مجھ کو ملا ہے غیب سے یہ ارمغان فنبے حد کرم سے اس کے یہ قدرت کا بانکپن میرے وجود میں ہے نمایاں بہار رتاک تازگی حیات کی دلکش میرا لحن نغمے سنا رہا ہوں میں احمد کے نام کےرنگین بیاں ہوں اور ہے شیریں میرا سخن دنیا کا میں نہیں ہوں اور یہ دنیا نہیں میریمیں ایک دل فریب تصور میں ہوں مگن دل میں کسی کا خوف نہیں ڈر نہیں مجھےکافی ہے مجھ کو ایک وہی بادشاہ من مہدی کا میں غلام ہوں بندہ خدا کا ہوںمسکن میرا ہے مہدی معہود کا چمن اس ڈال کا میں پھول ہوں خوشبو اسی کی ہوںعطرت فضا ہوں کہ اس سے جو پھولوں کی انجمن آقا میرا ہے ایک ہی مسرور جس کا نامدل میں اسی کا پیار ہے اس کی مجھے لگن اس کے لیے وقف مری جان اور دلاے کاش اس کی دید ہو اے کاش وہ ملن (ڈاکٹر عبد الکریم خالد) مزید پڑھیں: ترا ہی نور جھلکتا ہے ذرے ذرے میں