متفرق شعراء

ہمیں اپنی رحمت کی چادر عطا کر

ملی ہیں جو خوشیاں ملے جو بھی غم ہیں

ہمارے ہی ہاتھوں نے لکھے کرم ہیں

ہماری زباں پر ہے کلمہ وفا کا

ہماری نگاہوں پہ آیت کا دم ہے

نہیں کوئی شجرہ نہیں ذات کوئی

غلامِ محمدؐ ہوئے جب سے ہم ہیں

ہمیں اپنی رحمت کی چادر عطا کر

عجب حال میں تیری گلیوں میں ہم ہیں

کہاں جائیں مولا کہاں دل کو پرکھیں

کہ اعمال اپنی تو گٹھڑی میں کم ہیں

جبیں شوق کے آستاں پر پڑی ہے

ہماری ہی جانب ہمارے قدم ہیں

خدایا ہمیں اپنی الفت عطا کر

کہ رمضان میں سارے سجدے بھی نم ہیں

بزرگوں کی آنکھوں سے دل سے لبوں سے

دعائیں ملیں جتنی اتنی ہی کم ہیں

زمانے میں جتنے بھی اوتار آئے

ہمارے لیے تو سبھی محترم ہیں

ہم اس باغ کی باغباں ہیں دیاؔ جی

شریعت نبوت بھی جن پر ختم ہے

(دیا جیم۔ فجی آئیلینڈ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button