نماز جنازہ حاضر و غائب

نمازجنازہ حاضر وغائب


مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری اطلاع دیتے ہیں کہ بتاریخ 14دسمبر 2016ء بروز بدھ، گیارہ بجے صبح حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیز نے مکرمہ زینب خاتون صاحبہ(اہلیہ مکرم چوہدری منور احمد صاحب مرحوم۔ مانچسٹر) کی نمازجنازہ حاضر پڑھائی۔

مرحومہ 12؍دسمبر2016ء کو85سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ انتہائی نیک، دعا گو ، صو م وصلوۃ کی پابند، مہمان نواز،مخلص اور سلسلہ کی فدائی خاتون تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں چار بیٹے، چار بیٹیاں اور کثرت سے پوتے پوتیاں یادگارچھوڑے ہیں ۔آپ مکرم چوہدری انوارالحق صاحب آف مانچسٹر کی ہمشیرہ اور مکرم مولانا حامد کریم صاحب آف ہالینڈ کی خوش دامن تھیں۔

نماز جنازہ غائب

(1) مکر م نواب حامد احمد خان صاحب (ابن مکرم نواب محمداحمدخانصاحب۔امریکہ): 5؍نومبر2016ء کو چند دن بیمار رہنے کے بعدبقضائے الٰہی وفات پاگئے۔اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت نواب محمد علی خانصاحب ؓ اور حضرت نواب مبارکہ بیگم صاحبہ ؓ کے پوتے اور حضرت قمرالانبیاء صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحب رضی اللہ عنہ کے نواسے تھے۔ غریبوں کے ہمدرد، سب سے محبت کرنے والے بہت مخلص اور باوفا انسان تھے۔ نظام جماعت اور خلافت سے گہری وابستگی تھی ۔ ابتدائی زندگی میں کچھ عرصہ جامعہ احمدیہ ربوہ میں بھی تعلیم حاصل کی۔ ملازمت کا آغاز نیشنل بینک آف پاکستان سے کیا ۔ ہانگ کانگ اور نیویارک میں بطور مینیجر کام کرتے رہے۔ ریٹائرمنٹ سے پہلے جاپان کے بینک میں ملازم تھے۔ آپ کو نیچر کی تصاویر بنانے کا بہت شوق تھا۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹی اور تین بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔

(2) مکرمہ عائشہ سلطان غوث بشیر صاحبہ (اہلیہ مکرم فضل الٰہی بشیر صاحب مرحوم۔ربوہ) : آپ 16؍نومبر 2016ء کو80 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔آپ کا تعلق ماریشس کے ایک پرانے خاندان سے تھا جو سلطان غوث کالو کہلاتا ہے۔آپ کی پیدائش 24جنوری 1937ء کو ماریشس کے شہر Pheonix میں ہوئی۔ جس گھر میں آپ کی پیدائش ہوئی یہ وہ گھر تھا جہاںحضرت مولانا صوفی غلام محمد صاحب نے 1915ء میں چند افراد کے ہمراہ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ کی بیعت کی۔اسی تاریخی گھر میں آپ کا بچپن گزرا اوراسی گھر میں شادی ہوئی۔ 1958ء کو آپ کی شادی مکرم مولانا فضل الٰہی بشیر صاحب واقف زندگی سے ہوئی اورآپ کے ساتھ تنزانیہ ،کینیا اور فلسطین رہیں پھر 1969ء کو ربوہ میں مستقل سکونت اختیارکر لی۔ خلافت اور خاندان حضرت مسیح موعود سے بہت احترام و عقیدت کا تعلق تھا۔ آپ نے ساری زندگی جماعت کے ساتھ اخلاص اور وفا کا تعلق رکھا۔ جماعتی کاموں میں بھی فعّال تھیں۔ 8 سال محلہ دارالبرکات ربوہ کی صدر لجنہ رہیں۔مرحومہ جماعت کا درد رکھنے والی بہت ملنسار تھیں اور مہمان نواز خاتون تھیں۔مرحومہ موصیہ تھیں۔پسماندگان میں 9 بچے سوگوار چھوڑے ہیں جن میں سب سے بڑے بیٹے مکرم نور الٰہی بشیر صاحب آپ کے خاوند کی پہلی اولاد تھی اور آپ نے ہمیشہ انہیںاپنا بیٹا مانا اور ان کے ساتھ بے لوث محبت کی اور ایک ادب کا رشتہ رکھا۔ اس کے علاوہ کثیر تعداد میںپوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں نیز ماریشس میں ایک بڑا خاندان اور ایک بھائی اور تین بہنیں سوگوار چھوڑیں۔

(3)مکر م راجہ طاہر احمد صاحب (آف لندن): 6؍اکتوبر 2016ء کو کچھ عرصہ بیمار رہنے کے بعد73سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت میاں خیر دین صاحب سیکھوانی صحابی حضرت مسیح موعود ؑ کے نواسے اور حضرت حافظ احمد دین صاحب رضی اللہ عنہ کے پوتے تھے ۔آپ 1970میں انگلستان آئے ۔آپ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ جب MTAکا آغاز ہوا تو آپ کو اس کی ابتدائی ٹیم میں شامل ہوکر خدمت کا موقع ملا۔ نمازوں کے پابند ، خدمت کا جذبہ رکھنے والے ،بہت خوش اخلاق اور ملنسار انسان تھے۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ چار بیٹیاں اور ایک بیٹا یادگار چھوڑے ہیں۔

(4) مکر مہ بشریٰ خانم صاحبہ(اہلیہ مکرم محمد امین کپورتھلوی صاحب ۔گوجر خان ضلع راولپنڈی) : 15؍نومبر2016ء کو وفات پاگئیں۔اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ پنجوقتہ نمازوں کی پابند، تہجد گزار ، روزانہ قرآن کریم کی تلاوت کرنے والی بہت نیک خاتون تھیں۔بڑے صبر ، حوصلے ، توکل علی اللہ اور تقویٰ کے ساتھ ساری زندگی بسر کی ۔آپ کو صدر لجنہ اماء اللہ گوجر خان کی حیثیت سے خدمت کی توفیق ملی۔خدمت خلق کے جذبہ سے سرشار تھیں۔آپ کا گھر مسجد کے بالکل قریب تھا۔جب بھی مرکز سے نمائندگان آتے تو بڑے شوق سے ان کی خاطر تواضع کیا کرتی تھیں۔خلافت کی اطاعت کا جذبہ بھی آپ میں بہت نمایاں تھا۔مرحومہ موصیہ تھیں۔پسماندگان میں دو بیٹیاں اور تین بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔

(5)مکر مہ شمس النہار صاحبہ(اہلیہ مکرم شیخ جناب علی صاحب آف سندربن۔ بنگلہ دیش): 26؍ستمبر2016ء کو 75 سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نے اپنے خاوند کے ساتھ1963ء میں احمدیت قبول کی ۔بہت نیک ، دعاگو، تہجد گزار، صوم و صلوٰۃ کی پابند،مخلص اورباوفا خاتون تھیں۔ رمضان میں باقاعدگی سے اعتکاف کیا کرتی تھیں۔ دن کے اکثر حصہ میں تلاوت قرآن کریم کرنا ان کا معمول تھا۔ آپ تقریباً 30سال تک جماعت احمدیہ سندربن میں صدر لجنہ اماء اللہ کے طور پر خدمت بجالاتی رہیں۔ مختلف دیہاتوں میں پیدل جاکر مستورات کی تربیت کرتیں اور بیباک ہوکر سلسلہ کی تبلیغ کرتی تھیں۔آپ کی تبلیغ سے بہت ساری عورتوں کو بیعت کی توفیق ملی۔مرحومہ موصیہ تھیں۔پسماندگان میں دو بیٹیاں اور چار بیٹے شامل ہیں جو جماعت کے ساتھ وابستہ ہیں۔ مرحومہ کے ایک پوتے مکرم مولانا شیخ مستفیض الرحمان مربی سلسلہ ہیں اور ایک پوتے مکرم شیخ زکریا شیمول صاحب جامعہ احمدیہ یوکے میں آخری سال کے طالبعلم ہیں۔

(6) مکر مہ صادقہ منصور صاحبہ(اہلیہ مکرم منصور محمد شرما صاحب ۔آف کراچی): گزشتہ دنوں دبئی میں81سال کی عمر میں بقضائے الہٰی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ مکرم ڈاکٹر حاجی خان صاحب سول سرجن قادیان کی بیٹی تھیں۔ سب کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آنے والی نیک اور مخلص خاتون تھیں۔خلافت اور نظام جماعت سے انتہائی پیار اور وفا کا تعلق تھا۔مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میںمیاں کے علاوہ چار بیٹیاں اور ایک بیٹا اور بہت سے نواسے نواسیاں اور پوتے پوتیاں یادگار چھوڑے ہیں ۔ آپ مکرم انعام الحق کوثر صاحب (امیر جماعت آسٹریلیا ) کی خوش دامن تھیں۔

(7)مکر مہ بشریٰ مبارک صاحبہ(آف ویلنسیا ۔سپین): 22؍اکتوبر2016ء کو بعارضہ کینسر وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نے بیماری کا بہت ہمت وحوصلہ سے مقابلہ کیا اور ہمیشہ راضی برضائے الٰہی رہتیں۔ پنجوقتہ نمازوں کی پابند، بہت مخلص اور ہر دلعزیز خاتون تھی۔ حضورانور کے خطبات جمعہ بڑی باقاعدگی سے خود بھی سنتیں اور اپنے بچوں کو بھی اس کی تاکید کیا کرتی تھیں۔ خلافت سے آپ کو بے پناہ محبت تھی اورمالی قربانی کا بہت شوق تھا۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔

(8)مکر مہ بشریٰ بیگم صاحبہ(اہلیہ مکرم شمشاد علی صاحب۔ کراچی): 24؍اکتوبر 2016ء کو طویل علالت کے بعد بقضائے الہٰی وفات پاگئیں۔اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی حضرت میاں غلام محمد صاحب رضی اللہ عنہ کی پڑنواسی اور حضرت میاں جان محمد صاحب رضی اللہ عنہ کی نواسی تھیں۔پنجوقتہ نمازوں کی پابند ،تہجد گزار، باقاعدگی سے قرآن کریم کی تلاوت کرنے والی ، بہت ملنسار، بچوں سے پیار کرنے والی ، صبر و شکر سے کام لینے والی باہمت خاتون تھیں۔ آپ مکرم ڈاکٹر قمر احمد علی صاحب (واقف زندگی ۔ فضل عمر ہسپتال ربوہ) کی والدہ تھیں۔

(9)مکر م ملک مشتاق احمد صاحب (چک نمبر99شمالی ۔ سرگودھا): 8اگست2016ء کو52سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ صوم وصلوٰۃ کے پابند، غرباء کے ہمدرد بہت نیک اور مخلص انسان تھے۔ خلافت سے محبت کا گہراتعلق تھا۔ اپنے لازمی چندوںکی بروقت ادائیگی کیا کرتے تھے اور دیگر مالی قربانیوں میں بھی پیش پیش رہتے تھے۔مقامی سطح پر مجلس انصار اللہ میں بطور منتظم ایثار اور مسجد کمیٹی کے نگران کے طور پر خدمت کی توفیق پائی ۔ مرحوم موصی تھے۔

(10)مکر م خالد پرویز صاحب(ابن مکرم چوہدری ارشاد احمد صاحب۔ بھیریا روڈ۔ سندھ): 16اگست2016ء کو ہارٹ اٹیک سے وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ صاف گو، ملنسار ، مہمان نواز، غریب پرور، مخلص اور باوفا انسان تھے۔ آپ بڑے نڈر داعی الی اللہ تھے ۔ چندہ جات کی ادائیگی میں باقاعدہ تھے۔ خلافت سے والہانہ عشق رکھتے تھے ۔ خدام الاحمدیہ میںقائد ضلع کے طور پر خدمت کی توفیق پائی ۔

(11)مکر م عبد الباسط امجد صاحب(ابن مکرم ڈاکٹر عبدالحمید صاحب۔ لاہور): 16اگست2016ء کو 77سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نے مقامی سطح پر اپنے حلقہ میں سیکرٹری اشاعت کے طور پر خدمت کی توفیق پائی ۔جماعت کی طرف سے جو بھی کام سپرد ہوتا اسے بڑی خوش اسلوبی سے سرانجام دیتے ۔ چندہ جات اور زکوۃ بڑی باقاعدگی سے اداکیا کرتے تھے۔

(12)مکرمہ سورنجیت صاحبہ (بنت مکرم غلام محمد صاحب۔ چیڑک۔ ضلع موگا۔انڈیا ): گزشتہ دنوں 42سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے والدین نے 1995ء میں احمدیت قبول کی تھی۔ مرحومہ بہت مخلص،باوفا اور سادہ مزاج کی بااخلاق خاتون تھیں۔

اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنی رضا کی جنتوں میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر کرنے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button