قادیاں سے زمیں کے کناروں تلکایک آواز پہنچی ستاروں تلک نغمۂ داؤدی سازِ روحانیتدل کی آواز دل کے حصاروں تلک کارواں جس نے دیکھیں خزائیں بہتراہی اب اس کے پہنچے بہاروں تلک کیا ہوا وہ مٹانے کا وہم و گماںہم تو پہنچے ہیں لاکھوں ہزاروں تلک کون کشکول ہاتھوں میں پکڑائے گاہم تو پہنچے ہیں اب اقتداروں تلک اے امام الزماں! یہ ترا فیض ہےجو کہ پہنچا خلافت کے پیاروں تلک تیرا دم زندگی کی کرن بن گیاجیسے ہی پہنچا یہ دل فگاروں تلک سب عَوائِب، نوائب سے محفوظ ہوآ گیا جو بھی تیرے حصاروں تلک