یورپ (رپورٹس)

جماعت احمدیہ جرمنی کے مبلغین سلسلہ کا پانچ روزہ ریفریشرکورس

(عرفان احمد خان۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل جرمنی)

ہر چند کہ جرمنی میں پہلے مبلغ حضرت مولانا مبارک علی صاحب مرحوم کی آمد ستمبر ۱۹۲۲ء میں ہوئی لیکن عالمی جنگوں کے اثرات کی وجہ سے جرمن مشن پورے طور پر فعال نہ ہوسکا۔ پہلی احمدیہ مسجد فضل عمر کی تعمیر ۱۹۵۷ء میں ہوئی اور پھر ۱۹۵۹ء میں فرینکفرٹ میں نور مسجد کی تعمیر کے بعد جرمنی میں احمدی مبلغین کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہونا شروع ہوا۔ البتہ ۲۰۰۸ء میں جامعہ احمدیہ کے قیام کے بعد سے ہر سال نئے مبلغین میدانِ عمل میں اتر رہے ہیں۔ اس وقت جرمنی میں ۶۷ مبلغین مختلف جماعتوں اور ریجنز میں جبکہ ۵۱ دفاتر میں خدمات پر مامور ہیں۔ جامعہ احمدیہ جرمنی میں تدریس کے فرائض سرانجام دینے والے ۱۷؍اساتذہ اس کے علاوہ ہیں۔

مبلغین و واقفین کے درمیان مشاورت اور ایک دوسرے کے تجربات سے مستفیض ہونے کے لیے حضور انور کی ہدایات کی روشنی میں ہر ماہ ایک اجتماعی میٹنگ کے انعقاد کا نظام بڑی باقاعدگی سے جاری ہے۔ علاوہ ازیں مبلغین کی علمی، روحانی تعلیم و تربیت اور استطاعت کو بڑھانے کے لیے ریفریشرکورس بھی منعقد کیے جاتے ہیں۔ ایسا ہی ایک پانچ روزہ ریفریشرکورس ۲۴سے ۲۸؍فروری ۲۰۲۴ء ہفتہ تا بدھ جامعہ احمدیہ جرمنی کی عمارت میں منعقد ہوا۔ مکرم صداقت احمد صاحب مشنری انچارج جرمنی نے نمائندہ الفضل کو بتایا کہ اس ریفریشر کورس کی منظوری اور کورس کی تیاری کے لیے حضور انور سے راہنمائی حاصل کی گئی تھی۔ پروگرام کو تشکیل دیتے وقت علمی، روحانی اور جسمانی ورزش کا خیال رکھا گیا تھا۔

ریفریشرکورس کی افتتاحی تقریب مورخہ ۲۴؍فروری ۲۰۲۴ءکو مکرم عبداللہ واگس ہاؤزر صاحب نیشنل امیر جماعت جرمنی کی صدارت میں ہوئی۔ تلاوت قرآن کریم اور نظم کے بعد مکرم امیر صاحب نے میدان عمل میں پیش آنے والے حالات و واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے مربیان سلسلہ کو نصائح کیں۔ امیر صاحب نے جلسہ سالانہ و دیگر اخراجات میں اضافہ کے ذکر میں مربیان کو متوجہ کیا کہ وہ نگرانی کریں کہ ہر احمدی اپنی آمدنی کے مطابق بجٹ لکھوائے۔ مکرم مشنری انچار ج صاحب نے حضور انور کی طرف سے دی جانے والی ہدایات کی روشنی میں مربیان کو ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی جس کے بعد دعا سے ریفریشرکورس کا آغازہوا۔

پہلے روز کی کارروائی میں مکرم سعید عارف صاحب مربی سلسلہ نے تبلیغی گفتگو کے دوران دلائل دینے کا طریق بیان کیا۔ مکرم مبارک احمد تنویر صاحب مربی سلسلہ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی ذات پر عام طور پر لگائے جانے والے الزامات اور ان کے جواب بیان کیے۔ ایک خصوصی سیشن میں جرمنی کے سینئر مبلغین نے میدان عمل میں کام کے دوران پیش آنے والے چیلنجز اور ان کے حل کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو کی۔ شرکاء کی طرف سے پوچھے جانے والے سوالات کے جواب بھی دیے گئے۔

مکرم رحمت اللہ بندیشہ صاحب مربی سلسلہ نے فقہی مسائل اور ان کے جواب سمجھائے۔ شام کو جلسہ سالانہ گھانا کے اختتامی اجلاس سے حضور انور کا لائیو خطاب سنا گیا۔

دوسرے روز یعنی اتوار کو ٹیکنالوجی کے استعمال، ریسرچ کی اہمیت، الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کے ساتھ تعاون و سیاسی روابط کی اہمیت، اسلام اور سائنس کا باہمی تعلق جیسے موضوعات پر ماہرین نے لیکچر دیے۔ صدر دارالقضاء جرمنی مکرم رفیق احمد صاحب نے دارالقضاء کا تعارف، کام کی نوعیت اور کام کے دوران پیش آنے والے مسائل کو کس طرح کم کیا جا سکتا ہے کے حوالہ سے گفتگو کی۔ آج کا خصوصی لیکچر مکرم عبدالسمیع خان صاحب پروفیسر جامعہ احمدیہ کینیڈا کا تھا۔ آپ نے وقف زندگی کے تقاضے کے موضوع پر تقریر کی۔ آپ نے دعا پر زور دینے کی نصیحت کرتے ہوئے قبولیت دعا کے ایمان افروز واقعات بھی بیان کیے۔ مکرم مشنری انچارج صاحب نے ’فیلڈ میں کام کرنے والے مربیان کس طرح اپنے کام کو مؤثر بنا سکتے ہیں‘ کے حوالہ سے نہایت پُر جوش تقریر کی۔

تیسرے روز کے آغاز میں مکرم امیر صاحب نے بعض ضروری ہدایات دیں۔ آج مکرم سعید عارف صاحب مربی سلسلہ نے نوجوان نسل کے مسائل کے بارے میں تقریر کی۔ اس کے بعد شرکاء کو مختلف گروپس میں تقسیم کر کے حالات حاضرہ میں درپیش چیلنجز کے اعتبار سے مختلف موضوعات باہمی گفتگو کے لیے دیے گئے جن کا حل ہر گروپ نے تیار کرنا تھا۔ چنانچہ ہر گروپ نے اپنی اپنی رپورٹ پیش کی اور ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کیا۔ مکرم عدنان رانجھا صاحب مربی سلسلہ نے تربیت کے انداز میں حکایات اور واقعات کی افادیت کے موضوع پر تقریر کی جس میں آپ نے واضح کیا کہ تربیت کے لیے لمبی تقریر کرنا ضروری نہیں بلکہ کوئی واقعہ یا حکایت بیان کرکے اس سے نتیجہ نکال کر سامعین کو سمجھانا زیادہ دلچسپی سے سنا جاتا ہے۔ مکرم عامر سفیر صاحب ایڈیٹر ریویو آف ریلیجنز ویڈیو لنک پر لندن سے شریک گفتگو ہوئے اور آپ نے نوجوان نسل کو جماعت سے قریبی اور گہرا تعلق قائم رکھنے کی اہمیت بیان کی۔ اس موقع پر مربیان کو مکرم عامر سفیر صاحب سے سوال کرنے کا موقع بھی فراہم کیا گیا۔

چوتھے روز کے آغاز پر مکرم مشنری انچارج صاحب نے حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کی مربیان کو مختلف مواقع پر کی جانے والی نصائح و ہدایات پڑھ کر سنائیں۔ مکرم رحمت اللہ بندیشہ صاحب مربی سلسلہ نے اسلام میں وراثت کی تقسیم کے حوالہ سے تفصیلی لیکچر دیا اور مثالوں سے ترکہ کی تقسیم سامعین پر واضح کی۔ مکرم محمود احمد ملہی صاحب مربی سلسلہ نے بائبل میں اسلام کےبارے میں جن پیشگوئیوں کا ذکر ہے ان پر گفتگو کی۔ مکرم ارسلان احمد صاحب اور مکرم عمیر خالد صاحب مربیان سلسلہ نے میڈیا ٹریننگ کے حوالے سے آگاہی دی۔ فلسطین اور اسرائیل تنازعہ کا تاریخی پس منظر کے موضوع پر مکرم شمشاد احمد قمر صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ جرمنی نے تقریر کی جس میں آئندہ زمانہ کے اعتبار سے پیشگوئیوں کا تذکرہ بھی کیا۔ مکرم فرید احمد نوید صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ گھانا نے وقف کے معنی اور مفہوم کے حوالہ سے گفتگو کرتے ہوئے واقفین کو قیمتی نصائح سے نوازا۔

پانچویں روز مکرم شعیب احمد عمر صاحب مربی سلسلہ نے عیسائیت کے عقائد کا ردّ کے عنوان سے تقریر کی۔ آپ نے عیسائیوں سے تبلیغی گفتگو کرنے کے طریق اور مفید حوالہ جات بھی بیان کیے۔ مکرم طارق ہبش صاحب نے مغربی دنیا کی اسلام دشمنی کے ذکر میں مستقبل میں امکانی مشکلات کا ذکر بھی کیا۔ آج کی ایک اہم تقریر مکرم عبدالماجد طاہر صاحب ایڈیشنل وکیل التبشیر کی تھی جو خصوصی طور پر لندن سے تشریف لائے تھے۔ آپ نے حضور انور کی طرف سے مبلغین سلسلہ کو وقتاً فوقتاً دی جانے والی ہدایات کو ذہن نشین کرنے اور ان کو اپنی عملی زندگی کا لازمی جزو بنانے کی تلقین کی۔ آپ نے تبلیغ کے جدید ذرائع اور اپنے تجربات ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کرنے اور روزانہ ایک گھنٹہ نماز تہجد پڑھنے کی بھی تلقین کی۔ آپ نے مربیان کو نصیحت کی کہ نمازوں کی ادائیگی کے بعد فوراً مسجد سے چلے نہ جایا کریں بلکہ احباب کو وقت دیں ان کے مسائل سنیں۔ جماعت کو ایم ٹی اے دیکھنے کی بار بار تلقین کریں۔ آپ نے اپنی نہایت جامع تقریر میں اطاعت کی اہمیت بیان کی اور عدم اطاعت کے نقصانات کا بھی ذکر کیا۔ آپ کے بعد مکرم فرید احمد خالد صاحب نیشنل سیکرٹری تبلیغ نے داعی الی اللہ بننے کے لیے تبلیغ کے جدید ذرائع اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ ان جدید ذرائع کا تعارف بھی کروایا۔

ریفریشر کورس کی اختتامی تقریب سے مکرم ایڈیشنل وکیل التبشیر صاحب نے اپنی تقریر میں سلسلہ کے ابتدائی مبلغین اور ان کی بیویوں کی غیر معمولی قربانیوں کے ایمان افروز واقعات بیان کیے۔ دین کی اشاعت اور نظام کی مضبوطی کے لیے نہ صرف مبلغین بلکہ ان کی بیویوں نے جو بے مثال قربانیاں کیں ان کا پھل احمدیت کی موجودہ نسل کھا رہی ہے۔ اپنے بزرگوں کی ان قربانیوں کی قدر کے اظہار کا ایک طریق یہ بھی ہے کہ ہم اطاعت اور اخلاص میں ان کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کریں۔ ریفریشر کورس کا اختتام اجتماعی دعا سے ہوا۔

اس سے قبل مکرم عبدالماجد طاہر صاحب نے شعبہ اشاعت جرمنی کی ویب سائٹ www.derheiligekoran.de کا بھی افتتاح کیا۔

جیسا کہ بتایا گیا ہے کہ ریفریشر کورس کا انعقاد جامعہ احمدیہ جرمنی کی عمارت میں ہوا اس لیے پانچوں روز طعام و قیام اور ریفریشر کورس کے انعقاد میں پرنسپل صاحب و سٹاف جامعہ احمدیہ نے خصوصی تعاون کیا۔ نمازوں کی باجماعت ادائیگی کا التزام مسجد عزیز میں کیا جاتا رہا۔ ہر شام شرکاء کے لیے جسمانی اور ورزشی سہولتوں کا انتظام بھی رکھا گیا تھا جس سے مبلغین نے پوری طرح استفادہ کیا۔

(رپورٹ: عرفان احمد خان۔نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button