یورپ (رپورٹس)

جماعت احمدیہ مالٹا کے پانچویں جلسہ سالانہ کا کامیاب انعقاد

(لئیق احمد عاطف۔ مبلغ سلسلہ و صدر جماعت احمدیہ مالٹا)

٭…جلسہ سالانہ کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام

٭… مختلف علمی اور تربیتی موضوعات پر تقاریر

٭… کُل ۳۰؍ احباب کی شرکت

اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے جماعت احمدیہ مالٹا کو مورخہ ۱۹؍ نومبر ۲۰۲۳ء بروز اتوار اپنے پانچویں جلسہ سالانہ کے نہایت ہی کامیاب انعقاد کی توفیق ملی۔ فالحمدللہ علیٰ ذالک

جماعت احمدیہ مالٹا کو ایک بار پھر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خصوصی شفقت فرماتے ہوئے اپنے محبت بھرے پُرمعارف پیغام سے نوازا۔ جلسہ کا مرکزی موضوع ’’لَقَدۡ کَانَ لَکُمۡ فِیۡ رَسُوۡلِ اللّٰہِ اُسۡوَۃٌ حَسَنَۃٌ‘‘ تھا۔ مصور احمد صاحب نیشنل جنرل سیکرٹری کو بطور افسر جلسہ سالانہ خدمت بجالانے کی توفیق ملی۔ اس دفعہ جلسہ سالانہ کا انعقاد جماعتی سینٹر میں کیا گیا۔ جلسہ سالانہ کے دوران انگریزی اور اردو زبان میں تقاریر پیش کی گئیں اورکُل دو اجلاسات ہوئے۔ افتتاحی اجلاس کا آغازصبح دس بجے خاکسار (مبلغ سلسلہ و صدر جماعت مالٹا)کی زیر صدارت ہوا۔ تلاوت قرآن کریم و نظم کے بعد خاکسار نے حضورِ انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا پیغام بزبان انگریزی مع اردو ترجمہ پیش کرنے کی سعادت پائی۔

حضور انور کے خصوصی پیغام کا اردو مفہوم

مجھے بہت خوشی ہے کہ آپ مورخہ ۱۹؍ نومبر۲۰۲۳ء کو لَقَدۡ کَانَ لَکُمۡ فِیۡ رَسُوۡلِ اللّٰہِ اُسۡوَۃٌ حَسَنَۃٌ کے موضوع پراپنا پانچواں جلسہ سالانہ منعقد کر رہے ہیں۔میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے جلسہ کو بہت کامیاب کرے اور تمام شرکا کو بےشمار برکتیں نصیب فرمائے۔

اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے: لَقَدۡ کَانَ لَکُمۡ فِیۡ رَسُوۡلِ اللّٰہِ اُسۡوَۃٌ حَسَنَۃٌ لِّمَنۡ کَانَ یَرۡجُوا اللّٰہَ وَالۡیَوۡمَ الۡاٰخِرَ وَذَکَرَ اللّٰہَ کَثِیۡرًا۔ یقیناً تمہارے لئے اللہ کے رسول میں نیک نمونہ ہے ہر اس شخص کے لئے جو اللہ اور یومِ آخرت کی امید رکھتا ہے اور کثرت سے اللہ کو یاد کرتا ہے۔(سورۃ الاحزاب، آیت ۲۲)

پس ہمیں احمدی مسلمان ہونے کے ناطے اپنا فرض سمجھنا چاہیے کہ اس مہربان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے ہر پہلو کی اور آپ کی زندگی کے تمام خوبصورت لمحات کی پیروی اور تبلیغ و تشہیر کریں اور ساری دنیا کے سامنے آپ کی عزت و وقار کو سربلند کریں۔ ہمیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر مسلسل درود و سلام بھیجنا چاہیے اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرنی چاہیے کہ وہ ہمیں ہمیشہ آپؐ کے مبارک اسوۂ حسنہ کی تقلید کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں: ’’مَیں نے محض خدا کے فضل سے نہ اپنے کسی ہُنر سے اِس نعمت سے کامل حصّہ پایا ہے جو مجھ سے پہلے نبیوں اور رسولوں اور خدا کے برگزیدوں کو دی گئی تھی۔ اور میرے لئے اس نعمت کا پانا ممکن نہ تھا اگر مَیں اپنے سیّد و مولیٰ فخر الانبیاء اور خیر الوریٰ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے راہوں کی پیروی نہ کرتا۔ سو میں نے جو کچھ پایا۔ اُس پیروی سے پایا اور مَیں اپنے سچے اور کامل علم سے جانتا ہوں کہ کوئی انسان بجز پَیروی اُس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خدا تک نہیں پہنچ سکتا اور نہ معرفت کاملہ کا حصّہ پا سکتا ہے۔ ‘‘ (حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ ۶۴-۶۵)

لہٰذا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کےاسوہ حسنہ اور کامل نمونے کی پیروی کرنے اور آپؐ کی تعلیمات کو اپنی زندگیوں میں عملی طور پر اپنانے کے لیے ہمارے لیے یہ ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہمارا قرب کا تعلق قائم ہو۔ اس سلسلہ میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نےیہ اعلان فرمایا ہے کہ میں نے خداتعالیٰ کو آنحضرت ﷺ کے وسیلہ سے پایا ہے۔ آپؑ فرماتے ہیں: ’’ اور ہزاروں درود اور سلام اور رحمتیں اور برکتیں اس پاک نبی محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوں جس کے ذریعہ سے ہم نے وہ زندہ خدا پایاجو آپ کلام کر کے اپنی ہستی کا آپ ہمیں نشان دیتا ہے اور آپ فوق العادت نشان دکھلا کر اپنی قدیم اور کامل طاقتوں اور قوتوں کا ہم کو چمکنے والا چہرہ دکھاتا ہے سو ہم نے ایسے رسول کو پایا جس نے خدا کو ہمیں دکھلایا اور ایسے خدا کوپایا جس نے اپنی کامل طاقت سے ہر ایک چیز کو بنایا اس کی قدرت کیا ہی عظمت اپنے اندر رکھتی ہے جس کے بغیر کسی چیز نے نقش وجودنہیں پکڑا اور جس کے سہارے کے بغیر کوئی چیز قائم نہیں رہ سکتی۔ وہ ہمارا سچا خدا بےشمار برکتوں والا ہے اور بےشمار قدرتوں والا اور بےشمار حسن والا اور بے شمار احسان والا اس کے سوا کوئی اور خدا نہیں‘‘۔ (نسیم دعوت، روحانی خزائن جلد۱۹ صفحہ۳۶۳)

اس دور میں ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکیزہ تعلیمات کو آپ کے غلام صادق حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نےاز سر نو زندہ کیا ہے اور درحقیقت جلسہ سالانہ ایک روحانی جلسہ ہے جس کا مقصد صرف یہ ہے کہ جماعت کے افراد آپس میں اتحاد اور بھائی چارے کے ساتھ جمع ہوں اور دینی علم اور ہمارے مذہب اسلام کی تفہیم میں ترقی کریں۔

میں آپ کو توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ جن شرائط پر آپ نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت کی ہے انہیں پورا کرنے کے لیے بہت کوشش کریں اور ان اعلیٰ روحانی اور اخلاقی معیار کو حاصل کریں جن کی آپ کو اپنی جماعت کے افراد سے توقع تھی تاکہ آپ سب مثالی احمدی مسلمان بن سکیں۔ نیز خلافت احمدیہ کے روحانی نظام کے ساتھ وفادار رہنے کی اہمیت اور جماعت کے ہر فرد کے لیے خلیفۃ المسیح کے ساتھ مضبوط رشتہ قائم کرنے کی ضرورت کو بھی ہمیشہ ذہن میں رکھیں۔

آپ سب کو باقاعدگی سے MTA دیکھنا چاہیے اور اپنی فیملی کو اور خاص طور پر اپنے بچوں کو بھی MTA دیکھنے کی ترغیب دینی چاہیے۔ خاص طور پر آپ کو میرےخطبات جمعہ اور دیگر تقریبات اور مواقع پر میرے خطابات کو باقاعدگی سے سننا چاہیے۔ اس سے آپ کا خلافت کے ساتھ مستقل رابطہ اور تعلق قائم رہے گااور آپ کے ایمان کو تقویت ملے گی۔ میں آپ کو تبلیغ کے حوالے سے آپ کی ذمہ داریاں بھی یاد دلانا چاہتا ہوں جو کہ ہر احمدی کا فرض ہے۔آپ کو مالٹا میں اسلام احمدیت کا پُر امن پیغام پھیلانے کے لیے متدبرانہ منصوبہ بندی کرنی چاہیے اور نئے اور جدید مؤثرطریق اپنانے چاہئیں۔

آخر پر میری اللہ تعالیٰ سے دعا ہےکہ وہ آپ کے جلسہ سالانہ کو ہر لحاظ سے کامیاب کرے اور آپ کو اپنی زندگیوں میں تقویٰ، حسن اخلاق، اعمال صالحہ اور اسلام احمدیت اور انسانیت کی خدمت کے لیے حقیقی تبدیلی لانے کی توفیق عطا فرمائے۔اللہ تعالیٰ آپ سب پر اپنا رحم اور فضل فرمائے۔ آمین

٭…٭…٭

امسال جلسہ سالانہ کے موقع پر خاکسار کی اختتامی تقریر کے علاوہ تین انگریزی اور تین اردو زبان میں تقاریر پیش کی گئیں۔ تقاریر ان عناوین پر ہوئیں:’’قرآن اور زندگی گزارنے کے سنہرے اصول‘‘، ’’نماز اسلام کا ایک اہم ستون‘‘، ’’سوشل میڈیا اور مادہ پرستی کے دور میں درست سمت کا تعین‘‘، ’’خلافت احمدیہ اور ہماری ذمہ داریاں‘‘،’’مالی قربانی تعلق باللہ کا ذریعہ‘‘ اور ’’حضرت اقدس مسیح موعودؑ کو ماننا کیوں ضروری ہے؟‘‘ خاکسارنے اپنی اختتامی تقریر میں احباب جماعت کو بطور احمدی مسلمان اپنی ذمہ داریوں اور سیرت النبی ﷺ کی روشنی میں بعض تربیتی پہلوؤں کی طرف توجہ دلائی۔

پہلے اجلاس کے اختتام پر سوال وجواب کی ایک دلچسپ مجلس کا اہتمام کیا گیا اور اس کے بعد ریفریشمنٹ کے لیے وقفہ کیا گیا۔ اس کے بعد دوسرا اجلاس منعقد ہوا۔ جلسہ کے اختتام پر نماز ظہر و عصر باجماعت ادا کی گئیں اور پھر تمام شاملین جلسہ کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔ جلسہ سالانہ کا اختتام دعاکے ساتھ ہوا جس سے قبل خاکسار نے خاص طور پرحضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی تحریک کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فلسطین کے مسلمانوں کو بھی اپنی خصوصی دعاؤں میں یاد رکھنے کی یاددہانی کروائی۔ جلسہ پر کُل حاضری ۳۰؍ رہی۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button