جرمنی میں بیالیسویں نیشنل مجلس شوریٰ کا انعقاد
محض اللہ تعاليٰ کے فضل و کرم سے جماعت احمديہ جرمني کي بياليسويں دو روزہ مجلس مشاورت ۱۷ و ۱۸؍مئي ۲۰۲۴ء بروز جمعہ و ہفتہ جماعت کے مرکز بيت السبوح ميں منعقد ہوئي۔
مجلس مشاورت کی افتتاحي تقريب کا آغاز ۱۷؍مئي کو شام پانچ بجے مکرم عبداللہ واگس ہاؤزر صاحب امير جماعت احمدیہ جرمني کي زیر صدارت تلاوت قرآن کريم و ترجمہ سے ہوا۔ مکرم امير صاحب نے اپني افتتاحي تقرير ميں خلیفۂ وقت کے ہر ارشاد پر سنجیدگی سے عمل کرنے، تقویٰ اور روحانیت میں بڑھنے، جرمنی میں سو مساجد کی سکیم اور تربیت کے حوالے سے بات کی اور پھر دعا کروائی۔
بعد ازاں مکرم جري اللہ صاحب سيکرٹري مجلس شوريٰ و نيشنل جنرل سيکرٹري نے گيارہ رد شدہ تجاويز مع وجوہات پڑھ کر سنائيں۔ گذشتہ سال کي مجلس شوريٰ کے فيصلہ جات پر عمل درآمد کي رپورٹ بھي پيش کي گئي جس کے بعد سب کميٹيوں کے ممبران کا چناؤ عمل ميں آيا اور فوراً ان کے اجلاسات شروع کر دیے گئے جبکہ مجلس مشاورت کا اجلاس جاري رہا۔ مکرم محمد الياس مجوکہ صاحب افسر جلسہ سالانہ نے نئے جلسہ گاہ اور انتظامي امور سے متعارف کروايا جس ميں سب سے اہم بات يہ تھي کہ جلسہ سالانہ کھلے ميدان ميں ہونے کي وجہ سے امسال جلسہ گاہ ميں کام ايک ماہ قبل یعنی۲۷؍جولائي سے شروع کر ديا جائے گا۔
مکرم محمد داؤد مجوکہ صاحب سیکرٹری امورخارجہ نے جماعت احمديہ جرمني کي صد سالہ تقريبات اور رپورٹ کارگزاری پيش کي جس ميں انہوں نے بتايا کہ بارہ ملين سے زائد لوگوں تک احمديت کا پيغام پہنچايا گيا اور ۵۳۳؍پريس کانفرنسز منعقد کي گئيں۔ ان کے بعد مولانا محمد الياس منير صاحب صدر تاريخ احمديت جرمني کميٹي نے اس حوالے سے اب تک جو کام مکمل ہو چکا ہے اور ساتھ ساتھ اخبار احمديہ ميں شائع ہوچکا ہے اس کي تفصيل بيان کرنے کے علاوہ جماعتوں کے آغاز، نماز سنٹرز کےقيام اور مساجد کي تعمير سے متعلق جماعتوں کو کوائف بھجوانے کي اہميت پر تفصيل سے روشني ڈالي۔
دوسرے روز کا پہلا اجلاس صبح دس بجے تلاوت قرآن کريم سے شروع ہوا۔ مکرم شاہد محمود صاحب لوکل امير ہيمبرگ جو سب کميٹي مال کے صدر تھے نے سب کميٹي کي رپورٹ پيش کي جس ميں بعض مدات ميں سب کميٹي نے ردّ وبدل تجويز کيا تھا جس پر اراکين شوريٰ نے اپني اپنی آرا ديں۔ وضاحت طلب امور کے بارے ميں مکرم طارق محمود صاحب سيکرٹري مال جماعت احمدیہ جرمني اراکين شوريٰ کو بتاتے رہے۔ يہ اجلاس دوپہر دو بجے تک جاري رہا۔
نمازوں اور کھانے کے وقفہ کے بعد ساڑھے تين بجے اجلاس دوبارہ شروع ہوا اور سوا پانچ بجے تک جاري رہا۔ اجلاس ختم ہونے سے قبل مالي بجٹ منظور کیا گيا۔ بجٹ آمد و خرچ کي ہر مد پر امير صاحب نے رائے شماري کروا کر منظوري حاصل کي۔ چائے کے وقفہ کے بعد اجلاس سوم چھ بجے شروع ہوا جس ميں ڈاکٹر راشد نواز صاحب صدر سب کميٹي صنعت و تجارت اور پھر صدر سب کمیٹی تربیت نے رپورٹس پيش کيں اور تجاویز پر بات چیت ہوئی۔
اس کے بعد امير صاحب نے اپنے اختتامي کلمات ميں کہا کہ تقويٰ کے بغير روحانيت کي منزل حاصل کرنا ممکن نہيں۔
پونے نو بجے شب اجتماعي دعا سے شوريٰ کا اختتام ہوا۔ شوريٰ کی کارروائي کے دوران درج ذيل احباب کو اجلاسات کے دوران سٹيج پر امير صاحب کا ہاتھ بٹانے کا موقع ملا: مکرم رانا فراز احمد صاحب، مکرم نويل احمد صاحب، مکرم احياء الدين صاحب، مکرم محفوظ منير صاحب، مکرم انصر ارشد صاحب، مکرم سليمان اختر صاحب۔ اسي طرح جامعہ احمديہ جرمنی کے ۵۴؍طلبہ نے شوريٰ کے دوران ترجماني ،ضيافت ، نظافت ، سکيننگ ، رہائش ، تياري اوروائنڈاپ ميں مدد فراہم کي۔ سيکرٹري ضيافت مکرم ابرار الحق اور ان کي ٹيم نے مہمانوں کي خدمت کرنے کي توفيق پائي۔
(رپورٹ: عرفان خان۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)