کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

ارشادات عالیہ سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام

قرآن شریف کی طرف تم نہیں دیکھتے کہ وہ واضح اور روشن بیان سے میری گواہی دیتا ہے۔
تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی بھی خبر ہے جبکہ آپؐ نے فرمایا کہ تمہارا کیا حال ہوگا
جب ابن مریم تم میں نازل ہوگا اور وہ تمہارا امام اور تم میں سے ہی ہوگا۔

’’ قرآن شریف کی طرف تم نہیں دیکھتے کہ وہ واضح اور روشن بیان سے میری گواہی دیتا ہے۔ تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی بھی خبر ہے جبکہ آپ نے فرمایا کہ تمہارا کیا حال ہوگا جب ابن مریم تم میں نازل ہوگا اور وہ تمہارا امام اور تم میں سے ہی ہوگا۔ یعنی تمہاری ہی قوم سے۔ نہ کسی دوسری قوم سے۔ اس قول میں کہ مِنْکُمْ ہے فکر کر اور پرہیزگاروں کی طرح غور کر! اور یہ حدیث وہی بیان کرتی ہے جو قرآن شریف نے فرمایا ہے۔ پس کتاب اللہ اور قول رسول اللہ میں تفرقہ نہ ڈالو۔اور اس خدا سے ڈرو کہ اس کی طرف ایک دن جانا ہے اور اپنے اعمال کی جزا پانی ہے۔ کیا تم نہیں دیکھتے کہ ہمارے خدا نے کیا فرمایا۔ یعنی یہ کہ وَعَدَ اللہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ سے اُس کے قول لَا یُشْرِکُوْنَ بِیْ شَیْئًا (النور56)تک۔ کیا اس فرمودہ میں تم غور نہیںکرتے کہ صاف صاف ہدایت فرماتا ہے کہ تمام خلیفے اسی اُمّت میں سے ہوںگے۔ نہ کوئی ایک آسمان سے نازل ہوگا۔ تمہیں کیا ہوگیا کہ حضرت عیسیٰ اور دجال کو خدا تعالیٰ کا شریک ٹھہراتے ہو۔ کیا اس پر کوئی دلیل رکھتے بلکہ ناحق انتظار کرتے ہو کہ مسیح آسمان سے آوے۔ اور وہ آسمان سے کیونکر آسکتا ہے کہ وہ فوت ہوگیا اور فوت شدوں میں مل گیا۔ کیا تمہارے دعوے پر کوئی قاطع حجت ہے کہ اس کی پیروی میں سرگرم ہو یا یقین کو ترک کر کے پوشیدہ گمان کو اختیار کرنے میں دلیر ہو۔ تم پر افسوس کہ تم نے خدا تعالیٰ اور اس کے رسول کے قول مِنْکُمْ کو فراموش کردیا اورفضول گمان رکھتے ہو کہ مسیح آسمان سے آوے گا۔ یہ تمہارا گمان قرآن شریف (اور حدیث) سے خارج ہونے کی نشانی ہے۔ اور حق سے خارج ہونا مفسدہ عظیمہ ہے۔ تم قرآن کو کیونکر ترک کرتے ہو۔ کیا کوئی بڑی بھاری گواہی قرآن سے زیادہ تمہارے پاس موجود ہے؟ اور قرآن کی وہ اعلیٰ شان ہے کہ ہر ایک شان سے بلند ہے اور وہ حَکَم ہے یعنی فیصلہ کرنے والا اور وہ مہیمن ہے یعنی تمام ہدایتوں کا مجموعہ ہے۔ اس نے تمام دلیلیں جمع کردیں اور دشمنوں کی جمعیت کو تتّر بتّر کر دیا۔ اور وہ ایسی کتاب ہے کہ اس میں ہر چیز کی تفصیل ہے اور اس میں آئندہ اور گزشتہ کی خبریں موجود ہیںاور باطل کو اس کی طرف راہ نہیں ہے، نہ آگے سے نہ پیچھے سے اور وہ خدا تعالیٰ کا نور ہے۔ ہریک ایسے قصّہ کو چھوڑ دو جو قرآن کا مخالف ہے۔ اور پروردگار کے فرمودہ کی نافرمانی مت کرو تاکہ شقاوت کے بھنور میں نہ جا پڑو۔ اور تم جانتے ہو کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مثیل موسیٰ علیہ السلام تھے اور آپ کے تمام خلیفے جو بعد آپ کے آئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفوں کے مانند تھے اور یہ دونوں سلسلے آپس میں مقدارِ مدّت میں مشابہت رکھتے ہیں۔ اور ایسا ہی ہمارے خدا نے فرمایا ہے جیساکہ تم نے پہلے پڑھ لیا ہے اور یہ ایک حقیقت ہے جس کو پوشیدہ رکھنا اچھا نہیں ہے۔ تمہاری ہوا و ہوس اس سے تم کو نہ روک دے اور نہ وہ شخص جو کہ دیدہ و دانستہ راہ راست کو ترک کرتا ہے۔ اور تم جانتے ہو کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مُدّت پر آیا ہوں کہ جس میں عیسیٰ علیہ السلام موسیٰ علیہ السلام کے بعد آئے تھے۔ اور تم نے جان لیا اُمّت کا خاتم الخلفاء اسی اُمّت میں سے ہے، نہ دوسرے گروہ میں سے۔ پس کیوں اس کا انکار کرتے ہو؟ کیا پراگندہ اور بے اصل باتوں کے بھروسہ پر قرآن کا انکار کرتے ہو۔ اور جو کوئی فکر کرے گا اس آیت میں کہ لَیَسْتَخْلِفَنَّھُمْ ہے اس کا دل یقین اور ایمان سے پرُ ہو جائے گا اور جو باتیں اس کے برخلاف بیان کی جاتی ہیں ان سب کو چھوڑ دے گا اور اس شخص پر حقیقت منکشف ہو جائے گی اور اس کی وہ تکذیب کرے گا جو اس کے خلاف میں روایت کرے گا۔ اس شخص پر افسوس ہے کہ دلائل کو سنے اور پھر تکذیب کے پیچھے پیچھے ہولے۔ کیا یہ گمان کرتا ہے کہ خدا تعالیٰ نے وعدہ کر کے پھر خلاف وعدہ کیا یا اپنے وعدہ کو ایسے شخص کی طرح بھول گیا جس پرنسیان غالب ہے۔ ان بدگمانیوں سے خدا تعالیٰ کی ذات پاک ہے۔ قرآن کو چھوڑ کر کس حدیث پر ایمان لاؤ گے۔کیا یقین کو شک کے بدلے کہ تمہارے دلوں میں جم گیا ہے ترک کرتے ہو؟ کیا ظن کو یقین کے بدلے اختیار کرتے ہو؟ اس سے زیادہ وہ کون ظالم ہوگا کہ حق کو ترک کرے اور ہوا و ہوس کی پیروی کرے۔ کیا اب کوئی شک باقی رہ گیا خاتم الخلفاء میںیا اس امر میں کہ خاتم الخلفاء تم میں سے ہے۔ قرآن کو لاؤ اگر شک رکھتے ہو۔ حق ظاہر ہوگیا۔ اس پر خاک نہ ڈالو اور ہرگز مت چھپاؤ اور خدا تعالیٰ سے جس کی طرف جانا ہے ڈرو۔ اور میں نہیں دیکھتا کہ تمہارے دنیا کے دوست تمہاری حمایت کے لئے تمہارے ساتھ جائیں گے۔ پس تم ایک ایک ہو کر کھڑے ہو جاؤ اور کسی کی دوستی یا دشمنی کی طرف نظر نہ کرو۔ پھر پرہیزگار دل اور عقل روشن لے کر فکر کرو۔‘‘

(خطبہ الہامیہ مع اردو ترجمہ صفحہ 81تا85۔شائع کردہ نظارت اشاعت صدر انجمن احمدیہ پاکستان۔ربوہ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button