حضرت مسیح موعودؑ

﴿ارشادات عالیہ سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام﴾

کیا تمہارے خدا نے نہیں فرمایاہے کہ لَیَسْتَخْلِفَنَّھُمْ فِی الْاَرْضِ کَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِھِمْ (انہیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسا کہ اُس نے ان سے پہلے لوگوں کو خلیفہ بنایا۔ (النور56:))اس میں ایک حجت ہے اس کے لئے کہ جو حد سے تجاوز کرتا ہے۔ کیونکہ لفظ کَمَا جو اس آیت میںموجود ہے اِس اُمّت کے سلسلہ کے خلفاء کو موسیٰ علیہ السلام کے خلفاء سے مانند ہونے کو واجب کرتا ہے اور یہ ظاہر ہے کہ سلسلہ خلفاء ِموسیٰ علیہ السلام عیسیٰ علیہ السلام پر ختم ہوگیا ہے۔

’’ کیا تمہارے خدا نے نہیں فرمایاہے کہ لَیَسْتَخْلِفَنَّھُمْ فِی الْاَرْضِ کَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِھِمْ (انہیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیساکہ اُس نے ان سے پہلے لوگوں کو خلیفہ بنایا۔ (النور56:))اس میں ایک حجت ہے اس کے لئے کہ جو حد سے تجاوز کرتا ہے۔ کیونکہ لفظ کَمَا جو اس آیت میںموجود ہے اِس اُمّت کے سلسلہ کے خلفاء کو موسیٰ علیہ السلام کے خلفاء سے مانند ہونے کو واجب کرتا ہے اور یہ ظاہر ہے کہ سلسلہ خلفاء ِموسیٰ علیہ السلام عیسیٰ علیہ السلام پر ختم ہوگیا ہے۔پس اس آیت سے کہا ں رُو گردانی کرتے ہواور نزدیک راہ کو دور ڈالتے ہو۔ اور خدا کی قسم قرآن شریف میں جو تمام اختلافوں کا فیصلہ کرنے والا ہے کہیں ذکر نہیں ہے کہ خاتم الخلفاء سلسلہ محمدیہ کا موسوی سلسلہ سے آئے گا۔ اس کی پیروی مت کرو کہ کوئی دلیل تمہارے پاس نہیں ہے۔ بلکہ بر خلاف اس کے تم کو دلیل دی گئی ۔ اور کلمات متفرقہ اپنے منہ سے نہ نکالو کہ وہ کلمات اس تیر کی طرح ہیں جو اندھیرے میں چلایا جائے۔ اور یہ وعدہ جو مذکور ہواسچا وعدہ ہے اور تم کو کوئی دھوکا نہ دے۔ اور سورہ فاتحہ میں دوسری بار اُس وعدہ کی طرف اشارہ فرمایا ہے اور یہ آیت سورہ فاتحہ یعنیصِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ (الفاتحہ7:) اپنی نمازوںمیں پڑھتے ہیںپھر حیلہ و بہانہ اختیار کرتے ہیں اور حجت الٰہی کے رفع دفع کے لئے مشورے کرتے ہیں۔ تمہیں کیا ہوگیا کہ خدا تعالیٰ کے فرمودہ کو اپنے پیروں میں روندتے ہو۔ کیا ایک دن تم نہیں مرو گے یا کوئی تم کو نہیں پوچھے گا۔ اور میرا ذکر کافروں کے ذکر کی طرح کرتے ہیںاور کہتے ہیں کہ اگر ہو سکے تو قتل کر دیا جائے اور اسی طرح فتوے لکھتے ہیں اور کوئی نفس بجز اِذنِ الٰہی نہیں مرتا اور میرے ساتھ تو خدا تعالیٰ کے پاسبان ہیں کہ وہ میری میرے دشمنوں سے حفاظت کرتے ہیں۔ تم ہر ایک تدبیر جمع کر لو پھر دیکھو کہ ہر کسی کی تدبیر اسی پرلَوٹ کر پڑے گی کہ جو ظالم ہے۔ اور ممکن ہے کہ تم کسی کو دروغگو خیال کرو اور وہ اپنے دعویٰ میں صادق نکلے۔ پس حق سے بالکل دور نہ ہوجاؤ۔ جس نے تقویٰ کو ترک کیا وہ گر گیا۔ تم نہیں دیکھتے کہ اگر میںخدا تعالیٰ کی طرف سے ہوں اور تم مجھے جھٹلاتے ہو پس اس شخص کا کیا حال ہوگا جو حد سے بڑھ گیا۔

تم کو اچھا معلوم نہیں ہوتاکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت ہو جائیں ۔ اور ان کی زندگی میں تمہارا کچھ نفع نہیں ہے مگر خدا کے لئے ان کی موت میں بڑے بڑے مقصد ہیں۔ کیا عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان میں سکونت رکھنا خدا تعالیٰ کے ساتھ شرکت ہے جو اس وجہ سے آسمان کو نہیں چھوڑتے اور اس جگہ سے نقل مکان نہیں کرتے۔ پس اپنی جہالت سے خدا کے ساتھ جنگ مت کرو۔ اور خدا کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجو کہ وہ خدا اور مخلوق میں وسیلہ ہیں۔ اور ان دونوں قوس الوہیت اور عبودیت میں آپ کا وجود واقع ہے۔ آیا مجھ سے کبھی کوئی ایسی بات سنی ہے جو قرآن نے نہیں سنائی یا عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان میں دیکھ لیا ہے جوتم کو گراں معلوم ہوتا ہے کہ جو کچھ اپنی آنکھ سے دیکھ لیا ہے اس کا انکار کر یا یہ محض گمان ہے۔ اور یہ ظاہر ہے کہ محض گمان قائم مقام یقین کے نہیں ہوتا۔ اور بہ تحقیق تم نے جان لیا کہ قرآن نے عیسیٰ علیہ السلام کو وفات دیدی ہے۔ اب بعد قرآن کے کس حدیث پر ایمان لاؤ گے؟ آیا حدیث کے لئے قرآن کا انکار کروگے کہ جو خدا تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوا ہے۔ کیا اس گمان کے لئے جس نے تم سے پہلی قوم یہود کو ہلاک کیا یقین کو ترک کرو گے؟ اس وقت کے علماء پر بڑا افسوس ہے کہ وہ میرے مددگار نہ ہوئے بلکہ سب سے پہلے مجھے تکلیف دی تاکہ اس پیشگوئی کو اپنے مونہہ سے پورا کریں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کی تھی۔ اور ایک شخص جو سب سے بڑا ظالم تھا اس نے میری نسبت کہا کہ اس شخص کو قتل کرو کہ میں ڈرتا ہوں کہ تمہارے دین میں خلل ڈالے گا اور اس سے تمہاری وجاہت و عزت میں فرق آجائے گا۔ اے حاسدو! تم پر افسوس ہے کہ تم اس ذراسی دنیا کی زندگی کو اختیار کرتے ہو۔ اور واقعی قرآن نے گواہی دی ہے کہ اس اُمّت کا خاتم الخلفاء اسی اُمّت میں سے ہے اور حضرت مسیح علیہ السلام وفات پاگئے ہیں اور اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہے کہ قرآن کی نافرمانی کر کے روگردانی کرے حالانکہ وہ خدا کی طرف سے فیصلہ کرنے والا ہے اور اسی کا حکم حکم ہے۔ کیا آیت فَلَمَّا تَوَفَّیْتَنِیْ (المائدۃ118:) تم کو کفایت نہیں کرتی یا تمہارے پاس اور قرآن ہیں۔ اور سچ یہ ہے کہ سورۃنور تمہیں جھٹلاتی ہے اور سورۃفاتحہ تمہارے لئے ہدایت کی راہ کھولتی ہے۔ چنانچہ خدا تعالیٰ نے اس میں مبدءِ عالم سے ابتدا کیا ہے اور دنیا کے اس سلسلہ کوضالّین کے زمانہ پر ختم کیا ہے اور وہ نصاریٰ کا گروہ ہے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث صحیحہ میں آیا ہے۔ اب بتاؤ تمہارے دجاّل کا ذکر سورۃ فاتحہ میں کہاں ہے؟ اگر ہو تو قرآن میں ہمیں دکھلاؤ۔ جس نے قرآن کو ترک کیا اور ان کو دشمن پکڑا جو قرآن کے خادم ہیں وہ ہلاک ہوگیا۔ کیا خدائے علیم و خبیر نے بھلا دیا جو تم نے یاد کر رکھا ہے یا خدا کی کتاب پر افترا کرتے ہو۔ اور مفتری سے زیادہ ظالم کون ہے اور تحقیق قرآن ایک فیصلہ کرنے والا قول ہے۔ کوئی غبار اس پر نہیں ہے اور وہ روشن اور ظاہر بیان ہے اور سچ یہی ہے۔ خدا سے زیادہ سچا اور اس سے زیادہ جاننے والا کون ہے۔ کیا تمہارے پاس کوئی حجت ہے کہ قرآن کی پیروی سے روکتی ہے۔ وہ حجت ہم کو دکھلاؤ اگر خدا سے ڈرتے ہو اور حرص و ہوا کی پیروی نہیں کرتے ہو


(خطبہ الہامیہ مع اردو ترجمہ صفحہ 85تا89۔شائع کردہ نظارت اشاعت صدر انجمن احمدیہ پاکستان۔ربوہ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button