حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

مومن کا لباس، لباس التقویٰ ہوتا ہے

میں ایک اور بات کی بھی وضاحت کر دوں کہ ایک مومن کے اور ایک غیر مومن کے لباس کی زینت کا معیار مختلف ہوتا ہے اور کسی بھی شریف آدمی کے لباس کا، جو زینت کا معیار ہے وہ مختلف ہے۔ آج کل مغرب میں اور مشرق میں بھی فیشن ایبل (Fashionable) اور دنیا دار طبقے میں لباس کی زینت اُس کو سمجھا جاتا ہے بلکہ مغرب میں تو ہر طبقہ میں سمجھا جاتا ہے جس میں لباس میں سے ننگ ظاہر ہو رہا ہو اور جسم کی نمائش ہو رہی ہو۔ مرد کے لئے تو کہتے ہیں کہ ڈھکا ہوا لباس زینت ہے۔ لیکن مرد ہی یہ بھی خواہش رکھ رہے ہوتے ہیں کہ عورت کا لباس ڈھکا ہوا نہ ہو۔ اور عورت جو ہے، اکثر جگہ عورت بھی یہی چاہتی ہے۔ وہ عورت جسے اللہ تعالیٰ کا خوف نہیں ہوتا، اس کے پاس لباس تقویٰ نہیں ہے۔ اور ایسے مرد بھی یہی چاہتے ہیں۔ ایک طبقہ جو ہے مردوں کا وہ یہ چاہتا ہے کہ عورت جدید لباس سے آراستہ ہو بلکہ اپنی بیویوں کے لئے بھی وہی پسند کرتے ہیں تاکہ سوسائٹی میں ان کو اعلیٰ اور فیشن ایبل سمجھا جائے۔ چاہے اس لباس سے ننگ ڈھک رہا ہو یا نہ ڈھک رہاہو۔ لیکن ایک مومن اور وہ جسے اللہ تعالیٰ کا خوف ہے۔ چاہے مرد ہو یا عورت وہ یہی چاہیں گے کہ خدا کی رضا حاصل کرنے کے لئے وہ لباس پہنیں جو خدا کی رضا کے حصول کا ذریعہ بھی بنے اور وہ لباس اس وقت ہو گا جب تقویٰ کے لباس کی تلاش ہو گی۔ ….اللہ تعالیٰ ایک جگہ فرماتا ہے بلکہ جو مَیں نے آیت پڑھی اس کی اگلی آیت میں کہ یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ لَا یَفۡتِنَنَّکُمُ الشَّیۡطٰنُ کَمَاۤ اَخۡرَجَ اَبَوَیۡکُمۡ مِّنَ الۡجَنَّۃِ یَنۡزِعُ عَنۡہُمَا لِبَاسَہُمَا لِیُرِیَہُمَا سَوۡاٰتِہِمَا ؕ اِنَّہٗ یَرٰٮکُمۡ ہُوَ وَقَبِیۡلُہٗ مِنۡ حَیۡثُ لَا تَرَوۡنَہُمۡ ؕ اِنَّا جَعَلۡنَا الشَّیٰطِیۡنَ اَوۡلِیَآءَ لِلَّذِیۡنَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ (الاعراف: 28) کہ اے بنی آدم! شیطان ہرگز تمہیں فتنہ میں نہ ڈالے جیسے اس نے تمہارے ماں باپ کو جنت سے نکلوا دیا تھا۔ اس نے ان سے اُن کے لباس چھین لئے تھے تاکہ اُن کی برائیاں ان کو دکھائے یقیناً وہ اور اس کے غول تمہیں دیکھ رہے ہیں۔ جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھ سکتے۔ یقیناً ہم نے شیطانوں کو ان لوگوں کا دوست بنا دیا ہے جو ایمان نہیں لاتے۔

پس جو ظاہری لباس کے ننگ کی مَیں نے بات کی ہے۔ ایک مومن کبھی ایسا لباس نہیں پہن سکتا جو خود زینت بننے کی بجائے جسم کی نمائش کر رہا ہو۔ یہاں بھی اور پاکستان میں بھی بعض رپورٹس آ تی ہیں کہ دنیا کی دیکھا دیکھی بعض احمدی بچیاں بھی نہ صرف پردہ اتارتی ہیں بلکہ لباس بھی نامناسب ہوتے ہیں اور یہ حرکت صرف وہی کر سکتا ہے جو تقویٰ کے لباس سے عاری ہو۔

(خطبہ جمعہ ۳؍اپریل ۲۰۰۹ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۴؍اپریل ۲۰۰۹ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button