاحب ناظر اعلیٰ قادیان نے ’’سیرت آنحضرت ﷺ -دعوت اِلی اللہ کی روشنی میں‘‘ کے موضوع پر کی۔

آپ نے اپنی تقریر کے آخر میں سیّدناحضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطبہ جمعہ فرمودہ 8؍ستمبر 2017ء سے بعض ارشادات پیش کئے۔ حضور انور فرماتے ہیں ہمیں اپنی تبلیغی سرگرمیوں میں ایک تسلسل پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ نہیں کہ سال میں ایک یا دودفعہ عشرہ تربیت منالیا،عشرہ تبلیغ منالیا،سڑکوں پر کھڑے ہوکر لٹریچر تقسیم کردیا اور سمجھ لیا کہ تبلیغ کا حق ادا ہوگیا…اللہ تعالیٰ نے حکمت اور اچھی نصیحت اور ٹھوس دلیل کے ساتھ جو تبلیغ کا حُکم دیا ہے اُس کے مطابق چلنا ہمارا کام ہےاور مستقل مزاجی کے ساتھ اُسے کرتے چلے جانا ہمارا کام ہے۔ اس کے نتائج،اللہ نے فرمایا کہ میں نے پیداکرنے ہیں۔کس نے گمراہی میں بھٹکتے رہنا ہے اور کس نے ہدایت پانی ہے،یہ باتیں اللہ تعالیٰ کے علم میں ہیں …ہمارے سے اگر پوچھا جائے گا تو صرف اتنا جو اللہ تعالیٰ نے ہم سے پوچھنا ہےکہ کیا ہم نے پیغام پہنچایا؟یا پھر کیوں ہم نے اپنا تبلیغ کا فریضہ ادا نہیں کیا؟اور کیوں اللہ تعالیٰ کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے نہیں کیا؟ کس نے ہدایت پانی ہے اور کس نے ہدایت نہیں پانی،یہ صرف اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے۔اگر ہم اپنا فرض پورا کررہے ہیں تو مرنے کے بعد دُنیا کم از کم اللہ تعالیٰ کو یہ نہیں کہہ سکتی کہ ہمیں تو اسلام کا پیغام ملا ہی نہیں تھا۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں اسلام کی حفاظت اور سچائی کے ظاہر کرنے کے لئے سب سے اوّل تو وہ پہلو ہے کہ تم سچے مسلمانوں کا نمونہ بن کر دکھاؤ اور دوسرا پہلو یہ ہے کہ اسکی خوبیوں اور کمالات کو دُنیا میں پھیلاؤ۔ حضور انور نے فرمایا پس تبلیغ کے لئے بھی اپنی حالتوں میں پہلے پاک تبدیلیاں پیداکرنے کی ضرورت ہے۔ ایک سچے مسلمان کا نمونہ جب انسان بن جائے تو پھر سوال ہی نہیں کہ لوگوں کی توجہ پیدا نہ ہو۔ نمونہ دیکھ کر ہی لوگ توجہ پیداکردیتے ہیں اور اس طرح باقاعدہ تبلیغ سے پہلے تبلیغ کے راستے کُھلنے شروع ہوجاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطافرمائے۔ اس تقریر کے بعد پہلے دن کا پہلا اجلاس اختتام پذیر ہوا۔

پہلا دن -دوسرااجلاس

نماز ظہر وعصر کے بعدپہلے دن کا دوسرااجلاس دوپہر 2 بجکر 15 منٹ پر زیر صدارت مکرم مولانا محمد انعام غوری صاحب ناظر اعلیٰ و امیر جماعت احمدیہ قادیان شروع ہوا۔

٭ تلاوت قرآن کریم اور نظم کے بعد اس اجلاس کی پہلی تقریر مکرم عنایت اللہ صاحب ایڈیشنل ناظر اصلاح و ارشاد برائے تعلیم القرآن و وقف عارضی نے بعنوان ’’موجودہ زمانہ میں تعلیم القرآن کی ضرورت و اہمیت، احباب جماعت و عہدیداران کی ذمہ داریوں کے حوالے سے ‘‘کی۔

آپ نے قرآن مجید ، حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور خلفائے کرام کے ارشادات کی روشنی میں تعلیم القرآن کی ضرورت و اہمیت پر روشنی ڈالی۔آپ نےسیّدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ  بنصرہ العزیز کے بعض ارشادات پیش کیے۔ حضور انور اپنے خطبہ جمعہ 24؍ستمبر 2004 میں فرماتے ہیں ہر احمدی کو اس بات کی فکر کرنی چاہئے کہ وہ خود بھی اور اس کے بیوی بچے بھی قرآن کریم پڑھنے اور اس کی تلاوت کرنے کی طرف توجہ دیں پھر ترجمہ پڑھیں پھر مسیح موعود علیہ السلام کی تفسیر پڑھیں۔فرمایااگر ہم قرآن کریم کو اس طرح نہیں پڑھتے تو فکر کرنی چاہئے اور ہرایک کو اپنے بارے میں سوچنا چاہئے کہ کیا وہ احمدی کہلانے کے بعد ان باتوں پر عمل نہ کرکے احمدیت سے دور تو نہیں جارہا۔فرمایا پس ہراحمدی کو یاد رکھنا چاہئے کہ ہمیں بھی جو کچھ ملنا ہے قرآن کریم کی برکت سے ہی ملنا ہے اور برکت اس کے احکام پر عمل کرنے میں ہی ہے۔

اسی طرح حضور انورنےاپنے خطبہ جمعہ 23؍ جون 2017ءمیںجماعت کے عہدیداران کی ذمہ داریوں کے حوالہ سے فرمایا پھر رمضان میں خاص طور پر قرآن کریم پڑھنے سننے کی طرف توجہ پیدا ہوتی ہے بہت سے لوگ کوشش کرتے ہیں کہ کم از کم قرآن کریم کا ایک دورمکمل کرلیں کیونکہ یہ سنت بھی ہے لیکن ساتھ ہی اس مہینہ میں قرآن کریم کی تلاوت کی طرف توجہ اور اہتمام اس طرف بھی توجہ دلانے والا ہونا چاہئے کہ اب ہم نے روزانہ باقاعدگی سے قرآن کریم کے کچھ نہ کچھ حصہ کی تلاوت کرنی ہے۔اللہ تعالیٰ نے جہاں نمازوں کے مختلف اوقات کی طرف توجہ دلائی ہے اور اس کی اہمیت بیان فرمائی ہے وہاں یہ بھی فرمایا ہے کہ وَقُرْاٰنَ الْفَجْرِ۝۰ۭ اِنَّ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْہُوْدًا یعنی فجر کی تلاوت کو بھی اہمیت دو یقیناً فجر کو قرآن پڑھنا ایسا ہے کہ اس کی گواہی دی جاتی ہے۔ پس قرآن کریم پڑھنا صرف خاص دنوں تک ہی مخصوص نہیں کیا گیا بلکہ نمازوں کے ساتھ اسے بیان کر کے اس کی اہمیت بیان کی گئی ہے۔پھر تلاوت کے ساتھ اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔اس کا ترجمہ پڑھنے کی ضرورت ہے تاکہ اللہ تعالیٰ کے احکامات کا بھی ہمیں پتا چلےاور اس زمانے میں تو خاص طور پر اسے باقاعدگی سے پڑھنے کی ضرورت ہے جب مسلمان کہلانے والے بھی اس کی تعلیم بھلا بیٹھے ہیں۔اپنی تقریر کے آخر میں آپ نے فرمایااللہ تعالیٰ ہم سب کو بالخصوص عہدیدارانِ جماعت کو سیدنا حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے ارشادات کو پیش نظر رکھتے ہوئے تعلیم القرآن سے متعلق اپنی ذمہ داریوں کا حق ادا کرنے کی توفیق عطا فرماتا رہے۔آمین۔

ث اجلاس کی دوسری تقریر مکرم مولانا محمد حمید کوثر صاحب ناظر دعوۃ اِلی اللہ مرکزیہ قادیان نے ’’ سیرۃ حضرت مسیح موعود علیہ السلام-رواداری اور وسعت حوصلہ کی روشنی میں‘‘ کے عنوان پر کی۔

آپ نے سیّدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی رواداری اور وسعت حوصلہ کے کئی ایک نہایت ایمان افروز واقعات سنائے۔

اس اجلاس کی تیسری اور آخری تقریر مکرم مولانا سلطان احمد ظفر صاحب ناظم ارشاد وقف جدید قادیان نے ’’صداقت حضرت مسیح موعود علیہ السلام انذار ی و تبشیری پیشگوئیوں کے حوالے سے ‘‘کے عنوان پر کی۔

ث اس کے بعد دو سیاسی لیڈران نے مختصر خطاب کیا اور اسی طرح قرغزستان کے ایک احمدی دوست نے نہایت ایمان افروز تأثرات بیان کیے۔

(1) اویناش رائےکھنہ(سابق ممبر پارلیمنٹ)

بھارتیہ جنتا پارٹی بھارت کے نائب صدراور سابق ممبر پارلیمنٹ اویناش رائے کھنہ صاحب نے اپنے خیالات کا اظہار کرتےہوئے کہا کہ مَیں خوش قسمت ہوں کہ مجھے جماعت احمدیہ کے روحانی خلیفہ حضرت مرزا مسرور احمد صاحب سے ایک بار لندن میں ملنے کا موقع ملا ان کے ساتھ چائے پینے کا موقع ملا۔ جماعت احمدیہ کا ہوشیارپور شہر سے گہرا تعلق ہے،جہاں سے مَیں ہوں۔ حضور یہاں بھی تشریف لائے تھے۔ مجھے یہ فخر ہے کہ مَیں نے حضور کو قریب سے دیکھا اور ان سے ملاقات کی۔ 2018ء شروع ہونے والا ہے۔ مَیں اپنی اور اپنے پارٹی اور پورے بھارت کی طرف سے آپ کو اس کی مبارکباد دیتا ہوں اور اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ جس امن اور شانتی کے مشن کو حضور لے کر چلے ہیں سال 2018ء میں اس کو اور زیادہ مضبوطی حاصل ہو اور پوری دنیا میں امن قائم ہو۔ جماعت 210 ملکوں میں قائم ہوچکی ہے اور جس ملک میں بھی جماعت کے لوگ رہتے ہیں اس دیس کی ترقی اور شانتی اور پِیس کے لئے کام کرتے ہیں۔ اس کے لئے بھی مَیں آپ سب کو بہت بہت مبارک باد دیتا ہوں۔

(2)سکھ پال سنگھ کھیرا(اپوزیشن لیڈرصوبائی اسمبلی پنجاب)

انہوں نے کہا آج ہم سب جماعت احمدیہ کے 123ویں جلسہ میں شریک ہوئے ہیں۔ مجھے فخر ہے کہ یہ جماعت جو اتنے بڑے اسٹیج سے بھائی چارہ اور امن و شانتی کا پیغام دیتی ہے ، مجھے اس اسٹیج پر کھڑے ہوکر چند الفاظ کہنے کا موقع ملا ہے۔ پنجاب کی دھرتی سے جماعت کے بانی مرزا غلام احمد صاحب نے محبت اور پیار کا پیغام پھیلایا۔ مَیں لندن میں موجود جماعت کے خلیفہ مرزا مسرور احمد صاحب کو مبارک دیتا ہوں کہ آپ کی جماعت دُنیا میں 210 ملکوں میں پھیل چکی ہے اور دنیا میں شانتی و امن کا پیغام دے رہی ہے۔

(3)آرتُر ازگین بایوصاحب آف قرغزستان

قرغیزستان کے ایک احمدی آرتُر ازگین بایوصاحب نے مختصر خطاب میں جلسہ قادیان کے وزٹ کے بارہ میں اپنا تأثر بیان کیا جس کا ترجمہ طاہر احمد طارق صاحب نائب ناظر اصلاح و ارشاد مرکزیہ نے اُردو میں سامعین کو سنایا۔ آپ نے فرمایا کہ خاکسار اپنی اور جماعت قرغزستان کی طرف سے آپ سب کو السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ کا تحفہ پیش کرتاہے۔ خاکسار کو سن 2009ء میں جماعت احمدیہ میں شامل ہونے کی توفیق ملی۔خاکسار بہت خوش نصیب ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس عاجز کو وقت کے امام اور احمدیت یعنی حقیقی اسلام کو ماننے کی توفیق عطا فرمائی۔ امسال جماعت احمدیہ قرغزستان سے چھ افراد کو جلسہ سالانہ قادیان میں شمولیت کی توفیق ملی ہے۔ گزشتہ سات سالوں سے احبابِ جماعت قرغزستان جلسہ سالانہ قادیان میں  شامل ہوکر جلسہ سے مستفید ہورہے ہیں۔ امام دوراں کی مبارک بستی قادیان کی زیارت احباب جماعت کے لئے ایمان و ایقان میں پختگی کا باعث بن رہی ہے۔

قرغزستان 1991ء تک سوویت یونین کا حصہ تھا۔ یعنی یہ رشین ریاستوں میں سے ایک ریاست شمار کیا جاتا تھا۔سوویت یونین کے ختم ہونے کے بعد قرغزستان ایک آزاد ملک کے طور پر مانا جانے لگا۔ یہاں احمدیت کا آغاز 1996ء سے ہوا۔ امسال قرغزستان میں جماعت کے قیام کو 21 سال ہوچکے ہیںالحمد للہ۔ کئی رکاوٹوں کے باوجود جماعت بڑھتی جارہی ہے۔ تبلیغ کے راستوں میں  رکاوٹیں ڈالی جاتی ہیں لیکن اللہ تعالیٰ خوابوں کے ذریعہ رہنمائی کرتا ہے۔ ہمارے لئے یہ بات ایمان میں پختگی کا باعث بنتی ہے کہ رکاوٹوں کے باوجود اللہ تعالیٰ کس طرح لوگوں کو سچائی کی طرف لے کر آرہا ہے۔ سن 2015ء میں ہمارے ایک احمدی بھائی مکرم یونس جان صاحب کی شہادت ہوئی۔ یہ موجودہ قرغزستان اور سابقہ سوویت یونین یعنی روس کی سرزمین میں اسلام اور احمدیت کی راہ میں اپنا خون پیش کرنےو الے پہلے احمدی شہید ہیں۔ خاکسار اس مبارک بستی میں جلسہ کے اس بابرکت موقع پر آپ سب سے دعا کی درخواست کرتا ہے کہ شہید مرحوم کے خون کا ہر قطرہ بے شمار نیک فطرت اور سعید روحوں کو جماعت میں شامل کرنے کا باعث بنے۔ اور اللہ تعالیٰ شہید مرحوم کے درجات بلند فرماتا چلا جائے۔ آمین! اللہ تعالیٰ ہمیں اور ہماری اولاد کو ایمان میں بڑھاتا چلا جائے۔ جزاکم اللہ تعالیٰ احسن الجزاء۔

اس کے بعد پہلے دن کا اجلاس اختتام پذیر ہوا۔

30 ؍دسمبر 2017 بروز ہفتہ

دوسرا دن- پہلا اجلاس

دوسرےدن کے پہلے اجلاس کی کارروائی مکرم سید تنویر احمد صاحب صدر مجلس انجمن وقفِ جدید قادیان کی زیرصدارت شروع ہوئی۔

ث تلاوت و نظم کے بعد اجلاس کی پہلی تقریر مکرم سید آفتاب احمد نیر صاحب انچارج احمدیہ مرکزی لائبریری قادیان نے ’’خلافت علیٰ منہاج نبوت کا قیام اور اس کی برکات ‘‘کے موضوع پر کی۔

آپ نے بتایا کہ اس زمانہ میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ذریعہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی کے مطابق خلافت علی منہاج النبوت کا دوبارہ آغاز ہوا۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے وصال کے بعد وعدہ کے موافق صالحین کی جماعت 27مئی 1908ءکو ایک وجود سیدنا حضرت حکیم نورالدین ؓکےہاتھ پر اکٹھی ہوگئی۔ اور یوں قدرت ثانیہ کا ظہور عمل میں آگیا اور جماعت احمدیہ برکات خلافت سے متمتع ہونا شروع ہو گئی۔ اسلامی خلافت کی یہ عظیم الشان برکت اللہ تعالیٰ نے وَلَیُمَکِّنَنَّ لَھُمْ دِیْنَھُمْ میں بیان فرمائی ہے۔موجودہ زمانے میں باوجود اس کے کہ مسلمانوں کی بے شمار تنظیمیں، جمیعتیں حتیٰ کہ مضبوط حکومتیں بھی ہیں لیکن زمانہ کے حوادث کا مقابلہ کرنے میں سب کی سب ناکام ہیں اور مختلف آفات کا شکار ہیں۔ اس کے بالمقابل خلافت احمدیہ کے ذریعہ اکناف عالم میں تبلیغ اسلام اور تعلیم و تربیت کے میدان میں عظیم الشان انقلاب عالمی سطح پر رونما ہو رہا ہے۔

ث اس اجلاس کی دوسری تقریرمکرم شیراز احمد صاحب ایڈیشنل ناظر اعلیٰ جنوبی ہند و نا ظر تعلیم قادیان نے ’’حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ایمان افروز مصروفیات اور احباب جماعت کی ذمہ داریاں‘‘ کے عنوان سے کی۔

آپ نے اپنی تقریر میں بتایا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ خلیفہ وقت ہمارا رول ماڈل ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کے لئے خلیفہ وقت کی نصائح اور آپ کی سنت پر چلنا بہت ضروری ہے کیونکہ خلیفہ وقت اللہ تعالیٰ کا نمائندہ ہوتا ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور مسیح موعود کی سیرت پر کس طرح عمل کرنا چاہئے وہ خلیفہ وقت ہمیں سکھاتے ہیں ۔خلافت خامسہ کے بابرکت دور میں ہمیں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی سیرت کے کئی پہلو عابد خان صاحب کی ڈائری سے مل جاتے ہیں ۔ حضور اقدس سے ایک سوال کیا گیا تھا کہ خلیفہ وقت کی اطاعت اور محبت میں کس طرح بڑھا جا سکتا ہے ؟اس پر حضور انور نے فرمایا کہ خلیفہ وقت کی باتوں کو بہت غور سے سنو اور خلیفہ وقت سے سب سے زیادہ محبت کرو تو پھر خلیفہ وقت کی اطاعت اور محبت میں ترقی کروگے۔حضور فرماتے ہیں میں کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کے نزدیک جھکتا ہوں اپنی کمزوریوں کے لیے استغفار کرتا ہوں۔پھر کوئی فیصلہ کرتا ہوں ۔

ث اجلاس کی تیسری تقریر مکرم مولانا اسفند یا ر منیب صاحب انچارج شعبہ تاریخ احمدیت ربوہ نے ’’سیرت حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اور حضرت مولوی عبدالرحمن صاحب رضی اللہ عنہ آف افغانستان‘‘کے موضوع پر کی۔

ث اس کے بعد جناب ترپت راجندر سنگھ باجوہ کیبنٹ منسٹر پنجاب نے حاضرین جلسہ سے مختصر خطاب فرمایا۔ انہوں نے کہا کہ مَیں سب سے پہلے جماعت کو جلسہ کی مبارکباد دیتا ہوں اور یہ یقین دلاتا ہوں کہ پنجاب گورنمنٹ ہمیشہ جماعت کے ساتھ تعاون کرے گی۔ دُنیا کو اس چیز کی ضرورت ہے کہ حضرت مرزا مسرور احمد کے پیروکار بڑھتے جائیں، تبھی دُنیا میں قتل و غارت بند ہوسکتی ہے اور امن و امان کے ساتھ لوگ رہ سکتے ہیں۔ اللہ کرے کہ تمام دنیا میں جماعت احمدیہ پھیل جائے تاکہ جلد از جلد دنیا میںپیار و محبت کی فضا قائم ہوجائے۔ آخر پر انہوں نے کہا کہ مَیں حضور کو قادیان آنے کی پُرخلوص دعوت دیتا ہوں۔

ث اس کے بعد کروشیا سے تشریف لانے والے ایک معزز احمدی مہمان مکرم سیاگ مودا بیوووِچ صاحب نے اپنے تأثرات کا اظہار فرمایا جس کا اُردو ترجمہ مکرم مظفر احمد ناصر صاحب ناظر اصلاح وارشاد مرکزیہ وافسر جلسہ گاہ نے پڑھ کر سنایا۔ آپ نے بتایا کہ خاکساراور خاکسار کی اہلیہ سمیت چار افراد پر مشتمل کروشین وفد جلسہ سالانہ قادیان میں شمولیت کے لئے آیا ہے۔ تحقیق کے مطابق ہم غالباً پہلے کروشین احمدی میاں بیوی ہیں جو کہ قادیان کے جلسہ سالانہ میں بلقان کے علاقہ سے آئے ہیں۔ جماعت احمدیہ سے ہمارا تعلق بُک فیئر اغرب 2015ء سے ہوا۔ بعدازاں مشن سے رابطے میں رہے اور جماعت سے متعلق لٹریچر کا مطالعہ کیا۔ 2016 ء میں جلسہ سالانہ یُوکے بھی گئے اور حضور انور سے ملاقات کی سعادت حاصل کی۔ احمدیہ مشن کروشیا سے مسلسل رابطہ رکھا۔ نمازوں ، جمعہ اور عیدین کی نماز کے لئے ہم جماعت احمدیہ کروشیا کے مشن میں ہی جاتے رہے۔ پھر 2017 ءمیں جلسہ سالانہ یُوکے میں دوبارہ شمولیت کی توفیق ملی۔ لیکن اس جلسہ میں ہم احمدی کے طور پر شامل ہوئے۔ جماعت کے پیغام کی تشہیر کے ساتھ ساتھ کروشیا میں ہیومینٹی فرسٹ کے تحت انسانی بہبود کے بہت سارے پروجیکٹ خاکسار کی زیرنگرانی کئےگئےہیں۔محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے کروشیا میں جماعت احمدیہ بہت نیک نام رکھتی ہے۔ احمدی ہوجانے کے بعد خاکسار اور خاکسار کی اہلیہ کی شدید خواہش تھی کہ ہم حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پاک بستی دیکھیں۔ امسال جلسہ سالانہ قادیان میں شمولیت نے ہماری یہ خواہش بھی پوری کردی۔ الحمد للہ۔ دہلی اور قادیان میں قیام کے دوران ہمارے ساتھ جس محبت اور خلوص کا سلوک کیا گیا ہے اور جس احسن رنگ میںہمارا خیال رکھا گیا ہے اس کے لئے ہم تمام عہدیداران اور دیگر خدمت کرنے والوں کے تہہ دل سے مشکور ہیں۔ آپ جو اس مقدس بستی میں رہتے ہیں بہت خوش قسمت لوگ ہیں ۔ اللہ تعالیٰ آپ کو خوش و خرم رکھے۔ قادیان کا نام اوراس کی عزت دنیا میں بلند ہوتی چلی جائے۔ آمین۔

دوسرا دن- دوسرا اجلاس

دوسرے دن کے دوسرے اجلاس کی کارروائی مکرم محمد شریف عودہ صاحب امیر جماعت احمدیہ فلسطین کی زیرصدارت شروع ہوئی۔ یہ اجلاس،حسبِ روایت جلسہ پیشوایان مذاہب کے طور پر منعقد کیاجاتا ہےجس میں خاص طور پر بھارت کے مختلف علاقوں سے سیاسی ، سماجی اور مذہبی رہنما شمولیت فرماکر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔ اجلاس کی کارروائی تلاوت قرآن مجید سے ہوئی۔ نظم کے بعد صدر جلسہ نے سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی وہ دعا جو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطبہ جمعہ مورخہ 29دسمبر 2017میں پڑھ کر سنائی تھی وہ دعا پڑھی اور سامعین کرام کو اپنے ساتھ اس دعا کو دہرانے کی ہدایت کی اور سامعین نے ان کے ساتھ وہ دعا دہرائی۔

ث اس اجلاس میں ایک ہی تقریر تھی جو مکرم مولوی گیانی تنویر احمد خادم صاحب نائب ناظر دعوت الی اللہ مرکزیہ نے بعنوان ’’موعود اقوام عالم‘‘بزبان پنجابی کی۔

ث اس تقریر کے بعد درج ذیل سیاسی و مذہبی راہنماؤں نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔

(1)جناب فتح جنگ سنگھ باجوہ(ایم.ایل.اے قادیان)

(2)مکرم سنیل جاکھڑ صاحب (صدر کانگریس پارٹی صوبہ پنجاب اور ایم. پی گورداس پور)

انہوں نے کہا کہ میں یہاں پہلی مرتبہ آیا ہوں یہ میری خوش قسمتی ہے۔ یہاں انسانیت زندہ باد کے نعرے لگائے گئے جو اپنے آپ میں ایک مثال ہے۔ میں نے کبھی اپنی زندگی میں کسی کو انسانیت زندہ باد کا نعرہ لگاتے نہیں سنا۔ واقعی یہ بات بے مثال ہے۔ اس امن پسند جماعت پر کبھی سورج غروب نہیں ہو سکتا۔جماعت جو جدوجہد کر رہی ہے وہ قابل تعریف ہے۔ جماعت نفرت کی آندھی کو روکنے کا جو عظیم کام کر رہی ہے وہ قابل ستائش ہے۔

(3)جناب سیو ا سنگھ سیکھواں صاحب (سابق ایم. ایل. اے قادیان)

انہوں نے کہاکہ جماعت نے اسلام کی امن پسند تعلیم کو پھیلایا ہے۔ سکھ مذہب کا بھی اسلام سے بڑا گہرا تعلق ہے۔ جب جب سکھ مذہب پر کوئی مشکل آئی ہے تب تب مسلمانوں نے سکھ گوروئوں کا ساتھ دیا ہے۔ سکھ مذہب میں اس کی بے شمار مثالیں موجود ہیں ۔ گورو گوبند سنگھ جی کو کئی مرتبہ مسلمانوں نے مدد دی۔ ان دونوں مذاہب کا آپس میں بہت زیادہ پیار ہے۔ ہر مندر صاحب جو سکھوں کی مقدس جگہ ہے اس کی بنیاد ایک مسلمان نے رکھی تھی تا کہ آپسی بھائی چارہ اور انسانیت کو بڑھاوا مل سکے۔جماعت جو امن شانتی پیار محبت کا پیغام دنیا بھر میں پھیلا رہی ہے وہ قابل تعریف ہے اس جلسہ کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ جماعت نے آج سارے مذاہب کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر کھڑا کر دیا ہے۔

(4)جناب تیکشن سود صاحب (سینئر لیڈر بی.جے.پی )

معزز مہمان نے کہا کہ میں پہلے بھی جلسہ میں آ چکا ہوں۔ یہاں سارے پیار محبت بھائی چارے کی بات کرتے ہیں۔ آ ج کے اس دور میں سارے مذاہب ایک دوسرے سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں لیکن انسانیت کو کوئی آگے بڑھانا نہیں چاہتا۔ انسانیت وہ مذہب ہے جو پیار کا حکم دیتا ہے۔ محبت سب سے نفرت کسی سے نہیں کا نعرہ انسانیت کا نعرہ ہے۔ دنیا میں امن کو قائم کرنے میں جماعت بہت بڑا کردار ادا کر رہی ہے۔

(5)جناب راج کمار ویرکا صاحب( سابق ایم. ایل. اے امرتسر)

انہوں نے کہا کہ اس جلسہ میں انسانیت کی جو تعلیمات بیان کی جار ہی ہیں وہ بہت اعلیٰ ہیں۔ آپ جو انسانیت کا پیغام دے رہے ہیں وہ سب سے بڑا پیغام ہے۔ میں آپ سب کا شکر گزار ہوں جو مجھے اس پیار بھرے ماحول میں آنے کی دعوت دی۔ میں انسانیت کی خدمت کے لیے آپ سب کا شکر گزار ہوں۔

(6)جناب سوامی سوشیل صاحب(کنوینر انٹر نیشنل دھرم دہلی)

انہوں نے کہا کہ آپ جو نعرے لگا رہے ہیں ان نعروں نے ہم سب کے دل کو چھو لیا ہے۔ احمدیہ جماعت وہ واحد جماعت ہے جو سب کو ساتھ جوڑ کر چلتی ہے۔ انسانیت کی اصل تصویر پورے ہندوستان میں صرف جماعت احمدیہ ہی سامنے لا رہی ہے۔ ایسا پیغام جو دوسرے مذاہب کے پیغمبروں کی عزت کی بات کرتا ہو آج سب سے زیادہ اسکی ہی ضرورت ہے۔ آپ کی جماعت امن کی کھلی کتاب ہے۔ جو نیک کام آپ کر رہے ہیں اس کے لیے میں آپ سب کا شکر گزار ہوں۔ اسلام کو ماننے والے اگر کوئی حقیقی لوگ ہیں تو آپ ہی ہیں۔ بہت سے غیر احمدی لوگ مجھے احمدیہ فرقے کے افراد سے میل ملاپ سے روکتے ہیں۔جب احمدی مجھے ان سے ملنے سے نہیں روکتے تو اُن کا مجھے احمدیوں سے ملنے سے روکنا غلط ہے۔

(7)جناب رمیش کمار صاحب (ہیڈ دُرگیانہ مندر امرتسر)

انہوں نے کہا کہ انسانیت آج دنیا سے ختم ہوتی جارہی ہے۔ اگر مذاہب کے ذمہ دار لوگ پیار محبت کا پیغام دیں تو پھر انشاءاللہ انسانیت کا بول بالا ہوگا۔

(8)جناب سنت بابا بھائی جسپال سنگھ صاحب

انہوں نے کہا کہ جماعت امن کا پیغام دنیا میں پھیلا رہی ہے۔ جو محبت کا پیغام اس پاک زمین سے جا رہا ہے وہ بہت بڑی بات ہے۔ آپ سب بہت خوش قسمت ہیں جو اس جماعت کا حصہ ہیں۔

(9)جناب سنت بابا سنتوکھ سنگھ صاحب (ہیڈ کار سیوا پنجاب)

31 ؍دسمبر 2017 بروز اتوار

تیسرا دن -پہلا اجلاس

تیسرے دن کے پہلے اجلاس کی کارروائی مکرم منیر احمد صاحب حافظ آبادی وکیل اعلیٰ تحریک جدید قادیان کی زیر صدارت شروع ہوئی۔

ث تلاوت و نظم کے بعد اس اجلاس کی پہلی تقریر مکرم مولانا محمد نورالدین ناصر صاحب استاذ جامعہ احمدیہ قادیان نے ’’ خلع اور طلاق کے حوالہ سے اسلام میں عورتوں کے حقوق‘‘ کے عنوان پر کی۔

ث دوسری تقریر مکرم شعیب احمد صاحب ناظر بیت المال خرچ قادیان نے ’’مالی قربانی کی اہمیت اور اس کی برکات، ایمان افروزواقعات کی روشنی میں ‘‘ کے عنوان پرکی۔

آپ نے سیّدنا حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ کی مالی قربانیوں کے نہایت ایمان افروز واقعات سنائے۔صحابہ حضرت مسیح موعودؑ کی مالی قربانی کے چند ایک واقعات قارئین کے ازدیادِ ایمان کے لئے ذیل میں پیش کئے جاتے ہیں۔

حضرت مرزا بشیر احمد صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت ہے کہ ایک موقع پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کولدھیانہ میں ایک ضروری اشتہار کے چھپوانے کے لئے 60/- روپے کی ضرورت پیش آئی۔ انہیں دنوں آپ کےجید صحابی حضرت منشی ظفر احمد صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ لدھیانہ تشریف لائے ہوئے تھے۔ حضور علیہ السلام نے آپ کو بلایا اور فرمایا کہ اس وقت یہ اہم ضرورت درپیش ہے کیا آپ کی جماعت اس قدر روپیہ کا انتظام کر سکے گی۔ آپ نے عرض کیا حضرت انشاء اللہ کر سکے گی۔ میں جا کر روپے لاتا ہوں چنانچہ آپ فوراً کپورتھلہ گئے اور جماعت کے کسی فرد سے ذکر کئے بغیر اپنی بیوی کا ایک زیور فروخت کر کے ساٹھ روپے حاصل کئے اور حضرت صاحب کی خدمت میں لا کر پیش کر دیئے۔

یہ روایت لمبی ہے چونکہ منشی ظفر احمد صاحب اکیلے یہ خدمت بجا لائے جماعت کپورتھلہ کے احباب کو شامل ہونے کی تحریک نہیں کی اس لئے اس واقعہ کا علم ہونے پر منشی اروڑے خاں صاحب جو کہ اسی جماعت کے ممبر تھے چھ ماہ تک منشی ظفر احمد صاحب سے ناراض رہے۔ یہ وہ فدائی تھے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو عطا ہوئے۔

حضرت اماں جان سیدہ نصرت جہاں بیگم صاحبہ ؓ  نے منارۃ المسیح کی تعمیر کے لئے ہزار روپے کا وعدہ لکھوایا اور اپنا دہلی کا ایک مکان بیچ کر یہ رقم ادا کی۔

حضرت مسیح موعودعلیہ السلام نے جب منارۃ المسیح  کی تعمیر کی تحریک فرمائی تو حضرت میاں شادی خانصاحب سیالکوٹیؓ نے چارپائیوں کےسوا اپنے گھر کا سارا سامان تین سو روپے میں بیچ کر پوری رقم حضور علیہ السلام کی خدمت اقدس میں پیش کر دی۔جس پر حضرت اقدس نے خوشنودی کا اظہار کرتے ہو ئےفرمایاکہ آپ نے تو حضرت ابوبکرؓ کا نمونہ دکھایا۔یہ سنتے ہی واپس گھر گئے اور چارپائیاں بھی فروخت کرکے ساری رقم چندہ میں دے دی۔

اسی طرح حضرت صاحبزادہ پیر منظور احمد صاحب کے متعلق حضرت مرزا عبد الحق صاحب ایڈووکیٹ تحریر فرماتے ہیں کہ حضرت صاحبزادہ پیر منظور احمد صاحب قاعدہ یسرنا القرآن کے موجد تھے اس قاعدہ کو بہت مقبولیت حاصل ہوئی۔ سینکڑوں روپے ماہوار اس زمانہ میں آپ کی آمد ہوتی تھی لیکن آپ کا دین کے لئےقربانی کا یہ حال تھا کہ صرف 30/- روپے ماہوار اپنے اخراجات کے لئے رکھتے اور باقی سب حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں اشاعت قرآن کریم اور اشاعتِ دین کے لئےبھیج دیتے۔ 1940ء کے بعد جب گرانی شروع ہو گئی تو 40/- روپے ماہوار رکھنا شروع کر دیئے اور ایک سال میں دس ہزار روپے خدمت دین کے لئے دیا۔

آپ نے کہاکہ انتہائی نازک اور مشکل حالات میں، دلی جذبات کو قربان کرتے ہوئے ،راہ خدا میں قربانی پیش کرنا کوئی معمولی بات نہیں۔اس کے بے شمار نمونے تاریخ احمدیت میں جابجا جگمگاتے نظر آتے ہیں۔ حضرت قاضی محمد یوسف صاحبؓ پشاوری نے حضرت مسیح موعود ؑ کے زمانہ کا ایک واقعہ یوں بیان کیاہے کہ وزیر آباد کے شیخ خاندان کا ایک نوجوان فوت ہو گیا۔اس کے والد نے کفن کے لئے 200 روپے رکھے ہو ئے تھے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے لنگر خانہ کے اخراجات کے لئے تحریک فرمائی۔ ان کو بھی خط گیا تو انہوں نے حضرت مسیح موعود ؑ کو رقم بھجوانے کے بعد لکھا کہ میرا نوجوان لڑکا طاعون سے فوت ہوا ہے میں نے اس کی تجہیز و تکفین کے واسطے مبلغ 200 روپے تجویز کئے تھے جو ارسال خدمت کرتاہوں اور لڑکے کو اس کے لباس میں دفن کرتاہو ں۔

ث اس اجلاس کی تیسری تقریر مکرم مولانا رفیق احمد بیگ صاحب نائب ناظر امور عامہ قادیان نے ’’قیام نماز حضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہدایات کی روشنی میں ‘‘ کے عنوان پر کی۔

اس کے بعدشام سے آنے والے ایک معزز مہمان مکرم ابوالفرج الحصنی صاحب نے تعارفی تقریر کی۔ موصوف جو شام سے جلسہ سالانہ قادیان پر تشریف لائے تھے ایک پُرانے احمدی ہیں۔ انہوں نے اپنے تاثرات کا اظہار عربی میں فرمایا جس کااُردو ترجمہ مکرم عطاء المجیب لون صاحب نائب ناظر نشرواشاعت نے سامعین کو سنایا۔ مکرم ابوالفرج الحصنی صاحب نے فرمایا ہم بلاد شام سے پوری دنیا کے لئے یہ گواہی لے کر آئے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا تھا وَاٰخَرِيْنَ مِنْہُمْ لَمَّا يَلْحَقُوْابِہِمْ۝۰ۭ وَہُوَالْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُیعنی آخرین کی ایک جماعت ہوگی جو مسیح الزمان پر ایمان لانے اور اعمال صالحہ کے ذریعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ سے جاملے گی۔ اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ خبر دی تھی کہ یہ مسیح الزمان دمشق کے مشرق میں ایک سفید مینارےکے پاس نزول فرمائے گا۔ چنانچہ دمشق کے مشرق میں ایک سے زائد مینارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کی سچائی کا ثبوت بن گئے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پسر موعود سیّدنا حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کا دمشق میں نزول پہلا مینارہ تھا۔ اس کے بعد آپؓکے حکم سے مولانا جلال الدین صاحب شمس بطور مبلغ تشریف لائے۔آپ بھی ایک مینارہ تھےجن کے ذریعے بلاد شام میں بہت سےلوگوں کو ہدایت کی راہ نصیب ہوئی۔ ان احمدیت قبول کرنے والوں میں ایک شخص ایسا بھی تھا جس کو شام میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تبلیغ پھیلانے اور افراد جماعت کو یکجا رکھنے اور جماعت کو مضبوط بنیادوں  پر قائم رکھنے کی غیر معمولی توفیق ملی، یہ شخص منیرالحصنی صاحب تھے۔ آج ہم مسیح موعود علیہ السلام کی بستی قادیان دارالامان سے بلکہ یوں کہنا چاہئے کہ قادیان میں واقع منارہ بیضاء سے اپنی قوم اور اقرباء بلکہ ساری دنیا کو مخاطب کرکے کہتے ہیں کہ جاء المسیح جاء المسیح اور گواہی دیتے ہیں کہ حضرت مسیح الزمان کی وحی یُصَلُّوْنَ عَلَیْکَ صُلَحَاءُ الْعَرَبِ وَاَبْدَالُ الشَّامِ کہ صلحاء عرب کے اور ابدال شام کے تجھ پر درود بھیجتے ہیں سچی تھی، اور آپؑ کی صداقت کی بیّن دلیل۔ میری دُعا ہے کہ عرب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بعثت ثانیہ کے زمانےمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم سیّدنا حضرت احمد علیہ السلام کے معین و انصار ہوں۔ مَیں اپنی گزارشات اپنی اس درخواست پر ختم کرتا ہوں جو دمشق کے احمدی برادران نے آتے وقت مجھے کی تھی کہ مَیں اُن کے لئے اس مبارک اجتماع سے دُعا کی درخواست کروں۔

تیسرا دن -اختتامی اجلاس

جلسہ سالانہ قادیان کی اختتامی اجلاس کی کارروائی محترم شیرازاحمدصاحب ایڈیشنل ناظر اعلیٰ صدر انجمن احمدیہ برائے جنوبی ہندکی زیر صدرارت شروع ہوئی۔تلاوت و نظم کے بعد مکرم مولانا محمد انعام غوری صاحب ناظر اعلیٰ صدر انجمن احمدیہ قادیان نے حکام ، مختلف سرکاری ادارہجات واحباب کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے جلسہ کے انعقاد میں ہر لحاظ سے تعاون کیا۔ سب سے پہلے آپ نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا کہ جس کے فضل واحسان سے جلسہ ہر لحاظ سے بخیر وخوبی اپنے اختتام کو پہنچا۔اسی طرح آپ نے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا بھی شکریہ ادا کیا کہ حضور انور کی مسلسل راہ نمائی وشفقت ہمارے شامل حال رہی۔ بعد ازاں آپ نے بہت سارے مرکزی وصوبائی محکموں اور ان کے افسران کے تعاون کا شکریہ ادا کیا۔اس کے بعد صدر اجلاس نے مقامی طور پر اختتامی دعا کرائی۔

اس کے بعد سٹیج اور جلسہ گاہ پر حاضرین اپنی اپنی جگہ پر بیٹھے رہے تاکہ وہ ایم ٹی اے کے ذریعہ لندن سے نشر ہونے والے اپنے پیارے امام کا جلسہ سالانہ قادیان سے لائیو خطاب سن سکیں۔ خطاب کے دوران پورا جلسہ گاہ حاضرین سے بھرا ہوا تھا۔لندن سے جلسہ کی لائیو نشریات سے قبل مسلم ٹیلیویژن احمدیہ انٹرنیشنل سے قادیان اور اس کے مقدس مقامات پر مشتمل بہت ہی دیدہ زیب ڈاکومنٹری دکھائی گئی۔ اس میں دارالمسیح ، مسجد مبارک، مسجد اقصیٰ اور منارۃ المسیح کا روشنیوں سے نہایا ہوا بہت ہی خوبصورت منظر دکھایا گیا،نیز ان مقامات کی اہمیت وبرکات پر بہت اچھے انداز میں روشنی ڈالی گئی۔ علاوہ ازیں بہشتی مقبرہ اور روضہ مبارک سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور مقام ظہور قدرت ثانیہ کے بھی انتہائی خوبصورت مناظر دکھائے گئےاور ان کے بارہ میں بتایا گیا۔ڈاکومنٹری کے آخر پر جلسہ کی گزشتہ دن کی کارروائی کی مختصر جھلکیاںدکھائی گئیں اور قادیان دارالامان میں ایام جلسہ سالانہ کے شب وروز خوبصورت انداز میں پیش کئے گئے۔

ث اس کے بعد ایم ٹی اے پر لائیو پروگرام شروع ہوا۔ حضور پُر نور طاہر ہال بیت الفتوح میں سٹیج پر رونق افروز ہوئے۔ لندن میں بھی پانچ ہزار سے زائد حاضرین حضورانور کےخطاب کے منتظر تھے۔

تلاوت قرآن کریم اور فارسی اور اردو منظوم کلام کے بعد حضور انور کے خطاب کے لئے ڈائس پر جلوہ افروز ہوتے ہی جلسہ گاہ قادیان کی فضا نعرہ تکبیر اللہ اکبرکی فلک بوس صداؤں سے گونج اُٹھی۔تشہد ،تعوذ اور سورة فاتحہ کی تلاوت کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا مخالفین احمدیت الزام لگا تے ہیں اورآج کل یہ الزام شدت سے لگایا جا رہا ہے، جو ان کے خیال میں جماعت احمدیہ کو دائرہ اسلام سے خارج کر رہا ہےکہ نعوذباللہ جماعت احمدیہ عقیدہ ختم نبوت کا انکار کرتی ہے،یہ بہت بڑا جھوٹ ہے۔یہ ایک ایسا الزام ہے جس سے جماعت کا دُور کا بھی واسطہ نہیں۔ آنحضرت ﷺ کے عاشق صادق حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ہمیں یہی بتایا کہ جو شخص آنحضرت ﷺ کو خاتم النبیین نہیں مانتا وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔یہ انتہائی ظالمانہ اور جاہلانہ الزام ہے جو جماعت احمدیہ پر لگایا جاتا ہے۔

حضورانور ایدہ اللہ کے اس خطاب کا مکمل متن الفضل انٹرنیشنل کے 23 فروری 2018ء کے شمارہ میں شائع ہوچکا ہے۔

خطاب کے آخر پر جلسہ سالانہ کی حاضری بتاتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا 44ممالک کی نمائندگی کے ساتھ حاضری 20,048 ہے۔اللہ تعالیٰ تمام شاملین کا حافظ و ناصر ہو۔یہاں لندن کے جلسہ کی حاضری 5,300 ہے۔

آخر پر حضور انور نے پُر سوز اختتامی دعا کرائی اور اس کے ساتھ ہی دن کا یہ جلسہ اپنے اختتام کوپہنچا۔

جلسہ مستورات

جلسہ سالانہ کے ایام میں ہر سال دوسرے دن خواتین کااپنا الگ اجلاس بھی ہوتا ہے۔اس سال یہ اجلاس مورخہ 30؍دسمبر2017ءکوبعد دوپہرمحترمہ صاحبزادی امتہ القدوس بیگم صاحبہ (بیگم صاحبزادہ مرزا غلام احمد صاحب۔ ربوہ)کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ مکرم وجیہہ بشارت صاحبہ قادیان نے سورۃ بنی اسرائیل کے رکوع نمبر9 کی تلاوت کی ، مکرم امتہ الہادی شیریں صاحبہ معاونہ واقفات نو قادیان نے ان آیات کا ترجمہ پیش کیا۔ مکرمہ گذیل صفی الینہ صاحبہ صدر لجنہ اماء اللہ قزاخستان نے قصیدہ پیش کیا۔ مکرمہ امتہ الباسط بشریٰ صاحبہ سیکرٹری تحریک جدید لجنہ اماء اللہ بھارت نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا منظوم کلام ’’ہر طرف فکر کودوڑا کے تھکایا ہم نے‘‘خوش الحانی سے پڑھا۔ پروگرام کی پہلی تقریر مکرمہ امتہ الواسع شمائلہ صاحبہ نائب صدر لجنہ اماء اللہ بھارت نے بعنوان’’بد رسومات کے خلاف جہاد اور احمدی ماؤں کی ذمہ داریاں‘‘کی۔ بعدہ مکرمہ صفیہ حبیب صاحبہ قادیان نے نعت رسولؐ ’’وہ جو احمد بھی ہے اور محمد بھی ہے‘‘خوش الحانی سے پڑھی۔ دوسری تقریر مکرمہ شمیم اختر گیانی صاحبہ سابق صدر لجنہ اماء اللہ بھارت نے بعنوان ’’تربیت اولاد بالخصوص نمازوں کی پابندی کے حوالہ سے احمدی ماؤں کی ذمہ داریاں‘‘کی۔ بعدہ ممبرات لجنہ اماءاللہ چنئی نے تامل زبان میں ترانہ پڑھااور مکرمہ عافیہ فضل صاحبہ نے اس کا اردو ترجمہ پیش کیا۔ جلسہ کے اختتام پر صدر اجلاس محترمہ صاحبزادی امتہ القدوس بیگم صاحبہ نے بعض قیمتی نصائح سے نوازا۔ آپ نے سیّدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب پڑھنے کی طرف توجہ دلائی ، نیز خدا تعالیٰ کی محبت حاصل کرنے کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنے اور آنحضور ﷺ کی پیروی کی توفیق کے لئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو ماننے اور آپ کی اطاعت کو ضروری قراردیا۔ اس موقع پر جلسہ گاہ مستورات کی حاضری 7333تھی۔ دعا کے بعد جلسہ بخیروخوبی اختتام پذیر ہوا۔ الحمد للہ۔

نظامتیں و قیام گاہیں 

امسال جلسہ کے انتظامات اور مہمانوں کے قیام و طعام ودیگر ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے 33نظامتیں اور 30قیام گاہیں بنائی گئیں اور 4لنگر خانے جاری کئے گئے۔قادیان کے تمام حلقہ جات میں گھروں میں ٹھہرنے والے مہمانوں کے لئے 6 مقامات پر ’’فیملیز‘‘کے تحت کھانا تقسیم کرنے کا انتظام کیا گیا۔

شعبہ خدمت خلق

جلسہ سالانہ قادیان کے شعبہ جات میں سے ایک اہم شعبہ ’’شعبہ خدمت خلق‘‘ بھی ہے جس کے تحت بنیادی طور پر نظم و ضبط اور حفاظتی ڈیوٹیاں دی جاتی ہیں۔امسال اس شعبہ کے تحت ڈیوٹی دینے کے لئے ہندوستان کے مختلف صوبہ جات سے 683 خدام رضاکاران اور 55 صف دوم کے انصار صاحبان تشریف لائے۔

اس شعبہ کے تحت جلسہ سالانہ میں شامل ہونے والے ہر مہمان کو ’’جلسہ رجسٹریشن کارڈ‘‘ تصویر اور مخصوص بارکوڈ کے ساتھ ایشو کیا گیا۔ نمازوں کے اوقات میں دارالمسیح کے راستوں اور محلہ کی گلیوں میں نظم و ضبط کو قائم رکھنے کے لئے خدام نےڈیوٹیاں دیں۔ دارالمسیح، بہشتی مقبرہ، جلسہ گاہ، قادیان کی تمام مرکزی مساجد اور جملہ قیامگاہوں میں خدام کی مستقل ڈیوٹیاں لگائی گئیں۔ اسی طرح القرآن نمائش، النور نمائش، مخزن التصاویر، نمائش ہیومینٹی فرسٹ جیسی جگہوں پر جہاںکثرت سے مہمان آتے رہے خدام نے مستقل ڈیوٹیاں دیں۔ اسی طرح امسال دارالبیعت لدھیانہ اور مکان چلّہ کشی ہوشیارپور کے مقامات پر بھی خدام کو ڈیوٹیوں پر متعین کیا گیا۔ اس شعبہ کے تحت بارڈر، ریلوے اسٹیشن، ایئرپورٹ وغیرہ میں بھی مہمانان کرام کی سہولت کے لئے خدام کی ڈیوٹیاں لگائی گئیں۔ اشیائے گمشدہ (Lost & Found) اور اعلانات کا دفتر بھی قائم کیا گیا جس کے تحت مہمانان کرام کی گمشدہ اشیاء تلاش کر کے انہیں واپس فراہم کی گئیں۔ فرسٹ ایڈ اور ایمرجنسی کا دفتر بھی قائم کیاگیاتھا جس کے تحت 24 گھنٹے مہمانوں کو سہولت اور راحت پہنچانے کے لئے خدام مستعدی کے ساتھ ڈیوٹیاں دیتے رہے۔

شعبہ تربیت

جلسہ سالانہ قادیان کے ایام میں مورخہ25؍دسمبر 2017ء تا7؍جنوری 2018ء مسجد اقصیٰ ،مسجد مبارک اور مسجد انوار واقع محلہ دارالانوار میں باجماعت نماز تہجد ادا کی گئی۔اسی طرح قادیان کے محلہ جات کی دیگر 7مساجد میں بھی جلسہ سالانہ کے تین ایام میں باجماعت نماز تہجد کا اہتمام کیا گیا۔نیز سبھی مساجد میں نماز فجر کے بعد خصوصی درس کا بھی انتظام کیا گیا۔نماز تہجد کے لئے احباب کرام کوبذریعہ لاؤڈ اسپیکر درود شریف پڑھ کر جگایا جاتا رہا۔ اس شعبہ کے تحت قادیان کی مختلف گلیوں اور سڑکوں میں تعلیمی وتربیتی نوعیت کے خوبصورت بینرز لگائے گئے۔ علاوہ ازیں اردو اور انگریزی زبان میں جلسہ سالانہ کے پروگرام پر مشتمل کتابچہ شائع کیا گیا جس میں حضرت مسیح موعودعلیہ السلام اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے جلسہ سالانہ سے متعلق زرّیں ارشادات شامل کئے گئے۔

بیت الدعا میں نوافل کی ادائیگی اور مقامات مقدسہ کی زیارت

ہر سال کی طرح امسال بھی ہندوستان اور دیگر ممالک سے آنے والے مہمانان کرام کے لیے باقاعدہ منظم طریق پر بیت الدعا میں نوافل کی ادائیگی کا انتظام کیا گیا تھا۔مہمان بڑے ذوق و شوق سے بیت الدعا میں نوافل کی ادائیگی کےلئے دیر تک لمبی لمبی لائنوں میں اپنی باری کا انتظار کرتے اور اس اثنا میں ذکر الٰہی کا ورد کرتے رہتے۔ مہمانوں کی کثرت کے باعث ہر مہمان کو ایک بار ہی بیت الدعا جانے کا موقع ملتا اور وہ اسے عظیم سعادت سمجھتا۔

اسی طرح دیگر مقامات مقدسہ مثلاً مسجد مبارک ، مسجد اقصیٰ ،منارۃ المسیح ، الدار(دارالمسیح) اور بہشتی مقبرہ وغیر ہ میں بھی مہمانوں کی کثرت رہی اور بڑے ذوق و شوق سے مہمانوں نے ان مقامات مقدسہ کی زیارت کی۔ خصوصًا الدّار میں موجود سیدنا حضرت مسیح موعودعلیہ السلام ، حضرت امّاں جان رضی اللہ عنہا اور سیدنا حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے تبرکات کی مہمانوں نے بڑی عقیدت سے زیارت کی۔ بیت الدعا میں نوافل اور الدّار میں موجود تبرکات کی زیارت کے لیے مردو خواتین کے لیے الگ الگ اوقات مقرر تھے۔

شعبہ ترجمانی

امسال جلسہ سالانہ قادیان 2017ء کے موقعہ پردرج ذیل 9زبانوں میں جلسہ کی تقاریر اور جملہ کارروائی کے رواں تراجم کا انتظام تھا۔ عربی، رَشین، انڈونیشین، انگریزی، ملیالم،تامل، تیلگو، بنگلہ، کنّڑ۔اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے تمام زبانوں کے مترجمین نےاحسن رنگ میں ترجمانی کے فرائض سر انجام دیئے۔ جلسہ کے تمام پروگرام اور خصوصاً حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے اختتامی خطاب کا مذکورہ 9 زبانوں میں ترجمہ کیا گیا اور کثیر تعداد میں مردو زن نے ترجمانی سے استفادہ کیا۔ مستورات کے خصوصی سیشن کا بھی 5 زبانوں (عربی، انگریزی، انڈونیشین ، ملیالم اور بنگلہ ) میں ترجمہ کا انتظام موجود تھا۔

پریس اینڈ میڈیا

جلسہ کے تینوں دن پرنٹ والیکٹرانک میڈیا میں  کوریج ہوئی۔ بٹالہ،امرتسر ، گورداسپور، چندی گڑھ، جالندھر اور ہندوستان کے کئی صوبوں سے الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کے نمائندگان جلسہ سالانہ کے تینوں دن کوریج کے لئے تشریف لائے۔ جلسہ کے دوسرے دن جلسہ پیشوایان مذاہب اور سیّدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطاب کی خصوصیت کے ساتھ کوریج کی گئی۔

اعلانات نکاح

بہت سارے احباب جماعت کی خواہش ہوتی ہے کہ جب وہ جلسہ سالانہ قادیان میں شریک ہوں تو اُن کے بچوں کا نکاح مسیح موعود ومہدی معہود کی مقدس وبابرکت بستی میں پڑھا جائے۔ اللہ کے فضل سے امسال جلسہ سالانہ کے موقع پر مورخہ 30؍دسمبر2017 کو مسجد دارالانوار میں مکرم مولانا مظفر احمد ناصرصاحب ناظر اصلاح وارشاد مرکزیہ قادیان نے19نکاحوں کا اعلان کیا۔ بعد کے ایام میں مزید3نکاحوں کے اعلان ہوئے جو مکرم عنایت اللہ صاحب ایڈیشنل ناظر اصلاح وارشاد برائے تعلیم القرآن و وقف عارضی اور مکرم محمد کریم الدین شاہد صاحب صدر قضا بورڈ قادیان نے پڑھائے۔

ہیومینٹی فرسٹ نمائش

جلسہ سالانہ قادیان 2017ء کےموقع پر سیدنا حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی منظوری سے ہیومینٹی فرسٹ انڈیاکی طرف سے احمدیہ مرکزی لائبریری قادیان کے ہال میں نمائش کا انعقاد کیا گیا۔ اس نمائش میں گزشتہ دو سالوں میں ہیومینٹی فرسٹ کی طرف سے انڈیا کے مختلف صوبہ جات میں کئے گئے فلاحی کاموں کو تصاویر کے ذریعہ دکھایا گیا۔ اسی طرح ہیومینٹی فرسٹ انڈیا کی طرف سے خدمت انسانیت کے کاموں پر مشتمل ایک خصوصی ڈاکومینٹری بھی دکھائی جاتی رہی۔ اسی طرح ہیومینٹی فرسٹ انڈیا کی طرف سے تیارکی گئی کچھ چیزیں مثلاًپین، Key-Chain اورکافی مگ وغیرہ فروخت کی غرض سے رکھے گئے۔ جلسہ سالانہ قادیان کے موقع پر یہ نمائش مورخہ 24؍دسمبر 2017ءسے 5؍جنوری 2018ءتک جاری رہی۔ تقریباً 7600افراد نے اس نمائش کو Visitکیا۔ Exhibition میں Visitor Bookبھی رکھی گئی تھی جس میں زائرین نے اپنی آراء بھی نوٹ کیں۔ اللہ کے فضل سے ہیومینٹی فرسٹ انڈیا کی یہ نمائش کافی پسند کی گئی۔ہیومینٹی فرسٹ ہندوستان کے دور دراز کے علاقوں میں میڈیکل کیمپس،بلڈ ڈونیشن کیمپس، غرباء کی امداد ، طلباء کی امداد ، پینے کے صاف پانی کے انتظام کے علاوہ قدرتی آفات کے موقع پر فوری ریلیف پہنچانے کے کام کی توفیق پا رہی ہے۔جلسہ سالانہ قادیان 2017ءکے موقع پر جلسہ گاہ کے احاطہ میں بھی ہیومینٹی فرسٹ انڈیا کا ایک تعارفی اسٹال بھی لگایا گیا تھا جسے 4000؍افراد نے Visit کیا۔

النور نمائش کوٹھی دارالسلام

سن 2015ء میں جلسہ سالانہ کے موقع پر حلقہ دارالسلام میں کوٹھی حضرت نواب محمد علی خان صاحب، جہاں حضرت خلیفۃ المسیح الاوّل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے ، کوrenovate کر کے ’’النور نمائش‘‘کے نام سے ایک نمائش کا افتتاح کیا گیا تھا۔ امسال بھی جلسہ سالانہ کے موقع پر بکثرت زائرین اس نمائش کو دیکھنے آئے۔روزانہ بعد نماز فجر تا رات 10بجے نمائش کھلی رہی۔جلسہ کے تین دن میںنمائش کے اوقات اس طرح تھے بعد نماز فجر تا صبح 9بجے اور بعد نماز مغرب وعشاء تا رات 10بجے۔ اس نمائش میں جماعت احمدیہ کی تاریخ کے مختلف ادوار کو تصاویر اور پوسٹرز کے ذریعہ دکھایاگیاہے۔ اس کے علاوہ نظارت نشرواشاعت کے تحت نشر و اشاعت کی بلڈنگ کے احاطہ میں ہی قرآن نمائش اور مخزن تصاویر کا شعبہ قائم ہے۔ جلسہ کے ایام میں کثرت سے احباب نے ان نمائشوں کا بھی مشاہدہ کیا۔

MTAسے عربی لائیو پروگرام اِسْمَعُوْا صَوْتَ السَّمَاء

جلسہ سالانہ کے موقع پر مورخہ 20تا22؍دسمبر 2017 عربی پروگرام ’’اِسْمَعُوْا صَوْتَ السَّمَاء جَاءَ الْمَسِیْح جَاءَ الْمَسِیْح‘‘ ایم ٹی اےانٹرنیشنل کے قادیان اسٹوڈیو سے لائیو نشر کیاگیا۔ جس میں درج ذیل علماء کرام شامل ہوئے۔محترم محمد شریف عودہ صاحب (امیر جماعت احمدیہ کبابیر) بطور میزبان،محترم فتحی عبد السلام صاحب (مصر)،محترم تمیم ابو دقہ صاحب (اردن)، محترم محمد طاہر ندیم صاحب (لندن)۔اس پروگرام میںسیّدنا حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کا اہل عرب سے اُنس،عربی زبان سے محبت اور جماعت احمدیہ کی اہل عرب کے لئے خدمات وغیرہ موضوعات پر گفتگو کی جاتی رہی۔

اس پروگرام میں درج ذیل تفصیل کے مطابق مختلف شارٹ ڈاکومینٹریزبھی دکھائی گئیں

(1)سیّدنا حضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا عربوں کے نام پیغام جو پیارے آقا نے 2015ء کے لائیو عربی پروگرام کے دوسرے دن دیا تھا، اس کا کچھ حصہ Playکیا گیا۔

(2)سیّدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ’الحوا ر‘ میں شرکت اور پیغام کی Videoچلائی گئی۔

(3)سیّدنا حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی آواز میں سیدنا  حضرت مسیح موعود ؑ کے اقتباساتplayکئے گئے، جن میںحضرت مسیح موعودؑ کی عربوں سے محبت کا اظہار ہے۔

(4) حضرت مسیح موعودؑ کے اقتباسات کا عربی ترجمہ پیش کیا گیا ۔

(5)سیّدناحضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ کی اہل عرب کو نصائح۔

(6)حضرت چوہدری سر محمد ظفر اللہ خان صاحب کی عربوں کے لئے عالمی خدمات پر مشتمل تصاویر ویڈیوز کی شکل میں دکھائی گئی۔

(7)سیّدنا حضرت مسیح موعودؑ کے 2 قصائد قادیان کے مناظر شامل کر کے دکھائے گئے۔دوسرےدن کے پروگرام میں 2 ٹیلی فون کالز لی گئیںجس میں شاملین نے پروگرام کے موضوع کےمتعلق اپنے تأثرات کا اظہار کیا۔

افریقہ کے لئےلائیو پروگرام The Messiah of the Age

اسی طرح مورخہ 3تا5؍جنوری 2018 اللہ تعالیٰ کے فضل سے ایم ٹی اے انٹرنیشنل کے لئے قادیان اسٹوڈیو سے The Messiah of the Ageکے نام سے افریقہ کے لئے لائیو پروگرام نشر ہوا۔ پروگرام کا دورانیہ ایک گھنٹے پر مشتمل تھا جو بزبان انگریزی پیش کیاگیا اور اس میں شامل ہونے کے لئے درج ذیل مہمانان کرام قادیان تشریف لائے۔ محترم مولوی عبد اللہ ڈبا صاحب مربی سلسلہ امریکہ میزبان،محترم مولانا اظہر حنیف صاحب نائب امیر جماعت احمدیہ امریکہ، محترم مولانا حافظ عبد الغنی صاحب مربی سلسلہ نائیجیریا،محترم مولوی عبد الرحمن چام صاحب، محترم عبد الطیف صاحب بینیٹ آف امریکہ، محترم حبیب شفیق صاحب آف امریکہ۔

اس پروگرام میں بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کے مولد و مسکن قادیان دارالامان کا تعارف، سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اخلاق فاضلہ، جلسہ سالانہ کا تعارف، امام مہدی و مسیح موعود علیہ السلام کو ماننے کی اہمیت اور خلافت احمدیہ کی برکات و خلافت خامسہ کے با برکت اور عصر حاضر میں جماعت احمدیہ کو حاصل ہونے والی ترقیوں کا تذکرہ کیا گیا۔

اس پروگرام میں درج ذیل شارٹ ڈاکو مینٹریز بھی دکھائی گئیں۔قادیان کے مقامات مقدسہ کا مختصر تعارف، مختصر تاریخ جلسہ سالانہ، قادیان جلسہ سالانہ 2017ء کے مناظر،حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی سیرت طیبہ کے واقعات کو انٹریوز کی شکل میں پیش کیا گیا اور قادیان کے منا ظر دکھائے گئے۔ ایک امریکی احمدی کی قبول احمدیت کی ریکارڈنگ Playکی گئی۔ خلافت حقہ اسلامیہ کے تعارف پر مشتمل ویڈیو۔خلافت احمدیہ کی برکات اور جماعت احمدیہ عالمگیر کی ترقی۔ہرپروگرام میںمختلف ممالک سے ٹیلیفون کالرز کو شامل کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے افریقن احباب میں مذکورہ پروگرام کو غیر معمولی مقبولیت حاصل ہوئی۔ خاص طور پر قادیان سے براہ راست نشریات کی وجہ سے لوگوں نے اس پروگرام کو بہت پسند کیا۔

اللہ تعالیٰ تمام خدمت کرنے والوںکو جنہوںنے نہایت اخلاص ووفا کے ساتھ خدمات سرانجام دیں اوراسی طرح شاملین جلسہ کو جو دُور دراز سے مشقت اٹھاکر اور مالی بوجھ برداشت کر کے جلسہ میں شامل ہوئے ، مسیح موعود علیہ السلام کی دعاؤں کا وارث بنائے۔ آمین۔

…٭…٭…٭…

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button