ایسی تیز ہوا اور ایسی رات نہیں دیکھیلیکن ہم نے مولا جیسی ذات نہیں دیکھی اس کی شان عجیب کا منظر دیکھنے والا ہےاک ایسا خورشید کہ جس نے رات نہیں دیکھی بستر پر موجود رہے اور سیر ہفت افلاکایسی کسی پر رحمت کی برسات نہیں دیکھی اس کی آل وہی جو اس کے نقش قدم پرصرف ذات کی ہم نے آل سادات نہیں دیکھی ایک شجر ہے جس کی شاخیں پھیلتی جاتی ہیںکسی شجر میں ہم نے ایسی بات نہیں دیکھی اک دریائے رحمت ہے جو بہتا جاتا ہےیہ شان برکات کسی کے ساتھ نہیں دیکھی شاہوں کی تاریخ بھی ہم نے دیکھی ہے لیکناس کے در کے گداؤں والی بات نہیں دیکھی اس کے نام پہ ماریں کھانا اب اعزاز ہمارااور کسی کی یہ عزت اوقات نہیں دیکھی صدیوں کی اس دھوپ چھاؤں میں کوئی ہمیں بتلائےپوری ہوئی کون سی اس کی بات نہیں دیکھی اہل زمیں نے کون سا ہم پر ظلم نہیں ڈھایاکون سی نصرت ہم نے اس کے ہاتھ نہیں دیکھی