حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

اعتکاف کہاں بیٹھا جائے؟

پہلی بات تو یہ یاد رکھیں کہ اعتکاف رمضان کی ایک نفلی عبادت ہے۔ اس لئے جگہ کی مناسبت سے، اس کی گنجائش کے مطابق جو مرکزی مساجد ہیں ان میں یا جو بھی اپنے شہر کی مسجد ہو اس میں بھی حالات کے مطابق اعتکاف بیٹھنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ بعض لوگوں کا زور ہو تا ہے کہ ہم نے ضرور اعتکاف بیٹھنا ہے اور فلاں مسجد میں ہی ضرور بیٹھنا ہے۔ مثلاً ربوہ میں مسجد مبارک میں یا مسجد اقصیٰ میں بیٹھنا ہے یا یہاں مسجد فضل میں بیٹھنا ہے یا مسجد بیت الفتوح میں بیٹھنا ہے۔ اور پھر اس کے لئے زور بھی دیا جاتا ہے، خط پہ خط لکھے جاتے ہیں اور سفارش کرنے کی درخواستیں کی جاتی ہیں۔ تو یہ طریق غلط ہے۔ دعا کی قبولیت تو اللہ تعالیٰ کا فضل ہو تو کہیں بھی ہو سکتی ہے۔ یہ تو نہیں فرمایا کہ جو اعتکاف بیٹھیں گے ان کو لیلۃ القدر حاصل ہو گی اور باقیوں کو نہیں ہو گی۔ کسی خاص جگہ سے تو مخصوص نہیں ہے ہاں بعض جگہوں کی ایک اہمیت ہے اور ان کے قرب کی وجہ سے بعض دفعہ جذبات میں خاص کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔ لیکن یہ سوچ بہرحال غلط ہے کہ ہم نے فلاں جگہ ضرور بیٹھنا ہے۔ بعض دفعہ لوگوں کو صرف یہ خیال ہوتا ہے کہ پچھلے سال فلاں بیٹھا تھا اس لئے اس سال ہمیں باری دی جائے۔ یا اس سال ہم نے ضرور بیٹھنا ہے۔ یہ دیکھا دیکھی والی بات ہو جاتی ہے۔ نیکیوں میں بڑھنے والی بات نہیں رہتی۔

ایک روایت میں آتا ہے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت کرتی ہیں کہ’’رسول اللہﷺ ہر رمضان میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے، ایک رمضان میں نماز فجر کی ادائیگی کے بعد آپؐ اپنے خیمہ میں داخل ہوئے تو حضرت عائشہ ؓنے اعتکاف بیٹھنے کی اجازت مانگی تو آپؐ نے ان کو اجازت دے دی۔ انہوں نے بھی اعتکاف کے لئے خیمہ لگا لیا حضرت حفصہؓ نے حضرت عائشہ ؓ کے اعتکاف کرنے کا سنا تو انہوں نے بھی اعتکاف کے لئے خیمہ لگا لیا۔ حضرت ز ینب ؓنے یہ خبر سنی تو انہوں نے بھی اعتکاف کے لئے خیمہ لگا لیا۔ رسول اللہﷺ نے جب اگلی صبح دیکھا تو چار خیمے لگے ہوئے تھے۔ اس پر آپﷺ نے فرمایا یہ کیا ہے؟ اس پر آپؐ کو امہات المومنین کا حال بتایا گیا(کہ ہر ایک نے ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی خیمہ لگا لیا ہے، اس لحاظ سے کہ آنحضرتﷺ کا قرب حاصل ہو جائے گا) اس پر آنحضورﷺ نے فرمایا کہ ان کو ایسا کرنے پر کس چیز نے مجبور کیا ہے۔ کیا نیکی نے؟ ان خیموں کو اٹھا لو مَیں ان کو نہ دیکھوں۔ چنانچہ وہ خیمے اکھاڑ دئیے گئے، پھر آنحضورﷺ نے اس رمضان میں اعتکاف نہ کیا۔ اپنا خیمہ بھی اٹھا لیا۔ البتہ(اس سال) آپ نے(روایت کے مطابق) آخری عشرہ شوال میں اعتکاف کیا۔ (بخاری کتاب الاعتکاف۔ باب اعتکاف فی شوال)

(خطبہ جمعہ ۲۹؍اکتوبر۲۰۰۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۱۲؍نومبر ۲۰۰۴ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button