جو دل خدا کے نور سے پاتا ہے روشنیجس میں ہے دھڑکنوں کی طرح سنتِ رسولؐجو دل ہُوا مسیحؑ کی مسیحائی کا امینجس دل پہ ہے ملائکۂ عرش کا نزول اقوام اور اُمَم کے مقدر کی فکر میںسارے جہاں کا درد ہے جس میں بسا ہُوااُس دل کو ایسی وسعتِ افلاک ہے نصیبہر غم نصیب فرد ہے جس میں بسا ہوا جس دل میں خیمہ زَن ہیں دعاؤں کے عسکریاِس دَور میں وہ بدر کا میدان ہی تو ہےجو دل ہوا مدینے کے میثاق کا امینوہ عصرِنو میں عدل کی میزان ہی تو ہے جس دل کے ساتھ چلتی ہیں ملت کی دھڑکنیںجس سے طلوع ہوئی ہے سحر انقلاب کیاُس دل کے آئینے سے جو ٹکرا کے آئی ہےتب روشنی ملی ہے ہمیں آفتاب کی اُس دل کو تجھ سے ، اے خدا! مشکوٰۃ ہو نصیبتُو اُس کو اپنے رحم کی مصباح میں سجاہر دَم ترے کرم کی زجاجہ ملے اُسےاپنی چمک سے کوکبِ دُرّی اُسے بنا تیرے کرم کے زَیت سے روشن سدا رہےلیکن کبھی نہ کوئی تمازت ہو اُس سے مَسدستِ دعا دراز کیے تیرے در پہ ہماُس دل کی خیر مانگنے آئے ہیں مولیٰ، بس! (آصف محمود باسط)