کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

خدا کی قسم ! ہم مسلمان ہیں ۔ہم نبی اکرم ﷺ کے آثار اور آپ کے حکم کو اختیار کر رہے ہیں۔ ہم کتاب اﷲ کی پیروی کرتے ہیں نہ کہ دوسری آراء کی۔

(ارشادات عالیہ سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام)

اِنِّیْؔ اُذِبْتُ مِنَ الْوِدَادِ وَ نَارِہِ

فَاَرَی الْغُرُوْبَ یَسِیْلُ مِنْ اِھْرَائِیْ

مَیں محبت اور اس کی آگ سے پگھلایا گیا ہوں اور مَیں دیکھ رہا ہوں کہ میرے آنسو گداز ہو جانے کی وجہ سے رواں ہیں۔

اَلدَّمْعُ یَجْرِی کَالسُّیُوْلِ صَبَابَۃً

وَالْقَلْبُ یُشْوٰی مِنْ خَیَالِ لِقَائِ

عشق کی وجہ سے آنسو سیلابوں کی طرح رواں ہیں اور دل ملاقات کے خیال سے بِریاں ہے۔

وَاَرَی الْوِدَادَ اَنَارَ بَاطِنَ بَاطِنِیْ

وَاَرَی التَّعَشُّقَ لَاحَ فِیْ سِیْمَائِیْ

اور میں دیکھتا ہوں کہ محبت نے میرے باطن کی گہرائی کو روشن کر دیا ہے اور میں دیکھتا ہوں کہ عشق میرے چہرے پر نمودار ہے۔

اَلْخَلْقُ یَبْغُوْنَ اللَّذَاذَۃَ فِی الْھَوٰ ی

وَوَجَدْتُّھَا فِیْ حُرْقَۃٍ وَّ صَلَائِ

لوگ تو حرص و ہوا میں لذّت تلاش کرتے ہیں اور میں نے اسے پایا ہے سوزش اور جلنے میں۔

لّٰہُ مَقْصِدُ مُھْجَتِیْ وَ اُرِیْدُہُ

فِیْ کُلِّ رَشْحِ الْقَلَمِ وَالْاِمْلَائِ

اﷲ میری جان کا مقصود ہے اور میں اسی کو چاہتا ہوں قلم کے ہر قطرۂ(روشنائی) اور ہر املاء میں۔

یَااَیُّھَا النَّاسُ اشْرَبُوْا مِنْ قِرْبَتِیْ

قَدْ مُلِیَٔ مِنْ نُّورِ الْمُفِیْضِ سِقَائِیْ

اے لوگو! میری مَشک سے پیئو کیونکہ فیّاضِ حقیقی کے نور سے میری مَشک پُر کی گئی ہے۔

قَوْمٌ اَطَاعُوْنِیْ بِصِدْقِ طَوِیَّۃٍ

وَالْاٰخَرُوْنَ تَکَبَّرُوْا لِغِطَائِ

ایک قوم نے میری صدقِ نیّت سے اطاعت کی ہے اور دوسروں نے نفس کے پردے کی وجہ سے تکبّر کیا ہے۔

حَسَدُوْا فَسَبُّوْا حَاسِدِیْنَ وَلَمْ یَزَلْ

حَسَدَتْ لِئَامٌ کُلَّ ذِیْ نَعْمَائِ

انہوں نے حسد کیا سو حسد کرتے ہوئے گالیاں دیں اور ایسا ہی ہوتا رہا ہے کہ کمینوں نے ہر صاحب ِنعمت کا حسد کیا ہے۔

مَنْ اَنْکَرَ الْحَقَّ الْمُبِیْنَ فَاِنَّہُ

کَلْبٌ وَّعَقْبَ الْکَلْبِ سِرْبُ ضِرَائِ

جس نے کھلے کھلے حق کا انکار کیا تو وہ کتّا ہے اس حالت میں کہ اس کتّے کے پیچھے شکاری کتّوں کا ایک گروہ چلا آرہا ہے۔

اٰذَوْا وَ سَبُّوْنِیْ وَ قَالُوْا کَافِرٌ

فَالْیَوْمَ نَقْضِیْ دَیْنَھُمْ بِرِبَائِ

انہوں نے مجھے ایذا دی اور گالیاں دیں اور کہا کہ یہ کافر ہے۔ آج ہم ان کا قرضہ مع سود ادا کر رہے ہیں۔

وَاللّٰہِ نَحْنُ الْمُسْلِمُوْنَ بِفَضْلِہِ

لٰکِنْ نَزٰی جَھْلٌ عَلَی الْعُلَمَائِ

خدا کی قسم ! ہم اس کے فضل سے مسلمان ہیں لیکن جہالت علماء کے سر پر سوار ہو گئی ہے۔

نَخْتَارُٰاٰ ثَارَ النَّبِیِّ وَاَمْرَہُ

نَقْفُوْ کِتَابَ اللّٰہِ لَا الْاٰرَائِ

ہم نبی اکرم ﷺ کے آثار اور آپ کے حکم کو اختیار کر رہے ہیں۔ ہم کتاب اﷲ کی پیروی کرتے ہیں نہ کہ دوسری آراء کی۔

اِنَّا بُرَآئٌ فِیْ مَنَاھِجِ دِیْنِہِ

مِنْ کُلِّ زِنْدِیْقٍ عَدُوِّ دَھَائِ

ہم اس کے دین کی راہوں میں ہر زندیق اور عقل کے دشمن سے بیزار ہیں۔

اِنَّاؔ نُطِیْعُ مُحَمَّدًا خَیْرَ الْوَرٰ ی

نُوْرَ الْمُھَیْمِنِ دَافِعَ الظَّلَمَائِ

ہم محمدﷺ کی پیروی کرتے ہیں جو مخلوق میں سب سے بہتر ہیں، خدائے مہیمن کا نور ہیں اور ظلمتوں کو دور کرنے والے ہیں۔

اَ فَنَحْنُ مِنْ قَوْمِ النَّصَارٰ ی اَ کْفَرُ

وَیْلٌ لَّکُمْ وَلِھٰذِہِ الْاٰرَائِ

تو کیا ہم قومِ نصاریٰ سے بھی زیادہ کافر ہیں۔ تُف ہے تم پر اور تمہاری اِن آراء پر۔

یَا شَیْخَ اَرْضِ الْخُبْثِ اَرْضِ بَطَالَۃٍ

کَفَّرْتَنِیْ بِالْبُغْضِ وَالشَّحْنَائِ

اے بٹالہ کی خبیث زمین کے شیخ! تو نے کینہ اور بغض سے میری تکفیر کی ہے۔

اٰذَیْتَنِیْ فَاخْشَ الْعَوَاقِبَ بَعْدَہُ

وَالنَّارُ قَدْ تَبْدُوْ مِنَ الْاِیْرَائِ

تو نے مجھے ایذا دی ہے پس اب تو اس کے بعد عواقب سے ڈر اور آگ سلگانے سے اکثر بھڑک ہی اٹھتی ہے۔

تَـبَّتْ یَدَاکَ تَبِعْتَ کُلَّ مَفَاسِدٍ

زَلَّتْ بِکَ الْقَدَمَانِ فِی الْاَنْحَائِ

تیرے دونوں ہاتھ ٹوٹ جائیں۔ تو نے ہر قسم کے فساد کی پیروی کی۔ مختلف اطراف میں تیرے قدموں نے لغزش کھائی۔

اَوْدٰی شَبَابُکَ وَالنَّوَائِبُ اَخْرَفَتْ

فَالْوَقْتُ وَقْتُ الْعَجْزِ لَا الْخُیَـلَائِ

تیری جوانی ضائع ہو گئی اورحوادث نے تیری عقل مار دی ہے۔ سو یہ وقت عاجزی کا ہے نہ کہ تکبّر کا۔

تَبْغِیْ تَبَارِیْ وَالدَّوَائِرَ مِنْ ھَوٰی

فَعَلَیْکَ یَسْقُطُ حَجْرُ کُلِّ بَـلَائِ

تُو ہوائے نفس سے میری تباہی اور گردشیں چاہتا ہے، سو تجھ پر ہر مصیبت کا پتھر پڑ رہا ہے اور پڑے گا۔

اِنِّیْ مِنَ الْمَوْلٰی فَکَیْفَ اُ تَـبَّرُ

فَاخْشَ الْغَیُوْرَ وَ لَا تَمُتْ بِجَفَائِ

میں تو خدا کی جانب سے ہوں پس میں کس طرح ہلاک ہو سکتا ہوں۔ تو غیور خدا سے ڈر اور (اپنے) ظلم سے ہلاک نہ ہو۔

اَفَتَضْرِبَنَّ عَلَی الصَّفَاتِ زُجَاجَۃً

ا تَنْتَھِرْ٭وَ اطْلُبْ طَرِیْقَ بَقَاءِ

کیا تو پتھر پر شیشے کو مار رہا ہے ؟ خود کشی نہ کر اور زندگی کی راہ تلاش کر۔

اُ تْرُکْ سَبِیْلَ شَرَارَۃٍ وَّخَبَاثَۃٍ

ھَوِّنْ عَلَیْکَ وَلَا تَمُتْ بِعَنَائِ

تو شرّ اور خباثت کا راستہ چھوڑ دے۔ ہوش سے کام لے اور مشقّت سے ہلاک نہ ہو۔

تُبْ اَ یُّھَا الْغَالِیْ وَ تَأْتِیْ سَاعَۃٌ

تُمْسِیْ تَعَضُّ یَمِیْنَکَ الشَّلاَّئِ

اے غلو کرنے والے ! توبہ کر۔ جب کہ وہ گھڑی آ رہی ہے کہ تُو اپنے مفلوج دائیں ہاتھ کو دانتوں سے کاٹنے لگے گا

٭ سہو کتابت معلوم ہوتی ہے۔ درست تَنْتَحِرْ ہے۔ فارسی ترجمے سے بھی اس کی تصدیق ہوتی ہے۔(ناشر)

(الاستفتاء مع اردو ترجمہ صفحہ 218تا220۔شائع کردہ نظارت اشاعت صدر انجمن احمدیہ پاکستان۔ربوہ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button