خطبہ نکاح

خطبہ نکاح فرمودہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز( 14 فروری 2015ء)

حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 14 فروری 2015ء بروز ہفتہ مسجد فضل لندن میں درج ذیل نکاح کا اعلان فرمایا:۔

خطبہ مسنونہ کی تلاوت کےبعدحضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:۔

اس وقت مَیں ایک نکاح کا اعلان کروں گا جو عائشہ نور سلطان بنت مکرم انور سلطان صاحب کا ہے۔جو عزیزم اسد احمد تنویر ابن مکرم مبارک احمد تنویر صاحب امریکہ کے ساتھ پچاس ہزار یو ایس ڈالر حق مہر پر طے پایا ہے ۔

اسد تنویر مکرم شیخ روشن دین تنویر صاحب کے پوتے ہیں۔جو بڑالمبا عرصہ ایڈیٹر الفضل رہے۔یہ خود احمدی ہوئے تھے۔بڑے علمی آدمی تھے۔یاد ہے مجھے باقاعدہ ان کا الفضل میں یہ ایڈیٹوریل بھی لکھا کرتے تھے، اداریہ۔شعر ان کے باقاعدہ آیا کرتے تھے۔ میرے خیال میں اس کے بعد الفضل میں اس طرح باقاعدگی سےکسی ایڈیٹر کے شعر اور اداریہ نہیں آیا ۔اور دنیا چھوڑ کے یہ دین کےلئے آئے اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے خدمت کا حق نبھایا۔اللہ کرے کہ ان کی نسلوں میں بھی خادم دین پیدا ہوتے رہیں۔

اسی طرح عزیزہ عائشہ بھی حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی چوہدری نور محمد صاحب کی پڑ پوتی ہیں۔تو دونوں خاندان ایسے ہیں جو پیدائشی احمدی، دین سے تعلق رکھنے والے،دین کی خدمت کرنے والے ۔ ظاہر ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی ہیں انہوں نے جب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو قبول کیا، مانا، ایمان لائے،تو اس زمانہ میں تو جو مقام تھا قبول کرنے والوں کا بہت اعلیٰ تھا ۔اور صحابہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ایسے تھے جو کم علم والے بھی تھے وہ بھی آج کل کے بہت علم رکھنے والوں سے بہت آگے تھے۔

پس اس موقع پر ان قائم ہونے والے رشتوں کویہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ دین ہمیشہ دنیا پر مقدم رہے۔اور اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں جو نصائح فرمائی ہیں ان کو ہمیشہ سامنے رکھیں۔تو اللہ تعالیٰ کے فضل سے عائلی زندگی، میاں بیوی کی زندگی،رشتوں کو نبھانےکے اصول و اسلوب جو ہیں بڑے احسن طریقہ سے پورے ہوں گے اور گزریں گے۔ تقویٰ ہمیشہ پیش نظر رہے، ایک دوسرے پر اعتماد ہونا ضروری ہےیہی اللہ تعالیٰ نے فرما یا ہے ۔ اور اعتماد قائم ہوتا ہے سچائی سے۔آج کل ہمارے ہاں رشتے ٹوٹنے کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔اور وہ صرف اس لئے کہ سچائی سے کام نہیں لیا جاتا اور سچائی سے کام نہ لینے کی وجہ سے اعتماد نہیں رہتا۔پس یہ بنیادی چیز ہے جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں بتائی کہ اگر رشتوں کو قائم رکھنا ہے تو ایک دوسرے پر اعتماد قائم کرو اوروہ سچائی سے قائم کرو۔اور پھر یہ کہ شادی صرف شادی کی غرض سے نہ کرو بلکہ تقویٰ پیش نظر رہے اور یہ پیش نظر رہے کہ ہم نے اپنی زندگی کو بھی اس نہج پہ گزارنا ہے جو اللہ تعالیٰ نے اس کے بارہ میں ہمیں بتایا ہے۔اورآئندہ نسلوں کی بھی تربیت کرنی ہے۔وہ اولاد اور نسل پیچھے چھوڑ کر جانی ہے جو اللہ تعالیٰ کی رضا پر چلنے والی ہو، اللہ تعالیٰ کے حکموں پر عمل کرنے والی ہو۔ اپنے خاندانوں کو چھوڑ کر جن مشکلات میں سے ہمارے بڑے گزرے ان کی قربانیوں کو ہم نے آئندہ زندہ رکھنا ہے۔ جو بیعتیں ہوئیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے زمانہ میں بڑی تکالیف میں سے گزرے ہیں وہ لوگ بھی۔ اسی طرح جو بچے کے دادا ہیں، لڑکے کے، انہوں نے بھی احمدیت قبول کر کے قربانی دی ۔اور خدمت دین کے لئے اپنے آپ کو وقف کیا اور پھر آخر دم تک نبھایا۔

اللہ کرے کہ یہ قائم ہونے والے رشتے اپنے رشتہ کو احسن رنگ میں قائم کرنے والے بھی ہوں ،اپنے بزرگوں کی قربانیوں کو یاد رکھنے والے اور ان کے عَہدوں کو نبھانے والے بھی ہوں ۔ اور آئندہ نسل کی تربیت کرنے والے بھی ہوں۔ ان چند الفاظ کے بعد اب مَیں نکاح کا اعلان کروں گا۔

اس کے بعد حضور انور نے فریقین میں ایجاب و قبول کروایا اور پھر فرمایا:اللہ تعالیٰ ہر لحاظ سے یہ رشتے مبارک کرے ، اب دعا کرلیں ۔

(مرتبہ:۔ ظہیر احمد خان مربی سلسلہ۔انچارج شعبہ ریکارڈ دفتر پی ایس لندن)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button