کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃو السلام کے بعض الہامات کا تذکرہ

’’ز ۔۔۔ تجھے بشارت ہو اے میرے احمد۔ز ۔۔۔تو میری مُراد اور میرے ساتھ ہے۔ز ۔۔۔تیرا بھید میرا بھید ہے۔ ز ۔۔۔میں تیری مدد کروں گا۔ مَیں تیرا نگہبان رہوں گا۔ ز ۔۔۔میں لوگوں کے لئے تجھے امام بنائوں گا تُو اُن کا رہبر ہوگا اور وہ تیرے پیرو ہوں گے۔ز ۔۔۔کیا ان لوگوں کو تعجب آیا۔ کہہ خدا ذوالعجائب ہے۔ز ۔۔۔وہ اپنے کاموں سے پُوچھا نہیں جاتااور لوگ پوچھے جاتے ہیں۔ ز ۔۔۔اور یہ دن ہم لوگوں میں پھیرتے رہتے ہیں۔ز ۔۔۔اور کہیں گے کہ یہ تو صرف ایک بناوٹ ہے۔ ز ۔۔۔کہہ اگر تم خدا سے محبت رکھتے ہو توآئو میری پیروی کرو تا خدا بھی تم سے محبت رکھے۔ز ۔۔۔جب خدا تعالیٰ مومن کی مدد کرتا ہے تو زمین پر اُس کے کئی حاسد مقرر کر دیتا ہے۔ز ۔۔۔ اور اس کے فضل کو کوئی ردّ نہیں کر سکتا۔ز ۔۔۔پس جہنم اُن کے وعدہ کی جگہ ہے۔ز ۔۔۔ کہہ خدا نے یہ کلام اُتارا ہے پھر ان کو لہوو لعب کے خیالات میں چھوڑ دے۔ز ۔۔۔اور جب اُن کو کہا جائے کہ ایمان لائو ۔ جیسا کہ لوگ ایمان لائے کہتے ہیں کیا ہم بے وقوفوں کی طرح ایمان لائیں خبردار ہوکہ درحقیقت وہی لوگ بے وقوف ہیں مگر اپنی نادانی پر مطلع نہیں۔ز ۔۔۔اور جب اُن کو کہا جائے کہ زمین پر فساد مت کرو کہتے ہیں کہ بلکہ ہم اصلاح کرنے والے ہیں۔ز ۔۔۔کہہ تمہارے پاس خدا کا نور آیا ہے پس اگر مومن ہو تو انکار مت کرو۔ز ۔۔۔ کیا تُو ان سے کچھ٭ (مِنْ کا لفظ قرآن کریم میں نہیں ہےہاں الہام(اَمْ تَسْئَلھم مِن خرج فھم مِنْ مَّغْرمٍ مُّثْقَلُوْنَ۔) میں مِنْ کا لفظ آیا ہے۔منہ)خراج مانگتا ہے پس وہ اُس چٹی کی وجہ سے ایمان لانے کا بوجھ اُٹھا نہیں سکتے۔ز ۔۔۔ بلکہ ہم نے ان کو حق دیا اور وہ حق لینے سے کراہت کرتے ہیں۔ ز ۔۔۔لوگوں کے ساتھ لطف اور رحم کے ساتھ پیش آ۔ز ۔۔۔ تو ان میں بمنزلہ موسیٰ کے ہے اور ان کی باتوں پر صبر کر۔ز ۔۔۔کیا تُو اس لئے اپنے تئیں ہلاک کرے گا کہ وہ کیوں ایمان نہیں لاتے۔ز ۔۔۔اس بات کے پیچھے مت پڑ جس کا تجھے علم نہیں۔ز ۔۔۔اور ان لوگوں کے بارہ میں جو ظالم ہیں مجھ سے گفتگو مت کر کیونکہ وہ سب غرق کئے جائیںگے۔ز ۔۔۔ اور ہماری آنکھوں کے رو برو کشتی تیار کر اور ہمارے اشارے سے۔ز ۔۔۔وہ لوگ جو تیرے ہاتھ میں ہاتھ دیتے ہیں وہ خدا کے ہاتھ میں ہاتھ دیتے ہیں، یہ خدا کا ہاتھ ہے جو ان کے ہاتھوں پر ہے۔ز ۔۔۔ اور یاد کروہ وقت جب تجھ سے وہ شخص مکر کرنے لگا جس نے تیری تکفیر کی اور تجھے کافر ٹھہرایا، اور کہا کہ اے ہامان میرے لئے آگ بھڑکا تا میں موسیٰ کے خدا پر اطلاع پائوں اور مَیں اُس کو جھوٹا سمجھتا ہوں۔ز ۔۔۔ہلاک ہو گئے دونوں ہاتھ ابی لہب کے اور وہ آپ بھی ہلاک ہو گیا۔ز ۔۔۔ اس کو نہیں چاہئے تھا کہ اس معاملہ میں دخل دیتا مگر ڈرتے ڈرتے۔ز ۔۔۔اور جو کچھ تجھے رنج پہنچے گا وہ تو خدا کی طرف سے ہے۔ز ۔۔۔ اس جگہ ایک فتنہ برپا ہوگا۔ ز ۔۔۔پس صبر کر جیسا کہ اولوالعزم نبیوں نے صبر کیا۔ز ۔۔۔ وہ فتنہ خدا تعالیٰ کی طرف سے ہوگا۔ تا وہ تجھ سے محبت کرے۔ وہ اس خدا کی محبت ہے جو بہت غالب اور بزرگ ہے۔ ز ۔۔۔دو بکریاں ذبح کی جائیں گی۔ اور ہر ایک جو زمین پرہے آخر وہ فنا ہوگا۔ تم کچھ غم مت کرو اور اندوہ گین مت ہو۔ز ۔۔۔کیا خدا اپنے بندے کے لئے کافی نہیں۔ ز ۔۔۔کیا تو نہیں جانتا کہ خدا ہر ایک چیز پر قادر ہے۔ز ۔۔۔ اور تجھے انہوں نے ٹھٹھے کی جگہ بنا رکھا ہے۔ز ۔۔۔وہ ہنسی کی راہ سے کہتے ہیں کیا یہی ہے جس کو خدا نے مبعوث فرمایا؟ز ۔۔۔ ان کو کہہ کہ مَیں تو ایک انسان ہوں۔ میری طرف یہ وحی ہوئی ہے کہ تمہارا خدا ایک خدا ہے۔ اور تمام بھلائی اور نیکی قرآن میں ہے کسی دُوسری کتاب میں نہیں اس کے اسرار تک وہی پہنچتے ہیں جو پاک دل ہیں۔ ز ۔۔۔کہہ ہدایت دراصل خدا کی ہدایت ہی ہے۔ز ۔۔۔ اور کہیں گے کہ یہ وحی الٰہی کسی بڑے آدمی پر کیوں نازل نہیں ہوئی جو دو شہروں میں سے کسی ایک شہر کا باشندہ ہے۔ز ۔۔۔اور کہیں گے کہ تجھے یہ مرتبہ کہاں سے حاصل ہو گیا۔ یہ تو ایک مکر ہے جو تم لوگوں نے مل کر بنایا۔ یہ لوگ تیری طرف دیکھتے ہیں مگر تو اُنہیں دکھائی نہیں دیتا۔ز ۔۔۔ان کو کہہ کہ اگرتم خدا سے محبت کرتے ہو تو آئو میری پیروی کرو تا خدا بھی تم سے محبت کرے۔ز ۔۔۔ خدا آیا ہے تا تم پر رحم کرے۔ز ۔۔۔اور اگر تم پھر شرارت کی طرف عود کروگے تو ہم بھی عذاب دینے کی طرف عود کریں گے ۔ز ۔۔۔اور ہم نے جہنم کو کافروں کے لئے قید خانہ بنایا ہے۔ اور ہم نے تجھے تمام دنیا پر رحمت کرنے کے لئے بھیجا ہے۔ز ۔۔۔ان کو کہہ کہ تم اپنے مکانوں پر اپنے طور پر عمل کرو اور مَیں اپنے طور پر عمل کر رہا ہوں پھر تھوڑی دیر کے بعد تم دیکھ لوگے کہ کس کی خدا مدد کرتا ہے۔ز ۔۔۔کوئی عمل بغیر تقویٰ کے ایک ذرّہ قبول نہیں ہو سکتا۔ ز ۔۔۔خدا اُن کے ساتھ ہوتا ہے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں اور ان کے ساتھ جو نیک کا موں میں مشغول ہیں۔ز ۔۔۔کہہ اگر مَیں نے افترا کیا ہے تو میری گردن پر میرا گناہ ہے۔ز ۔۔۔ اور میں پہلے اس سے ایک مدّت تک تم ہی میں رہتا تھا کیا تم کو سمجھ نہیں؟ز ۔۔۔کیا خدا اپنے بندہ کے لئے کافی نہیں ہے۔ز ۔۔۔ اور ہم اس کو لوگوں کے لئے ایک نشان اور ایک نمونہ رحمت بنائیں گے، اور یہ ابتدا سے مقدر تھا۔ ز ۔۔۔یہ وہی امر ہے جس میں تم شک کرتے تھے۔‘‘

(الاستفتاء مع اردو ترجمہ صفحہ 189تا194۔شائع کردہ نظارت اشاعت صدر انجمن احمدیہ پاکستان۔ربوہ )

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button