خطبہ نکاح

خطبہ نکاح فرمودہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ (23؍مارچ2014ء)

حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 23 مارچ 2014ء بروز اتوار مسجد فضل لندن میں درج ذیل نکاحوں کا اعلان فرمایا:۔

خطبۂ مسنونہ کی تلاوت کے بعد حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:۔

اس وقت مَیں تین نکاحوں کے اعلان کروں گا ۔ ان میں سے دو نکاح ایسے ہیں جو واقفۂ نَو اور واقفین نَو کے ہیں۔ آج کا دن 23مارچ کا دن ہے۔ یہ حسن اتفاق ہے یا نکاح رکھنے والوں نے (سوچھ سمجھ کر)آج کی تاریخیں رکھی ہیں ، لیکن بہرحال اس دن کی ایک اہمیت ہے کہ آج کے دن حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام نے بیعتوں کا آغاز فرمایا تھا ۔ اور ہم ان خوش قسمت لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے زمانہ کے امام کو مانا اور زمانہ کے امام کو مان کر ہم نے ان باتوں کو کرنے اور وہ عہد نبھانے کا وعدہ کیا جن کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہوا ہے۔ اور ان میں سے بہت بڑا حکم یہ ہے کہ ہم ہمیشہ تقویٰ پر قائم رہیں گے۔ اوران شادی بیاہ کے دنوں میں خاص طور پر ان آیات میں جو نکاح کے موقع پرتلاوت کی جاتی ہیں بار بار اس طرف یاددہانی کرائی گئی ہے کہ تقویٰ پر قائم رہو، سچائی پر قائم رہو۔ ایک دوسرے کے رِحمی رشتوں کا خیال رکھو۔یہ دیکھو کہ تم نے اس دنیا میں کیا نیکیاں کمائی ہیں جو اگلے جہان میں تمہارے کام آنے والی ہیں ۔ یہ دیکھو کہ تم نے اپنی پیدا ہونے والی نسل کی کس طرح تربیت کرنی ہے اور کی ہے جو آئندہ دین پر قائم رہنے والی ہو۔ پس ان احکامات میں جو شادی بیاہ کے تعلق میں ان آیات میں دیئے گئے ہیں، یہ چند بنیادی باتیں مَیں نے بتائی ہیں۔ اس لئے ہر نئے قائم ہونے والے رشتہ کوان باتوں کا خیال رکھنا چاہئے کہ ہم نے یہ شادی صرف دنیاوی اغراض کے لئے نہیں کی ،یہ رشتے صرف اس لئے قائم نہیں ہو رہے کہ میاں بیوی کے تعلقات قائم ہوں اور بچے پیدا ہوں بلکہ اس لئے قائم ہو رہے ہیں کہ آئندہ نیک نسل کا آغاز اللہ تعالیٰ اس جوڑے سے فرمائے۔

پس ان باتوں کو ہمیشہ سامنے رکھیں اور اس نسل کو حاصل کرنے کی کوشش کریں جو اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے والی ہو اور وہ اُس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک خود لڑکا اور لڑکی ان باتوں پر عمل کرنے والے نہ ہوں جن کا اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا ہے۔ پس ہر نئے قائم ہونے والے رشتہ پر یہ بہت بڑی ذمہ داری ہے کہ نہ صرف اپنے ایمان کو قائم رکھنا ہے، نہ صرف اپنے اعمال پر نظر رکھنی ہے بلکہ آئندہ نسلوں کے لئے بھی دعاؤں کے ساتھ اس تعلق کا آغاز کرنا ہے تا کہ آئندہ نسلیں بھی ایمان پر قائم رہنے والی ہوں اور نیک اعمال بجا لانے والی ہوں اور خاص طور پر جو واقف زندگی ہیں ان کو تو سب سے بڑھ کر اپنا نمونہ دکھانے کی ضرورت ہے۔ پس ان چند الفاظ کے ساتھ اب مَیں نکاحوں کاا علان کرتا ہوں۔

پہلا نکاح عزیزہ سعدیہ مظفر واقفۂ نو کا ہے جومکرم مظفر احمد قمرصاحب کی بیٹی ہیں۔ یہ نکاح عزیزم مستنصراحمدقمر کے ساتھ تین ہزار پاؤنڈ حق مہر پر طے پایا ہے ۔یہ جامعہ احمدیہ کے طالبعلم ہیں اور انشاء اللہ تعالیٰ اس سال مبلغ بن کے، مربی بن کے جامعہ سے فارغ ہو رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے دونوں واقف زندگی ہیں اور عزیزم مستنصر قمر، نصیر قمر صاحب کے بیٹے ہیں جو خود بھی واقف زندگی ہیں اور ان کے دادا مکرم بشیر قمر صاحب بھی واقف زندگی تھے، جنہوں نے بڑا لمبا عرصہ فجی میں اور افریقہ میں خدمات بجا لائیں اور انتہائی سادگی سے، انتہائی عاجزی سے خدمات بجالاتے رہے۔ کچھ عرصہ مَیں بھی ان کے ساتھ وہاں غانا میں رہا ہوں ۔ایسے بے نفس مربی اور مبلغ تھے کہ جن کی مثالیں وہاں کے مقامی لوگ بھی دیا کرتے تھے۔ ایک تڑپ تھی ،ایک لگن تھی کہ اسلام کا پیغام ان لوگوں تک پہنچے کیونکہ وہاں اکثریت عیسائیت کی ہے یا جس علاقہ میں بعض دفعہ رہے ان میں سے لا مذہب بھی ہیں، بد مذہب بھی ہیں۔ اور پھر اس علاقہ میں بھی رہے جہاں مسلمان بھی ہیں لیکن مسلما ن صرف نام کے مسلمان۔ تو حقیقی اسلام کے پھیلانے کی ایک تڑپ اور لگن تھی ان میں اور کوئی پروا نہیں ہوتی تھی ان کو کہ کب کھانا کھانا ہے، کب آرام کرنا ہے۔ صرف اور صرف مقصد تھا تو یہ کہ جو ذمہ داری میرے سپرد کی گئی ہے اس کو مَیں ادا کروں۔ اللہ کرے کہ یہ ان کا پوتا بھی اس اہمیت کو سمجھتے ہوئے اس ذمہ داری کے ساتھ اپنے فرائض انجام دینے والا ہو ۔اسی طرح بچی جو ہے وہ بھی ان کی پوتی ہے، گویا دونو ں آپس میں چچازاد ہیں ۔ اللہ تعالیٰ دونوں کو وقف کی روح قائم کرنے کا حق ادا کرنے والا بنائے۔ مکرم سہیل احمد مرزا صاحب عزیزہ کی طرف سے وکیل ہیں۔ ان کے والد موجود نہیں ۔

حضور انور نے فریقین کے درمیان ایجاب و قبول کروایا اور پھر فرمایا:۔

اگلا نکاح عزیزہ فریدہ تحریم محمد بنت مکرم خلیل احمد صاحب قمر( سٹیوینج )کا ہے جو عزیزم محمود احمد محمد وقف نو کے ساتھ دس ہزار پاؤنڈ حق مہر پر طے پایا ہے ۔عزیزہ فریدہ کے نانا بھی وقف جدید میں معلم کے طور پر، واقف زندگی کے طور پر خدمات بجا لاتے رہے ہیں اور کوٹلی کشمیر کے رہنے والے ہیں۔ اسی طرح عزیزم محمود احمد محمد کے دادا کوٹلی میں ایک حلقہ کے صدر جماعت رہے ہیں اور مختلف جماعتی حیثیتوں سے خدمات بجا لاتے رہے۔ اللہ تعالیٰ ان بچوں کو بھی اور آئندہ نسلوں کو بھی یہ خدمات بجالانے والا بنائے۔

حضور انور نے فریقین کے درمیان ایجاب و قبول کروایا اور پھر فرمایا:۔

اگلا نکاح عزیزہ سعدیہ مبارک بنت مکرم مبارک احمد صاحب (جرمنی )کا ہے جو عزیزم احتشام الحق رحمن ابن مکرم منیب الرحمن صاحب (لندن)کے ساتھ چھ ہزار پاؤنڈ حق مہر پر طے پایا ہے ۔ عزیزہ سعدیہ بھی اس وقت لجنہ میں خدمات انجام دے رہی ہیں اور احتشام الحق رحمن بھی کپور تھلہ کے حضرت شیخ مسعود الرحمن صاحب کے پوتے ہیں، رضاکارانہ طور پر ایم ٹی اے میں خدمات بجا لا رہے ہیں۔ کپور تھلہ کی جماعت بھی ان جماعتوں میں سے تھی جن کی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰ والسلام نے بڑی تعریف فرما ئی ہوئی ہے اور ان میں سے بڑے بزرگ پیدا ہوتے رہے ہیں ۔

حضور انور نے فریقین کے درمیان ایجاب و قبول کروایا اور پھر فرمایا:۔

تمام رشتوں کے بابرکت ہونے کے لئے دعا کر لیں۔

(مرتبہ:۔ظہیر احمد خان مربی سلسلہ۔ انچارجشعبہ ریکارڈ دفتر پی ایس لندن)


٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button