کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

اللہ نے مجھے میرے حجر ے سے نکالااور مجھے لوگوں میں شہرت دی حالانکہ میں اپنی شہرت کو ناپسند کرتا تھا۔اور اس نے مجھے آخری زمانے کا خلیفہ اور اس وقت کا امام بنایا۔اور وہ بہت سے کلمات کے ساتھ مجھ سے ہمکلام ہوا جن میں سے کچھ ہم اس جگہ ذکر کرتے ہیں

(ارشادات عالیہ سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام)

’’پس خلاصہ کلام یہ کہ میرے آباء نا کامی اور حسرتوں کی تلخی کی حالت میں فوت ہوئے بعد اس کے کہ وہ ایک پھلوں سے لدے ہوئے درخت کی طرح تھے ،اور ایسے زمانے کے بعد جو سجی ہوئی کنواریوں کی طرح تھا۔ میں نے ان کی داستانوں کو ایسا محل عبرت پایا جس کے ذکر سے آنسو بہنے لگتے ہیں اور ا ن کا تصور کرکے بہتے آنسو تھمنے کا نام نہیں لیتے۔اور جب میں نے یہ حالات دیکھے تو مجھ پر رقّت طاری ہوگئی اور میں رو پڑا اور میں نے اپنے نفس سے یہ سرگوشی کی کہ یہ دنیا محض ایک بے وفا ہے جس کا انجام تلخ ناکامی اور تباہی کے سوا کچھ نہیں۔اور اس دنیا کے گھر نے مجھے اپنی تنگی سے انتہائی تکلیف میں ڈالا۔اور میرے دل میں یہ ڈالا گیا کہ میں اس کی چمک دمک کو ناپسند کروں۔ پس اللہ نے دنیا کی محبت اور اس کی زینت کے دیدار اور اس کے درختوں اور پھلو ں پر جھک جانے کو مجھ سے دور کردیا۔اور میں گمنامی کو پسند کرتا اور گوشئہ خلوت کو ترجیح دیتا تھا۔اور میں مجالس اور عُجب و رِیاء کے مواقع سے دور بھاگتا تھا۔ لیکن اللہ نے مجھے میرے حجر ے سے نکالااور مجھے لوگوں میں شہرت دی حالانکہ میں اپنی شہرت کو ناپسند کرتا تھا۔اور اس نے مجھے آخری زمانے کا خلیفہ اور اس وقت کا امام بنایا۔اور وہ بہت سے کلمات کے ساتھ مجھ سے ہمکلام ہوا جن میں سے کچھ ہم اس جگہ ذکر کرتے ہیں اور ہم ان پر ویسا ہی ایمان رکھتے ہیں جیسا کہ ہم خالق کائنات اللہ کی کتابوں پر ایمان رکھتے ہیں اور وہ یہ ہیں۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم
ز ۔۔۔اے احمد خدانے تجھ میں برکت رکھ دی ہے۔ز ۔۔۔ جو کچھ تُونے چلایا وہ تُونے نہیں چلایابلکہ خدانے چلایا۔ز ۔۔۔ خدا نے تجھے قرآن سکھلایا یعنی اس کے صحیح معنی تجھ پر ظاہر کئے۔ تاکہ تو اُن لوگوں کو ڈراوے جن کے باپ دادے ڈرائے نہیں گئے اور تاکہ مجرموں کی راہ کھل جائے یعنی معلوم ہو جائے کہ کون تجھ سے برگشتہ ہوتا ہے۔ز ۔۔۔ کہہ مَیں خدا کی طرف سے مامور ہوں اور مَیں سب سے پہلے ایمان لانے والا ہوں۔ز ۔۔۔کہہ حق آیا اور باطل بھاگ گیا۔ اور باطل بھاگنے والا ہی تھا۔ز ۔۔۔ہر ایک برکت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ہے۔پس بڑا مبارک وہ ہے جس نے تعلیم دی اور جس نے تعلیم پائی۔ز ۔۔۔ اور کہیں گے کہ یہ وحی نہیں ہے یہ کلمات تو اپنی طرف سے بنائے ہیں۔ اُن کو کہہ وہ خدا ہے جس نے یہ کلمات نازل کئے پھر اُن کو لہوو لعب کے خیالات میں چھوڑ دے۔ز ۔۔۔اُن کو کہہ اگر یہ کلمات میرا افترا ہے اور خدا کا کلام نہیں تو پھرمَیں سخت سزا کے لائق ہوں۔ز ۔۔۔اور اُس انسان سے زیادہ تر کون ظالم ہے جس نے خدا پر افترا کیا اور جھوٹ باندھا۔ز ۔۔۔خدا وہ خدا ہے جس نے اپنا رسول اور اپنا فرستادہ اپنی ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا تا اس دین کو ہر قسم کے دین پر غالب کرے۔ ز ۔۔۔خدا کی باتیں پوری ہو کر رہتی ہیں کوئی ان کو بدل نہیں سکتا۔ز ۔۔۔اور لوگ کہیں گے کہ یہ مقام تجھے کہاں سے حاصل ہوا یہ جو الہام کرکے بیان کیا جاتا ہے یہ تو انسان کا قول ہے۔اور دوسروں کی مدد سے بنایا گیا ہے۔ز ۔۔۔ اے لوگو! کیا تم ایک فریب میں دیدہ ودانستہ پھنستے ہو؟ جو کچھ تمہیں یہ شخص وعدہ دیتا ہے اس کا ہونا کب ممکن ہے۔پھر ایسے شخص کا وعدہ جو حقیر اور ذلیل ہے۔ یہ تو جاہل ہے یا دیوانہ ہے جو بے ٹھکانے باتیں کرتا ہے۔ز ۔۔۔ان کو کہہ کہ میرے پاس خدا کی گواہی ہے پس کیا تم قبول کروگے یا نہیں۔ز ۔۔۔پھر اُن کو کہہ کہ میرے پاس خدا کی گواہی ہے پس کیا تم ایمان لائو گے یا نہیں۔ز ۔۔۔ اور مَیں پہلے اس سے ایک مدت تک تم میں ہی رہتا تھا کیا تم سمجھتے نہیں۔ ز ۔۔۔یہ مرتبہ تیرے رب کی رحمت سے ہے وہ اپنی نعمت تیرے پر پوری کرے گا۔ ز ۔۔۔پس تو خوشخبری دے اور خدا کے فضل سے تو دیوانہ نہیں ہے۔ز ۔۔۔تیرا آسمان پر ایک درجہ اور مرتبہ ہے اور نیز اُن لوگوں کی نگہ میں جو دیکھتے ہیں۔ز ۔۔۔اور تیرے لئے ہم نشان دکھائیں گے اور جو عمارتیں بناتے ہیں ہم ڈھادیں گے۔ز ۔۔۔ اُس خدا کی تعریف ہے جس نے تجھے مسیح ابن مریم بنایا۔ ز ۔۔۔وہ اُن کاموں سے پوچھا نہیں جاتا جو کرتا ہے اور لوگ اپنے کاموں سے پوچھے جاتے ہیں۔ اور انہوں نے کہا کہ کیا تُو ایسے شخص کو خلیفہ بناتا ہے جو زمین پر فساد کرتا ہے۔ اُس نے کہا کہ اس کی نسبت جو کچھ مَیں جانتا ہوں تم نہیں جانتے۔ز ۔۔۔ مَیں اُس شخص کی اہانت کروں گا جو تیری اہانت کا اِرادہ کرے گا۔

میرے قرب میں میرے رسول کسی دشمن سے نہیں ڈراکرتے۔ز ۔۔۔خدا نے لکھ چھوڑا ہے کہ مَیں اور میرے رسول غالب رہیں گے۔ اور وہ مغلوب ہونے کے بعد جلد غالب ہو جائیں گے۔ز ۔۔۔ خدا اُن کے ساتھ ہے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں اور وہ جو نکو کار ہیں۔ز ۔۔۔قیامت کے مشابہ ایک زلزلہ آنے والا ہے جو تمہیں دکھائوں گا اور مَیں ہر ایک کو جو اس گھر میں ہے نگہ رکھوں گا۔ ز ۔۔۔اے مجرمو ! آج تم الگ ہو جائو۔ز ۔۔۔ حق آیا اور باطل بھاگ گیا یہ وہی ہے جس کے بارے میں تم جلدی کرتے تھے۔ز ۔۔۔یہ وہ بشارت ہے جو نبیوں کو ملی تھی۔ز ۔۔۔ تُو خدا کی طرف سے کھلی کھلی دلیل کے ساتھ ظاہر ہوا ہے۔وہ لوگ جو تیرے پر ہنسی ٹھٹھا کرتے ہیں اُن کے لئے ہم کافی ہیں۔‘‘

(الاستفتاء مع اردو ترجمہ صفحہ 179تا184۔شائع کردہ نظارت اشاعت صدر انجمن احمدیہ پاکستان۔ربوہ(

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button