حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

حضرت مسیح موعودؑ کی بعثت کا مقصد

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بعثت کے مقصد کو ہر احمدی کو ہر وقت اپنے سامنے رکھنا چاہئے کیونکہ یہ ہماری اصلاح کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے اور اس مقصد کے حصول کے لئے ہی ہر احمدی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت میں شامل ہوتا ہے۔ یہی چیز ہے جو ہمیں دوسرے مسلمانوں سے بھی اور غیروں سے بھی ممتاز کرتی ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بعثت کا مقصد کیا تھاجیسا کہ آپؑ نے کئی جگہ ذکر فرمایا ہے کہ وہ مقصد بندے کو اللہ تعالیٰ کے قریب کرنا ہے۔ وہ راستے دکھانا ہے جو اللہ تعالیٰ کے قرب کے حصول کے راستے ہیں۔ بندے کے تقویٰ کے معیار کو ان بلندیوں پر لے جانا ہے جس سے وہ خداتعالیٰ کے رنگ میں رنگین ہو اور یہی باتیں ہیں جو ہمیں اس تاریک کنویں میں گرنے سے بچائے رکھیں گی جس سے ہم یا ہمارے باپ دادا نکلے تھے۔ جو باتیں ہمیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بتائیں وہ کوئی نئی باتیں نہیں ہیں۔ دراصل تو یہ باتیں اس تعلیم کی وضاحت ہیں جو خداتعالیٰ نے قرآن کریم میں ہمیں دی ہیں یہ وہی باتیں ہیں جنہیں آنحضرتﷺ نے اپنے اُسوہ سے ہمارے سامنے پیش فرمایا اور اس کے وہ اعلیٰ معیار قائم فرمائے کہ ان پر اللہ تعالیٰ کا یہ اعلان ہے کہ وَاِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ(القلم:5) اور یقیناً تُو بہت اعلیٰ درجہ کے اخلاق پر قائم ہے۔ اور مومنوں کو یہ حکم ہے کہ جو اُسوہ اس رسول نے قائم فرمایا اور جو قائم کر دیا اس پر چلنا تمہارا فرض ہے۔ اور پھر آخَرِیْنَ مِنْہُمْ لَمَّا یَلْحَقُوْا بِھِمْ وَھُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ (الجمعۃ:4) کہہ کر یہ بھی اعلان فرما دیاکہ آخری زمانہ میں ایک تاریکی کے دور کے بعد جب مسیح و مہدی مبعوث ہو گا تو وہ حقیقی اور کامل نمونہ ہو گا اپنے آقا و مطاع کے اُسوۂ حسنہ کا۔ پس یہ دَور جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا دور ہے۔ یہ دور جس میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اسلام کی حقیقی تعلیم کی تصویر ہمارے سامنے رکھی، یہ اصل میں اسی دور کی ایک کڑی ہے جو آنحضرتﷺ کا دور ہے۔ کیونکہ اصل زمانہ تو تاقیامت آنحضرتﷺ کا ہی زمانہ ہے اور یہ بیعت بھی جو ایک احمدی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی کرتا ہے آنحضرت ؐ کے حکم سے ہی کرتا ہے۔ پس ایک مومن کا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیعت میں آ کر یہ تجدید عہد کہ وقت کی دُوری نے جس عظیم تعلیم اور جس عظیم اُسوہ کو ہمارے ذہنوں سے بھلا دیا تھا اب ہم حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ہاتھ پر یہ تجدید عہد کرتے ہیں کہ ہم ان نیکیوں پر کاربند ہونے کی پوری کوشش کریں گے اور اپنی تمام تر استعدادوں کے ساتھ کوشش کریں گے۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ ۴؍اپریل ۲۰۰۸ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۵؍اپریل ۲۰۰۸ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button