از افاضاتِ خلفائے احمدیت

شیطان کا جکڑا جانا

سوال : رمضان میں شیطان کو زنجیروں میں جکڑنے کے بارے میں حدیث میں ذکر آتا ہے۔ اس سے کیا مراد ہے؟

جواب: حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ فرماتے ہیں: رمضان میں جو شیطان کو جکڑا جاتا ہے وہ یہاں تو ہم نے کبھی نہیں جکڑا ہوا دیکھا۔ کبھی دیکھا ہے؟ رمضان میں شیطان جکڑا ہو تو سارے یہ انگریز، عیسائی، یہودی سارے آوارگیاں کرتے پھرتے ناچتے گاتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ شیطان نہیں جکڑا ہوا لیکن اس کا ایک اور معنی ہے۔

ان معنوں میں کہ جو مومن ہو اس کا شیطان جکڑا جاتا ہے۔ رمضان کے علاوہ وہ کبھی غلطیاں بھی کر جاتا ہے لیکن رمضان میں تو پھر پکی توبہ کرلیتا ہے کہ بالکل کبھی برا کام نہیں کرنا۔ اور رمضان گزر جائے تو بعض دفعہ بھول بھی جاتا ہے۔ لیکن رمضان میں تو اس کا عہد ہوتا ہے پھر روزے کی وجہ سے ویسے بھی گناہ کرنے کا وقت نہیں ہوتا۔ روزے کی راتوں میں اٹھنا تہجد پڑھنا، نمازیں پڑھنی اس لئے شیطان کے متعلق فرمایا کہ شیطان جکڑا جاتا ہے سے مراد ہے مومن کا شیطان جکڑا جاتا ہے۔

(اطفال سے ملاقات ۲۴؍نومبر ۱۹۹۹ء۔ مطبوعہ الفضل ۲۳؍فروری ۲۰۰۰ء صفحہ۴)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button