حضور انور کے ساتھ ملاقات

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی مربیان سلسلہ کو اہم نصائح

(عابد وحید خان۔ انچارج پریس اینڈ میڈیا آفس)

(مکرم عابد وحید خان صاحب کی ذاتی ڈائری میں سے ایک مختصر انتخاب)

امرىکہ سے تعلق رکھنے والے نَوجوان مربىان پر مشتمل اىک وفد کى حضور انور اىدہ اللہ تعالىٰ بنصرہ العزىز کے ساتھ مىٹنگ

21؍اگست2016ء کوامرىکہ سےتعلق رکھنے والے نو جوان مربىان پر مشتمل اىک وفد کى حضور انور اىدہ اللہ تعالىٰ بنصرہ العزىز سے ملاقات ہوئى۔ ىہ تمام مربىان جامعہ احمدىہ کىنىڈا سے فارغ التحصىل مربىان تھے اور اُنہىں ہداىت تھى کہ وہ اِس سال جلسہ سالانہ ىُوکے کے لئے آئىں۔

مىٹنگ کے دوران مَىں نے دىکھا کہ حضور انور مربىان سے کتنا پىار کرتے ہىں۔ حضور انور نے انہىں اىک گھنٹہ سے زائد وقت دىاتاکہ جو بھى سوالات ان کے ذہنوں مىں ہىں ، کوئى بھى مسئلے ہىں ىا کوئى بھى پرىشانى اُنہىں لاحق ہے وہ اس بارہ مىں حضور سے کھل کے بات کر سکىں۔ حضور انور نے ان کى رہنمائى فرمائى اور انہىں ہداىات سے نوازا کہ انہىں کس طرح اپنے کاموں کو سرانجام دىنا چاہئے۔

ژ صلوٰۃ کے حوالہ سے ہداىت دىتے ہوئے حضور انور نے فرماىا ’آپ کو چاہئے کہ تمام افرادِ جماعت کو تلقىن کرىں کہ وہ نمازِ فجر مسجد مىں ادا کرىں۔ خاص طور پر اُن افراد کو جو مسجد کے قرىب رہتے ہىں۔ آپ کو دىکھنا چاہئے کہ کِن کِن افراد کے پاس گاڑىوں مىں جگہ ہے اور اُن مىں سے کون دوسروں کو نماز پر لے جا سکتے ہىں۔‘

اىک اَور مربى کو حضور انور نے فرماىا’اگر کوئى بھى شخص نماز فجر کے لئے مسجد مىں نہىں آتا پھر بھى آپ مسجد جائىں اور مسجد کے دروازےکھولىں اور اپنى نماز مسجد مىں ہى ادا کرىں ۔ آپ کولازمًا دوسروں کے لئے نمونہ بننا چاہئے۔‘

ژ حضورانور نے اس بات کى اہمىت بھى واضح فرمائى کہ آفس سے باہر جماعتى کاموں کے علاوہ مربىان کو دن بھر اپنے آفس مىں ہى رہنا چاہئے۔حضور انور نے فرماىاکہ ىہ بات مقامى احمدىوں کے لئے بہت اہمىت کى حامل ہے کہ وہ اپنے مربىان سے کسى وقت بھى مِل سکىں۔

ژ مربىان کو عمومى ہداىات نوازتے ہوئے حضور انور نے فرماىا ’آپ کو کم از کم تىن ماہ قبل اپنے کاموں کوحتمى شکل دىنى چاہئے اور اُن جماعتوں کو بار بار نوٹس دىنا چاہئے جن کا آپ نے وِزٹ کرنا ہے تاکہ وہ بھى صحىح منصوبہ بندى کے ساتھ تقرىبات کى تىّارى کر سکىں جس کا بالآخر اُنہىں کو فائدہ ہوگا ۔ آپ کو اس لئے جماعتوں مىں نہىں بھىجا جاتا کہ آپ مقامى جماعتوں مىں بتائے بغىر جائزہ لىنے کے لئے جائىں بلکہ آپ کو اُن کى تربىت کے لئے ، اُن کى رہنمائى کے لئے اور اُن کى مدد کے لئے وہاں بھىجا جاتا ہے۔ ‘

ژ حضور انور نے مزىد فرماىا’مربى ہونے کى حىثىت سے آپ کو کبھى بھى وقت ضائع نہىں کرنا چاہئے۔ اس کے برعکس اگر آپ کے پاس وقت ہے تو اُسے کسى تعمىرى کام کے لئے صّرف کرنا چاہئے ، کچھ پڑھىں اور اپنے علم مىں اضافہ کرىں۔ بالخصوص حضرت اقدس مسىح موعود علىہ الصلوٰۃ و السلام کى تفسىر پڑھىں اور پھر دوبارہ پڑھىں اور باقاعدگى سے The Essence of Islamکا مطالعہ کرىں۔ ذاتى مطالعہ کے بغىر آپ وہ باتىں بھى بھول جائىں گے جو آپ کو پہلے سے ہى پتہ ہىں۔ جو بھى ىہ سمجھتا ہے کہ جامعہ سے فارغ التحصىل ہونے کے بعد وہ عالِم ہو چکا ہے وہ غلطى پر ہے۔ ‘

ژ اىک مربى نے حضور انور سے عرض کى کہ جامعہ احمدىہ برطانىہ کے طلباء اور فارغ التحصىل مربىان کا حضور انور سے اىک ’خاص‘تعلق ہے اور انہوں نے دوسرے ممالک سے فارغ التحصىل مربىان کى نسبت حضور انور سے زىادہ اور باقاعدگى سے ملاقات کا شرف حاصل کىا ہے۔

اس پر حضور انور نے فرماىا’اس کمرے مىں بھى بعض جامعہ احمدىہ کىنىڈا سے فارغ التحصىل مربىان بىٹھے ہىں جن سے مىرا خاص تعلق ہے۔آپ مىں سے بعض باقاعدگى سے مجھے ذاتى طور پر لکھتے ہىں مگر آپ مىں سے بعض بے قاعدہ ہىں۔ ‘

مىٹنگ جارى رہى اور اىک موقع پر حضور انور نے نہاىت خوبصورت انداز مىں فرماىا’خواہ آپ کا مىرے سے کوئى ذاتى تعلق ہو ىا نہ ہو ، آ پ کو ہمىشہ ىاد رکھنا چاہئے کہ مىں آپ مىں سے ہر اىک کے لئے دعا کرتا ہوں۔‘

جامعہ احمدىہ کىنىڈا کے فارغ التحصىل مربىان کى

حضور انور اىدہ اللہ تعالىٰ بنصرہ العزىز کے ساتھ مىٹنگ

اسى روز سہ پہر جامعہ احمدىہ کىنىڈاسے امسال (2016ء) فارغ التحصىل ہونے والے مربىان کى حضور انور کے ساتھ اىک مىٹنگ ہوئى۔ ىہ مربىان حضور انور کى ہداىت پر افرىقہ جانے والے تھے تاکہ وہ وہاں کى مقامى جماعتوں مىں جائىں اور چند ہفتوں کے لئے تربىت حاصل کر سکىں۔

ژ حضور انور نے مجموعى طور پر مربىان کو ہداىات دىتے ہوئے فرماىا ’آج کى اس مىٹنگ کا بنىادى مقصد آپ سے آشنائى حاصل کرنا ہے۔ لىکن چونکہ آپ عنقرىب افرىقہ جانے والے ہىں اس لئے مَىں آپ کو بعض نصائح کرنا چاہتا ہوں۔ ىاد رکھىں، اگر آپ افرىقہ کے لوگوں سے پىار محبت سے پىش آئىں گے اور اُن سے اچھا سلوک کرىں گے تو وہ آپ کى خاطر مرنے کے لئے بھى تىّار ہوں گے۔لىکن اگر آپ کسى قسم کى افسرى دکھائىں گے تو وہ آپ کا ساتھ نہىں دىں گے اور وہ غصّے مىں آ جائىں گے۔ ‘

حضور انور نے مزىد فرماىا ’جب آپ دُور افتادہ دىہات مىں جائىں تو treated پانى پىنے کى کوشش کرىں ىا کم از کم اس بات کى پوری طرح تسلّی کر لىں کہ جو پانى آپ پى رہے ہىں وہ اُبلا ہوا ہو۔ اس کے علاوہ آپ کو مقامى کھانا کھانا چاہئے اور مقامى لوگوں اور جماعتوں سے ملناجلناچاہئے۔‘

حضور انور نے اپنا اىک ذاتى واقعہ بىان کرتے ہوئے فرماىا ’افرىقہ مىں رہن سہن کا معىار اب بہت بہتر ہو چکا ہے۔ لىکن جب مَىں وہاں تھا تو کبھى کبھى مجھے باہر بھى سونا پڑتا تھا۔اس لئے اگر موقع ملے تو آپ کو بھى کم از کم اىک دفعہ باہر سونا چاہئے۔‘

حضور انور نے اس مىٹنگ کو اِن الفاظ کے ساتھ ختم فرماىا’افرىقہ کے لوگ آپ کو دىکھىں گے اور آپ کے نمونے پر چلىں گے۔ پس اگر آپ فجر کے وقت سوتے رہىں گے تو وہ ىہ گمان کرىں گے کہ فجر کے وقت سونا سب لوگوں کے لئے جائز ہے۔ آپ اَب مربى ہىں ۔ اس لئے ہمىشہ ىاد رکھىں کہ اللہ تعالىٰ آپ کے ہر قدم اور ہرکام کو دىکھ رہا ہے۔پس اپنى ذمہ دارىوں کو اىماندارى اور دىانتدارى کے ساتھ ادا کرنے کى کوشش کرتے رہىں۔‘

حضور انور کے پُر حکمت الفاظ

اسى روزشام کو مجھے حضور انور سے ملاقات کرنے کا شرف ملا اور مَىں نے حضور انور کو بتاىا کہ برطانىہ کے اىک معروف انتہا پسند مسلمان عالِم کو دہشتگرد کارروائىوں کى وجہ سے سزا سنائى گئى ہے۔اور مىڈىا والےمسلسل ہمارے ساتھ رابطے مىں تھے اور وہ پوچھ رہے تھے کہ کىا ہم اس پر خوش اور مطمئن ہىں کہ اُسے سزا سنائى گئى ہے؟ مجھے ىقىن تھا کہ حضور انور مجھے کہىں گے کہ ہم خوش ہىں کىونکہ وہ دہشتگرد تھا۔ لىکن حضور انور کا جواب اس سے مختلف تھا۔ اور مَىں کبھى تصوّر بھى نہىں کر سکتا تھا کہ حضور اتنا خوبصورت جواب دىں گے۔

حضور انور نے فرماىا ’ہم اس پر کبھى بھى خوش نہىں ہو سکتے کىونکہ اس کى سزا کا مطلب ىہ ہے کہ اىک مسلمان نے ملکى قوانىن کى خلاف ورزى کى ہے اور اُس نے نفرت اور دہشتگردى پھىلائى ہے اور اُس نے ىہ سب کچھ اسلام کے نام پر کىا ہے۔پھر ہم آج کس طرح خوش ہو سکتے ہىں؟ ہم اس خبر سے کس طرح مطمئن ہو سکتے ہىں؟ ‘

حضور انور نے مزىد فرماىا’ىقىناً ىہ بات اچھى ہے کہ اُسے اب قانون کى گرفت مىں لاىا گىا ہے اور مَىں امىد کرتا ہوں کہ ىہ دوسر ےانتہا پسند لوگوں کے لئے بھى اىک تنبىہ ہو گى اور اُن لوگوں کے لئے بھى جو انتہا پسندى کى طرف مائل ہىں ۔ لىکن پھر بھى ہم کبھى خوش نہىں ہو سکتے کہ اسلام کے پاکىزہ نام کو اىک بار پھر بدنام کىا گىا۔ ہم کبھى خوش نہىں ہو سکتے کہ ىہ شخص نفرتىں پھىلاتا تھا اور دوسرے مسلمانوں کو بھى تشدد کى طرف انگىخت کرتا تھا۔‘

اختتامىہ

جلسہ سالانہ ىُوکے 2016ء سے پہلے اور بعد مىں کُل دو ہفتوں مىں مَىں نے خلافت کى برکات کا بار بار مشاہدہ کىا۔ حضور انور نے ذاتى طور پر ہزاروں احمدىوں کو ملاقات کا شرف بخشا۔ جلسہ سالانہ کے تىنوں دن حضور انور نے خطابات ارشاد فرمائے، دوسرے ملکوں سے آنے والے متعدد وفود نے حضور انور سے ملاقات کا شرف پاىا۔ حضور انور نے کئى مىڈىا انٹروىوز دىئے اور ساتھ ساتھ مختلف عہدىداروں، کارکنوں اور رضاکاروں کو مسلسل ہداىات سے نوازا۔ سب سے بڑھ کر ىہ کہ حضور کے الفاظ، حضور کا پىار، حضور کى شفقت اور حضور کے کرم نے ہر قومىت سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو چُھوأ۔ خلافت کى برکات کبھى ختم نہىں ہوں گى، عالمگىر سطح پر ان کا مشاہدہ ہو رہا ہے اور ہمىشہ ہوتا رہے گا۔

(بشکریہ ’’اسماعیل‘‘ میگزین اکتوبر تا دسمبر 2017ء )

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button