صحتمتفرق مضامین

عید کے دن صحت افزا کھانے

(پروفیسرڈاکٹر امۃ الرزاق کارمائیکل)

اللہ تعالیٰ کے فضل سے قارئین الفضل نے خیروبرکت سے رمضان گزارا ہوگا اور صحت افزا سحری اور افطاری کرکے رمضان میں اپنی صحت کو بہت بہتر بنالیا ہوگا۔

عید الفطر کا دن ہم سب کے لیے بےحد خوشی کا دن ہے۔ اچھے کپڑے، اچھے کھانے اپنوں کی چاہت اور میل جو اس دن کی خوشی دوبالا کردیتے ہیں۔ ہمارے روایتی عید کے کھانے بہت مزیدار ہوتے ہیں اور خوشی سے کھائے جاتے ہیں۔ ان دنوں میں جب لوگ پیدل چل کر عیدگاہ جاتے تھے پیدل واپس آتے تھے روزانہ گھر کے صحن کو دھویا جاتا تھا، پھول جھاڑو اور دوسری جھاڑو ہر کمرے میں پھیری جاتی تھی، چارپائیاں گھر میں خود محنت کرکے بچھائی اور اٹھائی جاتی تھیں، وہاں ہم لوگ بہت سی ورزش گھر کے کاموں میں ہی کرلیتے تھے۔

اب خدا تعالیٰ نے کاروں کی سہولت دی ہے۔ کار میں جانے سے ورزش کوئی نہیں ہوتی اور ٹریفک جام میں بیٹھنے وغیرہ سے ہمارے جسم کی کم سے کم توانائی خرچ ہوتی ہے۔ ان حالات میں عقل کا تقاضا یہ ہے کہ ہم اپنی خوراک بھی ایسی بنا لیں کہ عید کی خوشیوں کو بھی دوبالا کرے مگر ہماری صحت کے لیے مضر نہ ہوں۔

عیدالفطر کو میٹھی عید بھی کہتے ہیں۔ میٹھی چیزیں کھانا ہمارا روایتی عمل ہے۔ اب اگر ان میٹھی چیزوں کو بنانے اور کھانے کے لیے کچھ طریقے استعمال کرکے ان میں نشاستے اور کیلوری کی مقدار کم کرلیں تو یہ ہمارے لیے بہت بہتری کا باعث ہوگا۔

عید کا ناشتہ

سوّیاں عید کے ناشتے کا معمول ہیں اور بہت سے گھروں میں کھائی جاتی ہیں۔ ہمارے پیارے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے شہد یعنی عسل کو ’’اللہ کی شِیرنی‘‘قرار دیا ہے اور اس میں کیوڑہ ڈال کر استعمال فرمایا ہے حالانکہ آپ کو ذیابیطس کا مرض لاحق تھا۔ اس بات کو پڑھ کر عاجزہ نے شہد کے استعمال کے بارے میں تحقیق کرنے کی توفیق پائی۔ شہد میٹھا ہوتا ہے اور اس میں جسم میں شکر ؍ گلوکوز کی مقدار بڑھانے کی صلاحیت ہوتی ہے اس کو Glycaemic indexکہا جاتا ہے۔ شہد کا GI زیادہ ہوتا ہے مگر اس کا Glycaemic load کم ہوتا ہے۔ کیونکہ یہ تھوڑی مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے۔ شہد کا GL صرف ۳ ہے۔

تو خلاصہ کلام یہ کہ ہم صبح کی سویاں چینی کی بجائے شہد میں بھی بنا سکتے ہیں جس سے سویاں میٹھی بھی ہوں گی اور صحت افزا بھی۔ اور اگر اس کے ساتھ ہم خوبصورتی سے کاٹ کر بلیوبیری، ناشپاتی، اور تھوڑی مقدار میں کیلا بھی رکھ دیں تو ان پھلوں میں fibre(ریشہ) شکر کو جسم میں جذب ہونے سے روک دیتا ہے۔ تو جہاں سویاں شیشے کے پیالے میں رنگ برنگ کے پھلوں میں گھری خوبصورت معلوم ہوں گی، وہاں ہماری صحت کے لیے بہترثابت ہوں گی۔

شیر خورمہ بھی شہد سے بنایا جا سکتا ہے اور تھوڑی مقدار میں کھانے سے صحت کے لیے مضر نہیں ہے۔

عید کا کھانا۔ ہم سب عید کا کھانا مل کر کھاتے ہیں اور عید کی خوشیوں کو دوبالا کرتے ہیں۔

کھانے سے پہلے خوبصورت سلاد نوش فرمائیے۔ ٹماٹر، گاجر، شملہ مرچ، سلاد کے پتے،لال گوبھی، سبز گوبھی، چقندر، کھیرا، سفیدمولی اور لال مولی کو کاٹ کر، کدو کش کرکے خوبصورت رنگ برنگ کا سلاد بنایا جا سکتا ہے۔ اس سلاد میں دو چمچے سرکہ apple cider vinegarڈال لیں۔ سبزیوں میں موجود ریشہ اور سرکہ، شکر کو جسم میں جذب ہونے سے روک دیتے ہیں تو اچھے دعوت والے کھانے سے پہلے سرکہ کا سلاد کھانا بہت صحت افزا ہوسکتا ہے۔

ہم میں سے بہت سوں کو چاول پسند ہیں۔ اچھے برانڈ کا باسمتی چاول کا Glycaemic loadکم جبکہ دوسرے قسم کے چاول کا GL 40 سے زیادہ ہوتا ہے۔تو بریانی یا پلائو اچھے برانڈ کے باسمتی چاول سے بنانے میں صحت کا فائدہ ہے۔

چاول کو مزید صحت افزا بنانے کے لیے ۲ عام ٹوٹکے بھی سائنسی طور پر مفید ہیں۔ ایک تو عام طور پر ابلتے چاولوں سے پچ(ابلتے چاولوں کے اوپر آنے والا پانی اور جھاگ) نکال دینے سے پکے چاولوں میں نشاستہ کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔ یہ کام سیدھا نہیں ہوتا، ہاتھ جلنے کا خطرہ ہوتا ہے اور ہر کوئی اسے آسانی سے نہیں کرپاتا۔ ایک اور طریقہ یہ ہے کہ چاولوں کو ابال کر فریج میں رات بھر رکھ دیا جائے۔چاولوں میں موجود نشاستہ ایسا بن جائے گا کہ جسم اس کو آسانی سے جذب نہیں کرسکتا ہے۔ اس کو resistant starch کہتے ہیں۔ یہ صحت کے لیے بہت مفید ہے۔ تو ہم ایسا کرسکتے ہیں کہ بریانی کے چاول رات پہلے ابال لیں اور پھر اگلے دن بریانی پکائیں۔ یہ سادہ سا ٹوٹکا ہے اور صحت کے لیے مفید ہے۔

سادہ ابلے چاولوں میں نشاستہ کم کرنے کے لیے ان میں ۲ چمچ سبزی کا تیل ڈال کر پکائیں اور رات بھر فریج میں رکھ کر پھر اگلے دن استعمال کریں۔اسی طرح ابلے چاولوں سے اگلے دن ہم سٹر فرائی stir fry بنا سکتے ہیں۔ جس میں سبزیاں،جھینگے، اور سرکہ ڈال کر جہاں کھانے کا مزا دوبالا ہوتا ہے، رنگ برنگ سبزیوں سے سجے چاول اچھے بھی لگتے ہیں، اور ہماری صحت کے لیے بھی مفید ہیں۔

چاولوں میں زیتون ڈال کر ان کو صحت افزا بنایا جا سکتا ہے۔

دوپہر کے کھانے میں چکن روسٹ، چکن کباب، شامی کباب چاولوں کے ساتھ اچھے لگتے ہیں اور لحمیات ہونے کی وجہ سے خون میں شکر کی مقدار کم کرتے ہیں۔ پلیٹ میں ۴/۱حصہ چاول۴/۱کباب؍ روسٹ اور ½ حصہ سلاد ڈال کر ہم عید کا مزیدار کھانا خوب لطف سے کھا سکتے ہیں اور اپنی صحت کی بھی حفاظت کرسکتے ہیں۔

کھانے کے بعد میٹھا

میٹھا کھانا اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے۔ میٹھی عید پر تو میٹھا شوق سے اور سنوار کر کھانا چاہیے۔خوب احسن انداز سے لطف اندوز ہونا چاہیے اور کوشش کرنی چاہیے کہ یہ اللہ کی نعمت ہمارے لیے مضر صحت نہ بن جائے۔ عام میٹھے کھانوں میں شکر کی مقدار اور کیلوریز حاضر خدمت ہیں۔

عید کے کھانے میں نشاستہ کی تعداد ۶۰؍ تک ہو تو بہتر ہے۔ بریانی میں ۲۰گرام نشاستہ ہوتا ہے۔ تو ہم سوچ سمجھ کر برفی،چیز کیک وغیرہ کھا سکتے ہیں۔ عید کی خوشیاں منا سکتے ہیں۔

سائنسی طور پر ثابت ہے کہ کھانے کے ۳۰ منٹ کے بعد ۳۰ منٹ چلنا خون میں شکر کی مقدار کو کم کرتا ہے اور صحت کے لیے بہتر ہے۔ کھانے کے بعد سب گھر والے مل کر چہل قدمی کے لیے جاسکتے ہیں۔ یا پیدل چل کر دوسرے رشتہ داروں کو ملنے جا سکتے ہیں۔ ۳۰ منٹ تک ایسے چلیں کہ ہلکا سا سانس چڑھ جائے مگر ہم اپنے ساتھی سے باتیں کرسکیں ایسا چلنا صحت کے لیے مفید ہے۔

اپنے کھانے پکانے، کھانے اور کھانے کے بعد کے معمولات میں ہم معمولی تبدیلی کرکے اپنی صحت میں بہت اچھی تبدیلیاں لا سکتے ہیں۔ مرد حضرات سے بہت ادب سے التماس ہے کہ جب گھر کی عورتیں کھانے کو صحت افزا بنانے کی کوشش کریں تو ان کے ساتھ تعاون کریں۔ سالوں کی کھانے پکانے کی عادتیں بدلنا آسان نہیں۔ کھانے کے ذائقے میں کچھ کمی بیشی ہوگی اور پھر صحیح طور سے پکانے کا اندازہ ہوجاتا ہے۔ عورتوں کی حوصلہ افزائی کریں۔ صحت افزا کھانا پکانا زیادہ توجہ اور محنت چاہتا ہے۔ سلاد بنانے میں وقت لگتا ہے رائتہ اور چٹنی بنانے کے لیے محنت درکار ہوتی ہے۔ اگر مرد حضرات ہم عورتوں کی مدد کرادیا کریں تو ہم سب مل کر اچھے اور صحت افزا کھانے کھا سکتے ہیں۔

ہم عورتوں کو بھی سمجھنا چاہیے کہ ہمارے گھر والوں کا کھانا ہماری ذمہ داری ہے۔ ہمیں قیامت والے دن اللہ تعالیٰ کو جواب دینا ہوگا کہ ہم نے اپنے گھر والوں کی جسمانی اور روحانی صحت کو بڑھانے کے لیے اپنے خانہ داری کے ہنر کو کیسے استعمال کیا؟ اپنے مردوں کے پیسے کا ضیاع تو نہیں کیا؟ حضرت اماں جان رضی اللہ عنہا کھانے پکاتے وقت اپنے وقت کو دعائوں اور درود شریف میں صرف کرتی تھیں۔ وہ نازو نعم کی پلی بڑھی تھیں، انہوں نے اپنے سسرال کے پسند کے کھانے پکانے سیکھے اور قادیان کی عورتوں کو بہت سلیقہ سکھاتی تھی۔

اللہ تعالیٰ کرے کہ ہم خوب صحت افزا کھانے پکا کر اپنے گھر والوں کی صحت کا اہتمام کریں۔ اپنے اللہ کو راضی کریں اور جماعت احمدیہ کے انصار، خدام، لجنہ، ناصرات اور اطفال کی صحت کو مضبوط کریں تاکہ وہ خدمتِ دین میں آگے سے آگے بڑھ سکیں۔ آمین۔ عید مبارک۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button