متفرق مضامینمضامین

اسلامی جمہوریہ پاکستان میں احمدیوں پر ہونے والے دردناک مظالم کی الم انگیزداستان( قسط نمبر:205)

(عبدالرحمٰن)

( 2016ء میں سامنے آنے والے چند تکلیف دہ واقعات سے انتخاب)

عنوانِ مذکورہ بالا کے تحت پاکستان میں احمدیوں کے ساتھ ہونے والے مظالم و مخالفت کے واقعات میں سے کچھ خلاصۃً پیش کیے جاتے ہیں۔

ذیل میں اگست کے مہینہ کے دوران پیش آمدہ بعض واقعات ہدیۂ قارئین ہیں۔

امتناع قادیانیت آرڈیننس کے اثرات

میر پور خاص سندھ ؛ 15؍ اگست 2016ء: ایڈیشنل سیشن جج نے ایک احمدی مبلغ مسعود احمد چانڈیو کو سنائی گئی تین سال قید کی سزا کو برقرار رکھتے ہوئے ایک اور احمدی عبدالرزاق کو ایک ماہ قید کی سزا سنائی۔ یہ جج امتناعِ قادیانیت آرڈیننس تعزیراتِ پاکستان دفعہ 298-Cکے تحت دائر کئے جانے والے ایک مقدمہ کی سماعت کر رہا تھا۔ دونوں احمدیوں کو گرفتار کر کے حیدر آباد جیل بھجوا دیا گیا۔

یہ سال 2006ء کا واقعہ ہے جب میر پور خاص کی مقامی جماعت نے نو مبائعین کی تربیت کی غرض سے دو روزہ ریفریشر کورس کا انعقاد کیا تھا۔ ملّاں کو اس کا علم ہوا تو اس نے پولیس کے ساتھ ساز باز کر کے ایک رپورٹ درج کروا دی۔اس مقدمہ کی کارروائی چار سال تک چلتی رہی اور 30؍ مارچ 2010ء کے روز میر پور خاص میں قائم عدالت کے سول جج نے تین ملزمان مسعود احمد چانڈیو، عبدالرزّاق اور عبدالغنی کوتین تین سال قید بامشقت کی سزا سنادی۔اس کے چندہفتے بعد11؍ مئی 2010ء کے روز ایک اعلیٰ عدالت میں اپیل کرنے پر جج نے ملزمان کو ضمانت پر رہا کر دیا۔ اس ضمانت کے بھی چھ سال کے بعد ایک جج نے اس مقدمہ پر مذکورہ بالا فیصلہ سنا دیا۔ اس طرح جماعت احمدیہ کے خلاف بنائے جانے والے بدنامِ زمانہ قوانین کے تحت ایک اور مقدمہ کا فیصلہ کر کے چند اور احمدیوں کو اسیرِ راہِ مولیٰ بنادیا گیا۔

سرگودھا پولیس کا افسوسناک ’کارنامہ‘

سرگودھا پنجاب؛ 28؍ جولائی 2016ء: پولیس نے ضلع سرگودھا میں واقع چک نمبر 32 شمالی کی احمدیہ مسجد سے کلمہ طیبہ اور مقدّس عبارات کو مٹا دیا۔

مورخہ 27؍ جولائی 2016ء کے روز پولیس کا ایک اسٹیشن ہاؤس آفیسر اپنے سب انسپکٹر اور کچھ کانسٹیبلز کے ساتھ گاؤں میں آیا اور یہاں کے احمدیوں سے ان مقدّس عبارات کو مسجد سے مٹانے کا کہا۔ احمدیوں کا جواب یہی تھا کہ اُن میں اتنی جرأت نہیں کہ ان مقدّس تحریرات کو مٹائیں ۔ ہاں البتہ پولیس کے نمائندے یہ کرنا چاہیں تو باوجودیکہ یہ ایک انتہائی افسوسناک بات ہو گی احمدی قانون کے پاسدار ہونے کے ناطے ان کے راستہ میں حائل نہ ہوں گے۔ یہ تمام عبارات مسجد پر چائنا پلیٹس پر لکھی گئی تھیں۔ چنانچہ پولیس والوں نے ایک سیڑھی پر ایک بندے کو چڑھایا اور اسے ایک ایک کر کے یہ تمام ٹائلز توڑنے کا عندیہ دیا۔ پولیس کے مطابق انہیں یہ حکم پولیس کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کی طرف سے موصول ہوا تھا۔

یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ اس سے قبل بھی کئی مرتبہ پولیس والے گاؤں میں یہ کام کرنے کے لئے آ چکے تھے لیکن گاؤں کے غیر احمدی باسیوں نے ان سے واضح طور پر کہا تھا کہ احمدیہ مسجد پر لکھی جانے والی یہ اسلامی مقدس عبارات ان کے لئے قابلِ اعتراض نہیں۔ لیکن اس بار معلوم ہوا ہے کہ ملّاں کے ایک وفد نے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سے ملاقات کر کے اس سے اس کارروائی کا مطالبہ کیا جس کے بعد ڈی پی او نے یہ کام کرنے کا حکمنامہ جاری کیا۔

اسلام آباد میں ختمِ نبوّت کانفرنس کا احوال

اسلام آباد: روزنامہ دنیا نے اپنی 26؍ اگست 2016ء کی اشاعت میں گولڑہ شریف میں ہونے والی انٹرنیشنل ختمِ نبوّت کانفرنس کی رپورٹ شائع کی۔ گولڑہ شریف پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے نواحی علاقہ میں شامل ہے۔ ذیل میں اس کانفرنس کی رپورٹ سے بعض نکات درج ہیں۔

’’اسلام آباد (اپنے رپورٹر سے) … گولڑہ شریف میں منعقدہ 116 ویں سالانہ عالمی ختم نبوت کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا، قادیانیوں کی سرگرمیوں پر پابندی سمیت انہیں کلیدی عہدوں سے برطرف کیا جائے، قادیانی غیر مسلم اقلیت ہیں جن کے ساتھ رشتے ناطے حرام ہیں ان کو اسلامی شعائر کے استعمال کی اجازت نہیں دی جا سکتی اس سلسلہ میں آئین پاکستان کی متعلق دفعات کو سختی سے نافذ کیا جائے، نصاب تعلیم میں عقیدہ ختم نبوت کو حصہ بنایا جائے۔ عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ ہی اتحاد امت کا مرکزی نقطہ ہے۔

… گولڑہ شریف میں منعقدہ 116 ویں عالمی ختم نبوت کانفرنس کی صدارت پیر سید غلام معین الحق گیلانی نے کی۔ کانفرنس سے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن ، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال (پاکستان مسلم لیگ ۔ ن) ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری، قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر جاوید مرتضیٰ عباسی،مسلم لیگ ن کے رہنما کیپٹن (ر) محمد صفدر ، مفتی حنیف قریشی، مولانا غلام محمد چشتی سمیت ملک بھر سے آئے ہوئے علمائے کرام مشائخ عظام نے خطاب کیا۔

پیر سید غلام معین الدین گیلانی نے کہا کہ حکومت پاکستان شناختی کارڈ کی طرح پاسپورٹ میں بھی عقیدہ ختم نبوّت کے اعلان و اظہار کی شرط عائد کرے، … ‘

ایک طرف حکومتِ وقت مذہبی شدّت پسندی کے سدِّ باب کے لئے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کروانے کا دم بھرتی ہے اور دوسری جانب سیاسی اور مذہبی حلقہ جات سے ہی لوگوں کو جماعت احمدیہ کے خلاف انتہائی جھوٹے طور پر نفرت پھیلانے کے پراپیگنڈا کی نہ صرف اجازت ہے بلکہ انتظامیہ کا تعاون بھی حاصل ہے۔

نفرت اور شر انگیز پراپیگنڈا

لاہور؛ 4؍ اگست 2016ء: روزنامہ انصاف کی 4؍ اگست 2016ء کی اشاعت میں ریاض چوہدری کی طرف سے لکھے جانے والے ایک کالم ’قادیانی پاکستان کے دشمن ہیں‘۔ جماعت احمدیہ سے واقفیت رکھنے والے ہر خاص و عام کو یہ کالم پڑھ کر اندازہ ہو سکتا ہے کہ یہ سراسر جھوٹ اور افترا اور شرّ انگیزی پھیلانے کی نیّت سے تحریر کیا گیا معلوم ہوتا ہے۔ آج کسی مقرر، کسی اینکر، کسی کالم نگار، کسی ’عالم دین‘ کو اگر سستی اور جلد ی شہرت چاہئے تو اس کا ایک طریق یہ بھی ہے کہ جماعت احمدیہ کے خلاف زہر اگلنا شروع کر دے۔ احمدیوں کو غیر مسلم، کافر، پاکستان کے غدار اور دشمن کہنا کوئی نئی بات نہیں۔ افسوس اس بات کا ہے کہ ایسے تیسرے درجے کے غیر تحقیقی اور غیرمناسب کالم پاکستان میں سڑکوں پر بکنے والے اخبارات میں شائع ہوتے ہیں جبکہ جماعت احمدیہ کے امن اور بھائی چارے اور اسلامی اقدار پر مشتمل مضامین پر مبنی اخبارات و رسائل پر پابندیاں عائد کی جاتی ہیں۔ جماعت احمدیہ کے دفاتر میں بغیر کسی عدالتی اجازت نامہ کے انتظامیہ از خود غیر قانونی طور پر داخل ہو کر قرآنِ کریم کے نسخہ جات کی بے حرمتی کرتی ہے۔ کون اسلام کا خدمتگار ہے اور کون اسلام کا دشمن؟ فیصلہ منصف قاری از خود کر سکتا ہے۔

’تحفّظ ختمِ نبوّت اور استحکامِ پاکستان‘!

اگست 2016ء: ایک عرصہ سے ملّاں اس بات کا اعلان کرتا آیا ہے کہ وہ تحفظ ختمِ نبوّت کے لئے جدو جہد کر رہا ہے جو اسلام کا بنیادی عقیدہ اور اساس ہے۔ نیز یہ کہ وہ معاشرہ میں کسی قسم کی نفرت اور شر انگیزی کا باعث نہیں بنتے۔جبکہ آئے دن وہ پاکستان بھر کے شہروں اور محلّوں میں جلوس نکالتے دکھائی دیتے ہیں جس میں شریف النفس احمدیوں ، ان کے بزرگان اور حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ کے خلاف گندے نعرے اور گالیاں اور جھوٹ پر مشتمل اشتعال انگیز تقاریر کی جاتی ہیں۔ نتیجۃً کہیں کوئی جذباتی شخص اٹھ کر کسی احمدی کو شہید کر دیتا ہے، کسی کے کاروبار کو لوٹ لیا جاتا ہے اور گلی محلے میں آتے جاتے آوازے کسنا تو معمولی سی بات سمجھا جاتا ہے۔

لاہور میں ’تحفظ ختمِ نبوّت اور استحکامِ پاکستان‘ کے نام پر ایک ریلی نکالی گئی جس میں اس کے سرکردہ سربراہان نے تقاریر کیں۔ اس ریلی کی رپورٹنگ ’روزنامہ اوصاف‘ کی 15؍ اگست 2016ء کی اشاعت میں شائع کی گئی۔ اس رپورٹ کے نیچے لاہور میں واقع مسجدالشہداء میں ’جماعت الدعوۃ‘ کی طرف سے ہونے والی ایک کانفرنس کی رپورٹنگ بھی موجود تھی۔ اس کانفرنس میں خطاب کرنے والے مولوی تحفظ ختمِ نبوت کے جلسوں جلوسوں میں بھی باقاعدگی کے ساتھ تقاریر کرتے ہیں۔ جماعت الدعوۃ کی شہرت کے بارہ میں کون بے خبر ہے۔

ملّاں الیاس چنیوٹی ممبر پنجاب اسمبلی پاکستان مسلم لیگ نواز گروپ نے بیان دیا کہ قادیانی پوری امّت مسلمہ کے مشترکہ دشمن ہیں۔ ہمیں ان کا سر کچلنا ہوگا۔ قادیانیوں کی غیر قانونی عبادتگاہوں کو سیل کر دینا چاہئے۔

احمدیہ مسجد کی مرمّت کے کام میں رکاوٹ

گھٹیالیاں کلاں، ضلع سیالکوٹ: گھٹیالیاں کلاںمیں واقع احمدیہ مسجد کو مکمل طور پر مرمّتی کام کی ضرورت تھی ۔ ابھی یہ کام جاری ہی تھا کہ مخالفین کی مخالفت کی وجہ سے اس کام کو روکنا پڑا۔ چھت پر ڈالے جانے والے لکڑی کے بالے بھی اب بہت بوسیدہ ہو چکے تھے ، چنانچہ اسی رقبہ میں ایک کمرہ کی تعمیر کر کے نماز سینٹر کے طور پر اس میں نماز ادا کی جانے لگی۔ چند ہفتے قبل اس جگہ پر مٹی ڈلوائی جا رہی تھی کہ پولیس بعض معترضین کے ہمراہ وہاں آن پہنچی اور احمدیوں کو کام روکنے کاکہہ کر یہاں کے صدر جماعت کو پولیس اسٹیشن حاضر ہونے کا عندیہ دے کر چلتی بنی۔

احمدی دکاندار کی تکلیف

موضع اسلام آباد ضلع جھنگ: احمدیوں کو اس گاؤں میں بہت زیادہ مخالفت کا سامنا ہے۔ ایک ملّاں عمر شہزاد نے اپنی مسجد منہاج القرآن سے احمدیوں کی مخالفت کی ایک ’تحریک‘ شروع کر رکھی ہے۔ یہ شرّ پسند احمدیوں کو بالعموم جبکہ اس گاؤں کے رہائشی محمدفیروز (احمدی) کو بالخصوص اپنی تقریروں میں مخالفت کا نشانہ بناتا ہے۔

اس ملّاں نے اپنے 29؍ جولائی کے خطبہ جمعہ میں جماعت احمدیہ کے خلاف انتہائی زہر آلود زبان استعمال کی۔ اس نے محمد فیروز کا نام لیتے ہوئے مسجد میں موجود لوگوں سے عہد لیا کہ وہ ان کی دکان کا مکمل بائیکاٹ کریں گے اور اس سے کوئی خریداری نہیں کریں گے۔ اس نے یہ بھی کہا کہ محمد فیروز کی دکان پر لکھے گئے ان کے نام میں سے محمد کے لفظ کو مٹا دینا چاہئے۔ اس نے اس بات کو ثابت کرنے کی کوشش کی کہ احمدی کافر ہیں۔

یاد رہے کہ محمد فیروز کی دکان کو مخالفین نے 1974ء میں بھی نذرِ آتش کر دیا تھا۔

پولیس کی ناجائز پشت پناہی

سرگودھا؛ 11؍ اگست 2016ء: پولیس کی پشت پناہی میں مخالفینِ احمدیت نے پولیس اسٹیشن سٹیلائٹ ٹاؤن سرگودھا میں چک نمبر 46؍ شمالی کے نو عدد احمدیوں کے خلاف درخواست دائر کر دی۔ اس درخواست میں لکھا گیا کہ مذکورہ بالا احمدیوں نے اپنی عبادتگاہ میں محراب اور مینار تعمیر کر رکھے ہیں۔

قانون کے مطابق احمدیوں کو اپنی مساجد میں محراب اور مینار تعمیر کرنے کی ممانعت نہیں۔ تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 295-B (امتناعِ قادیانیت آرڈیننس) کے تحت احمدیوں کو اپنی مساجد کو ’مساجد‘ کہنے کی اجازت نہیں۔ اس لئے یہ درخواست قانونی لحاظ سے بے بنیاد ہے اور شریف النفس اور پُر امن احمدیوں کو ڈرانے دھمکانے اور ان کو تنگ کرنے کے سوا اور کوئی حقیقت نہیں رکھتی۔

(باقی آئندہ)

معاند احمدیت شریر اور فتنہ پرور ملّاؤں اور ان کے ہمنواؤں کے شر سے بچنے کے لئے احبابِ جماعت پاکستان اور دنیا کے دیگر ممالک میں مظالم کا شکار معصوم احمدیوں کو خصوصیت سے اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔


اللّٰھُمَّ اِنَّا نَجْعَلُکَ فِیْ نُحُوْرِھِمْ
وَ نَعُوْذُبِکَ مِنْ شُرُوْرِھِمْ

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button