کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

تو تکفیر کر کے تقویٰ کی حد سے تجاوز کر گیا ہے کیا تو نے میرا دل پھاڑ کر دیکھا ہے یا میرے اندرونے کو دیکھ لیا ہے؟ ہر مکر جو تو کرنا چاہتا ہے اپنی خباثت سے کمال تک پہنچا دے۔ اور اپنے بندے کو پناہ دینے کے لئے اﷲ ہی کافی ہے۔

(ارشادات عالیہ سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام)

یَالَیْتَ مَا وَلَدَتْ کَمِثْلِکَ

خُفَّاشَ ظُلُمَاتٍ عَدُوَّ ضِیَائِ

کاش کہ کوئی ماں تیرے جیسا ظلمتوں کا چمگادڑ اور روشنی کا دشمن نہ جنتی۔

تَسْعٰی لِتَأْخُذَنِی الْحُکُوْمَۃُ مُجْرِمًا

وَیْلٌ لِّکُلِّ مُزَوِّرٍ وَّشَّائِ

تو کوشش کر رہا ہے کہ حکومت مجھے مجرم سمجھ کر گرفتار کرے۔ ہر فریبی ،چغل خور پر پھٹکار ہے۔

لَوْؔکُنْتُ اُعْطِیْتُ الْوَلَائَ لَعِفْتُہُ

مَالِیْ وَ دُنْیَاکُمْ کَفَانِ کِسَائِیْ

اگر مجھے حکومت بھی دی جاتی تو میں اسے ناپسند کرتا۔ میرا تمہاری دنیا سے کیا تعلق ہے؟ میرے لئے تو میری کملی ہی کافی ہے۔

مِتْنَا بِمَوْتٍ لاَّ یَرَاہُ عَدُوُّنَا

بَعُدَتْ جَنَازَ تُنَا مِنَ الْاَحْیَائِ

ہم تو ایسی موت مر گئے ہیں جس کی حقیقت ہمارا دشمن نہیں جانتا اور ہمارا جنازہ زندوں (کی نگاہوں ) سے دور پڑا ہوا ہے۔

تُغْرِیْ بِقَوْلٍ مُفْتَرًی وَّ تَخَرُّصٍ

حُکَّامَنَا الظَّآنِیْنَ کَالْجُھَـلَائِ

تو افتراء اور اٹکل سے اُکسا رہا ہے ہمارے ان حکّام کو جو ناواقفوں کی طرح بدظن ہیں۔

یَااَ یُّھَا الاَعْمٰی اَ تُنْکِرُ قَادِرًا

یَحْمِیْ اَحِبَّتَہُ مِنَ الْاِیْوَائِ

اے اندھے! کیا تو اس قادر کا انکار کرتا ہے جو اپنے پاس جگہ دے کر اپنے محبوں کی حمایت کرتا ہے۔

اَنَیِسْتَ کَیْفَ حَمَا الْقَدِیْرُ کَلِیْمَہُ

اَوَمَا سَمِعْتَ مَاٰ لَ شَمْسِ حِرَائِ

کیا تو بھول گیا ہے کہ کس طرح قادر خدا نے اپنے کلیم موسیٰ کی حمایت کی۔ اور کیا تو نے غارِ حراء کے سورج کے انجام کو نہیں سنا۔

نَحْوَالسَّمَائِ وَاَمْرِھَا لَا تَنْظُرَنْ

فِی الْاَرْضِ دُسَّتْ عَیْنُکَ الْعَمْیَائِ

تیری نگاہ آسمان اور اس کے حکم کی طرف ہرگز نہیں جائے گی کیونکہ تیری نابینا آنکھ تو زمین میں دھنسی ہوئی ہے۔

غَرَّتْکَ اَقْوَالٌ بِغَیْرِ بَصِیْرَۃٍ

سُتِرَتْ عَلَیْکَ حَقِیْقَۃُ الْاَنْبَائِ

تجھے عدمِ بصیرت کی وجہ سے بعض باتوں نے دھوکہ دیا ہے اور تجھ پر آئندہ کی خبروں کی حقیقت پوشیدہ ہو گئی ہے۔

اَدْخَلْتَ حِزْبَکَ فِیْ قَلِیْبِ ضَلَالَۃٍ

اَفَھٰذِہِ مِنْ سِیْرَۃِ الصُّلَحَائِ

تو نے اپنے گروہ کو ضلالت کے کنوئیں میں ڈال دیا ہے۔ کیا نیکوں کی سیرت ایسی ہی ہوتی ہے؟

جَاوَزْتَ بِالتَّکْفِیْرِ مِنْ حَدِّ التُّقٰی

اَشَقَقْتَ قَلْبِیْ اَوْ رَأَیْتَ خِفَائِیْ

تو تکفیر کر کے تقویٰ کی حد سے تجاوز کر گیا ہے کیا تو نے میرا دل پھاڑ کر دیکھا ہے یا میرے اندرونے کو دیکھ لیا ہے؟

کَمِّلْ بِخُبْثِکَ کُلَّ کَیْدٍ تَقْصِدُ

وَاللّٰہُ یَکْفِی الْعَبْدَ لِـلْاِرْزَائِ

ہر مکر جو تو کرنا چاہتا ہے اپنی خباثت سے کمال تک پہنچا دے۔ اور اپنے بندے کو پناہ دینے کے لئے اﷲ ہی کافی ہے۔

تَأْتِیْکَ اٰ یَاتِیْ فَتَعْرِفُ وَجْھَھَا

فَاصْبِرْ وَلَا تَتْرُکْ طَرِیْقَ حَیَائِ

میرے نشان تیرے پاس آئیں گے پس تو ان کی حقیقت کو پہچان لے گا۔ پس صبر کر اور حیا کا طریق نہ چھوڑ۔

إِنِّیْ کَتَبْتُ الْکُتُبَ مِثْلَ خَوَارِقٍ

اُنْظُرْاَعِنْدَکَ مَا یَصُوْبُ کَمَائِیْ

میں نے معجزات کے رنگ میں کتابیں لکھی ہیں۔ دیکھ کیا تیرے پاس ایسا پانی ہے جو میرے پانی کی طرح برسے۔

اِنْ کَنْتَ تَقْدِرُ یَاخَصِیْمِ کَقُدْرَتِیْ

فَاکْتُبْ کَمِثْلِیْ قَاعِدًا بِحِذَائِیْ

اے میرے مخاصم! اگر تو میری طرح قدرت رکھتا ہے تو میری طرح میرے سامنے بیٹھ کر لکھ۔

مَاؔکُنْتَ تَرْضٰی اَنْ تُسَمّٰی جَاھِـلًا

فَالْآنَ کَیْفَ قَعَدْتَّ کَاللَّکْنَائِ

تُو تو جاہل کہلانے پر راضی نہ تھا سو اب تو ژولیدہ زبان عورت کی طرح کیسے بیٹھ گیا ہے۔

قَدْ قُلْتَ لِلسُّفَھَائِ اِنَّ کِتَابَہُ

عَفْصٌ یَّھِیْجُ الْقَیْئَ ِمنْ اِصْغَائِ

تو نے بیوقوفوں سے کہا کہ اس کی کتاب بدمزہ ہے جس کے سننے سے قَے آتی ہے۔

مَا قُلْتَ کَالْاُدَبَائِ قُلْ لِّیْ بَعْدَمَا

ظَھَرَتْ عَلَیْکَ رَسَائِلِیْ کَقُیَائِ

مجھے بتا کہ تو نے ادیبوں کی طرح کیا کہا ہے اس کے بعد کہ تجھے میرے رسالے قَے کی طرح دکھائی دیئے۔

قَدْ قُلْتَ اِنِّیْ بَاسِلٌ مُتَوَغِّلٌ

سَمَّیْتَنِیْ صَیْدًا مِّنَ الْخُیَـلَائِ

تو نے دعویٰ کیا ہے کہ میں دلاور ہوں اور علم میں مہارت رکھنے والا ہوں اور تکبّر سے تو نے میرا نام شکار رکھا تھا۔

اَ لْیَوْمَ مِنِّیْ قَدْ ھَرَبْتَ کَاَرْنَبٍ

خَوْفًا مِّنَ الْاِخْزَائِ وَالْاِعْرَائِ

آج توتُو میرے مقابلے میں خرگوش کی طرح بھاگا ہے۔ رُسوا اور ننگا ہونے کے خوف سے۔

فَکِّرْ اَمَا ھٰذَا التَّخَوُّفُ اٰ یَۃٌ

رُعْبًا مِّنَ الرَّحْمٰنِ لِلْاِدْرَائِ

سوچ کہ کیا تیرا یہ مرعوب ہو کر ڈرنا تجھے سمجھانے کے لئے خدائے رحمان کی طرف سے نشان نہیں ہے۔

کَیْفَ النِّضَالُ وَاَنْتَ تَھْرُبُ خَشْیَۃً

اُنْظُرْ اِلٰی ذُلٍّ مِنِ اسْتِعْـلَائِ

تُو مجھ سے کس طرح مقابلہ کر سکتا ہے حالانکہ تو مجھ سے ڈر کر بھاگ رہا ہے۔ دیکھ اس ذلّت کی طرف جو تکبرّ کرنے کی وجہ سے تجھے پہنچی ہے۔

اِنَّ الْمُھَیْمِنَ لَایُحِبُّ تَکَبُّرًا

مِنْ خَلْقِہِ الضُّعَفَائِ دُوْدِ فَنَائِ

بے شک خدائے مہیمن تکبّر کو پسندنہیں کرتا اپنی کمزور مخلوق کی طرف سے جو فنا کا کیڑا ہے۔

(الاستفتاء مع اردو ترجمہ صفحہ 220تا222۔شائع کردہ نظارت اشاعت صدر انجمن احمدیہ پاکستان۔ربوہ(

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button