متفرق شعراء

امام الزماں آخری آخری

(حافظ فضل الرحمان بشیر۔ تنزانیہ)

امام الزماں آخری آخری

یہ زمیں آخری یہ زماں آخری ، اور امام الزماں آخری آخری
اہلِ حق کے لئے ہے یہ بات آخری ، اِک چمکتا نشاں آخری آخری

تاجدارِ حرم کے پرستار ہیں ، عشق و مستی میں مخمور و سرشار ہیں
مانتے ہیں اُسے خاتَم الانبیاء ، رحمتِ دو جہاں آخری آخری

ایک ہی دُھن ہے اپنی کہ پیغامِ حق لے کے پہنچیں زمیں کے کناروں تلک
نیک فطرت ہے جو بھی ضرور آئے گا ہم نے دے دی اذاں آخری آخری

راہِ حق سے کبھی بھی ہٹیں گے نہیں ، عہد و پیماں سے اپنے پھریں گے نہیں
جب ضرورت پڑی جاں لُٹا دیں گے ہم ، لکھ لو میرا بیاں آخری آخری

ہم جو بے گھر ہُوئے تو کدھر جائیں گے، تیرے در سے اُٹھیں گے تو مر جائیں گے
اے مسیح الزماں! برکتوں کا نشاں یہ ترا آستاں آخری آخری

جس کو شک ہے وہ آ کر یہاں دیکھ لے، نُور ہی نُور ہے طُور ہی طُور ہے
بھر گیا ہے یقیں سے دلِ مُضطرب، چَھٹ گیا ہے گُماں آخری آخری

اِک زمانہ ہُوا دُکھ اُٹھائے ہُوئے ، پُھول دے کر اُنہیں سنگ کھائے ہُوئے
ہونے والا ہے مولیٰ کی تقدیر سے فیصلہ اب یہاں آخری آخری

(حافظ فضل الرحمان بشیر۔ تنزانیہ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button