حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

برائی کے اظہار سے برائی پھیلتی ہے

برائی کا اظہار بھی نہیں کرنا چاہئے۔ اس سے برائی پھیلتی ہے۔ اور یہ تجربے میں بات آئی ہے کہ دیکھا دیکھی بہت سی برائیاں پھیلتی ہیں۔ اور اسی بارے میں آنحضرتﷺ نے ہمیں بڑی تاکید فرمائی ہے۔آپؐ نے فرمایا کہ’’اگر تو لوگوں کی کمزوریوں کے پیچھے پڑے گا تو انہیں بگاڑ دے گا، یا ان میں بگاڑ کی راہ پیدا کر دے گا‘‘۔ (سنن ابی داؤد۔ کتاب الادب باب ما فی النھی عن التجسس)

کمزوریوں کے پیچھے پڑکے پھر ان کو اچھالنے کا، لوگوں پہ ظاہر کرنے کا، پھیلانے کامقصد ہوتا ہے یا کوئی بھی برائی جب اس کو پھیلا یا جائے تو بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔ اس میں ان لوگوں کے لئے جو تجسس کرکے دوسروں کے عیب تلاش کرتے ہیں یا ان کے عیبوں اور کمزوریوں کو پھیلاتے ہیں، سمجھایا گیا ہے کہ تم یہ نہ سمجھو کہ اس طرح تم شاید کوئی اصلاحی کام کر رہے ہو بلکہ بگاڑ پیدا کر رہے ہو۔ دنیا میں مختلف قسم کی طبیعتیں ہوتی ہیں۔ بعض دفعہ اپنے خلاف بات سن کر رد عمل کے طور پربھی، ایسے لوگ جن کی برائیوں کا اظہار باہر ہو جائے اور زیادہ ڈھیٹ ہو کر وہ برائی کرنا شروع کر دیتے ہیں، کہ اب تو پتہ لگ ہی گیا ہے۔ جو ایک حجاب تھا وہ تو ختم ہو گیا۔ تو اس سے اصلاح کا پہلو بالکل ہی ختم ہونے کا امکان پیدا ہو جاتا ہے۔

(خطبہ جمعہ ۱۹؍نومبر ۲۰۰۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۳؍دسمبر ۲۰۰۴ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button