یورپ (رپورٹس)

جماعت احمدیہ سوئٹزرلینڈ کا چونتیسویں جلسہ سالانہ کا کامیاب انعقادحضرت امیرالمومنین خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ کا جلسہ کے موقع پر خصوصی پیغام۔احباب جماعت کو نہایت اہم نصائح۔ مختلف موضوعات پر علماء سلسلہ کی تقاریر

(ڈاکٹر شمیم احمد قاضی)

اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ سوئٹزرلینڈ کے 34ویں جلسہ سالانہ کا انعقاد 16تا18ستمبر 2016ء بمقام مسجد نورمشن ہاؤسWigoltingen ہوا۔ جلسہ کی تیار ی کا کام کئی ماہ پہلے ہی شروع ہوگیا تھا۔ مختلف افسران جلسہ نے اپنے ناظمین اور نائبین مقرر کرکے اُن کے ذمہ مختلف ذمہ داریاں سپرد کردی تھیں۔ جلسہ کی جگہ کی تیاری اور وقارِعمل تقریباََ ایک ماہ قبل ہی شروع ہوا جس میں بہت سے احباب و مستورات جماعت نے وقفِ عارضی کے لئے اپنے آپ کو پیش کیا اور وقارعمل کیا۔ تمام تیاریاں 15ستمبر کی شام تک کو مکمل کرلی گئی تھیں۔ عورتوں اور بچیوں کے لئے ہال اور مسجد کے حصے کو جلسہ کے شایان ِشان سجایا گیا تھا۔ مردوں کے لئے ایک بڑی مارکی لگائی گئی اور اُس کی تزئین اور زیبا ئش کی گئی ۔اس کے علاوہ تقسیم خوراک، شعبہ معلومات،بک سٹال ،ہیومینٹی فرسٹ اور دوسرے رفاہی کاموں کے لئے علیحدہ خیمے نصب کئے گئے۔ MTAسوئٹزر لینڈ کی طرف سے تمام جگہوں پر لاؤڈسپیکر کے ذریعے آواز پہنچانے کا اعلیٰ انتظام کیا گیا تھا۔ 15ستمبر کی شام کو حضو رانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی طرف سے مقرر کردہ مرکزی نمائندہ محترم الیاس منیر صاحب مربی سلسلہ جرمنی نے تمام انتظامات کا معائنہ کیا اور کاوشوں کو سراہا۔ الحمدللہ ۔

16ستمبر 2016ء کو دوپہر ڈیڑھ بجے محترم عبدالباسط طارق صاحب مبلغ انچارج جماعت احمدیہ سوئٹزرلینڈنے خطبہ جمعہ دیا جس میں احباب کو جلسہ سالانہ کی برکات سے پوری طرح مستفیض ہونے کی تلقین فرمائی اور حضر ت مسیح موعودؑ کی جلسہ میں شاملین کے حق میں دعاؤں کا ذکر کیا ۔نمازکے بعد تمام احباب نے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا لندن سے فرمودہ خطبہ MTA پر براہ ِراست سنا۔

پہلا اجلاس

جلسہ کی باقاعدہ کارروائی کا آغاز 4:30بجے سہ پہر پرچم کشائی سے ہوا جس میں مرکزی نمائندہ مکرم الیاس منیر صاحب نے لوائے احمدیت لہرایا۔اورسوئٹزرلینڈ کا پرچم امیر جماعت احمدیہ سوئٹزرلینڈ مکرم ولیدطارق تارنٹسر صاحب نے لہرایا ۔نمائندہ خصوصی نے دعاکرائی۔ پہلے اجلاس کی کارروائی تلاوت قرآن کریم سے شروع ہوئی اور اُس کے بعد حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکا پیغام انگریزی اور اردومیں مکرم عبد الوہاب طیب صاحب مربی سلسلہ نے پڑھ کر سنایا ۔ اور اس کا جرمن ترجمہ محترم امیر صاحب نے پڑھا ۔ حضور انور کے پیغام کا اردو ترجمہ اپنی ذمہ داری پر ذیل میں پیش ہے:

اردو ترجمہ پیغام حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ برموقع جلسہ سالانہ سوئٹزرلینڈ2016ء

پیارے افراد جماعت احمدیہ سوئٹزرلینڈ

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

مجھے اس بات کی بہت خوشی ہے کہ آپ 16، 17 اور 18ستمبر2016ء کو اپنا جلسہ سالانہ منعقد کر رہے ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے جلسہ کو عظیم کامیابی سے نوازے اور اس جلسہ میں شریک ہونے والوں کو یہ توفیق عطا کرے کہ وہ اس منفرد مذہبی اجتماع سے روحانی فائدہ اٹھائیں اور بے شمار برکات حاصل کریں۔

میں نے اپنے خطبات میں بارہا اس بات کی اہمیت پرزور دیا ہے کہ ہمیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تعلیمات کے ہر پہلو پر مکمل عمل کرتے ہوئے حقیقی احمدی بننے کی کوشش کرنی چاہئے کیونکہ ہم احمدی آپؑ پر ایمان لائے ہیں اور آپؑ کے مقاصد کی تکمیل کے لئے ہم نے اپنے آپ کو وقف کرنے کا عہد کیا ہے۔ لہٰذا ہمیں اس بات کی کوشش کرنی چاہئے کہ ہم بہترین احمدی مسلمان بن کر اس زمین پر اسلام کاقابل تقلید نمونہ ہوں۔

اِن عظیم الشان مقاصد کے حصول کے لئے احبابِ جماعت کا فرض ہے کہ وہ اپنی اصلاح کریں، اپنا ذاتی جائزہ لیں اور اپنی کمزوریوں کو دور کرنے کے لئے اور اپنے اخلاق کی بلندی کے لئے مسلسل جد و جہد کرتے رہیں ۔یہ ضروری ہے کہ ہم اپنا جائزہ لیں اور اپنے رویّوں کی نگرانی کریں اور اپنے روزمرّہ کے معاملات اور اعمال میں بہتری لائیں تاکہ ہم اس بلند معیار تک رسائی حاصل کر سکیں جس کی حضرت مسیح موعودعلیہ السلام اپنے ماننے والوں سے توقع رکھتے ہیں۔

اس ضمن میں حضرت مسیح موعودعلیہ السلام نے سمجھایا ہے کہ:

’’وہ جو اس سلسلہ میں داخل ہو کر میرے ساتھ تعلق ارادت اور مریدی کا رکھتے ہیں اس سے غرض یہ ہے کہ تا وہ نیک چلنی اور نیک بختی اور تقویٰ کے اعلیٰ درجہ تک پہنچ جائیں اور کوئی فساد اور شرارت اور بد چلنی ان کے نزدیک نہ آسکے۔ وہ پنجوقت نماز باجماعت کے پابند ہوں، وہ جھوٹ نہ بولیں، وہ کسی کو زبان سے ایذا نہ دیں، وہ کسی قسم کی بدکاری کے مرتکب نہ ہوں اور کسی شرارت اور ظلم اور فساد اور فتنہ کا خیال بھی دل میں نہ لاویں۔ غرض ہر ایک قسم کے معاصی اور جرائم اور ناکردنی اور نا گفتی اور تمام نفسانی جذبات اور بیجا حرکات سے مجتنب رہیں اور خدا تعالیٰ کے پاک دل اور بے شر اور غریب مزاج بندے ہو جائیں اور کوئی زہر یلا خمیر ان کے وجود میں نہ رہے۔‘‘

(مجموعۂ اشتہارات جلد 3صفحہ 46۔47)

یاد رہے کہ خلافت احمدیہ کا کام ہے کہ وہ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کے مشن کو جاری رکھے اس لئے مَیں آپ سب کونصیحت کرتا ہوں کہ خدا تعالیٰ کی طرف سے قائم کردہ خلافت کے ساتھ گہرا تعلق رکھنے کی اہمیت کو سمجھیں۔ ہر احمدی بیعت کے وقت اس بات کا عہد کرتا ہے کہ وہ شرائطِ بیعت کی پابندی کرے گا اور ہر معروف امر میں خلیفۂ وقت کی اطاعت کرے گا۔ اس لئے آپ احمدیوں کے لئے ضروری ہے کہ جب آپ خلیفۂ وقت کے ہاتھ پر بیعت کریں تو بیعت کی شرائط کو پورے دل سے پورا کرنے کی کوشش کرتے رہیں۔ اگر ہر احمدی خلیفۃ المسیح کی ہدایات پر سنجیدگی سے عمل کرے گا تو اس سے اطاعت اور اتحاد کا ایک بلند معیار قائم ہو گا اور نتیجۃً تبلیغ ِ اسلام اور خدمتِ انسانیت کے نئے راستے کھلیں گے۔ تبلیغ ہر احمدی کے لئے ضروری ہے اور اس میں کامیابی کے لئے آپ کا اپنا پاکیزہ نمونہ ایک بنیادی کردار ادا کر تا ہے۔ اگر آپ کے اعمال اسلامی تعلیمات کے مطابق ہیں اور اعمال اور اقوال قرآنِ کریم کے احکامات کے تابع ہیں اور آپ اس رنگ میں لوگوں سے سلوک کرتے ہیں جیساکہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے خواہش کی ہے تو یہ رویّہ احمدیت کے پیغام کو پہنچانے کے لئے نہ صرف سوئٹزرلینڈ کے رہنے والوں کے لئے بلکہ تمام دنیا کے انسانوں کے لئے ایک بہترین ذریعہ ہو گا ۔

علاوہ ازیں مَیں اس بات کی اہمیت پر بھی زور دینا چاہتا ہوں کہ جس حد تک ممکن ہو سکے آپ اور آپ کی فیملی MTAکے پروگرام دیکھا کریں اور دوسرے احبابِ جماعت کو بھی MTAدیکھنے کی تلقین کرتے رہیں۔روزانہ کم ازکم ایک وقت مقرر کریں جس میں آپ اپنی دلچسپی کے مطابق MTAکے پروگرام دیکھا کریں۔ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ نہ صرف میرے خطباتِ جمعہ بلکہ میرے خطابات اور تقاریر جو میں مختلف مواقع اور تقریبات میں کرتا ہوں بغور سنا کریں۔ میری اس نصیحت کے نتیجہ میں آپ کا احمدیت اور اسلام کے بارہ میں علم ترقی کرے گا بلکہ آپ کے ایمان میں بھی ایک تقویت اور تازگی آئے گی۔

آخر میں میں آپ کو حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی ایک دعا کی طرف متوجہ کرنا چاہتا ہوں۔ ’’ہر یک صاحب جو اس للّہی جلسہ کے لئے سفر اختیار کریں۔ خدا تعالیٰ ان کے ساتھ ہو اور ان کو اجرِ عظیم بخشے اور ان پر رحم کرے اور ان کی مشکلات اور اضطراب کے حالات ان پر آسان کر دیوے اور ان کے ہم ّوغم دور فرمادے۔ اور ان کو ہر یک تکلیف سے مخلصی عنایت کرے اور ان کی مرادات کی راہیں ان پر کھول دیوے اور روزِ آخرت میں اپنے ان بندوں کے ساتھ ان کو اٹھاوے جن پر اس کا فضل و رحم ہے اور تا اختتام سفر ان کے بعد ان کا خلیفہ ہو۔ اے خدا اے ذوالمجد و العطاء اور رحیم اور مشکل کشا، یہ تمام دعائیں قبول کر اور ہمیں ہمارے مخالفوں پر روشن نشانوں کے ساتھ غلبہ عطافرما کہ ہر یک قوت اور طاقت تجھ ہی کو ہے۔ آمین ثم آمین۔ ‘‘

(مجموعۂ اشتہارات جلد اوّل صفحہ 342۔ اشتہار 7؍ دسمبر1892ء)

میری دعا ہے کہ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی سب دعائیں آپ کے ساتھ ہوں اور اللہ تعالیٰ آپ کے جلسہ سالانہ کو ایک بڑی بھاری کامیابی سے نوازے اور آپ سب کو توفیق عطا کرے کہ آپ تقویٰ اور روحانیت میں ترقی کرنے والے ہوں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو توفیق عطافرمائے کہ آپ اپنی زندگیوں میں ایک حقیقی انقلاب لائیں اور آپ پاکیزگی، نیک رویّہ ،خدمتِ اسلام اور خدمتِ خلق میں ترقی کرتے چلے جائیں۔ اللہ تعالیٰ آپ سب پر فضل فرمائے۔

والسلام

خاکسار

مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس

بعد ازاں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے منظوم کلام میں سے چند اشعار خوش الحانی سے پڑھ کر سنائے گئے ۔ جس کے بعد دو تقاریر ہوئیں۔ محترم شاہد اقبال صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ نے ’’خطبات ِخلفا ء ۔ برکاتِ خلافت کے حصو ل کا ذریعہ‘‘ کے موضوع پر اردو میں تقریر کی جس میں اس حوالہ سے خلفا ء احمدیت کے بہت سے ارشاد ات پیش کئے۔

اس کے بعدمحترم جری اللہ صاحب نے ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اُسوہ کامل‘‘ ، کے موضوع پرجرمن زبان میں عمدہ تقریر کی جس میں سُنت نبوی اور سیرت کے واقعات بیان کئے ۔اس تقریر کے بعد اجلاس بر خواست ہوا اور وقفہ طعام کے بعد نماز مغرب و عشاء باجماعت ادا کی گئیں۔

دوسرا اجلاس

17ستمبر 2016ء کو صبح نماز تہجد اور فجر کی ادائیگی کے بعد درس القرآن دیا گیا ۔دوسرے اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ اور نظم کے بعد مکرم بشیر احمد طاہرصاحب نیشنل سیکرٹری وصایا نے ’’ قیام الصلوٰۃ اور اُس کی اہمیت‘‘ پر اردو میں تقریر کی ۔جس کے بعد محترم ولید احمد صاحب نے ’احمدیت یعنی حقیقی اسلام ، عصر حاضر کی ضرورت ‘ کے عنوان پر جرمن زبان میں تقریر کی۔

اسی اجلاس میں غیر مسلم مہمانوں کے لئے ایک تبلیغی نشست بھی ہوئی جس میں مکرم عبدالباسط طارق صاحب مبلغ انچارج سوئٹزرلینڈ نے جرمن زبان میں ’’اسلام انصاف اور انسانیت کامذہب ‘‘کے موضوع پر خطاب کیا۔ اور سوالات کے جوابات دیے جس کے بعد مرزا محمود احمد صاحب مرکزی آڈیٹر جماعت یوکے نے احباب کرام کو AIMS کے بارے میں تفصیل سے بتایا ۔سوئٹرز رلینڈ کی جماعت بھی اب اللہ کے فضل سے اس سسٹم میں شامل ہو گئی ہے۔

اسی دوران لجنہ جلسہ گاہ میں لجنہ کا اجلاس ہوا جس میں اردو زبان میں دو تقاریر’ ’کیا زندگی کا ذوق اگر وہ نہیں ملا‘‘ اور’’ہماری بدلتی ہوئی تر جیحات کے نتیجے میں پیدا ہونے والے خلاء اور اُن کے منفی اثرات‘‘ کے موضوعا ت پر ہوئیں۔ تیسری تقریر جرمن زبان میں’’ دعوت الیٰ اللہ اسلام کا مقدس فریضہ اس زمانہ کا اصل اور حقیقی جہاد‘ ‘کے موضوع پر ہوئی۔ تقاریر کے بعد ہونہار طالبات میں تعلیمی اسناد تقسیم کی گئیں ۔اس اجلاس میں دس غیرمسلم مہمان خواتین نے بھی شرکت کی۔

تیسرا اجلاس

تیسرا اجلاس بعد از نماز ظہر وعصر تلاوت اور نظم سے شروع ہوا ۔او رپہلی تقریر مکرم شمیم احمد قاضی صاحب صدر انصار اللہ نے ’’جو خاک میں ملے اُسے ملتا ہے آشنا ‘‘ کے موضوع پر سُنت و احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم، سیرت اور ارشادات حضرت مسیح موعودؑ کی روشنی میں کی اور خاکساری و انکساری کی خوبیاں اختیار کرنے کی تحریک کی۔

مکرم نبیل احمد صاحب مربی سلسلہ نے اردو زبان میں ’ نظام جماعت کی اطاعت کی اہمیت ‘پر تقریر کی اور احسن رنگ میں قرآن و حدیث، ارشادات حضر ت مسیح موعود ؑ اور خلفا ء کرام کی روشنی میں اطاعت کی اہمیت اور اس کے فوائد سے احباب کو آگاہ کیا۔

تیسری تقریر میں مکرم عبدالوہاب طیب صاحب مربی سلسلہ نے ’ حضر ت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا کا محسن ‘ کے موضوع پر کی جس میں قرآن کریم کی تعلیم کی روشنی میں نیز حضرت مسیح موعود ؑ اور حضرت مصلح موعود ؑ کی تحریرات سے استفادہ کرتے ہوئے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بے شمار احسانات میں سے چند کا ذکر کیا ۔ اس روز کی آخری تقریر محترم لئیق احمد طاہر صاحب نے کی۔ آپ نے وقت کی مناسبت سے نہایت خوبصورت انداز میں مختلف ایمان افروز واقعات بیان کئے۔

پھر مجلس سوال جواب اردو زبان میں تقریبََاایک گھنٹہ تک جاری رہی جس میں مربیان صاحبان نے احسن رنگ میں دوستوں کے سوالوں کے جوابات دیے۔

چوتھا اجلاس

18ستمبر جلسہ کے تیسرے دن کا آغاز نمازِتہجد و فجر اور درس القرآن سے ہوا ۔

چوتھے اجلاس کی کارروائی کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ نظم کے بعد جرمن زبان میں عبدالوحید وڑائچ صاحب نیشنل سیکرٹری تربیت نے ’ بر کات خلافت‘ کے موضوع پر کی ۔ دوسری تقریر محترم نعیم اللہ صاحب سیکرٹری تعلیم کی ’کتب حضر ت مسیح موعود ؑ اور جماعتی لٹریچر کے مطالعہ کی اہمیت ‘اردو زبان میں تھی۔ تیسری تقریر مکرم عبد الباسط طارق صاحب مبلغ انچارج نے اردو میں ’اسلام۔ عصر حاضر کے مسائل کا حل ‘ کے موضوع پر کی۔ جس میں انتہائی مؤثر رنگ میں امن کے حصول کے لئے اسلامی تعلیم کو بیان کیا ۔

اس اجلاس کی آخری تقریرجرمن زبان میں مکرم ولید طارق تارنٹسر صاحب امیر جماعت احمدیہ سوئٹزرلینڈ نے ’’اسلام میں شادی کی اہمیت‘ ‘پر کی ۔

اختتامی اجلاس

اختتامی اجلاس وقفہ طعام اور نمازظہر و عصر کے بعد تلاوت قرآن کریم اور نظم سے شروع ہوا ۔ہونہار طلبا ء میں مرکزی نمائندہ نے تعلیمی اسناد تقسیم کیں۔ جس کے بعد انہوں نے حاضرین کو اپنی اختتامی تقریر میں سورۃالصف کی آیات کی روشنی میں دین کی خاطر مال کی اور وقت کی قربانی کی طرف نہایت دل نشین طریق پر توجہ دلائی او ر اس ضمن میں کئی واقعات بیان کئے۔

آخر پر ایک دفعہ پھر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا روح پرور پیغام مبلغ انچارج صاحب نے پڑھ کر سنایا۔ اور دعا کے ساتھ جلسہ اختتام کو پہنچا۔

جلسہ سالانہ کی کُل حاضری امسال اللہ کے فضل سے 711 رہی جس میںباہرکے ملکوں سے 85کے قریب افراد نے شرکت کی ۔ جبکہ غیر از جماعت مہمانوں کی تعداد 30 تھی۔ اس طرح جرمنی، پاکستان، افغانستان، گنی کناکری، فرانس ، انگلستان ، ہندوستان، اٹلی اور ماریشس سے تعلق رکھنے والے افراد نے جلسہ سالانہ سوئٹزرلینڈ میں شرکت کی۔ الحمد للہ ۔

جلسہ کی سب تقاریر کا ساتھ ساتھ جرمن ، انگریزی اور فرنچ زبان میں ترجمہ ہوتا رہا۔ اسی طرح جلسہ کی ساری کارروائی حضور انور اید اللہ تعالیٰ کی اجازت سے Live streaming کے ذریعے MTA سوئٹرزلینڈ نے جماعت کی website پر نشر کی جس میں معزز مہمانوں کے انٹر ویو بھی باقاعدہ نشر کئے گئے ۔

اللہ تعالیٰ جلسہ میں شامل ہونے والے تمام ، کارکنوں اور رضا کاروں کے حق میں وہ دعائیں پوری فرمائے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جلسہ سالانہ میں شمولیت اختیار کرنے والوں کے حق میں کی ہیں۔ آمین

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button