صحت

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل (آنکھ کے متعلق نمبر ۴) (قسط ۶۳)

(ڈاکٹر تاشف وقار بسرا)

(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)

کاسٹیکم Causticum

سر درد جو فالج پر منتج ہو اس کی بھی کاسٹیکم دوا ہو سکتی ہے۔ بعض قسم کی سردرد سے مریض وقتی طور پر اندھا ہو جاتا ہے۔ اگر ایسی سردرد سے بینائی جاتی رہے لیکن کچھ عرصہ کے بعد واپس آ جائے اور کوئی فالجی علامت ظاہر نہ ہو تو کاسٹیکم کی بجائے جلسیمیم زیادہ مؤثر ہو گی۔ اگر فالجی علامتیں ظاہر ہوں تو پھر کاسٹیکم دوا ہے۔ آنکھوں کے چھپر کا تدریجی فالج بھی کاسٹیکم کا مطالبہ کرتا ہے۔ یہ مرض چونکہ سست رفتار ہے اس لیے شفا کا عمل بھی وقت چاہتا ہے۔ مستقل مزاجی سے علاج جاری رکھنا چاہیے۔ کبھی کبھی سلفر کے ساتھ ادلنا بدلنا بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔ بعض اوقات آنکھوں میں مختلف قسم کے دھبے نظر آتے ہیں۔ سبز رنگ کے دھبے کاسٹیکم کی خصوصی علامت ہیں۔(صفحہ۲۶۴)

چیلی ڈونیم Chelidonium

آنکھوں کے سفید پردے کا رنگ زردی مائل ہو جاتا ہے۔ اوپر دیکھنے سے آنکھوں میں درد ہوتا ہے۔ آنسو نکلتے رہتے ہیں۔ اعصابی دردیں عموماً دائیں آنکھ کے اوپر اپنا مقام بنا تی ہیں۔(صفحہ۲۷۶)

چینوپوڈیم

Chenopodium (Jeros Oak)

چینوپوڈیم یروشلم میں اگنے والے Oak سے بنائی جاتی ہے۔ یہ کافی وسیع الاثر دوا ہے۔ اس کا اعصاب اور اعصاب کے فالج سے تعلق ہے۔ جہاں تک قوتِ سماعت کے آلات کے فالج کا تعلق ہے اکثر معالجین کے نزدیک اس کا کوئی علاج نہیں ہے۔ اگر اعصاب واقعی مر چکے ہوں تو کہا جاتا ہے کہ وہ دوبارہ زندہ نہیں ہو سکتے لیکن اب تحقیق سے دریافت ہوا ہے کہ مرے ہوئے اعصاب کی جگہ لینے کے لیے بعض دوسرے اعصاب کے سرے مردہ اعصاب کے ساتھ ساتھ اپنی شاخیں بڑھانے لگتے ہیں۔ خصوصاً آنکھوں کے اعصابی ریشوں کے متعلق جدید سائنسی تحقیق سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ یہ بظاہر مر بھی جائیں تو نئے پیدا ہونے لگتے ہیں اور بعض دفعہ ایک آنکھ ضائع ہو جائے تو اس آنکھ کے ریشوں کی طرف صحت مند آنکھ کے ریشے بڑھ کر ان سے رابطہ کر لیتے ہیں۔ اس پر مزید تجربے ہو رہے ہیں۔ اگرچہ مردہ اعصاب زندہ نہیں ہوتے مگر دوسرے اعصاب ان کی جگہ لے لیتے ہیں۔ اگر اعصاب کلیتاً مرے نہ ہوں بلکہ نیم مردہ ہوں تو چینو پوڈیم ایسے نیم مردہ اعصاب کو دوبارہ زندگی بخشنے کی طاقت رکھتی ہے۔(صفحہ۲۷۹)

چینینم آرس Chininum ars

(Arsenite of Quinine)

چینینم آرس میں آنکھوں کی علامتیں بھی پائی جاتی ہیں۔ روشنی سے زود حسی اور گرم آنسو بہتے ہیں۔ نیٹرم میور میں بھی یہ علامت پائی جاتی ہے۔ جہاں تک آنکھوں کا تعلق ہے چینینم آرس میں زخم ایک آنکھ میں نہیں بلکہ دونوں آنکھوں میں پائے جاتے ہے ہیں۔ السر اور ایگزیما کی تکلیفیں بیک وقت دونوں طرف ہونے کا رجحان چینینم آرس کے علاوہ آرنیکا میں بھی ملتا ہے۔ آرنیکا میں اگر ایک آنکھ میں خارش ہو تو دوسری میں بھی ہو گی۔ بیک وقت دونوں طرف تکلیف ہوتی ہے۔ چینینم آرس میں بھی یہی علامت ہے لیکن آنکھوں کے سامنے تارے اور چنگارے بائیں آنکھ میں دائیں آنکھ کے مقابل پر زیادہ نظر آتے ہیں۔ بائیں آنکھ سے پانی بہتا ہے اور درد کا احساس، کانوں میں شور اور آوازیں سنائی دیتی ہیں۔ قوت سامعہ غیر معمولی طور پر تیز ہو جاتی ہے یا مریض بہرہ ہونے لگتا ہے۔ یہ متضاد علامات چینینم آرس کا خاصہ ہیں۔ (صفحہ۲۸۵)

سیکوٹا وروسا

Cicuta virosa

(Water Hemlock)

اگر چوٹ کے نتیجہ میں بھینگا پن پیدا ہو جائے تو اس کی بھی یہی دوا ہے۔ اس سے پہلے آرنیکا اور نیٹرم سلف بھی دینی چاہئیں۔ اگر خوف کے نتیجہ میں آنکھیں اوپر کو چڑھ جائیں، پتلیاں پھیل جائیں اور بھینگا پن پیدا ہو تو سیکوٹا وروسا سے بہتر اور کوئی دوا نہیں۔ (صفحہ۲۹۳)

سیکوٹا میں آنکھوں کی ایک علامت یہ ہے کہ پڑھتے ہوئے حروف نظر سے غائب ہو جاتے ہیں۔ چیزیں نزدیک آتی ہوئی اور دور ہٹتی ہوئی معلوم ہوتی ہیں۔ (صفحہ۲۹۴)

سائنا Cina

سائنا کے مریض کی آنکھوں میں شیشے کی طرح ہلکی سی چمک آجاتی ہے۔ آنکھوں کے سامنے مختلف رنگ ناچتے ہیں جن میں زرد رنگ نمایاں ہوتا ہے۔ پتلیاں پھیل جاتی ہیں اور آنکھوں کے آگے اندھیرا بھی چھا جاتا ہے۔(صفحہ۲۹۵)

سنکونا آفیشی نیلس (چائنا)

Cinchona officinalis (China)

آنکھوں کے گرد نیلگوں سیاہی مائل حلقے پڑ جاتے ہیں۔ جگر کی خرابی کی وجہ سے آنکھیں زرد ہو جاتی ہیں اور دباؤ محسوس ہوتا ہے۔ نظر کمزور ہو جاتی ہے اور عارضی اندھا پن بھی پیدا ہوجاتا ہے۔ (صفحہ۳۰۰)

خون کا دوران سر کی طرف ہوتا ہے، کانوں میں گھنٹیاں بجتی ہیں اور آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا جاتا ہے۔ہیجانی کیفیت سے مریض بے ہوش ہوجاتا ہے۔(صفحہ۳۰۱)

کلیمٹس ایریکٹا

Clematis erecta

(Virgin‘s Bower)

کلیمٹس میں آنکھوں میں سخت جلن اور حرارت محسوس ہوتی ہے جیسے آگ نکل رہی ہو۔ ہوا کا جھونکا بھی برداشت نہیں ہوتا، پانی بہتا ہے اور آنکھیں سوج جاتی ہیں خصوصاً بائیں آنکھ۔ مریض کے لیے آنکھیں کھولنا دشوار ہوتا ہے۔(صفحہ۳۰۸)

کا کو لس

Cocculus

(Indian Cockle)

کاکولس میں بینائی دھندلا جاتی ہے لیکن یہ کیفیت مستقل نہیں ہوتی۔ اعصابی کمزوری کی وجہ سے کچھ عرصہ کے لیے نظر دھندلا جاتی ہے۔ ذہنی تھکان بھی عارضی ہوتی ہے۔ آنکھوں میں درد کی وجہ سے خصوصاً رات کے وقت آنکھیں کھولنی مشکل ہوں، پپوٹے متورم ہوں اور پتلیاں سکڑ جائیں تو یہ بھی کاکولس کی علامت ہے۔(صفحہ۳۱۱)

کالچیکم Colchicum

(Meadow Saffron)

آنکھوں میں بھی گاؤٹ کے آثار ملتے ہیں اور دانتوں میں بھی، خصوصاً دانتوں میں گاؤٹ کے مادے اکٹھے ہو جانے کی وجہ سے دانتوں کے ارد گرد مسوڑھوں میں سخت درد شروع ہو جاتا ہے۔ (صفحہ۳۱۹)

کولوسنتھ Colocynthis

کولوسنتھ کا سردرد بھی بہت شدید ہوتا ہے اور آنکھ میں حرکت سے تکلیف بڑھتی ہے۔چہرے کے اعصاب میں سخت درد ہو جسے دبانے اور ٹکور کرنے سے آرام آئے تو اس میں کولوسنتھ غیر معمولی فائدہ منددوا ہے اور بہت جلد افاقہ ہوتا ہے۔(صفحہ۳۲۴)

کونیم میکولیٹم

Conium maculatum

(Poison Hemlock)

سونے کے علاوہ محض آنکھیں بند کرنے پر ہی پسینہ آنے لگتا ہے۔ آنکھ کے پپوٹے کا فالج بھی کونیم کا خاصہ ہے۔ آنکھوں میں سوزش ہو تو روشنی سے زود حسی ہو جاتی ہے اور طبیعت گھبراتی ہے لیکن کونیم میں اگر آنکھ میں ورم اور سوزش کی کوئی علامت نہ پائی جائے پھر بھی روشنی سے طبیعت گھبراتی ہے اور آنکھوں سے پانی بہتا ہے۔ یہ کونیم کی خاص علامت ہے۔ کونیم السر اور زخموں کے رجحان کے لیے مفید ہے یہاں تک کہ کو رنیا (آنکھ کی پتلی) کے زخم میں بھی مکمل شفا بخشنے کی طاقت رکھتی ہے۔ کو نیم کا فالج آہستہ آہستہ بڑھتا ہے۔ اگر اسی وقت کو نیم دے دی جائے تو بیماری مزید نہیں بڑھتی اور جلد شفا ہو جاتی ہے۔ اگر فالج ہو جائے تو پھر ٹھیک ہونے میں وقت لگتا ہے۔ (صفحہ۳۲۸)

کروٹیلس ہری ڈس

Crotalus horridus

(Rattle Snake)

کروٹیلس کے مریض کی آنکھیں زرد ہوتی ہیں اور آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے پڑ جاتے ہیں۔ آنکھوں میں ایسے جلن دار درد ہوتے ہیں جیسے کسی نے چاقو سے زخمی کر دیا ہو۔ خون بہنے کا رجحان بھی ہوتا ہے۔ نظر دھندلا جاتی ہے۔ بہت دفعہ شدید کمزوری سے بینائی جاتی رہتی ہے۔ روشنی ناقابل برداشت ہوتی ہے۔(صفحہ۳۳۴)

کروٹن ٹگلیم

Croton tiglium

(Croton Oil Seed)

اس میں آنکھوں کی بھی ہر قسم کی تکلیفیں پائی جاتی ہیں۔ آنکھوں کی سرخی اور زخم، پپوٹوں پر دانے اور آبلے بن جائیں اور سوزش ہو تو کروٹن مفید دوا ہے۔ آنکھ کی یہ تکلیفیں دوسری دواؤں میں بھی پائی جاتی ہیں لیکن اگر ان کے ساتھ انتڑیوں کی سوزش بھی نمایاں ہو تو کروٹن کے دوا ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ کروٹن میں آنکھیں پیچھے کی طرف کھنچنے کی علامت بھی پائی جاتی ہے۔ Paris Quadrifolia میں یہی علامت نسبتاً وسیع بیماریوں کے دائرے سے تعلق رکھتی ہے یہاں تک کہ عورتوں کو سینے کی بیماریوں میں اندر دھاگے سے کھنچنے کا احساس ہوتا ہے اور شدید درد ہوتا ہے جس سے رات کو سونا دشوار ہو جاتا ہے۔ کروٹن اور Paris میں یہ فرق ہے کہ Paris میں اسہال کی علامت نہیں ہوتی لیکن کروٹن میں اسہال کی علامت عموماً پائی جاتی ہے اور ناف کے پیچھے کھچاؤ کا احساس ہوتا ہے جیسے رسی سے اندر کی طرف کھینچا جا رہا ہو۔ یہ احساس پلیسم میں بھی پایا جاتا ہے۔(صفحہ۳۳۸)

کیوپرم میٹیلیکم

Cuprum metallicum

اگر دوران حیض تشنجی کیفیتیں پیدا ہو جائیں اور سب سے پہلے انگلیاں متاثر ہوں تو بھی کیو پرم ہی اصل دوا ہے۔ یہ تشنج انگلیوں سے شروع ہو کر تمام جسم میں پھیل جاتا ہے اور جسم اکڑ جاتا ہے۔اگر بے ہوشی ہو جائے اور ہذیانی کیفیت ہو اور آنکھیں اوپر چڑھ جائیں تو فوری طور پر کیو پرم استعمال کرنی چاہیے۔(صفحہ۳۴۲)

بعض دفعہ وضع حمل کے وقت مریضہ عارضی طور پر بینائی کھو بیٹھتی ہے۔ بعض دفعہ حمل کے دوران یا وضع حمل کے وقت خون کا دباؤ بڑھ جانے سے دماغ کی رگ پھٹ جاتی ہے جس کی وجہ سے بینائی مستقل ضائع ہو جاتی ہے لیکن کیو پرم میں عموما ً وقتی اندھا پن ملتا ہے کیونکہ اس کا تعلق خون کی رگ پھٹنے یا خون کا لوتھڑا جمنے سے نہیں ہو تا صرف عارضی تشنج سے ہوتا ہے۔ اگر وضع حمل کے وقت عارضی اندھا پن پیدا ہو جائے اور کیو پرم کی دیگر علامتیں موجود ہوں تو کیو پرم سے بفضلٖہ تعالیٰ ضرور فائدہ ہو گا اور کیوپرم وضع حمل کے دوران بہت سہولت پیدا کر دے گی۔(صفحہ۳۴۳)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button